Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۳۲

#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۲
باب نمبر ۹
(آغازِ سفر حشر)

"وُہ شخص میرا گھر بھی برباد کر رہا ہے مگر میں اُسے ایسا ہرگز ایسا نہیں کرنے دوں گا...
پہلے اُس گھٹیا انسان کی وجہ سے میرے ماں باپ الگ ہوئے وُہ گندہ خون غلاظت کا ڈھیر اب میرے گھر پر وار کر رہا ہے میں اُسے نہیں چھوڑو گا ہر چیز کا حساب لوں گا اُس سے جو رشتے میں میرا بھائی ہے مگر غلاظت کا ڈھیر ہے...میں نہیں چھوڑوں گا"
راحیل سخت غصے میں کمرے سے نکلا پھر گھر سے نکل گیا....

"تُجھے تو میں چھوڑوں گا نہیں"
وُہ سخت غصے میں چیختے ہوئے بائک کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھے بائک نا
چلنے کی وجہ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ابوبکر کے پاس آکر دھاڑا...

ابوبکر نے چونک کر گردن اٹھائی تو سامنے راحیل کو کھڑے دیکھ اسکے اعصاب تن گئے ہلک تک کڑواہٹ گھل گئی....
وُہ ہاتھ جھاڑتا اُٹھ کھڑا ہوا....
"تمہیں شوق ہے تماشا کرنے کا..."
ابوبکر بھی سخت ناگواری سے اُسے دیکھتے ہوئے کہا...
"تماشا کون کرتا ہے بتاتا ہوں تُجھے میں..."
راحیل نے اُسکی بائک کو ٹھوکر ماری اور درمیانی فاصلہ طے کرتے ہوئے اُسکے گریبان کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے زہر خندہ بولا...
وُہ اُسّے گریبان سے پکڑے ہی گھر سے دور لے آیا...
"گریبان چھوڑو میرا"
ابوبکر سخت غصے میں بولا....

"یہ کیا حرکت ہے..."
ابوبکر نے بھی بیچ سڑک رُک کر جواباً اُسکا گریبان پکڑ لیا....

"میری بیوی سے بات کرنے کی تیری ہمت بھی کیسے ہوئی...."
راحیل اب مقصد پر آیا....
ابوبکر کی گرفت اُسکے گریبان پر لمحے بھر کو ڈھیلی ہوئی پھر دوبارہ مزید مضبوطی سے جکڑتے ہوئے بولا.....

"میں نے کوئی فضول بات نہیں کی بس..."
"تُو سوچنا بھی مت میرا گھر تباہ کرنے کی ایک دفعہ زندہ بچ گیا ہے بار بار نہیں بچے گا....زندہ زمین میں گاڑ دوں گا تُجھے میں...."
راحیل نے ایک ہاتھ اُسکے گریبان سے ہٹا کر مُکہ بنا کے اُسے مارا....
ابوبکر اِس اچانک افتاد کے لیے تیار نہیں تھا وُہ لڑکھڑا کے بیچ سڑک گر گیا شرٹ کے آگے کے دو بٹن ٹوٹ گئے....
ابوبکر نے نیچے بیٹھے بیٹھے ہی ایک ہاتھ سے ہونٹ کے پاس سے بہتے خون کے قطروں کو ہاتھ کے کونے سے صاف کیا اور بجلی سے تیزی سے اُٹھتے ہوئے راحیل کے منہ پر گھونسا مارا ابوبکر بھی اُسی کی طرح ایک مضبوط جسامت رکھتا تھا ابوبکر کے وار پر وُہ لڑکھڑا گیا مگر پھر خود کو سنمبھال کر اُسکی طرف بڑھا.....
بیچ سڑک آدھی رات کے وقت وُہ دونوں زدو ضرب میں لگ گئے....

"تیری وجہ سے میں اپنا گھر برباد نہیں ہونے دونگا....
تُجھ جیسے گندی نالی کے کیڑے کی گندگی اپنے گھر تک آنے سے پہلے تُجھے ہی کُچل ڈالوں گا..."
"اپنی بکواس بند کر..."
ابوبکر نے اُسے گالی دیتے ہوئے کہا اور گالیوں میں دونوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی ماں بہنوں کا تعلق بھی دونوں سے ہی تھا....
"تُو ہے ایک گندہ خون ایک گندہ کیڑا میری ماں کا قاتل ہے تو میری فیملی کو توڑنے والا تُو ہے"۔
سالوں کی دبی نفرت نے اب لفظوں کا روپ دھارنا شروع کردیا...
وُہ سب جانتے ہوئے بھی اُسے گندہ خون کہہ رہا تھا جبکہ باپ ایک نہیں لیکن ماں دونوں کی ایک ہی تھی اپنی مری ہوئی ماں کو گالی دے رہے تھے وُہ دونوں....

"کیا مطلب ہے تیرا..."
ابوبکر نا سمجھی والے انداز میں بولا....
راحیل کی نظریں ابوبکر کے گلے سے باہر لٹکتی اُس چین کو حیرت سے دیکھا جو اُسکی ذات سے بھی جڑی تھی...
ابوبکر نظریں بھی اُسکے چہرے سے کُچھ نیچے اوپر ہوئی مگر آشنا سی چیز کی ایک جھلک نے اُسے دوبارہ نیچے دیکھنے پر مجبور کیا  راحیل کے گردن سے جھانکتی چین کو دیکھ کر ابوبکر کو حیرت کا جھٹکا لگا....
وُہ صرف اُسکی شناسا چیز نہیں ایک معمہ تھا اُسکی زندگی کا اور وہی چیز اُسکے گلے  میں بھی دیکھ کر اُس کا چونکنا فطری تھا....

"میری ایک بات کان کھول کر سُن کے ابوبکر ریاض یہ پھر ایاز.... میری بیوی سے سو قدم دور رہنا یہی تیرے لیے بہتر ہوگا ورنہ میں تُجھے زندہ نہیں چھوڑوں گا....اور جو میں کہتا ہوں ضرور کرتا ہوں...یہ بات تُو اچھے سے جانتا ہی ہوگا"
راحیل نے قصداً "میری بیوی" پر زور دیتے ہوئے  دھمکی آمیز انداز سے کہا.....

ابوبکر کو وہی حیران پریشان چھوڑتا  لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے چل دیا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"بھائی ہے میرا.."
آواز پھر کمرے میں گونجتی سنائی دی....
طیات کا ذہن ماؤف ہوتا چلا گیا......
"یہ کیسے راز ہیں کیسے اسرار ہیں جو روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں"
طیات نے دِل میں کہا...
آنکھوں کے غلافِ چشم گرا دیے....
آنکھوں کے سامنے پھر اِلزام تراشی کا منظر گھوم گیا...
اُسکا دِل خون کے آنسو رو رہا تھا...
اُسکے کردار پر سوال اٹھایا گیا تھا جبکہ اُسکا کردار بلکل اُجلا تھا.....
"میں نے ایسی کون سے اخلاقیات کی حد پار کردی.. میں تو اُس سے بات بھی نہیں کرنی چاہتی تھی...."
طیات نے صدمے کی حالت میں اپنے منتشر دِماغ سے سوال کیا.....
"کُچھ بھی تو غلط نہیں کیا میں نے پھر کیوں تمہیں ایسا لگا راحیل.."
وُہ جانتی تھی وہ بلکل بے قصور تھی مگر خود اذیتی کی انتہا تھی وُہ اپنی اور ابوبکر کی مختصر سی ہوئی باتوں کے بارے میں سوچنے لگی تھی....وُہ اُس چیز کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی تھی کوئی ایک ایسا لمحہ جس پل راحیل کو اُسکے کردار پے شبہ ہوا ہو....
دِل دِماغ دونوں نے فیصلہ اُسکے حق میں دیتے ہوئے بھی اضطراب میں مزید اضافہ کردیا تھا....
بمشکل خود کو سمیٹتی ہوئی کھڑی ہوگئی...
کمرے کی کھڑکی کے قریب جا کھڑی ہوئی اُسکے کمرے کی کھڑکی سے گلی کا منظر صاف دکھتا تھا...
باہر راحیل کی گاڑی تھی مگر وُہ نہیں تھا....
باہر ایک بائک بھی گری ہوئی تھی اور وُہ امان یا ایان کی نہیں تھی طیات جانتی تھی....
"ابوبکر کی بائک ہے کیا...اور گری ہوئی کیوں ہے"
پہلا سوال ذہن میں کوندا....
"اگر بائک یہاں ہے تو وُہ کہاں ہے...؟"
"راحیل بھی نہیں ہے..."
وُہ اب سلسلے جوڑنے لگی.....
"میں نہیں چھوڑوں گا"
راحیل کے آخری الفاظ اُسکے کانوں میں دوبارہ گونجے....
جو جو کڑیاں مِل رہی تھی اُسکی بےچینی میں بھی اضافہ ہونے لگا تھا...
وُہ اللّٰہ سے خیر کی دعا کرنے لگی....
وقت گزرتا جارہا تھا طیات کا دل از حد غیر مطمئن تھا۔ ڈیمر کی زرد اور پریشان سی روشنی میں اسکے چہرے کی پراگندگی نمایاں تھی یوں جیسے وہ بیک وقت بہت سے خیالات سے دوچار ہوگئی ہو۔۔
اسکی پریشان سی نظریں بار بار بھٹک کر وال کلاک پر جا رکتیں...
اُس کے کانوں میں مسلسل راحیل کے الفاظ گونج رہے تھے....
"میں اسے چھوڑو گا نہیں"
دِل اندیشوں میں گھرنے لگا تھا....
"یا خُدا راحیل کو کُچھ بھی غلط کرنے سے روکنا...میرے شوہر کی حفاظت کرنا"
وُہ دعائیں کرنی لگی....
"موبائل بھی نہیں ہے میرے پاس تو میں کیسے معلوم کروں"
وُہ اضطرابی کیفیت میں ادھر سے اُدھر ٹہلنے لگی....
راحیل کو گئے کئی گھنٹے گزر گئے تھے مگر اُسکی واپسی نہیں ہوئی تھی.....
قریبی مسجدوں میں سے فجر کی آذانوں کے آوازیں آنے لگی....
طیات وضو کرنے صحن میں لگے بیسن تک آئی تو امان بھی اُسی وقت باہر وضو کے لیے باہر آیا تھا....
"اسلام علیکم بھائی"
"وعلیکم السلام"
طیات امان کو نہیں بتانا چاہتی تھی مگر وُہ جانتی تھی کہ امان اُسکی پریشانی کو فوراً بھانپ لے گا....
وُہ جلدی جلدی وضو کرکے وہاں سے چلی جانا چاہتی تھی....
امان نے غیر محسوس انداز میں اُسکی ہربڈاہٹ کو نوٹ کیا....
"طیات رکو..."
وُہ جانے کے لیے مڑی ہی تھی امان نے پیچھے سے ٹوکا.....
"کیا بات ہے تُم کُچھ پریشان ہو..."
وُہ متلاشی نظریں اُس پر ٹکائے بولا....
"بھائی ایسی..."
"اور ہاں جھوٹ مت بولنا مُجھ سے..."
امان نے اُسے یاد کرواتے ہوئے کہا....
"بھائی راحیل اب تک واپس نہیں آیا ہے کل رات کا نکلا ہوا ہے.."
"راحیل گھر پر ہوگا اپنے"
امان کو اُسکی بات سمجھ نہیں آئی.....
"بھائی کل رات کو راحیل یہاں آیا تھا مگر پھر اچانک کسی کام کا بول کر واپس چلا گیا پھر اب تک واپس نہیں آیا... وُہ پریشان تھا کل مُجھے فِکر ہورہی بہت..."
طیات نے آدھے سچ آدھے جھوٹ سے کام لیتے ہوئے کہا....
"تو گُڑیا ہوسکتا ہے کہ وُہ گھر چلا گیا ہو...تُم کال کرکے معلوم کرلو...میرا موبائل کمرے میں ہے تُم جاکر کال کرلو اُسے..."
امان نے اُسکے کندھے پر تسلی دینے والے انداز میں ہاتھ رکھا....
طیات کمرے میں آکر راحیل کا نمبر ملانے لگی....
"آپکا مطلوبہ نمبر فی الحال بند ہے برائے مہربانی کُچھ دیر بعد کوشش کریں..."
مخصوص نمبر بند ہونے کئی اطلاع دیتی ریکارڈنگ سنتے ہوئے زندگی میں پہلی بار اُسے بولنے والی لڑکی کا قتل کردینے کو دِل چاہا....
"لینڈ لائن پے کال کرتی ہوں کوئی نوکر بتا دے گا اگر راحیل گھر پر ہوا تو..."
ذہن میں آنے والے خیال پر عمل کرتے ہوئے اُس نے کال مِلا دی...
کافی توقف کے بعد کال پک کر لی گئی....
"ہیلو...."
دوسری طرف سے نیند میں ڈوبی مردانہ آواز اُبھری....
"عبداللہ....جاکر فوراً دیکھو راحیل کمرے میں ہے یا نہیں...."
طیات کی گھبرائی ہوئی آواز پر وُہ مُکمل الرٹ ہوگیا....
"میم سر کل صبح کے گئے ابھی تک واپس نہیں آئے پورچ میں گاڑی بھی نہیں کھڑی سر کی..."
عبداللہ نے راحیل کی پورے ایک دن گھر سے غائب رہنے کی اطلاع اُسے دی..."
طیات نے کُچھ کہے بغیر فون بند کردیا....
"کہا ہو تُم راحیل..."
طیات نے موبائل واپس رکھتے ہوئی کہا....
"کیا ہوا بات ہوگئی تمہاری"
امان نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا...
"نہیں بھائی موبائل بھی بند آرہا ہے گھر پے بھی کال کرکے معلوم کیا تو وُہ وہاں بھی نہیں ہے"
طیات پریشانی کے عالم میں بولی وُہ رو دینے کے قریب تھی....
"کہا گیا ہوگا یہ اِنسان بندہ کم از کم فون تو آن رکھے"
اب امان کو بھی تشویش ہونے لگی تھی....
"ہوسکتا ہے موبائل کی بیٹری ختم ہوگئی ہو... یا پھر جس جگہ وُہ ہو وہاں نیٹ ورک نہیں آرہے ہو..."
امان نے اُسے تسلی دینے کی کوشش کی....
"شاید"
طیات سر ہلاتی کمرے سے نکل گئی...
وُہ جائے نماز بچھا کر نماز پڑھنے لگی....
سلام پھیرنے کے بعد نم آنکھوں کے ساتھ اس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے....
"اے رب العزت!
میرے سب معاملے تیرا سامنے عیاں ہیں مُجھے کُچھ بھی کہنے کی يا تُجھے بتانے کی ضرورت نہیں تو سب جانتا ہے...
تُو مانگنے والوں سے تنگ نہیں آتا تو دے دے کر نہیں تھکتا...
میرے مسائل میرے اعصابوں پر حاوی ہورہے ہیں میرے مالک مُجھے سکون دے میری پریشانیوں میں کمی فرما...
میرے شوہر کی حفاظت کرنا....
میں بہت محبت کرتی ہوں اُس سے اُسے کچھ نہ ہو وُہ جہاں بھی ہو صحیح سلامت ہو اُس سے دوری کا سوچ کر بھی میری روح کانپ جاتی ہے....
میرے شوہر کو اُس راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما جو راہ تیری طرف آتی ہو...."
دو موتی اُسکی آنکھوں سے نکل کر گالوں پر پھیل گئے.....
وُہ دعا کے بعد ہاتھ منہ پر پھیر کر اُٹھ گئی...
اضطراب ختم نہیں ہوا تھا مگر کمی ضرور آگئی تھی.....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"پاپا... اِس سنڈے ہم لوگ "زو" چلیں گے"
اقراء نے ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے کھانا کھاتے ہوئے آفتاب سے فرمائش کی....
خلافِ معمول آفتاب اور انعم دونوں گھر پر تھے ورنہ وُہ اور راحیل کب جاگتے تھے کب کھاتے تھے کب اسکول جاتے تھے کب آتے تھے کب کھیلتے تھے کب پڑھتے تھے کب سوتے تھے.... ماں باپ ہوتے ہوئے دونوں کو اِس بات کی کوئی فِکر ہی نہیں تھی نا کسی کو اُن کی روٹین کا پتا تھا....
دونوں میں سے کسی نے کبھی جاننے کی کوشش بھی نہ کی....

"Not this Sunday baby I have some plans with my friends for this Sunday..."
آفتاب نے مصروف انداز میں کھانا کھاتے ہوئے کہا..

"آپ دونوں مما کے ساتھ چلے جائیے گا"
آفتاب نے انعم کو دیکھتے ہوئے کہا...

"نہیں آفتاب میرے لیے بھی مشکل ہے کیونکہ اِس سنڈے مُجھے اپنی دوستوں کے ساتھ شاپنگ کے لیے جانا ہے اور پھر نیلم کی سنڈے کو ہی نیلم کی انگیجمنٹ بھی ہے تو میں بھی نہیں لے کر جا پاؤں گی...."
اپنی ازحد ضروری مصروفیات اُسے گنواتے ہوئے انعم نے بھی صاف انکار کیا....

"آپ دونوں بہادر (نوکر) کے ساتھ چلے جائیے گا"
انعم نے نیپکن سے منہ صاف کرتے ہوئے کہا....

"مجھے آپ دونوں کے ساتھ جانا ہے"
ڈھائی سالہ راحیل بھی مصر ہوا...

"ہاں مما پاپا ہم دونوں کو آپ کے ساتھ جانا ہیں"
اقراء بھی بضد ہوکر بولی....

"Behave like good child's"
انعم نے ٹیبل سے اٹھتے ہوئے راحیل کے گال پر پیار کرتے ہوئے کہا اور سامنے سجاوٹ کے لیے  لگے  آئینے میں دیکھتے ہوئے اپنی تیاریوں پر ایک تنقیدی نظر ڈالی اور مطمئن ہوکر بیگ سنمبھالتی ڈائننگ روم سے باہر نکل گئی....

"Everyone is busy"
راحیل نے غصے میں سامنے رکھی پلیٹ کو ہاتھ مارا جو زمین پر گر کر ایک آواز پیدا کرتی دم توڑ گئی...

"iqra take care of your mad brother..."
راحیل کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا اور باری باری دونوں کے گال چوم کر کلائی پے بندھی گھڑی کو دیکھتے ہوئے باہر نکل گئے.....

”Nobody loves us"
اقراء نے راحیل کو چیئر سے اُتارتے ہوئے کہا...
روٹھا روٹھا سا راحیل اُسکے ساتھ ہال کے ساتھ ایک کونے میں بنے اپنے کمرے میں چلا گیا......

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro