Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۹۷

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۹۷
آخری باب
"میدانِ حشر"

"طیات.."
"ہوں"
"تمہارا ڈرائیور آگیا ہے.."

"اوہ اچھا..."

آسیہ نے اُسے احساس دلایا کے وقت کافی گزرچکا ہے اب اُسے گھر چلنا چاہئے۔۔۔
طیات نے کُرسی کی پُشت پر ڈالی ہوئی گردن اُٹھا کر اُسے دیکھا...

آنکھوں میں سوچ کی اتنی گہری اور واضح دُھند تھی کہ آسیہ کے چہرے پر بے اختیار ہمدردی کے سائے پڑ گئے...

"تُم خود کو تھکا رہی ہو طیات پڑھائی بچے آفس سب ایک ساتھ تُم اِنسان ہو جو مشین نہیں..."
آسیہ نے ہمدردانہ انداز میں کہا...

طیات نے ایک گہری سانس لی تھی اور ہونٹوں پر پھر سے فریب دیتی مسکراہٹ سجا لی تھی....

"کُچھ نہیں ہوتا میری دوست.. میری پڑھائی کسی کا خواب ہے، بچے میرا فرض اور آفس، آفس ہے تو سب ہے..."
اُس نے نوٹس سمیٹتے ہوئے ایک نظر وال کلاک پر ڈالی تو احساس ہوا وقت واقعی بہت ہوچکا تھا حماد اسکول سے آچکا ہوگا...

" ہاں چلو اب..."
طیات نے یونیورسٹی سے باہر کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے کہا...

"تھک نہیں جاتی تُم آخری کس مٹّی کی بنی ہو..."
یہ وُہ سوال تھا جو آسیہ اُس سے پچھلے دو مہینے میں ہزار بار پوچھ چُکی تھی....

"تھکن کیا ہوتی ہے؟ میں اپنے اِس احساس کو بہت پہلے مار چُکی ہوں آسیہ کیونکہ میں جانتی ہوں اگر میں تھک گئی تو میری تھکن کو لمحے میں دور کردینے والا اب کوئی شخص نہیں ہے... میں پھر کیوں تھک جاؤں؟..."
طیات نے جواب دے کر سوال داغ دیا تھا جس کا کوئی جواب نہ تھا...

"اچھا آسیہ خُدا حافظ..."
طیات نے گاڑی کی طرف بڑھتے ہوئے کہا...

"اللہ حافظ..."
آسیہ نے رُک کر کہا دِل میں ہر بار کی طرح اُس لڑکی کی عزت بڑھ گئی تھی ...

اُس نے گاڑی بیٹھتے ہی بیگ سے ایک ڈائری نکالی اور تہہ شدہ صفحے کو کھول  کر پڑھنا شروع کردیا ..

وقت کا دھارا ازل سے بہتا چلا آرہا ہے اور ابد تک بہتا رہے گا.. اِس کے سنگ سنگ ہی زندگی بہتی چلی آرہی ہے...زندگی اپنے بہاؤ میں انسانوں کو ریگ گزاروں کی طرح بہاتی چلی جاتی ہیں۔۔۔ ریگ زار کبھی اپنی جگہ سے ہل کر وہیں جم جاتے ہیں۔ کبھی کُچھ دور تک چلے جاتے ہیں ۔ کُچھ رُک جاتے ہیں کُچھ آگے بڑھ جاتے ہیں۔کُچھ نئے شامل ہوجاتے ہیں. وُہ بھی رُکتے ہیں آگے بڑھ جاتے ہیں۔پھر ٹہر جاتے ہیں...
غرضیکہ زندگی سے چمٹے ریگ زاروں کا سلسلہ ازل سے چل رہا ہے اور ابد تک چلتا رہے گا۔ ایسی ایسا ہی ریت کا ذرہ ہے جو وقت کے دھارے پر بہتا چلا جاتا ہے...
کبھی نزدیک ہی تہہ میں بیٹھ جاتا ہے کبھی دور تک چلا جاتا ہے.. یہ دوری نزدیکی ماہ و سال میں ماپی جاتی ہے اور یہی عُمر کہلاتی ہے...
عُمر چند لمحے بھی ہوسکتی ہے.  چند ماہ چند سال اور سالہاسال بھی ہوسکتی ہے...
عمر کی بھی کئی رُخ کئی زاویے کئی جہتیں ہوتی ہیں...عُمر اِنسان کا وہ حصہ جو وُہ زندگی کے سنگ سنگ گزارتا ہے..۔یہ عرصہ ہر اِنسان کے لیے ایک سا نہیں گزرتا ہر زیست کی الگ رواد ہے الگ پہلو الگ زاویہ...
زندگی اپنا وُہ سرمایہ جیتے جاگتے اِنسان کی صورت میں اُٹھائے چلی آتی ہیں اور بلا آخر موت کے حوالے کردیتی ہے...
زندگی جیتی ہی مرنے کے لئے ہے....

"آپ سے کوئی جیت ہی نہیں سکتا عامر.."
اُس نے عقیدت مندی سے کہا پچھلے سات ماہ سے اُسکا یہی معمول تھا وُہ عامر کا لکھی گئی ڈائری کا ایک صفحہ پڑھتی تھی اور اپنے دِل میں موجزن عامر کی محبت میں مزید شدت پاتی ...
اُسے عامر کی ڈائری اسٹڈی روم سے ملی تھیں صرف ایک ڈائری نہیں بے شمار ڈائریز جو شاید وُہ جب سے لکھتا آرہا تھا جب سے اُس نے ہوش سنبھالا تھا اپنی زندگی کے ہر اچھے برے تجربے کو محفوظ کرنے کے لئے اُس نے کاغذ اور قلم سے دوستی کی تھی صفحوں کو اپنا ہم راز بنایا تھا بے جھجک ہر بات کہی تھی ...

"باجی گھر آگیا..."
طیات اپنی سوچوں میں مستغرق تھی جب ڈرائیور منزل آنے کی اطلاع اُسے دی ....

اُس نے راستے سے بچوں کے لئے لی چیزوں کی شاپرز کو ہاتھوں میں لیا اور رہائشی عمارت کے اندر چل دی....

"السلامُ علیکم مما..."
"وعلیکم السلام مما کی جان..."

طیات نے شاپرز صوفے پر رکھتے ہوئے حماد کو گود میں لیا اور پیار کیا....جبکہ نزہت خاتون کی گود میں بیٹھی فاطمہ نے اُس کی جانب ہمکنا شروع کردیا تھا...

"بیٹا تُم فریش ہوجاؤ اور لنچ کرلو مُجھے یقین ہے تُم نے کُچھ نہیں کھایا ہوگا..."
نزہت خاتون نے سائڈ پر رکھے جگ میں سے پانی گلاس میں انڈیل کر اُس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا...

"جی امی.."
اُس نے گلاس ہاتھ سے لیتے ہوئے کہا...

"امی امان بھائی کی کال آئی تھی وُہ کہہ رہے تھے آپ کا نمبر بند جارہا ہے اُنہیں کسی ٹینڈر کے سلسلے میں آپ سے بات کرنی ہے شاید سہیل مجید والوں کا ہے کوئی انویسٹمنٹ کی بات کر رہے تھے..."
طیات نے فاطمہ کو پیار کرتے ہوئے کہا..

"میرا فون حماد نے توڑ دیا...شریر کہیں کا..."
اُنہوں نے ہلکی سے چپت حماد کو لگائی تھی...

"حماد..."
طیات نے اُسے گھورا تھا..

"اب تم ڈانٹتے نہ لگ جانا بچے کو خراب ہونے والی چیز تھی ہوگئی..."
وُہ فوراً حمایت کو بولی....

"امی آپ ہی کے لاڈ پیار نے اسے ضدی بنادیا ہے..."
اب وُہ شکوہ کر رہی تھی...

"کُچھ نہیں ہوتا بس تُم ڈانٹا نا کرو..."
اُنہوں نے چاکلیٹ کا ٹکڑا حماد کی طرف بڑھایا جسے اُس نے آدھے میں ہی اُچک لیا....

اُس کی اِس حرکت پر طیات اور نزہت خاتون بے ساختہ مسکرا دیں...

نزہت اور طیات دونوں کے درمیان ساس بہو کا رشتہ تو کب کا پیچھے رہ چکا تھا وُہ اب ایک دوسرے کے تنہائی کے ساتھی تھے  ہمراز تھے  دوسرے کے دُکھ درد میں شریک... امان  عامر کا بزنس دیکھتا تھا جس میں نزہت خاتون بھی اُس کے ساتھ تھیں اور طیات بھی...
یہ تعلق اب دوستی کی شکل اختیار کرچکا تھا اور دوست تو پھر دوست ہوتے ہیں بے جھجک اور ہر دُکھ سکھ میں پیش پیش...

"امی میں چینج کرنے جارہی ہوں...اور حماد تُم اپنا بیگ لے کر فوراً اوپر آجاؤ ہوم ورک بھی کروانا ہے تمہارا..."
طیات نے اپنا بیگ اُٹھاتے ہوئے کہا...

حماد نے رونی شکل بنا کر اپنی دادی کو دیکھا تو دادی صدقے واری....

"آجائے گا شام میں تُم بھی آرام کرلو..."
اُنہوں نے حماد کو بچاتے ہوئے نصیحت بھی کی۔۔۔۔

"امی...آپ اِن کی عادتیں بگاڑ دیں گی ..."
"کوئی نہیں میرے ہی بچے ہیں سنوار بھی دوں گی..."
وُہ ہر بار اُسے چپ کردیتی تھیں...

"تُم کیا دانت دکھا رہے ہو..."
بس نا چلتے دیکھ اُس نے حماد کو ڈپٹا....

اُس نے میکانکی انداز میں گردن کو پھر نزہت خاتون کی طرف کیا.....نزہت خاتون نے طیات کی طرف.....

"افّفف.... یہ دادی پوتا...."
طیات پیر پٹختی ہوئی اوپر چلی گئی....

         ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

راحیل سنگ مرمر کے ٹھنڈے فرش پر کھلے آسمان کے نیچے آنکھ پر ہاتھ رکھے لیٹا ہوا تھا....
دسمبر کے آخری ایام چل رہے تھے سردی اپنے جوبنوں پر تھی مگر اسے اب کہاں دُنیا کے موسموں کی فکر تھی اُس کے اندر ایک موسم گھر کرچکا تھا کڑکتی جلتی سلگتی دھوپ کا....

وُہ فجر کی نماز کے بعد گھر نہیں گیا تھا وہی رُک گیا تھا اُسے کسی سے کُچھ سننا تھا۔۔۔۔۔۔

"السلامُ علیکم مولوی صاحب..."
راحیل نے قدموں کی آواز پاکر فوراً اُٹھ کر کھڑا ہوتے ہوئے کہا...

"آج نماز کے لیے دیر سے آئے..."
اُنہوں نے رسانیت سے کہا...

"جی رات کو نیند نہیں آرہی تھی ۳ بجے کے بعد جاکر آنکھ لگی تھی اسی لیے آذان کے وقت آنکھ کھلی جتنے میں آیا تو جماعت کھڑی ہوچکی تھی آپ سے ملنے کا موقع ہی نہیں ملا..."
راحیل نے تفصیل بتائی...
۔
"نیند نا آنے کی کوئی وجہ ہوگی یقیناً کیونکہ مُجھے تم آج کُچھ مضطرب دکھائی دیتے ہو..."
وُہ اُس کا چہرہ دیکھ کر سمجھ جاتے تھے اندر کیا موسم ہے...

"کیا آپ مجھے قذف کے بارے  میں پھر سے بتائیں گے..."
راحیل نے عجیب خواہش کی تھی مگر اُن کے لئے یہ نیا نہیں تھا کیونکہ وُہ اکثر اُن سے کُچھ منفرد سُنتا تھا شاید اُس کے گناہ تھے جو کسی لفظ کے صورت میں سامنے آجاتے تھے اور وُہ اُس کے پیچھے کی کہانی جاننے اُن پہلیوں کو بوجھنے اُن کے پاس آتا تھا ....

"کسی پر زنا کی تہمت لگانا قذف ہے..."
اُنہوں نے کہنا شروع کیا....
راحیل نے سر جھکا لیا....

وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَآءَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَۃً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْفٰسِقُونَ. اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ.

’’اور جو لوگ پاک دامن خواتین پر الزام لگائیں، پھر اس پر چار گواہ پیش نہ کر سکیں، انھیں اسی کوڑے لگاؤ اور (کسی معاملے میں) ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو۔ اوریہی لوگ فاسق ہیں۔ ہاں، جو اس کے بعد توبہ اور اصلاح کر لیں تو بلاشبہ اللہ بخشنے والا، مہربان ہے۔‘‘

اس سزا کے حوالے سے کئی فقہی بحثیں تنقیح کا تقاضا کرتی ہیں۔

توبہ و اصلاح کے بعد قاذف کی گواہی کا حکم

ایک بحث یہ ہے کہ مذکورہ آیت میں
’اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا‘ کا استثنا۱؂’اُولٰٓءِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ‘
سے متعلق ہے یا
’لَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا‘ سے۔

دوسری تاویل ماننے کی صورت میں اس بات کی گنجائش پیدا ہو جاتی ہے کہ اگر قذف کامرتکب توبہ واصلاح کر لے تو اس کی گواہی قابل قبول قرار دے دی جائے، تاہم احناف نے اسے فسق سے متعلق مانا ہے اور یہ راے قائم کی ہے کہ دنیا میں قذف کے مرتکب کی گواہی قبول کرنے کی کسی حال میں کوئی گنجائش نہیں۔
ہماری راے میں کلام میں تین قرینے ایسے ہیں جو احناف کی رائے کو راجح قرار دیتے ہیں:

’لَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا‘
میں ’اَبَدًا‘ کی قید ازروے بلاغت اس کے بعد کسی استدراک کی گنجایش ماننے میں مانع ہے۔ اگر قرآن مجید کو یہ کہنا ہوتا کہ توبہ کے بعد ان کی گواہی قبول کر لی جائے تواصل حکم میں ’اَبَدًا‘ کی قید کا اضافہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔

"تمہیں مردوں کی ہوس ہے...."
سماعتوں پر حقیقی بم گرنے لگے تھے....

’اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ‘ میں توبہ کا جو اثر اور نتیجہ بیان کیا گیا ہے، وہ دنیوی سزا سے نہیں،بلکہ اخروی سزا سے متعلق ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ پورا استدراک دراصل ’اُولٰٓءِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ‘ کے ساتھ متعلق ہے۔

اگر اس استدراک کو رد شہادت سے متعلق مانا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ توبہ واصلاح کے متحقق ہو جانے کا فیصلہ ظاہر میں کیسے کیا جائے گا؟
اگر تو یہ فرض کیا جائے کہ قذف کا ارتکاب کرنے والے افراد لازماً ایسے ہوں گے جو اپنی ظاہری زندگی میں فسق وفجور میں معروف ہوں تو ان کی توبہ واصلاح کا کسی حد تک اندازہ ان کے ظاہری طرز زندگی میں تبدیلی سے کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ ظاہر ہے کہ قرآن مجید نے قذف کی سزا صرف ایسے افراد کے لیے بیان نہیں کی، بلکہ بظاہر بہت قابل اعتماد اور متقی افراد بھی اگر کسی پر زنا کا الزام لگائیں اور چار گواہ پیش نہ کر سکیں تو ان کے لیے بھی یہی سزا ہے۔ ایسے افراد کے ہاں توبہ اور اصلاح کا ظہور، ظاہر ہے کہ ان کے باطن میں ہوگا جس کا فیصلہ کرنے کا کوئی ظاہری معیار موجود نہیں۔ چنانچہ یہ کہنا کہ ایسے لوگ اگر توبہ و اصلاح کر لیں تو ان کی گواہی قبول کر لی جائے، عملی اعتبار سے ایک بے معنی بات قرار پاتی ہے۔

قرآن مجید نے کسی پاک دامن عورت پر زنا کا الزام ثابت کرنے کے لیے چار گواہ طلب کیے ہیں اور اگر الزام لگانے والا گواہ پیش نہ کر سکے تو اسے قذف کی پاداش میں ۸۰کوڑے لگانے کا حکم دیا ہے، البتہ ان سے متصل اگلی آیات میں شوہر کے لیے یہ قانون بیان کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنی بیوی پر بدکاری کا الزام لگائے اور اس کے پاس چار گواہ نہ ہوں تو میاں بیوی کے مابین لعان کرایا جائے گا۔۷؂

شوہر کے لیے یہ گنجایش پیدا کرنے کی وجہ بالکل واضح ہے کہ اگر وہ اپنے الزام میں سچا ہے، لیکن چار گواہ پیش نہیں کر سکا تو اسے جھوٹا قرار دے کر قذف کی سزا دینے کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ عورت جس بچے کو جنم دے گی، اس کا نسب اس کے شوہر ہی سے ثابت مانا جائے گا، جبکہ یہ امکان موجود ہے کہ بچہ درحقیقت اس کا نہ ہو۔"

"بس میں چلتا ہوں...."
اُس کے اندر مزید ہمت نہ تھی..
اِنسان جتنا کمزور ہوجائے اپنی ذات سے جڑی حقیقت کا عکس ہمیشہ نظریں چرانے پر مجبور کردیتا ہے...

             ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro