Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۹۳


#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۹۳
آخری باب
"میدانِ حشر"

"شیشئہ دل ہوا تقسیم تیری چاہت میں....
خواب بکھرے ہیں سب ہی آج غمِ فرقت میں...
ہر شمع بجھنے لگی ضبطِ الم کی....
زندگی اب تو گذرتی ہے فقط وحشت میں..."

"کفن"......
سماعتوں میں ایک گونج اٹھی تھی آنکھوں کی پتلیوں کے سامنے اک منظر رونما ہوا تھا...
کفن کو آب زم زم میں بھگوتا وُہ شخص جس کی خواہش تھی وُہ اپنی موت کے بعد اُسی کفن میں اپنے مالک حقیقی کے پاس جائے....

"عامر یہ کیا حرکت ہے.."
طیات وُہ منظر پھر دیکھ رہی تھی...
۔
"اب کیا کیا میں نے..."
وُہ معصوم سی صورت بنا کر بولا تھا...

"آپ نے طے کیا ہوا ہے کیا کہ مُجھے دُکھی کرنا ہے..."
وُہ سچ میں ناراض تھی....

"ہوا کیا ہے جانِ عامر..."
وُہ اپنے ازلی محبت لٹاتے لہجے میں مخاطب ہوا...

"کیا ہے یہ..."
اُس نے ایک سفید کپڑا پھینکتے ہوئے کہا...

"کفن ہے یہ.."
اُس نے عام سے انداز میں کہا....

"یہ کیوں لائیں ہیں آپ..."
"کفن کیوں لاتے ہیں یار..."

"عامر مُجھے گھمائیں مت..."
وُہ سرد لہجے میں بولی تو وُہ سنجیدہ ہوا...

"یہ ہمارے اصل پیراہنِ ہے طیات..."
"مگر عامر.."
"مگر کیا..."
اُس نے پوچھا اور وُہ لاجواب تھی...

"ہم اتنا ڈرتے کیوں ہیں موت سے وُہ تو ایک نہ ایک دن سب کو آنی ہے پھر کیوں...؟"
اب وُہ سوال کر رہا تھا...

"میں مانتی ہوں آپکی بات کو مگر عامر ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے.."
کمزور لہجہ تھا...

"کفن بھی کیا چیز ہے جس نے بنایا اُس نے بیچ دیا جس نے خریدا اُس نے استعمال نہیں کیا جس نے استمعال کیا اُسے معلوم نہیں..."
وُہ ہنسا تھا...

"طیات یہ ہم دونوں کا ہے..."
اُس کی بات پر وُہ چونکی....

"ہم دونوں کا..."
"جی ہم دونوں کا..."
اس نے تائید کی...

"میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس  ہی تو ہوتے ہیں اِس کفن سے ہم دونوں کے کفن بنیں گے اور پتا ہے میں نے کیا سوچا ہے اسے ہم آب زم زم میں تر کریں گے پاک کریں گے..."
اُس نے آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا...
اُس کی آنکھیں بے اختیار بھر آئیں...

"اتنا مت چاہیں مُجھے عامر میں شاید اِس قابل نہیں..."
"اور میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا اور آج آخری بار کہہ رہا ہوں یہ میں اور میرا دِل طے کرے گا کے آپ کس قابل ہیں اور میں طے کرچکا ہوں... آپ صرف چاہے جانے کے قابل ہے بے پناہ چاہت کے قابل اِس لیے آئندہ یہ بات آپکے منہ سے نہ سنوں میں.."
کتنی میٹھی تنبیہ کرگیا تھا وُہ....

"میری ایک خواہش ہے..."
وُہ جنت البقیع میں تھے...
"بتائیں میں ہر ممکن  کوشش کروں گی کہ پوری کروں.."
طیات فوراً بولی...

"یہی کے آپ کو اِس پیراہن میں ملبوس دیکھنے سے پہلے میری آنکھوں کی لو بُجھ جائے روح دوسرے جہاں پرواز کر جائے وجود منوں مٹی تلے جا سوئے "ابدی نیند..."
اور وُہ لمحہ تھا طیات ایمان لے آئی تھی محبت کی حد پر...

"تو آپ چاہتے تھے کہ میں اِس اذیت سے گزروں میرے بارے میں کیوں نہیں سوچا آپ نے.."
ماضی سے حال کا سفر اُس نے "کلمہ شہادت" کی آوازوں پر طے کیا تھا..

"رُک جائیں..."
آواز اندر ہورہی ٹوٹ پھوٹ کی عکاسی کرتی تھی ..

وُہ تیز قدم اٹھاتی اپنے کمرے میں گئی واپسی پر اُس کے ہاتھوں میں ایک طے چادر تھی جسے اُس نے امان کے سامنے کیا....

"یہ خواہش تھی عامر کی کہ.."
وُہ اپنی جان سے زیادہ ہمت کا مظاہرہ کرچُکی تھی مزید کُچھ نہ کہہ سکی....

میت راہداری عبور کرگئی....
ابوبکر اُسی وقت گھر میں داخل ہوا تھا....

وُہ اپنی آنکھوں کے سامنے اُسے دور اور دور نظروں سے بہت بہت دور جاتا دیکھ رہی تھی وُہ جان چُکی تھی کے اب سماعتوں میں کبھی اُس کی آواز نہ گونجے گی وہ تسلیم کرچکی تھی چشم اب حسرتِ دیدار ہی کرتی رہیں گی۔۔
نا وُہ اب کبھی اُس کی خوشبو اپنے اندر اُتار پائے گی نہ وُہ اُس کی قربت کے لمحات جی سکے گی...

"ایک منٹ..."
طیات بھی راہداری عبور کر کے بولی....

"ایک آخری بار..."
یہ صرف وُہ جانتی تھی کتنی موت مری تھی تین لفظ کہنے میں..

میت کو صحن میں رکھا گیا اور ایک بار پھر چہرے کو بے نقاب کیا.....

طیات نے کُچھ قریب جا کر خوشبو کو محسوس کیا تو وہ آج بھی وہی تھی عامر کی مہک پر کافور چھا نہیں گیا تھا وُہ اُس کی خوشبو محسوس کرسکتی تھی آنسو ٹوٹ ٹوٹ کر گر رہے تھے...

چہرے کو نظروں کے حصار میں لیتے ہوئے اُس کا دِل چاہا وقت تھم جائے اور وُہ اِس میں قید ہوجائے....

آخری تصویر غلافِ چشم پر اتارتی وُہ سیدھی ہوئی اور چہرہ دوسری طرف کرلیا...

میت کو دوبارہ کاندھوں پر اُٹھایا مگر آوازیں بُلند نہ ہوئیں  پلٹ کر دیکھا تو ایک کیل میں اُس کے سیاہ دوپٹے کا کونہ پھنسا ہوا تھا گویا وُہ اُس سے اجازت چاہتا ہو....
تر چہرہ صاف کرتے ہوئے اُس نے دوپٹہ آزاد کرواتے ہوئے اجازت دی....

"کلمہ شہادت..."
وُہ دوبارہ پلٹی اور اب نظروں سے اوجھل ہونے تک اُسے دیکھتی رہی اپنی زندگی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دور جاتا....
نمرہ نے اُسے گلے لگا لیا مگر وُہ تھی کہ لب سی لیے تھے...

   ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"راحیل تُم ٹھیک نہیں ہو میں تمہیں کہی جانے نہیں دوں گی..."
اقراء نے ڈانٹتے ہوئے کہا....

"آپی مُجھے جانے دیں مُجھے سکون نہیں آئے گا..."
اُس نے روتے ہوئے کہا....

"تُم ابھی موت کے منہ سے واپس لوٹے ہو میرے بچے.."
وُہ اُسے سمجھانے لگی...

"آپی آپکو خُدا کا واسطہ ہے مُجھے جانے دیں مُجھے مت روکیں..."
راحیل نے اُٹھتے ہوئے کہا....

"تمہارے زخم تازہ ہیں..."
"واقعی زخم بہت تازہ ہیں اِنہیں  ناسور نہیں بننے دینا تو مُجھے جانے دیں..."
وُہ اُسے روک نہیں پائی....

           ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

عامر کو منوں مٹی تلے لٹا دیا گیا اور لوگ اُسے اُس کی آخری آرام گاہ تک پہنچا کر سب واپسی کو لوٹ گئے تھے۔۔

راحیل قبرستان میں نہ جانے کتنی مدت کے بعد آیا تھا۔
رات کے وقت قبرستان نہایت بھیانک منظر پیش کر رہا تھا۔
پُر ہول سناٹے میں دور کسی کتے کے بھونکنے کی آواز فضا میں ارتعاش پیدا کر دیتی تھی۔
سب جا چکے تھے بس وہ اکیلا رہ گیا تھا... قبرستان میں رات کے ۳ بج رہے تھے جس وقت قبرستان کے نام سے بھی ریڑھ کے ہڈی میں سنسنی دوڑ جاتی ہے وہ قبرستان کے بیچوں بیچ ایک تازہ قبر کے سامنے زوال الخوفی سے بیٹھا گیا تھا....جسے ابھی کُچھ دیر پہلے لوگ بنا بنا کر گئے تھے... لمحہ بہ لمحہ ان جانا خوف اس کے رگ و پے میں سرایت کرتا جارہا تھا.... اس کے ماتھے پر پسینے کے قطرے چمکنے لگے………… بدن میں لرزش پیدا ہونے لگی۔

"میں نے ہر مُمکن کوشش کی تمہیں اذیت دینے کی تکلیف دینے کی اُس خواہش کے حصول کے لیے جو کبھی پوری نہیں ہوسکتی  تمہاری زندگی میں تمہارا سب سے بڑا رقیب میں تھا...
تمہیں جان سے تک مارنے کی کوشش کی مگر آج مجھے تُم پر بہت غصّہ آرہا ہے نہ تو اب میں نے تمہیں مارنے کی کوشش کی نہ تکلیف دینے کی کیوں کے میں تو خود قدرت کی دی ہوئی سزا کاٹ رہا ہوں....
آنکھوں کے سامنے ایک منظر آ رکا....

آج تمہارے چلے جانے سے  مُجھے جو ایک سکون تھا...
وہ فوت ہوگیا تمہارے وجود کے ساتھ تمہاری ذات کی چھاؤں بھی مٹی تلے چلی گئی...
تُم میری زندگی کا سکون لے گئے مُجھے مزید عذاب میں مبتلا کر گئے میری سزا کو تُم نے اور بڑھا دیا...
جب میں نے مارنا چاہا تب دُنیا کی کوئی طاقت تمہارا کُچھ بگاڑ نہیں سکی ..
کیونکہ وہ تمہاری حفاظت کر رہا تھا....
اور جب میں نے چاہا کہ تمہیں کُچھ نہ ہو تب اُسکی مرضی نہیں تھی... تُم تھے تو میں اُس کی طرف سے بے نیاز تھا"
اُس کی ہچکیاں بندھنے لگی تھیں...

"ہماری مرضی سے کُچھ نہیں ہوتا جو لکھا ہوتا ہے وہ ہوکر رہتا ہے نہ ہم میں سے سے کوئی بدل سکتا ہے نہ ٹال سکتا ہے...
اُس کے فیصلوں کے نعم وبدل  کا اختیار  بھی صرف اُسے ہے..."
وُہ بلک رہا تھا....

"تُم نے بھی مُجھے دھوکہ دیا سزا دی بن بات کی..."
اُس نے اپنا سر مٹّی پر رکھ دیا جو نم تھی آنکھوں سے بہتے آنسو مزید نم کر رہے تھے...

خنک ہواؤں سے اُٹھتی ٹھیس مگر اُسے پرواہ کہاں تھی.....

     ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
ابتدائی تاریخوں کے چاند کی پھاٹک تھوڑی دیر کے لئے کیکر کی  نوکیلی شاخوں میں اٹکی اور آہستہ آہستہ کاتک رات کے خنک اندھیروں میں  ڈوب گئی...

محبت بچهڑ جائے تو بچھڑتی نہیں اذیت بن کر رگوں میں دوڑنے لگتی ہے. اور اس کے ساتھ بهی یہی ہوا تها. اس کی نسوں میں بهی اس کی محبت کرب بن بن بہنے لگی تهی. اس وقت اپنے کمرے میں یہاں سے وہاں... اور وہاں سے یہاں بولائی بوکهلائی پهرتی وہ الامان و الحفیظ قسم کے جذبات سے جڑ رہی تهی.

"وہ کہیں نہیں ہے لیکن ہر کہیں تو ہے... وہ جا چکا ہے مگر جابجا سا ہے."

اپنے الجهے بالوں کو گول گول لپیٹتے ہوئے اس نے چوٹی کی مانند سر پر جمایا کہ کوئی سرگوشی اس کے پیروں سے آن لپٹنے لگی.

"کهلے رہنے دو نا جاناں... اچهے لگتے ہیں."

وہ ایک جهٹکے سے مڑی اور پهر شکست خوردہ سی ہو کر وہیں گرنے کے سے انداز میں بیٹھ رہی تهی. ہاں وہ تقدیروں سے ہی تو ہار گئی تهی. وگرنہ کیونکر ممکن تها کہ عامر کے بعد وہ زندہ ہوتی. کبهی کبهی موت کا اپنے بس یا اختیار میں نہ ہونا انسان کو ازحد تکلیف سے دوچار کرتا ہے اور وہ اس پل اسی تکلیف میں تهی.

"یا اللہ وہ لوٹ کر کیوں نہیں آتا؟؟ آہ اللہ میں مر کیوں نہیں جاتی؟؟"

گلے پر ہاتھ رکهتے ہوئے وہ آنسو نگلنے لگی اور منقش چهت کو گهورتے ہوئے گویا اپنا خدا پایا.
آسمان پر ستارے پوری طرح روشن تھے....

"مُجھے کُچھ بھی ہو وعدہ کریں آپ روئیں گی نہیں طیات..."
لفظوں کی گونج ہی تھی سماعتوں میں جو اُس پر بندھ باندھے ہوئے تھی....

"جانِ عامر..."
آواز پر اُس نے پلٹ کر دیکھا تو آنکھوں نے تاحیات یہ ہی منظر دیکھتے رہنے کی دعا کی تھی....
وُہ بانہیں پھیلائے اُس کےوجود کو سمو لینے کا منتظر تھا...

"عامر..."
اُس نے یقین کرنا چاہا....

جب آنکھ بند کرکے کھولنے پر بھی منظر نہ بدلا تو وہ تقریباً بھاگتے ہوئے اس کی طرف بڑھی تھی اور کس کر اُسے پکڑ لیا کہ اب دور نا جانے دے گی روک لے گی....

"کیا ہوا طیات..."
وہی محبت بھرا انداز چاہے جانے کا خوبصوت ترین احساس کسی کی زیست کا محور ہونے کا نشہ...
وُہ رونے لگی تھی....

"کیا کرتی ہیں آپ..."
روح تڑپ گئی تھی....

"عامر مُجھے چھوڑ کر کیوں گئے آپ..."
اُس نے آنسوؤں کے درمیان پوچھا...

وُہ چُپ رہا...
"کتنے زخم لگے تھے آپکو..."
فکر ہوئی...

اِس فکر پر ایمان لے آیا...

"وہ جو تھا اُس کی فکر ہے جو مُجھے تکلیف دیتے ہیں اُن کی فکر نہیں..."
اشارہ اشکوں کی جانب تھا....

"آپکی ہنسی کی جلترنگ میری روح کو سرشار کردیتی ہے تو کنِ زخموں کی بات کرتی ہیں آپ ؟..."

عامر نے اُسکی لرزتی پلکوں کو اپنے تشنہ لبوں سے چھوا تو اُسکی آنکھ سے موتی ٹوٹ کر لبوں میں جذب ہوگئے...

"بہت تکلیف ہوئی ہوگی آپکو..."

وُہ اُس کے سینے سے لگی سسک رہی تھی...

"ہاں بہت تکلیف ہورہی ہے مگر اُس زخم سے نہیں جو مُجھے زندہ رہتے ہوئے ملے تھے بلکہ اِن آنسوئوں سے جو میری روح پر گر رہے ہیں..."
حصار تنگ کیا گیا تھا...
"خُدا کا واسطہ ہے آپکو واپس آجائیں آپکے بغیر طيات زندہ ہے مگر جی نہیں سکتی..."
طيات نے اُسکے وجود سے اُٹھتی کافور کی مہک کو اپنے اندر اُتارا..

"خُدا کا واسطہ دیتی ہیں اُسی نے تو مُجھے بُلایا ہے.."
وُہ نم آنکھوں کے ساتھ مسکرایا...

" طیات میرے لیے کُچھ کرنا ہے تو خوش رہیں میں نے آپکو بہت چاہا ہے بے پناہ آپکو لگی خراش مُجھے زخم زخم کردیتی ہے آپکے آنسو مُجھے سُلگاتے ہیں..."

"میں آپ سے بہت بہت محبت...."
"شش کُچھ جذبے صرف محسوس کرنے کے لئے ہوتے ہیں اُنہیں بیان نہیں کرنا چاہیے میں آپکے ہر رازِ قلب سے واقف ہوں بھلے میں ایک ایسے موڑ پر آ کھڑا ہوں جہاں ہمارے بیچ اک جہان کا فاصلہ ہے مگر آج بھی آپ صرف میری ہیں آپ اپنے دِل میں میری عقیدت سنبھالیں محبت میری ذمے داری ہے..."
وُہ اُسے خود سے دور جاتا دکھائی دیا...
ایک فسوں تھا جو ختم وجود ہوا میں تحلیل ہوتا گیا.....

        ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں
یہ جو آنسو ہیں، کہیں اُس کی نشانی تو نہیں

دِکھ رہی ہے جو مُجھے صاف تیری آنکھوں میں
تُو نے یہ بات کہیں مُجھ سے چُھپانی تو نہیں

جانتا ہوں کہ سرابوں میں گِھرا ہوں یارو
دوڑ پڑتا ہوں مگر پِھر بھی کہ پانی تو نہیں

جس طرح شہر سے نکلا ہوں میں بیمار ترا
یہ اُجڑنا ہے، کوئی نقل مکانی تو نہیں

اُس نے چاہا ہے مُجھے اپنے خُدا سے بڑھ کر
میں نے یہ بات زمانے کو بتانی تو نہیں

یہ جو ہر موڑ پہ آ ملتی ہے مُجھ سے فرحتؔ
بدنصیبی بھی کہیں میری دیوانی تو نہیں

(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro