Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۹

#میدان_حشر
قسط نمبر ۹

"کیا میں نہ صحیح کیا؟"
ابوبکر چلا گیا تھا طیات خود سے مخاطب ہوئی....
اُس نے ایسی تو کوئی بات یہ حرکت نہیں کی جس پے مُجھے اتنا غصّہ آگیا کہ میں نے... طیات نے افسردگی سے سوچا...
"کیوں مُجھے اُس پر اتنا غصّہ آیا مُجھے یہی ہاتھ اُس گھٹیا کو مارنا چاہیےتھا تب کیوں نہیں اُٹھا میرا ہاتھ جب کے مارنا تو مُجھے اُس کو چائیے تھا...
ایک انسان نے بےشرمی سے پورے جہان کے سامنے بیچ سڑک پر مُجھے رُسوا کرنے کی کوشش کی...اور جس نے مُجھے رُسوا ہونے سا بچایا میں نے اُسے ہی....جذبوں کے بیہودہ اور واہیات اظہار پر میرا ہاتھ کیوں نہیں اُٹھا....پاکیزہ اظہار پر مُجھے کیوں اتنا بُرا لگا..."
طیات مسلسل خود کو ملامت کر رہی تھی....

"میں کیا کرو کیا نہ کرو کس کے ساتھ کیسا رویہ رکھو کس مجھے کُچھ سمجھ نہیں آرہا بہت عزت بہت احترام ایک فاصلے کے ساتھ اُس نے مُجھ سے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا ...اُسکی طرح میرا تماشا نہیں بنایا....میرا مالک یہ مُجھ سے کیا ہوگیا"
طیات کا ذہن ماؤف ہوتا جارہا تھا....
تھکے قدموں سے چل کر تخت پر بیٹھ گئی...

✴✳✴✳✴✳✴✳

"اُس دو ٹکے کے انسان کی ہمت کیسے ہوئی میرے سامنے سے اُسے لے کر جانے کی...."
راحیل نے اپنے کمرے کا دروازہ دھڑ سے بند کرا....

"بس بہت ہوا یہ کھیل بہت عزت سے بات کرلی تُم سے میں نے طیات پر اب اور نہیں میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے میں تمہیں ہر قیمت ہر حالت میں حاصل کرو گا...."
راحیل نے شدید غصے میں کہا....

"میں نے جو کہا تھا اب کر کے دکھاؤ گا....تمہیں کسی کے قابل نہیں چھوڑو گا...تمہارا وہ حال کرو گا جو تُم نے اپنے برے سے برے خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا طیات حیدر...."
راحیل کے چہرے پر ایک مکروہ سی مسکراہٹ آکر ٹہر گئی...
✳✴✴✳✴✳✴✳✴

"بھائی طیات آپی کی مہندی دو دن بعد ہے پر یہ تو ابھی سے اُداس ہوکر بیٹھی ہوئی ہے"
ایان نے کھوئی کھوئی سے بیٹھی طیات کی طرف امان کی توجہ دلائی...
طیات ہنوز پلیٹ میں لیے چاول کو آگے پیچھے کر رہی تھی...اُس نے ایان کی بات نہیں سنی..
امان نے بھی محسوس کیا...
"طیات..."
"جی بھائی"
طیات حال میں لوٹ آئی...

"کوئی بات ہوئی ہے کیا؟"
"نہیں بھائی کُچھ نہیں ہوا پر آپ کیوں پوچھ رہے ہیں ایسا"
طیات نے نظرے چرائی...
"بھائی مُجھے لگتا ہے آپی کو ہم سے دور جانے کا دُکھ ہورہاہے"
ایان نے اپنی دانست کے مطابق کہا...
طیات کو یہی راہِ فرار لگی...
"ارے تو اِس میں اُداس ہونے والی کیا بات ہے..."
امان نے آگے بڑھ کر طیات کو خود سے لگا لیا...
ایک مضبوط اور پُرسکون آغوش ملتے ہی طیات کے آنکھوں سے آنسو گرنا شروع ہوگئے...
"دیکھا بھائی میں ٹھیک کہہ رہا تھا"
ایان نے اپنا اندازے کی تصدیق ہونے پر خوش ہوتے ہوئے کہا...
"تُم تو اپنے تبصرے بند کرو"
امان نے ایان کو گھرکا...
طیات نے اب ہچکیوں کے ساتھ رونا شروع کردیا...
"جاؤ جاکر پانی لے کر آؤ"
ایان فوراً پانی لے کر آیا...
امان نے طیات کو دونوں ہاتھوں سے کندھے سے تھام کے سیدھا کرا اور اُسکی تھوڑی پکڑ کر سے اوپر کرکے بولا...
"دیکھو تُم نے میری گڑیا کا کیا حال کردیا ہے...اتنی پیاری ہے وہ تو تُم نے اُسے کا کیا حال کردیا"
امان نے اُسے بہلاتے ہوئے کہا...
"بھائی مجھے کُچھ بتانا ہے آپ کو"
وہ ہتیلی کی پُشت سے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی...
"ہاں بولی میں سُن رہا ہو"
امان نے اُسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا....
طیات نے راحیل کے متعلق ساری بات امان کو بتا دیا... بس ابوبکر اور اُسکی درمیان ہونے والی بات کو سینسر کردیا...

"حد کرتی ہو طیات اتنا سب ہوگیا اُس گھٹیا انسان نے اتنی بار تمہیں تنگ کیا حتٰی کہ وہ گھر تک آگیا تُم نے مُجھے بتانا تک ضروری نہیں سمجھا"
امان نے غصے میں آگ بگولہ ہوتے ہوئے کہا....
"بھائی میں اِسی لیے آپکو نہیں بتا رہی تھی آپ کی طبیعت ویسے ہی ٹھیک نہیں ہے اوپر سے ایک اور ٹینشن دے کر میں آپکو اور پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی"
طیات امان کے سخت تیوریو سے گھبرا کر بولی...

"طبیعت خراب تھی مرا نہیں ہوں میں تُم نے کیا سوچ کر مُجھے نہیں بتایا خود کو کوئی تیس مار خاں سمجھتی ہو سب اکیلے کر لو گی"
امان کا غصّہ ساتویں آسمان پر تھا....
اتنی سنگین حالت میں بھی امان کے "تیس مار خاں" بولنے پر ایان کی ہنسی نکل گئی....

امان نے خونخوار نظروں سے اُسے دیکھا...ایان کی تو اوپر کا سانس اوپر نیچے کا نیچے رہ گیا....
"بھائی میں نے بس....."
"تُم تو کُچھ نہ بولو تو اچھا ہے.... اِس سے تو اچھا تھا تُم میرے مرنے کی دعائیں کرتی...جب میرے ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں مجھے کسی بات کا علم نہیں...دعا کرتی نہ مرجاؤ پھر جو دل میں آتا کرتی"
امان نے طیات کو چوٹ کی....
"بھائی کیا بول رہے ہیں آپ... بھائی میں نے بس آپکی پریشانی کی وجہ سے نہیں بتایا تھا....
آپ پلز اِس طرح کی باتیں مت کریں بھائی "
طیات میں تڑپ کر کہا....
"ابھی تو مُجھے بہت خوشی ہورہی نہ جیسے اب پریشان نہیں ہو رہا ہوں میں....
دیکھو طیات کُچھ چھپا ہوا نہیں ہے ہم تینوں ہی ایک دوسرے کی طاقت اور کمزوری ہے اگر ہم میں سے کسی ایک کو کوئی مشکل ہوگی تو اُسکا اثر باقی دونوں پر بھی پڑے گا..باپ کی جگہ کہتی ہو مجھے اگر سمجھتی نہ تو اتنی بڑی بات نہیں چھپاتی...."
امان نے اپنا لہجہ کافی حد تک نارمل کرتے ہوئے کہا....
طیات چُپ رہی....
"گڑیا تُم نہیں جانتی وہ شخص کتنا ذلیل انسان ہے وہ کُچھ بھی کرسکتا تھا....
اگر تمہیں کُچھ بھی ہوجاتا تو میرا کیا ہوتا"
امان نے رنجیدہ ہوکر کہا...
"بھائی وہ کتا میرا کُچھ نہیں بگاڑ سکتا میں کمزور نہیں ہو جو اُسکے ہاتھوں آجاؤ گی"
طیات نے فخر سے کہا...
"اور تُم کھیلنے جانا ضروری تھا کہا بھی ہے گھر پے رہا کرو مگر تُم نے دونوں نے تو جیسے ٹھان رکھی ہے میری تو کوئی بات ماننی نہیں ہے"
امان نے اب کی بار ایان کو آڑے ہاتھوں لیا...

"بھائی مم وہ"
ایان کی گھگی بندھ گئی...
"آئندہ فضول تُم مجھے کہی بھی باہر دکھے تو مُجھ سے بُرا کوئی نہیں ہوگا اور تُم بھی سُن لو آئندہ مُجھ سے کوئی بات چھپانے کا ارادہ ہو تُو ذرا جاکر میری فاتحہ پڑھ آنا"
امان نے اُنگلی اُٹھا کر دونوں کو دھمکایا....

دونوں کے سر روبوٹ کی مانند اثبات میں ہلے....

✳✴✳✴✳✴✳✴✳

"کیوں آخر کیوں میں نے اپنی محبت کا بھرم توڑ دیا جب تک میں نے اظہار نہیں کرا تھا یہ محبت میرے لیے میری زندگی کی اب تک سب سے حسین یاد تھی اظہار کر کے میں نے اِس میں حسین کے ساتھ ساتھ بدترین یاد بھی بنا دیا
...میں نے کھو دیا اپنی محبت کا بھرم اپنی ہی نظروں میں گر گیا ہو....
کیا سوچتی ہوگی وہ میرے بارے میں...
امان کو بھی بتا دیا ہوگا وہ کیا سوچے گا میرے بارے میں محبت کو تو ہار گیا ہو دوست بھی ہار جاؤگا میں"
ابوبکر مسلسل خود کو بیٹھا ملامت کر رہا تھا....
"میں نے ایسی کوئی خواہش تو نہیں کی بس محبت ہی کی ہے پھر اتنی ہتک اتنی تکلیف کیوں میرے حصّے میں آئی نہ تو میں نے بیچ سڑک اُسکا ہاتھ پکڑا نہ اُسے روکا پھر میرے ساتھ کیوں... طیات مُجھے تمہارے تھپڑ کا اتنا دُکھ کبھی نہیں ہوتا اگر یہ صرف میری ظاہری ش کو اثرانداز کرتا مگر تُم نے میرے اندر توڑ پھوڑ کردی ہے مُجھے بے سکون اور گنہگار کردیا خود کی نظروں میں....."
ابوبکر سخت پریشان تھا...
"میں تمہیں نہیں بھول سکتا تھا طیات...کبھی بھی نہیں....
"ﺟﺲﮯ ﭘﺍ ﻥﮩﯿﮟ سکتے اسے ﺳﻮﭺ ﮐﺭ ﮨﯽ ﺧﻮﺵ ﮨﻭﻧﺎ ﻋﺸﻖ ﮨﮯ...
"ﺍﺑﻮبﮑﺭ ﻥﮯ ﺗﺎﺳﻒ ﺱﮯ ﺳﻮﭼﺍ...
"ﮨﺍﮞ ﻡﯿﮟ ﺗﻢ ﺱﮯ ﻋﺸﻖ ﮐﺭﺗﺎ ﮨﻭﮞﻁﯿﺍﺕ...ﻡﯿﺭﮮ ﺍﺧﺖﯿﺍﺭ ﻡﯿﮟ ﻥﮩﯿﮟﮨﮯ ...
ﺗﻢﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺭ ﺗﻢﮩﯿﮟ ﺳﻮﭺ ﮐﺭﻣﺲﮑﺭﺍﻧﺎ...
ﺍﻭﺭ
ﺗﻢﮩﯿﮟ ﯾﺍﺩ ﮐﺭﮐﮯ ﺭﻭﻧﺎ...."
ﺍﺱﮑﯽ ﺁﻥﮑﮭﻭﮞ ﻡﯿﮟ ﭘﮭﺭ ﺱﮯ
ﻧﻢﯽ ﺍﺗﺮ ﺁﺉﯽ.........
✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴

ایک انسانی رویے نے دوسرے انسان کی ذات پے کیسا اثر چھوڑا تھا غلط نہ ہوتے ہوئے بھی خود کو غلط سمجھنا کیا یہ ظُلم کی انتہا نہیں نہ اُس نے نہ کُچھ غلط کہا تھا نا کُچھ غلط کیا محبت کرنے کا حق تو اسلام بھی دیتا ہے...
مگر انسان کے اظہار کے بھی کئی طریقے ہوتے ہے جو دلوں پر عُمر کے لیے نشان چھوڑ جاتے ہیں جن کا اثر زائل ہونے ہونے تک انسان مزید ٹوٹ جاتا ہے..... ایک طریقہ وہ تھا جو راحیل نے اپنایا ایک طریقہ وہ جو ابوبکر نے اپنایا کس کے جذبات میں کتنی صداقت ہے یہ بھی اظہار کرنے کے طریقے سے دکھ رہا ہے۔
جو محبت انسان کی رسوائی کا باعث بنے اُسے محبت نہیں کہتے وہ محض ایک وقتی اُبال ہوتا ہے.... کیونکہ آپکو چاہنے والا کبھی بھی آپکی رسوائی کا سبب نہیں بنتا.... اور جو محبت اِنسان کو رسوائی سے بچانے کا سبب بنے وہ وقتی نہیں دائمی جذبات ہوتے ہے...جب انہی جذبات کی تذلیل کردی جائے مجروح کردیا جائے تو اِنسان کی شخصیت پے کیسا اثر اتا ہے اس بات کہ بخوبی اندازہ ابوبکر کی حالت سے آپ سب لگا سکتے ہے...
اب رویے محض محبت کے معاملے میں انسان کو نہیں توڑتے رویے تو ہر روز کسی نہ کسی طرح آپکو جوڑتے ہے توڑتے ہے مثبت ہو یہ منفی منحصر ہم پر کرتا ہے ہم اُسکو کس طرح لیتے ہے جس طرح اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہوتی ہے اُسی طرح ہے رویے میں آپ کے لیے ایک سیکھ ہوتی ہے اگر سیکھنا چاہے تو....

✳✴✳✴✳✴✳✴

"ابوبکر مُجھے تم سے بات کرنی ہے"
امان نے اپنے کیبن کی طرف بڑھتے ہوئے اُسے روکا...
ابوبکر نے کسی اور خیال کے تحت اپنی آنکھیں نیچے کر لی گویا کوئی گناہ کردیا ہو اُس نے...
"میرے ساتھ آؤ"
امان نے کہا ابوبکر نے بھی اُسکے پیچھے چلنا شروع کردیا....
امان جا کر چیئر پر بیٹھ گیا اُسکا چہرہ بِلکُل سپاٹ تھا ابوبکر کُچھ بھی اندازہ لگانے میں نہ کام ر ہا...
"مُجھے کیوں نہیں بتایا تم نے؟"
امان نے اُس سے سوال کیا...
ابوبکر نے اُسکے چہرے پر ناراضگی نفرت تلاش کرنی چاہی مگر امان کا چہرہ سے اندازہ نہیں لگا پا رہا تھا...
"امان مُجھے معاف کردو میں نے بس اِس لیے نہیں بتایا کے تم...."
"کہ میں پریشان ہوجاؤ گا"
امان نے اُسکی بات کو کاٹ کر کہا....
اب اُس کے چہرے پر غصّہ صاف نمایاں تھا...
"تُم سب لوگوں کو کیوں لگتا ہے کے مُجھے کُچھ نہیں بتاؤ گے تو سارے مسئلے ہل ہوجائے گے....
وہ رزیل شخص میری بہن کو بیچ راستے روکتا ہے میرے گھر تک آ پہنچا نہ طیات نے مُجھے کُچھ بتایا نہ تُم نے "
امان نے افسردگی سے کہا....
"اِس کا مطلب طیات نے امان کو نہیں بتایا" ابوبکر شرمندگی کی کھودی ہوئے خود کی قبر سےباہر آیا...

"امان میں نے دیکھ لیا تھا اُس کو میں نے تمہیں بتا کر اور پریشان نہیں کرنا چاہتا بس اسی لیے نہیں بتایا"
"میں کیسے پریشان نہ ہوں یار تُم نہیں جانتے وہ کیسا ہے مُجھے طیات کی فکر ہونے لگی ہے بس اُسکی شادی خیریت سے ہوجائے"
امان نے فکرمندی سے کہا...
"اور ہاں میں آفیس سے 3 دن کی چھٹی کر تھا ہو اور تُم بھی کر رہے ہو میرے ساتھ تمہیں ہی سارے انتظامات کروانے ہے آج گھر پے مہندی کا چھوٹا سا فنکشن رکھا ہے.... ویسے تو یہ سب کام عورتوں کے ہے مگر اب سب مُجھے ہی کرنا ہوگا"
ابوبکر اُسے منع نہیں کرسکتا تھا نہ اُس میں ہمت طیات کو کسی اور کا ہوتا دیکھنا پر نہ چاہتے ہوئے بھی اُسے حامی بھرنی پڑی...
"تو تُم دور جاتی جارہی ہو مُجھ سے ہمیشہ کے لیے..تُم قریب تو میرے کبھی تھی ہی نہیں مگر تُم جِس کی بھی ہوجاؤ جہاں بھی رہو ہمیشہ تمہاری خوشیوں کے لیے ہی دعا کرو گا"
ابوبکر نے رنجیدگی سے سوچا....

✳✴✳✴✳✴✳✴

"ماریہ.......میری بات تو سنو یار ماریہ"
احد اُسکے پیچھے بھاگتا جا رہا تھا پر وہ بھی بلا کی تیزی سے بھاگ رہی تھی.....
"بچو میں تمہارے ہاتھ نہیں آنے والی"
ماریہ نے انگوٹھا دکھا کر اُسے چڑایا....
بھاگتے بھاگتے وہ کسی سے ٹکرائی سر اُٹھا کر دیکھا تو اُسکی بولتی ہی بند ہوگئی....
"سوری سر"
ماریہ فوراً مودب انداز میں بولی...
"یہ کوئی اسکول کا پلے گراؤنڈ نہیں ہے...جہاں آپ لوگ بچوں کی طرح چور سپاہی کھیلتے پھر رہے ہے یونیورسٹی میں آگئے ہے آپ لوگ بچپنا ابھی تک نہیں گیا آپ لوگوں کا"
ادھیڑ عمر کے مگر ویل ڈریس اور چارمنگ پرسنالٹی کے مالک سر ابتسام نے ماتھے پر تیوریا ڈال کر دونوں کو گھورا...
"سوری سر"
اب کی بار احد بولا....
"احد....پڑھائی سے تو تمہارا کوئی تعلق ہے نہیں ۲ سال سے اٹکے ہوئے ہے اگر یہاں آکر بھی یہی دھینگا مشتی کرنی تھی تو ایسے کرتے پلے گروپ میں بھی اسی طرح اٹکے رہتے یونیورسٹی آکر احسان عظیم کرنے کی ضرورت کیا تھی"
سر ابتسام نے اب تا ک کر احد کو نشانہ بنایا...
احد اِس بار کُچھ نہیں بول سکا...
"آئندہ اِس طرح کھیل کود کرتے نہ ملے آپ دونوں ورنہ....؟؟"
اور اُنکی ورنہ کا خطرناک مطلب سمجھتے ہوئے دونوں نے کلاسز کی طرف دوڑ لگا دی....
"ہر بار تمہاری وجہ سے مجھے ڈانٹ پڑتی ہے۔"
احد نے ساتھ چلتے چلتے کہا....
"میں نے کیا کرا....تُم ہی نے پہلے میرا نام بگاڑا تھا.. تو کیسے بخش دیتی تمہیں میں"
ماریہ نے بیک وقت خفگی اور معصومیت سے کہا...
"ارے بہنا... تُم اتنا برا کیوں مانتی ہو میں تو پیار سے بولتا ہو نہ تمہیں "مانو بلی"۔"
احد نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا...
"دیکھو میں آخری بار بول رہی ہو اب مُجھے مانو بلی مت بولنا ورنہ ابو سے کٹ لگوا دینی ہے میں نے تمہاری"
ماریہ نے اُسے دھمکایا...
"اچھا اچھا اب کلاس میں چلو کہی وہ ہٹلر پھر نہ آجائے.....
✴✳✴✳✴✳✳✳✴✳

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro