قسط نمبر ۷۹
#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۷۹
باب نمبر ۱۶
"حرم"
"طیات آرام سے یار..."
عامر نے اُس کے ہاتھ کو مضبوطی سے پکڑ لیا تھا اور دوسرے ہاتھ سے کندھے کو...
"آہستہ چلیں..."
عامر نے سختی سے کہا...
نزہت خاتون کی گود میں حماد تھا....
ماریہ نے طیات کو آتے دیکھا تو فوراً اُٹھ کر اُسے سنبھالا عامر نے حماد کو نزہت خاتون کی گود سے لیا....
"السلامُ علیکم امی..."
طیات نے ناظمہ خاتون کو جُھک کر سلام کیا ...
"وعلیکم سلام بیٹا جیتی رہو آپ کیوں آئی ابھی آپ کی تو خود کی حالت ایسی ہے..."
اُنہوں نے فکر ظاہر کی...
"میں نے بھی یہی کہا تھا تائی امی مگر یہ سنتی کہاں ہیں کسی کی..."
عامر نے خفگی سے کہاں...
"اقراء کہاں ہے امی..."
طیات نے بے صبری سے پوچھا...
"اندر ہے مگر آپ..."
ناظمہ خاتون کی بات بیچ میں ہی رہ گئی طیات اندر چلی گئی...
روم میں داخل ہوتے ہی اُس کی نظروں نے سیدھا اقراء کو دیکھا تھا اور اُسی کو دیکھتے ہوئے وُہ آگے بڑھنے لگی اِرد گِرد کھڑے دو انسانوں کو اُس نے اب تک نہیں دیکھا تھا....
کمرے کے وسط میں پہنچ کر اُس نے جب اقراء سے نظریں ہٹا کر اِرد گِرد دیکھا تو وُہ جہاں تھی وہی رُک گئی وُہ تو بھول ہی چُکی تھی یہاں راحیل بھی ہوگا ... "راحیل آفتاب"...
راحیل نے یا کسی نے بھی اب تک اُسے نہیں دیکھا تھا وُہ واپس جانے کے لئے مڑی ہی تھی اندر آتے عامر سے ٹکرا گئی....
"یار کہاں دھیان رہتا ہے آپکا..."
عامر نے حماد کو نیچے اُتارتے ہوئے کہا...
"عامر کی آواز پر راحیل اقراء اور ابوبکر تینوں نے ایک ساتھ دروازے کی طرف دیکھا....
طیات کو اپنے سامنے کھڑا دیکھ کر راحیل کی نظریں پلٹنا بھول گئی....
وُہ اپنی جگہ سے میکانکی انداز میں اُٹھ کھڑا ہوا...
طیات نے عامر کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا....
راحیل کو لگا طیات نے عامر کا ہاتھ نہیں اُس کا دِل پکڑا ہو....
عامر کو دیکھ کر آنکھوں میں ندامت در آئی نظریں بلا اختیار جُھک گئیں...
عامر کی آنکھوں میں بھی شناسائی کے رنگ اُبھرے تھے...
ابوبکر نے ستائشی نظروں سے پکچر پرفیکٹ فیملی کو دیکھا تھا یاسیت کا احساس طیات کو دیکھ کر ہوا تھا...
"اُدھر کیوں کھڑے ہیں آپ لوگ اِدھر آئیں..."
اقراء نے خاموشی کی کھائی میں لفظوں کے پتھر پھینکے تھے راحیل کا سکتہ ٹوٹا تھا....
راحیل کی نظریں پھر طیات کی طرف چاہ کر بھی نہیں اُٹھ سکی تھی اُس کی نظروں نے عامر کی ٹانگوں سے لگے حماد کو دیکھ لیا تھا جو گردن گھما گھما کر اِرد گِرد دیکھتا پھر گرنے لگتا تو عامر کے پیروں سے لپٹ جاتا گویا اُس کے بغیر چلنا ممکن ہی نہ ہو....
"میرا بیٹا.."
اُس نے اقراء سے تصدیق چاہی...
اقراء نے گردن کو مثبت انداز میں خفیف سی جنبش دی...
راحیل نے بغور حماد کو دیکھا جو عامر کے ہاتھ میں بندھی گھڑی سے کھیلنے میں مصروف تھا وُہ اُسے کھولنے کی کوشش کرتا جب نہ کھول پاتا تو اسے کھینچنے لگتا وُہ راحیل سے بے خبر حماد کی ذات میں محو استراحت تھا....
حماد عامر کی اُنگلی پکڑ کر چلتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا...
"حماد..."
راحیل نے اُسے پُکارا...
اُس کی آواز میں تڑپ ہی تڑپ ہی تھی تھکن تھی....
حماد عامر میں محو رہا اُس نے اپنے نام کی پکار نہ سنی تھی پکارے جانے والی آواز سے وُہ قطعی نا آشنا تھا اُس کی آشنائی تو صرف طیات عامر اور نزہت خاتون کی ذات تک تھی....
"حماد..."
راحیل دو زانوں ہوکر بیٹھ گیا اور دوبارہ اپنے لخت جگر کو پُکارا....
مگر وُہ دشمن جاں بھی بڑا بے رحم تھا ایک نظرِ کرم تک نہ کی تھی....
طیات نے راحیل کو کبھی اتنا ٹوٹا ہوا تصور بھی نہیں کیا تھا اُس کی ذات میں کروفر نامی کوئی چیز اُسے نہ دکھائی دی وُہ اُسے آج "عام اِنسان" لگا جیسا وُہ کبھی اُسے بنانا چاہتی تھی....
بظاہر خود کو نارمل پوز کرتا عامر شدید اُلجھن کا شکار تھا اُسے پتا تھا کبھی نہ کبھی یہ موڑ زندگی میں آنا تھا اُس نے خود کو تیار کر رکھا تھا مگر آج ساری ریاضتیں ضائع ہوئی تھیں اُس نے پہلے دن سے حماد کے وجود کو پورے دِل سے قبول کیا تھا اور وُہ معصوم گزرتے وقت کے ساتھ اُس کے دِل گہرائیوں میں اُترتا چلا گیا بچے ہوتے ہی بہت معصوم ہیں کوئی کیسے اُن سے محبت نہ کرے کوئی کیسے اُن کی ہر معصوم ادا پر مسکرائے نہ کوئی کیسے اُن کی شفاف سازشوں سے پاک قلقاریوں سے محظوظ نہ ہو کوئی کیسے اُن کے توتلی زبان پر فدا نہ ہو اس کی حماد سے محبت ناقابلِ بیان تھی اُنہیں لفظوں کے سانچے میں ڈھال کر محدود نہیں کیا جاسکتا تھا وُہ بے انتہاء تھی....
عامر کا دِل کیا وُہ حماد کو گود میں اُٹھائے اور یہاں سے بھاگ جائے اور چیخ چیخ کر ایک ہی بات کہے اُس کا باپ صرف وہی ہے اور کوئی نہیں صرف وُہ ہے...وُہ کیسے کھیل سکتا تھا اُس معصوم کی نفسیات کے ساتھ کیسے کہہ دیتا وُہ جسے وہ اپنی توتلی زبان میں صاف شفافیت سے پاپا کہتا تھا اُس کا اُس سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا...
عامر حماد کے ساتھ بیٹھ گیا...
"حماد پاپا..."
اُس نے راحیل کی طرف اُنگلی سے اشارہ کرتے ہوئے اپنے برداشت کی حد کو آزمایا تھا....
"پاپا..."
وُہ ہنستا ہوا اُس کی داڑھی کے بال کھینچنے لگا...
عامر کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی تھی دونوں گالوں میں پڑنے والے بھنور میں آسودگی تھی....
اُس نے حماد کے ہاتھوں کو خود کے چہرے سے ہٹا کر لبوں سے لگایا...
راحیل نے یہ منظر دِل گرفتگی سے دیکھا تھا...
ابوبکر طیات اور اقراء اپنی اپنی جگہ ساکت تھے...
"بیٹا پاپا..."
عامر نے حماد کو بیچ میں لا کر چھوڑ دیا اور خود پیچھے چلا گیا....
حماد نے ایک نظر بھی راحیل کو نہیں دیکھا اُس کی آنکھیں اپنے پاپا کی متلاشی تھیں وہ عامر کو دیکھے جارہا تھا...
وُہ ہوبہو راحیل کی کاربن کاپی تھا اُس کی ناک اُسکی آنکھیں اُس کا ہر انداز راحیل سے مشابہہ تھا راحیل کی بانہیں اپنے بیٹے کو اپنے وجود کے حصے کو اپنی آغوش میں لینے کے لیے تڑپ رہی تھیں...
حماد نے اُلجھن بھرے انداز میں پہلی بار راحیل کو دیکھا تو راحیل کا دِل بھر آیا...
دو سالہ حماد اپنے ننھے پیروں پر چلتا اُس کی طرف بڑھنے لگا...
اُسے اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر راحیل نے اپنی بانہیں وا کردی طیات نے اُس کی آنکھوں میں تڑپ و پھڑک دیکھی تھی اپنی اولاد سینے سے لگا لینے کی...
عامر بظاھر پُر سکون انداز میں ہاتھوں پر ہاتھ باندھے یہ منظر دیکھ رہا تھا..
وُہ راحیل سے چند قدم دور کے فاصلے پر رُکا....
"آجاؤ..."
راحیل نے ہاتھوں کے اشارے سے اُسے اپنی طرف بلایا...
حماد عجیب تاثرات لیے اُسے دیکھنے لگا پھر پاپا کہتا ہوا بھاگ کر عامر کی پیروں سے لپٹ گیا اور ہاتھوں کو اوپر کرکے گود میں اٹھانے کے لیے کہنے لگا....
"پاپا..."
اُسکی بانہیں اب بھی وا تھیں مگر خالی تھیں عامر کے ہاتھ بندھے تھے مگر حماد اُن میں سما جانے پر بضد تھا یہ تھا مکافات عمل....
عامر نے جُھک کر اُسے گود میں اُٹھا لیا حماد نے اُسکی گردن کے گرد اپنے دونوں بازوں مضبوطی سے پھیلا دیئے.. کہ اب وہ نہ الگ ہوگا اُس سے....
راحیل کی ضد پھر جاگی تھی....
"یہ میرا بیٹا تُم اِس پر اپنی دھونس نہیں جما سکتے..."
راحیل نے تیزی سے آگے بڑھ کر حماد کو اُس کی گود سے چھیننا چاہا مگر حماد نے بری طرح رونا شروع کردیا...
راحیل جتنا اُسے کھینچتا وُہ پاپا کہتا عامر کو مزید مضبوطی سے پکڑ لیتا پس وہ اُسے عامر سے الگ نہ کرسکا جبکہ عامر نے حماد کو روکنے کی کوئی جدوجہد نہ کی تھی...
"میں آپکا پاپا ہوں یہ نہیں ہے..."
راحیل نے اُس بے دردی سے الگ کرنا چاہا مگر وُہ بھی اُسی کا بیٹا تھا ضد کا پکا اُس نے عامر کی شرٹ کے بٹن توڑ دیئے مگر وُہ اُس سے الگ نہیں ہوا....
"راحیل ابھی چھوڑ دو زور زبردستی سے کُچھ نہیں ہوگا بچہ اُتنا ہی تُم سے بدظن ہوگا.."
عامر نے اُسکے ہاتھوں کو جھٹکا تھا کیونکہ وُہ حماد کو تکلیف دے رہے تھے اُس وقت....
"تُم میرے بیٹے کو مُجھ سے چھین نہیں سکتے..."
راحیل نے اُسے پیچھے دھکا دیا تھا....
عامر نے خود کو سنبھالا ....
"تُم کبھی نہیں بدل سکتے سالوں ہوجائیں یا صدیاں تُم اپنی فطرت کبھی نہیں بدل سکتے ہر چیز زور زبردستی سے حاصل نہیں کی جاسکتی مگر تُم جیسا خود پسند اِنسان یہ بات کبھی نہیں سمجھ سکتا تُم اِسی طرح رُلتے رہوں گے ہمیشہ ساری زندگی... چلیں عامر..."
طیات زہر خند لہجے میں بولتی عامر کا ہاتھ پکڑے کمرے سے باہر چلی گئی....
راحیل کو آج اُس کی ذرا فِکر نہیں تھی اُس کی مات آج اپنی اولاد کے ہاتھوں ہوئی تھی وُہ اُسے ایک بار بھی گلے سے نہ لگا سکا تھا...
"وُہ میرا ہے صرف میرا بیٹا میرا بچہ میں ضدی نہیں ہوں مُجھے میرا بیٹا چاہئے مُجھے ایک بار اُسے سینے سے لگانا ہے میرے جُرم اتنے بھی بڑے نہیں کے اپنی ہی اولاد کو چھو نہ سکوں..."
راحیل روتے ہوئے دوبارہ زمین بوس ہوگیا....
ابوبکر نے فوراً جاکر اُسے سنبھالا وُہ اُسکے گلے لگ گیا....
وُہ بس ایک بات کی گردان کیے جارہا تھا....
" میرے گناہوں کی فصل کا قد اتنا بھی اونچا نہیں جنہیں اپنی ندامت کی درانتی سے کاٹ کاٹ کر میں زندگی کاٹ لوں ..."
اقراء کے دِل پر گھونسا پڑا تھا راحیل کے لفظوں کا اُسے نجانے کیوں عامر بُرا لگنے لگا اُسے طیات بری لگنے لگی اُسے صرف راحیل ہی سب سے بے قصور لگنے لگا جبکہ در حقیقت سب کا قصور وار وہی تھا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro