Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۷۸

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۷۸
باب نمبر ۱۶
"حرم"

"کیا کرتے ہو بیٹا آپ لگا لی نا چوٹ میں کتنا ڈر گئی تھی..."
طیات نے اُس کے سر پر بینڈیچ کرتے ہوئے پیار سے کہا...

"طیات آپ بلا وجہ پریشان ہورہی ہیں حماد بِلکُل ٹھیک ہے بس ذرا سی چوٹ لگی ہے کھیلنے میں لگ جاتی ہے بچہ ہے آپ اوور ریکٹ کر رہی ہیں..."
عامر نے حماد کو گُدگُداتے ہوئے کہا تو وُہ ہنستا ہوا اُس کے گلے لگ گیا....

"مُجھے ڈر لگتا ہے عامر..."
عامر کو اُس کا یہ جواب سخت تپا گیا تھا پھر بھی اپنے ازلی نرم لہجے میں بولا...
"ڈرنے سے کیا ہوجائے گا جو ہونا ہے وُہ تو ہوکر ہی رہے گا ہمارے چاہنے یا نا چاہنے سے ہونے والی چیز رُک تو نہیں جائے گی..."
وُہ لاجواب کرنے کا ہنر رکھتا تھا...

"طیات اپنی خود ساختہ بیچارگی کے خول سے باہر  نکلیں آپ کوئی بچی نہیں ہیں ایک شادی شدہ عورت ہیں ایک بچے کی ماں ہیں اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بچکانہ ردِ عمل آپکو زیب نہیں دیتے اپنے کمفرٹ زون سے نکلیں میں ہر وقت آپ کے ساتھ نہیں ہوسکتا
طیات پلیز بدلیں خود کو میں آپکو دُنیا کے سامنے مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں ڈرا سہما نہیں یار جو ہونا تھا وہ ہوچکا ہے کُچھ بدلا نہیں جاسکتا پلیز وہاں سے آگے بڑھ جائیں..."
وُہ مضبوط لہجے میں بولتا طیات کو شرمندہ کر رہا تھا...

"میں بدلوں گی خود کو مگر اب آپ یہ مت کہئے گا کہ آپ میرے ساتھ نہیں ہونگے..."
وُہ ضدی لہجے میں بولی...

"میں نے ایک جنرل بات کی ہے  طیات اتنا ایموشنل نہ ہوں میں ایک اِنسان ہو ہوں طیات آپکا سایہ نہیں جو چوبیس گھنٹے آپکے ساتھ ہو آپکو اپنی حفاظت خود بھی کرنی ہوگی..."
عامر نے متانت سے کہا...

"اب چلیں حماد کی ڈاکٹر کو دکھا دیتے ہیں اور اقراء کے پاس بھی چلیں گے..."
عامر نے بات ختم کرکے اُٹھتے ہوئے کہا...
طیات بھی اُٹھ کھڑی ہوئی....

       ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

روئی کے گالوں جیسے دو ننھے ننھے گلابی وجودوں کو اپنی گود میں کے کر اقراء کو اپنے مکمل ہونے کا احساس ہوا تھا وُہ جو "نا مکمل" ہوگئی تھی حماد کی "مکمل"محبت کے جدا ہونے کے بعد آج یوں لگنے لگا تھا اُسے اپنی ذات کی تکمیل مِل گئی ہو...

"امی یہ تو  بِلکُل حماد پر گیا ہے یہ دیکھیں اِس کی آنکھیں  بلکل حماد جیسی ہیں بڑی بڑی سیاہ آنکھیں شرارت اور زندگی سے بھرپور..."
اقراء نے لڑکے کے گال کو چومتے ہوئے کہا... آنکھیں بھیگی چلی جارہی تھیں....

"بیٹا یہ بھی تو بِلکُل آپ پر گئی ہے دیکھیں اِس کی جانب بھی یہ آپ سے ہیں..."
ناظمہ خاتون نے بچی کی طرف اُس کی توجہ مبذول کروائی...

اقراء کی نظریں بھٹک کر کسی نقطے پر جا ٹہری تھی ناظمہ خاتون اُس کی کیفیت سمجھ سکتی تھی....

"امی یہ حماد کی خواہش تھی اور وُہ ہی آج اسے دیکھنے کے لئے نہیں وُہ چاہتے تھے ہماری بیٹی ہو بِلکُل میرے جیسی اور میری خواہش تھی بیٹا ہو بلکل حماد جیسا دیکھیں اللّٰہ نے دونوں کی سن لی مگر آج  حماد نہیں مُجھے جب اُن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے...."
اقراء نے گھنی پلکوں کی جھالروں پر سمندر اُٹھا کر بہا دیا...

"امی چھوڑیں یہ بتائیں میرے بھائی کہاں ہیں؟"
اقراء نے بات بدلی وُہ ناظمہ خاتون کو تکلیف نہیں دینا چاہتی تھی...

"دونوں باہر ہیں اور ماموں بن جانے کی خوشی سے پھولے نہیں سما رہے..."
اُنہوں نے پلو سے آنکھیں صاف کرتے ہوئے کہا...
اقراء مسکرا دی...

"السلامُ علیکم کیسی ہیں آپ اقراء..."
ڈاکٹر شمائلہ نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا...

"وعلیکم سلام ڈاکٹر میں بِلکُل ٹھیک ہوں..."
اقراء نے خوشدلی سے کہا...

"گڈ اور یہ پیارے پیارے بچے کیسے ہیں..."
اُنہوں نے اقراء کی گود میں لیٹے دونوں کے گالوں کو باری باری پچکارتے ہوئے کہا ...

"ابھی مُجھے اِن دونوں کو آپ کے پاس سے تھوڑی دیر کے لئے لے جانا ہوگا..."
"کیوں سب ٹھیک تو ہے نا..."
ناظمہ خاتون فوراً بولیں....

"جی جی سب ٹھیک ہے معمول کا چیک اپ ہے..."
ڈاکٹر شمائلہ نے پُر سکون انداز میں کہا...
"ٹھیک ہے..."
اقراء نے احتیاط سے دونوں بچوں کو نرس کے ہاتھوں میں دے دیا....

"آپ بھی آرام کریں..."
وُہ اُسے تلقین کرکے چلی گئیں...

اقراء نے بیڈ کی پُشت سے ٹیک لگالیا طمنیات کا احساس اُس کی روح کو سرشار کر رہا تھا وُہ آج اپنی زندگی سے مطمئن ہی تھی کُچھ خلاء زندگی میں کبھی پُر نہیں ہوسکتے مگر آگے ضرور بڑھا جاسکتا ہے اگر اُس ایک نقطے پر وقت روک دینے سے سب بدل جاتا تو دُنیا میں کوئی بھی دُکھی نہیں ہوتا یہ بات اُس نے آج جانی تھی....

  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro