Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۷۶

#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۷۶
باب نمبر ۱۶
"حرم"

وہاں معمول کا درس چل رہا تھا پر نہ جانے کیوں راحیل آفتاب کو لگ رہا تھا کے پوری دنیا اُس کو اُس کے کیے گئے گناہ باور کروا رہی تھی چور اُسکے دل میں جو تھا.....
اُس نے گاڑی کو آواز کی تلاش میں چلانی شروع کردی...
وُہ کبھی  کسی گلی میں جاتا پھر وہاں سے ناکام لوٹتا آوازیں اُتنی ہی دور تھی مگر راحیل کو وُہ روح کو چیر کر اندر اُترتی محسوس  ہونے لگی تھیں....
وُہ گاڑی سے اُتر کر ایک گلی میں بھاگا تیز بھاگا بھاگتا گیا اور پھر بھاگتا ہی گیا اُس نے اس آواز کو پا لیا جو اُسّے جھنجوڑ رہی تھیں اُسے اپنے پاس بُلا رہی تھیں وُہ ایک چھوٹی سی گلی تھی جس  میں ایک قناتیں لگی ہوئی تھی سبز دری پر سفید رنگ کی چاندی بچھی ہوئی تھی اطر اگر بتی اور عرق گلاب کی دلفریب خوشبو اُسکے حواسوں پر چھانے لگی تھیں وُہ سُست روی سے چلتا ہوا قریب جانے لگا...

کوئی بزرگ  بیان دے رہے تھے....راحیل کو مسجد والے وُہ شخص یاد آ گئے جو اُسے نماز سے محبت کروا گئے تھے...
وہ آگے بڑھنا چاہتا تھا مگر اُسکے قدم نہیں اُٹھ پا رہے تھے وہ مجمند ہوگیا تھا جسم ہلنے سے انکاری تھا اُس كو یوں محسوس ہو رہا تھا اُس پر سینکڑوں کیڑے رینگ رہے ہیں گونجنے والے الفاظ ہی ایسے تھے اُسکی ساعتوں میں دوبارہ آواز گونجی....

"زنا کیا ہے؟"
وُہ اب بھاگ جانا چاہتا تھا مگر قدم چاہ کر بھی اٹھا نہیں پا رہا تھا اُسے لگا وُہ اپاہج ہوچکا ہے اب کبھی چل نہیں سکے گا وہ اپنی جسمانی قوت کھو چکا ہے...راحیل آفتاب کی زندگی کا سب سے تلخ مکروہ اور گھناؤنا رُخ اُس کے روبرو ہونے جارہا تھا...

"اگر مرد ایک ایسی عورت سے صحبت یا ہم بستری کرے جو اس کی بیوی نہیں ہے تو، یہ زنا کہلاتا ہے..."
راحیل نظریں اٹھانے کی ہمت نہ کرسکا....

"زنا شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے اور دین اسلام میں اس کے مرتکب کے لئے سخت سزائیں متعین کی گئی ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "میں نہیں جانتا کہ قتل کے بعد زنا سے بڑھ کر کوئ اور گناہ ہو..."
راحیل کو شراب و شباب میں گزری ساری راتیں آنکھوں کے سامنے رقص کرتی دکھائی دی منظر اِس قدر گندے اور غلیظ تھے اُسے خود سے گھن آنے لگی تھی...

"راحیل آفتاب راتوں کا سوداگر ہے رات گئی بات گئی میں راتیں خریدتا ہو دن میں مجھے رات کے اندھیرے یاد رکھنے کی ضرورت نہیں تقریباً ہر رات کسی نہ کسی سے ملتا ہو اگر سب کو یاد رکھنے لگا نہ تو راحیل آفتاب اور عام مجنوں میں کیا فرق رہ جائیگا....
we spend good time that's it....."
اپنا ہر لفظ سیسے کی مانند سماعتوں میں اُترتا محسوس ہوا....
"گزرا ہوا وُہ اچھا وقت اُسے آج کہاں لے آیا تھا اُسے ...
"مگر میں کسی کا اُدھار نہیں رکھتا تمہاری رات کی جو بھی قیمت ہو اِس پر لکھ دو..."
"یا خدا.."
وُہ چیخ بھی نہ سکا آواز گھٹ کر رہ گئی...
راتوں کے اُس سوداگر کو دن دیہاڑے رسوا کیا گیا تھا آج حقیقی معنوں میں گر گیا تھا خود کی ہی نظروں میں اور اِنسان کا اپنی ہی نظروں میں گر جانا سب سے زیادہ تکلیف ده ہوتا ہے....کسی کا اُدھار نہ رکھنے والے اُس شخص سے قُدرت نے بھاری تاوان وصول کیا تھا...

"کوئی بھی ایسا فعل کہ جس میں جنسی تسکین حاصل ہوتی ہو وہ زنا میں شمار ہو جاتا ہے...
"ضروری نہیں کہ ساتھ سونے کو ہی زنا کہتے ہیں، بلکہ چھونا بھی زنا ایک حصہ ہے اور کسی پرائی عورت کو دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے..."
راحیل کو طیات پر پڑنے والی پہلی نظر اور اپنے دِل میں اُس کے لیے اُبھرنے والے خیالات یاد آ گئے اُسے خود سے مغلظ اِنسان کوئی نہیں لگا....اُسے اپنی ہوس زدہ نظریں بیمار ذہن کی واہیات سوچیں یاد آنے لگیں...

وُہ بھاگ نہیں سکا تھک کر کوشش ترک کردی پتھریلی زمین پر بیٹھ گیا...
کسی کی نظر اُس پر نہیں پڑی تھی...

"الله قرآن میں سورۃ آل اسراء کی آیات نمبر ۳۲ میں فرماتا ہے...
"فرماتا ہے اور (دیکھو) زنا کے قریب بھی نہ جانا، کورس وہ بے حیائی ہے اور بری راہ ہے...."
وُہ کیسے اُس کا مقرب ہوسکتا تھا وُہ اُس چیز کے قریب تھا جس دور رہنے کا وُہ حُکم دیتا ہے وُہ کیونکر اُسے اپنا قرب دیتا...

"زنا کرنے والا اگر شادی شدہ ہو تو کھلے میدان میں پتھر مارمار کر مار ڈالا جائے...."
ہر گناہ میں اُس کی ذات شامل تھی وہ تڑپ رہا تھا بے تحاشہ...

"اللہ نے قرآن میں فرمایا کی پاک دامن عورتیں، پاک دامن مردوں کے لئے ہیں..."
"مگر مُجھ بدکردار کو پاک دامن لڑکی ملی تھی میں نے اسے گنوا دیا..."
وُہ بڑبڑایا....

راحیل کے سخت سردی میں پسینے چھوٹ گئے اُسکے جسم پے سانپ لوٹنے لگے....

بیان دینے والا بڑا بے رحم واقع ہوا تھا لمحے کو نہ رُکا تھا اُسے نہ معلوم تھا اُس کے الفاظ کوڑے بن کر برس رہے تھے کسی پر...

"امام شافعی رحمتہ الله کہتے ہیں کے زنا ایک قرض ہے، اگر تو قرض لے گا تو یہ اُس کے گھر سے وصول کیا جائے گا...کسی بھی صورت میں...."

"انعم کا قرض راحیل سے لیا گیا راحیل کا قرض اقراء اور ابوبکر سے سب کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی تھیں..."

"زنا کی کئی قسمیں میں جن میں سے دو گناہ کی سخت مرتکب ٹہری وُہ ہے زنا بالرضا اور زنا بالجبر..."
لفظ "جبر" اُس نے اپنی سماعتوں پر "جبر کرکے سُنا تھا...
"زنا بالرضا میں دونوں فریق مستحق سزا ہونگے ۔سورۂ نور کی آیت نمبر ٢ کے تحت سو کوڑوں کا مستحق قرار پائے گا۔"
راحیل کے ساتھ ساتھ سامعین میں ہر زندہ ضمیر اِنسان لمحے کو لرز گیا تھا...

"زنا بالجبر"
یہ الفاظ اُسکی کانوں میں سیسے کی مناند پگھل کر گرے تھے....
اُسکی آنکھوں کے آگے ایک منظر فلم کی طرح چل رہا تھا...
آوازیں گونج رہی تھی....

"راحیل تمہیں خُدا کا واسطہ مُجھے چھوڑ دو مجھے جانے دو میں تمہارے پیر پڑتی ہوں..."
آواز کے ساتھ لمس پر بھی حقیقت کا گمان ہوا اُس نے نے بے اختیار اپنے پیروں کی طرف دیکھا....

"کسی بھی عورت کے ساتھ زبردستی زنا کرنا..زنا چاہے مرضی سے کیا جائے یا زبردستی سے حرام ہے فرق اتنا ہے زنا بالرضا میں دونوں گنہگار ہوگے زنا بالجبر میں ایک...."

" اسلامی فقہ میں کسی عورت کا مرد کے ساتھ یا کسی مرد کا عورت کے ساتھ ایک دوسرے کی اجازت سے جنسی تعلق قائم کرنے کو زنابالرضا کہتے ہیں ۔
جبکہ کسی ایک کا دوسرے کے ساتھ زبردتی جنسی تعلق قا ئم کرنے کو زنا بالجبر کہا جاتا ہے
"زنا ایک نہایت قبیح فعل اور بہت بڑا فساد ہے ۔ اس کے اثرات بھی بہت بڑے ہیں اور اس سے بہت سے نقصانات جنم لیتے ہیں ۔ یہ اثرات مرتکب زنا پر ہوں یا امت پر ۔
زنا کاری ایک بدترین لعنت , کمینگی , ذلت و پستی کی علامت , بہیمانہ فعل اور جرم شنیع ہے۔
اس کا مرتکب وہی شخص ہوگا جس کے دل میں خوف خدا, عذاب آخرت کا ڈر نہ ہو اور نہایت ہی بے غیرت , بے شرم جس کی انسانیت حیوانیت سے مغلوب ہو چکی ہو اس جرم شنیع اور حرکت قبیحہ کے ارتکاب کا مجرم ہو سکتا ہے ۔"
اُس کی اِنسانیت واقعی حیوانیت سے مغلوب ہوچکی تھی اُس نے اُس معصوم کی ایک چیخ نہ سنی تھی ہر التجا کو بے دردی سے رد کیا تھا وہ حیوان ہی تھی دو پیروں دو ہاتھ اِنسانی شکل والا حیوان....
:
"زنا خود بھی قبیح ہے اور دوسرے مفاسد کے اعتبار سے قبیح تر اور ہزار بار لائق مذمت ہے۔زنا اور زانی کے متعلق فرمان رسول اللہ ﷺ ہے کے جب آدمی زنا کرتا ہے (تو اس کا ایمان اس سے نکل جا تا ہے۔)
وُہ بے ایمان ہی تو تھا دین سے کوسوں دور...

"قیامت کے روز زانی عورتوں کی شرمگاہ سے خون اور پیپ کی نہر بہے گی جس کی بدبو سارے جہنمیوں کو تکلیف پہنچائے گی اسے نہر غوطہ کہا جائے گا۔
یہ خون اور پیپ دنیا میں شراب پینےوالوں کو پلائی جائے گی۔"
راحیل نے بے طرح جھرجھری لی تھی اُس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے دِل دہلا جارہا تھا کیا منظر ہوگا کیا عذاب ہوگا...

قیامت کے روز اللہ تعا لیٰ تین آدمیوں سے کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا نہ ان پر نظر رحمت فرمائے گا اور ان کے لیےعذاب الیم ہے۔
بوڑھا زانی،جھوٹا حاکم ،تکبر کرنے والا

جب کوئی شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ اس کے اندر سے ایمان اس طرح نکال لیتا ہے جس طرح آدمی قمیص کو اپنے سر سے اتا ر لیتا ہے۔ "
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا"
میں نے خواب میں ایک تنور دیکھا جس کا اوپر کا حصہ تنگ اور نچلا فراخ تھا اور اس میں آگ بھڑک رہی تھی۔ اس کے اندر مرداور عورتیں چیخ و پکار کر رہی تھی۔
شعلہ بھڑکتا تو وہ اوپر آجاتے ۔
شعلہ دبتا تو وہ نیچے چلے جاتے وہ لوگ اسی عذاب میں مسلسل مبتلا تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہے؟
جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ زنا کرنے والے مرد اور عورتیں ہیں۔

"آج ہی اور ابھی چاہے جس جگہ ہو ہم میں کا ہر وہ جو کسی بھی درجہ میں زنا کا مرتکب ہوا ہو اللہ کے حضور اپنے اس گناہ کبیرہ حرکت قبیحہ کا اعتراف کرتے ہوئے ندامت کے ساتھ اپنی مغفرت طلب کرے۔ اور آئندہ زندگی میں اس جرم شنیع سے دور رہے۔اللہ سے دعا ہے کہ جو محفوظ رہا اللہ موت تک اسے محفوظ رکھے۔"
الله ہم سب کو اس بڑے گناہ سے بچائے.

وه دن قریب ہے جب آسمان پہ صرف ایک ستاراهوگا.

توبہ کا دروازہ بند کر دیا جائے گا.

قران کے حروف مٹ جائیں گے،

سورج زمین کے بالکل پاس آ جائے گا.

میدانِ حشر سجے گا زیر زبر ہوگا اُسکی عدالت لگے گی جہاں رشوت اثر و رسوخ کام نہیں آئے گا انصاف ہوگا ابھی بھی وقت ہے سنبھل جاؤ توبہ کر لو....."

راحیل کو حشر کے اُس میدانِ سے خوف آنے لگا جس کی زمین تانبے سی ہوگی اُس کے دِل میں قیامت کے بعد لگنے والے حشر کا خوف جاگا تھا کیونکہ وُہ تو ابھی دُنیا کے میدانِ حشر میں تھا...

اُس نے اُٹھنے کی ناکام کوشش کی اور پھر زمین بوس ہوگیا ۲ سال پرانا منظر پورے اب و تاب سے اُسکی آنکھوں کے سامنے دوبارہ زندہ ہوگیا تھا ایک معصوم کی دِل دہلا دینے والی چیخیں....
اُس کا جسم تڑپنے لگا  اچانک اُسکی آنکھیں بند ہوگئی گویا ابدی نیند نے آ لیا مگر نہیں وقتی سکون تھا.....
اُسکی سزا کی شروعات تھی یہ تو....
اُس نے زور سے آنکھیں بند کرکے کھولی تو منظر وہی تھا سب کُچھ وہی تھا پر راحیل وُہ راحیل نہ تھا...
ہدایت کے لیے ایک در کا ہوکر نہیں رہ جانا چاہئے جس جس در سے اُسے ہدایت ملے حاصل  کرنی چاہیے مگر در در ملنے والی ہدایت ایک کتاب میں قید ہے اللّٰہ کی کتاب قرآن مجید میں...

وُہ تساہل سے اُٹھا مستعدی سے چلتا ہوا گلی سے باہر نکل گیا.......

"حیا نہیں ہے کسی کی بھی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی رہے تیری بے داغ"

   ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro