Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۶۵

#میدان_حشر
قسط نمبر ۶۵
باب نمبر ۱۴
"ابا حتی"
(وُہ شخص جو حرام حلال کا قائل نا ہو...)

وُہ چوڑیاں پہن رہی تھی جب عامر اُس کے پیچھے آ کھڑا ہوا تھا اور  بڑے انہماک سے اُسے دیکھنے لگا...
طیات کو اُس کے آنے کی خبر نا ہوئی وُہ چہرہ نیچے کیے چوڑیاں اپنی کلائیوں میں اُتار رہی تھی...
عامر نے جُھک کر جب برش اُٹھایا تو اُسے عامر کی موجودگی کا احساس ہوا...
"ماشااللہ بہت اچھی لگ رہی ہیں آپ..."
عامر نے اُسے سراہتی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا...
"جی.."
طیات حیرت زدہ لہجے میں بولی اُسے کہاں عادت تھی تعریف سُننے کی...
"حیران کیوں ہورہی ہیں آپکی تعریف کر رہا ہوں برائی نہیں..."
اب کی بار عامر کُچھ شوخی سے بولا...
"تھینک یو.."
"اِس کی کوئی ضرورت نہیں ہے میں نہیں تعریف کروں گا تو اور کون کرے گا آخر کار آپ میری بیوی ہے اور وُہ بھی بہت پیاری.."
سنجیدہ سا رہنے والا وُہ انسان نجانے کیوں طیات کے لیے خود کو بے بس پاتا تھا....
طیات نے نظریں جُھکا لی...
اور جلدی جلدی سے باقی جیولری پہننے لگی...
عامر اُس کے شرمانے کے انداز سے محظوظ ہوا تھا.....
"چلیں.."
عامر نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا...
طیات کی آنکھوں کے سامنے کسی اور کا پیکر آ ٹہرا..
اُس  نے عامر کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا جسے عامر نے بہت نرمی سے اپنی ہتھیلی میں قید کرلیا...
طیات نے ذرا کی ذرا نگاہ اُٹھا کر اُس کی طرف دیکھا اُسکی گندمی رنگت پر سفید شلوار قمیض اور بلیک واسکٹ بہت جچ رہی تھی مسکراتے ہوئے اُسکے دونوں گالوں میں پڑنے والے گڑھے اُس عام شکل و صورت والے اِنسان کو خاص بناتے تھے یہ سچ تھا راحیل کی وجاہت کا عامر کے پاس عشر عشیر بھی نا تھا مگر نجانے کیوں  طیات کو اُس کا چہرہ انتہائی پر کشش لگا...

"کیا ہوا.."
عامر نے اپنے اوپر اس کی منہمک نگاہوں سے محظوظ ہوتے ہوئے کہا...

"کُچھ نہیں چلیں.."
طیات نے ہاتھ کو اور مضبوطی سے پکڑ لیا کیونکہ یہ وہی لمحہ تھا جب وہ عامر کو مکمل طور سے اپنا چُکی تھی جو عشق اُسے راحیل سے تھا اُسے دل کے کسی کونے میں قید کرچکی تھی...
"حماد کہاں ہے.."
"حماد کو امی لے گئی ہیں وُہ انہی کے ساتھ ہی آئے گا..."
طیات نے قدم بڑھاتے ہوئے کہا...
عامر طیات کے نزہت خاتون کو امی بلانے پر دِل سے خوش ہوا تھا...

             ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"بھائی آپی اور عامر بھائی آ گئے.."
ایان نے ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جہاں سے عامر اور طیات آرہے تھے اور فوٹوگرافرز نے تصویرں کھینچنی شروع کردی تھی...

امان کی نظروں نے سب سے پہلے طیات کے چہرے کا احاطہ کیا اُسے وہاں صرف طمانیت اور ایک خوشگوار سے چمک دِکھی تھی...
اُس نے اپنے تمام خدشوں کے غلط ثابت ہونے پر دِل میں ہی اللہ کا شکر ادا کیا....
"السلامُ علیکم بھائی..."
طیات نے دعا لینے کے لئے سر جھکایا...
"وعلیکم سلام بھائی کی جان.."
امان نے  سرشار لہجے میں کہتے ہوئی اُسکے  سر پر بوسہ دیتے ہوئے گلے لگا لیا...
"کیسی ہے میری گڑیا..."
امان نے اُسے خود سے لگائے ہوئے ہی کہا...
طیات نے عقیدت مند نظروں سے عامر کی طرف دیکھا اور پھر مسکراتے ہوئے بولی...
"بہت مطمئن بہت خوش..."
اُس کی خوبصورت مسکراہٹ اور مضبوط لہجہ سچی خوشی کا ثبوت تھا...

"ہمیشہ خوش رہو..."
امان نے اُسے دعا دی...
"آپی میری بات بھی سُن لیا کریں کبھی آئی نہیں اور بس بھائی بھائی...بھول ہی جاتی ہیں ایک اور ہینڈسم سا بھائی ہے آپکا.."
منہ پھلا کر کہتا ایان اُسے حماد کی یاد دلا گیا...
"کاش حماد تُم آج ہوتے تو دیکھتے تمہارے ایک فیصلے نے میری زندگی کو کتنا سکون بخشا ہے میں زندگی میں کبھی بھی تمہیں نہیں بھول سکتی..."
طیات نے حماد کو یاد کرتے ہوئے سوچا...

"اچھا چلو ہم دونوں اسٹیج پر جاکر بیٹھتے ہیں..چلو مجھے اسٹیج تک لے کر چلو خادم..."
اُس کے اندر کی اصل طیات آہستہ آہستہ باہر آرہی تھی جو بلکل ہی گُم ہوچکی تھی...

"یہ خادم کسے بولا آپ نے.."
ایان تپ کر بولا...
"ظاہر ہے تمہیں ہی بولا ہے تمہارے علاوہ یہاں کوئی اِس پوسٹ کا اہل نہیں.."
طیات نے اُسے مزید تپاتے ہوئے کہا...

"میں کوئی خادم وادم نہیں..."
"کیا تُم اپنی آپی کو آج بھی ناراض کرو گے اللہ کرے گنجے ہوجاؤ تُم..."
وُہ ایان کے بال بگاڑ کر بولی...
"آپی آپ سے کتنی بار کہا ہے میرے بالوں کو ہاتھ نہیں لگایا کریں.."
وُہ جھنجھلا کر بولا اور اپنے بال دوبارہ سیٹ کرنے لگا....
"لے کر چلتے ہو یا..."
طیات نے دھمکی دی...
"چلیں مہارانی آپی..."
ایان دانت پیس کر بولا...
طیات اُسکے انداز پر بے ساختہ ہنس دی...
"چلو خادم..."
امان نے جب یہ منظر دیکھا تو اُس کی آنکھیں بھر آئی آج نجانے کتنے عرصے بعد وہی شوخ و چنچل سی طیات کو اُس نے دوبارہ دیکھا تھا  وُہ اب طیات کی طرف سے مطمئن ہوتا جارہا تھا...

     ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

وُہ لوگ تقریب سے تقریباً رات ۴ بجے گھر لوٹے تھے عامر سخت تھکا ہوا تھا آتے ہی لیٹ گیا...
"میں چینج کرکے آتی ہوں پھر آپ بھی چینج کرکے سوجائے گا آپکو کل آفیس بھی جانا ہے..."
"ہوں.."
عامر نے آنکھوں سے ہاتھ ہٹائے بغیر کہا....
طیات جب کپڑے بدل کر آئی تو عامر سوگیا تھا...
"عامر کپڑے بدل لیں.."
وُہ کچی نیند میں ہی تھا فوراً ہی اُٹھ گیا..
طیات اُسکے کپڑے نکالنے لگی.....
عامر نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور بیڈ کی پشت سے ٹیک لگا لیا...
حماد اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے اُسے ہی دیکھ رہا تھا عامر نے اُسے گود میں لے لیا اور پیار کرنے لگا حماد اُسکی شیو کے بالوں کو کھینچنے لگا عامر بار بار اُس کے ہاتھ ہٹاتا مگر کُچھ لمحے منہ کے زاویے رونے والے کرکے پھر اُسکی شیو کی طرف چڑھائی کردیتا عامر کو یہ کھیل مزا دے رہا تھا....
طیات بھی کپڑے نکال کر بیڈ پر ہی بیٹھ گئی اور اُنہیں دیکھنے لگی...

"لائیں مُجھے دے دیں آپ کپڑے بدل لیں.."
طیات نے ہاتھ آگے بڑھائے حماد کو لینے کے لیے...
"بدل لوں گا..."
عامر بغیر دیکھے بولا اُس وقت اُس کی توجہ کا مرکز تو حماد تھا...
طیات اپنے بالوں کو کیچر میں قید کرتے ہوئے مسکرائی...

"یہ گیلا گیلا کیوں محسوس ہورہاہے مُجھے.."
عامر نے اپنے کپڑوں پر نظر دوڑاتے ہوئے کہا...

طيات نے ایک نظر عامر کی گود میں مزے سے لیٹے حماد کو دیکھا جو اب اُسکے کرتے کے بٹن سے نبر آزمائی کر رہا تھا....
اُس نے بے اختیار لبوں پر آتی ہنسی کو روکا تھا...
"ارے یہ تو شاید اِس نے سو سو کردی.."
عامر نے حیرت سے کہا ہاتھ لگا کر حماد کے کپڑے محسوس کیے تو وُہ گیلے تھے....
طيات نے اب کی بار اپنی ہنسی کو روکا نہیں وُہ کھل کر ہنس پڑی.....
عامر نے حماد کو دیکھا تو وہ زبان نکالے اُسے چڑا رہا تھا...
عامر کبھی ہنستی طيات کو دیکھتا اور خود کو چڑاتے حماد کو اُسے حماد پر جی بھر کے پیار آیا...

"لائیں اب تو آپ کپڑے بدل ہی لیں.."
طيات ہنسی ضبط کرتے ہوئے بولی...

عامر حماد  اُسے دے کر کپڑے بدلنے چلا گیا....
جب وہ کپڑے بدل کر باہر آیا تو فجر کی اذان ہورہی تھی وہ وضو کرکے آگیا اور تھکاوٹ کے باعث مسجد جانے کے بجائے گھر میں ہی نماز کی ادائیگی کی..
طيات نے اُس کے پیچھے جائے نماز بچھا لی اور نماز فجر ادا کرنے لگی...
کمرے کی فضا پُر نور سی تھی ایک عجیب سا سکون تھا اُس خاموشی میں جہاں بس لب ہل رہے تھے سجدے میں سر جھکے تھے....
گھر کا سربراہ مرد ہوتا ہے اور اُس کی دین سے قریبی یا دوری گھر کے حالات پر ایک بڑا اثر ڈالتی ہے..
خواہ وہ مثبت اثرات مرتب ہو یا منفی...
عامر نے سلام پھیرنے کے بعد اپنے پیچھے ہاتھ اُٹھا کے رو رو کر دعا مانگتی طيات کو دیکھا...
اُٹھ کر قرآن پاک لے آیا اور بُلند آواز میں تلاوت کرنے لگا...

اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ...
میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے، راندے ہوئے شیطان سے...
طيات اُس کے ساتھ آکر بیٹھ گئی...

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ....
أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ (۱) وَوَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَ (۲)
عامر کی آواز میں ایک سحر تھا اور طيات اُس سحر میں کھو گئی تھی...
اِس سے خوبصورت آغاز کیا ہوگا دن کا...
طيات نے سوچا...
الَّذِي أَنْقَضَ ظَهْرَكَ (۳) وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ (۴)فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (۵) إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (۶)فَإِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ (۷) وَإِلَى رَبِّكَ فَارْغَبْ (۸)

سورۃ ختم کرنے کے بعد وہ رُکا اپنے برابر میں بیٹھی طيات کو دیکھا جو آنکھیں بند کیے ہوئے تھی پُر سکون سی لگ رہی تھی...
اُس نے بولنا شروع کیا....

"پریشانیاں انسان پر ہی آتی ہیں طیات...."
طیات نے اپنی آنکھیں کھولی اور اُسے دیکھنے لگی...

"جن سے وہ تنگ دل ہو جاتا ہے حالانکہ اللہ کے پاس اِن سے چھٹکارا بھی ہے جب یہ مصیبتیں کامل ہو جاتی ہیں اور اس زنجیر کے حلقے ، مضبوط ہو جاتے ہیں اور انسان گمان کرنے لگتا ہے کہ بھلا یہ کیا ہٹیں گی کہ اچانک اس رحیم و کریم اللہ کی شفقت بھری نظریں پڑتی ہیں اور اس مصیبت کو اس طرح دور کرتا ہے کہ گویا آئی ہی نہ تھی.. اِسی لیے میرا دِل جب بھی بے چین ہوتا ہے یا کوئی پریشانی ہوتی ہے میں یہ پڑھ لیتا ہوں اسے ہر بار پڑھنے سے یقین پختہ ہوجاتا ہے "مُشکل ہے تو آسانی بھی ہے"....
عامر نے اُسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا جہاں سُرخ دوڑے تیر رہے تھے...
"یہ مت کیا کریں طیات یہ آنسو مُجھے بہت تکلیف دیتے ہیں... "
عامر نے اپنی محبت کا پہلا اعترف کیا تھا...
اُس نے طیات کی آنکھوں  کو چھلکنے سے پہلے ہی صاف کر ڈالا..

"اللہ نے ہمارے سینوں کو منور کر دیا چوڑا کشادہ اور رحمت و کرم والا کردیا ہے   جسے اللہ ہدایت دینا چاہتا ہے اس کے سینے کو اسلام کے لیے کھول دیتا ہے ۔ جس طرح آپکا سینہ کشادہ کردیا گیاہے..."
طیات معاف کرنا اُسے بہت پسند ہے...آپ اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے ہر انسان کو معاف کردیں آگے بڑھنے میں آسانی ہوگی....

"خوشی و غم اور کامیابی و ناکامی کی آنکھ مچولی زندگی بھر انسان کے ساتھ چلتی رہتی ہے، اچھے برے دن ہماری زندگی کا لازمہ ہیں، ہمیں ان کے ساتھ سمجھوتہ کرنا ہی پڑتا ہے۔  کچھ لوگ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں،اپنی اصلاح کرتے ہیں اور اپنے مقصد حیات کی طرف اپنی توجہ مرکوز کیے آگے ہی آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔یہ وہ مثبت رویہ ہے جو حضرت انسان کو ناکامی کے بعد سنبھلنا سکھاتا ہے،زندگی کے نشیب و فراز سے نپٹنا سکھاتا ہے، ورنہ یوں بھی ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اپنی ناکامیوں آزمائشوں سے دل برداشتہ ہوجاتے ہیں اور مایوسی کا شکار ہوکر گمنامی کے اندھیروں میں کھو جاتے ہیں۔ کامیابی کے سفر کے کچھ عملی تقاضے ہوتے ہیں اور ان تقاضوں کو پورا کیے بغیر بات کہاں بنتی ہے ؟.."
"صرف خواہشات کا ہوناکافی نہیں ہے ،ان خواہشات کے حصول کے لیے اپنے سامنے موجود رکاوٹوں کو بڑے حوصلے اور استقامت سے پھلانگنا پڑتا ہے۔
اگر کسی ایک مقصد یا منزل میں کامیابی نہیں ملتی ہے تو نا اُمید نہیں ہوناچاہیے بلکہ زندگی میں آگے بڑھنا چاہیے اور ایسے لوگوں کے لیے میدانوں کی کمی نہیں ہے۔ اگر ایک منزل چھوٹتی ہے تو کوئی بات نہیں،سوار بلند حوصلہ ہو تو گھوڑا دوڑانے کے لیے دوسرے بہت سے میدان چاروں طرف ہمیشہ موجود ہوتے ہیں۔ بس ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور پھر ایک ہی خیال سے چپک کر رہ جانا کہاں کی دانائی ہے؟"
طیات کو اُسکے الفاظ خود پر طنز محسوس ہوئے...
’’مَن جَدَّوَجَدَ‘‘ کا فرمان ہے اور جو کوشش کرتا ہے یقینا پا لیتا ہے بس شرط ہے صبر،استقامت،حوصلہ ،ہمت،جوانمردی اور یقین۔پھر ہمیں یہ بھی تو سوچنا چاہیے کہ اگر انسان کی ہر خواہش پوری ہوجائے تو یہ دنیا جنت نہ بن جائے ؟جب کہ دنیا امتحان گاہ ہے ،آزمائشوں کی جگہ ہے،یہاں اچھے اور بُرے کی تمیز ہوتی ہے،رشتوں کی سچائی کا احساس ہوتا ہے ،اپنوں اور بیگانوں کی پہچان ہوتی ہے، بس انسان کو چاہیے کہ مشکل حالات میں بھی صبرواستقامت کا دامن تھامے رہے ، قدموں میں لغزش نہ آنے پائے،ذہن متزلزل نہ ہوسکے،ایمان ویقین میں مزید پختگی پیداکرے....
اندھیرے کو بُرا بھلا کہنے سے تو بہتر ہے کہ ایک شمع روشن کر دی جائے...."
طیات نے عامر کے سینے پر اپنا سر رکھ دیا ایک سکون کی لہر اُتری تھی کس قدر سکون تھا عامر کی آغوش میں کوئی اضطراب جو تھا دھواں ہوگیا تھا بس سکون تھا....

عامر نے مسکراتے ہوئے اُسکے سر پر ہاتھ رکھا...
"جب مایوسی دل پر قبضہ کر لیتی ہے اور سینہ باوجود کشادگی کے تنگ ہو جاتا ہے تکلیفیں گھیر لیتی ہیں اور مصیبتیں ڈیرہ جما لیتی ہیں کوئی چارہ سجھائی نہیں دیتا اور کوئی تدبیر نجات کارکردگی نہیں ہوتی..."
یہ سورۃ اِنسان کو نئے سرے سے ہمت دلاتی ہے
میں کوئی عالم نہیں طیات مگر یہ سب جو میں نے آپ سے کہا یہ میرا تجربہ ہے اُس اُسکی رحمت ہے...
وہ دعاؤں کو سننے والا باریک بین اللہ اس سختی کو آسانی سے اور اس تکلیف کو راحت میں بدل دیتا ہے ۔ تنگیاں جب کہ بھر پور آپڑی ہیں پروردگار معاوسعتیں نازل فرما کر نقصان کو فائدے سے بدل دیتا ہے..."
"بیشک مُشکل کے ساتھ آسانی ہے.."
اُس نے طیات کے ہاتھوں کا بوسہ لیتے ہوئے اُسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا....

"آپ بہت اچھے ہے عامر میں بہت خوش نصیب ہوں جو مُجھے آپ کا ساتھ ملا..."
طیات نے کہا...
عامر نے دوبارہ اُسکی آنکھیں کو صاف کیا...
"میں اچھا نہیں اللہ بہت رحیم ہے طیات..."
اُس نے قرآن پاک دوبارہ کھولتے ہوئے کہا...
"بیشک.."
وُہ اور سمٹ گئی...

  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro