Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۶۲


#میدان_حشر
قسط نمبر ۶۲
باب نمبر ۱۴
"ابا حتی"
(وُہ شخص جو حرام حلال کا قائل نا ہو...)

عامر جب کمرے میں واپس آیا تو طیات کو پُر سکون سوتا ہوا پاکر خود بھی مطمئن ہوگیا اور اپنی گود میں سوتے حماد کو نرمی سے بیڈ کے بیچ میں لیٹا دیا اور خود بھی ساتھ ہی لیٹ گیا اُس کی طرف کروٹ لے کر....

ڈیمر آن تھا جس کی روشنی میں وُہ حماد کے معصوم چہرے کو محبت بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا...
اُس نے دو انگلیوں سے اُسکے گالوں کو چھوا تو وُہ ذرا سا کسمسایا پھر دوبارہ پُر سکون ہوگیا...
طیات نے اُس کی طرف کروٹ لی تو اُسکی آنکھیں بھیگی ہوئی تھی مگر وُہ سورہی تھی...
عامر کو اُسکی بھیگی آنکھیں دیکھ کر حیرت ہوئی تھی پھر کُچھ سمجھ آنے والے انداز میں سے ہلاتا وُہ کہنی کے بل جُھک کر اُس نے نرمی
سے طیات کی آنکھیں صاف کی...
سر کے نیچے ہاتھ رکھ کر وُہ اب طیات کو دیکھ رہا تھا جو بہت پُر سکون دکھائی دے رہی تھی...
اُس کے لبوں پر مسکان دوڑ گئی پھر واپس اپنی جگہ پر لیٹ گیا...

  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"تُم طیات کے پاس کیوں گئی تھی جب ابوبکر کو تُم نے خود ہی شادی کی اجازت دے دی تھی..."
نائلہ نے گُم سم سی بیٹھی ماریہ سے پوچھا....
"ماریہ تُم سے پوچھ رہی ہوں کُچھ میں.."
نائلہ نے اُسکا بازو ہلایا تو وہ ہوش میں آئی...

"آں... ہاں کیا کہہ رہی تھی تُم..."
ماریہ نے بکس کو سمیٹتے ہوئے کہا...

"تُم کہاں گُم ہو ماریہ میں اتنی دیر سے بیٹھی یہاں بولے جا رہی ہوں..."
"کہی نہیں چلو گھر چلتے ہیں دیر ہورہی ہے.."
وُہ بیگ کندھے پر لٹکاتی ہوئے کھڑی ہوگئی...

"ماریہ اِدھر دیکھو... دیکھو میری طرف.."
نائلہ نے اُس کا چہرہ اپنی طرف کیا...

"اب صحیح صحیح بتاؤ کیا ہوا ہے..."
نائلہ نے اُس کے گال کو تھپکتے ہوئے کہا...

"کہا نہ کُچھ بھی نہیں کیوں پیچھے پڑ گئی ہو..."
ماریہ نے جھلاتے ہوئے اُس کے دونوں ہاتھوں کو جھٹکا...

"تُم بغیر بتائے نہیں جاسکتی..."
نائلہ اُس کے سامنے جا کھڑی ہوئی...

"کیا بچپنا ہے یہ ہٹو آگے سے نائلہ دیکھو اِس وقت میں بہت پریشان کُچھ غلط منہ سے نکل جائے گا تو پلز ہٹ جاؤ.."
ماریہ نے لہجے میں نرمی لاتے ہوئے اِلتجا کی...

نائلہ ٹس سے مس نا ہوئی.....
"پلز..."
ماریہ نے دوبارہ کہا....
نائلہ نے دوبارہ سر کو نفی میں ہلایا...
ماریہ نے اب دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپا لیا اور بینچ پر ہی بیٹھ گئی...
"ماریہ دوست کس لیے ہوتے ہیں آپکے سکھ دُکھ کے ساتھی پھر کیسے میں تمہیں اکیلا چھوڑ دوں جو بھی بات ہے مُجھے بتاؤ ہوسکتا ہے میں تمہیں کوئی بہتر مشورہ دے سکوں.."
نائلہ نے اُسکے چہرے سے ہاتھ ہٹاتے ہوئے کہا....
ماریہ رو رہی تھی...
"ماریہ رو تو مت..."
نائلہ نے اسے خود سے لگاتے ہوئے کہا...

"میں کبھی بھی اُس اِنسان کے دِل تک رسائی نہیں حاصل کرسکتی وُہ صرف کہنے کو میرا شوہر ہے مگر وہ اِس رشتے سے تنگ گیا کیونکہ یہ اُس کے پاؤں کے بیڑیاں بن گئی وُہ اپنی محبت کو نہیں پا سکا مگر اِس سب میں میری کیا غلطی میرا کیا قصور محبت بھی اُس نے کی پھر سب جانتے ہوئے اُس نے مُجھے شادی کے لیے ہاں کہا اور شادی سے چند گھنٹے پہلے مُجھے کہتا ہے سوچ لو نائلہ میں ایک دفع اپنی محبت کی فاتحہ پڑھ بھی لیتی مگر اپنے باپ کی عزت کا جنازہ نہیں نکال سکتی تھی...
اُس نے پورے ہوش و حواس میں مُجھ سے نکاح کیا تھا دُنیا کے سامنے مُجھ سے وفاداری کا حلف اُٹھایا تھا پھر کیسے وُہ مُجھ سے یہ توقع کرسکتا ہے کہ میں اپنے شوہر کو کسی اور عورت کی جھولی میں ڈال کر چُپ ہوجاؤ گی...میں ابوبکر سے بہت محبت کرتی ہوں اور شاید یہ محبت کے چھین جانے کا ہی ڈر تھا کے میں نے اُس دن خود کی ذات کو انتہائی بے وقعت کردیا میں نے اس سے کہا "بس وُہ یہ رشتہ ختم نہ کرے  بھلے دوسری شادی کرلے.." میں بے بس ہوگئی تھی میں ابوبکر کو خود سے دور جاتا نہیں دیکھ سکتی..."
ماریہ نے آنسو صاف کرتے ہیں قطعیت سے کہا....

"وُہ تمہارے ساتھ کبھی تھا ہی نہیں اور تُم یہ بات سمجھ ہی نہیں رہی.."
نائلہ نے اُسے دیکھتے ہوئے دُکھ سے کہا...

"وُہ صرف میرا ہے...
تب ہی اللّٰہ نے میرے لیے اُسے حلال کیا ہے میرا محرم بنایا ہے تو تم کیسے کہہ سکتی ہے وہ میرا نہیں.."
ماریہ کو اُس کی بات سخت گراں گزری تھی..

"ماریہ زبردستی کے رشتے کبھی قائم نہیں رہ سکتے اُنہیں آج نہیں تو کل ٹوٹنا ہی ہوتا ہے.."
نائلہ نے اسے سمجھانے کی کوشش کی....

"زبردستی کون سے زبردستی کیسی زبردستی اُس نے پورے ہوش و حواس میں مُجھ سے شادی کی حامی بھری تھی اُس نے ہے نکاح کے ایجاب وقبول کیے تھی کسی نے بھی بندوق کو نوک پر اُس سے کُچھ نہیں کروایا تھا...اب وہ بغیر کسی معقول عذر کے مُجھے چھوڑ نہیں سکتا...میں اسے کورٹ تک لے آؤ گی کیونکہ میں محبت میں شدت پسندی کی قائل ہوں اپنا حق یا تو حاصل کرکے رہوں گی یا چھین لوں گی مگر کسی اور کو اُس پر قبضہ جمانے کی اجازت ہرگز نہیں دوں گی....میں محبت میں اپنا آپ ہار چکی ہوں ابوبکر کو اپنے جیتے جی کسی اور کا نہیں ہونے دونگی..."
ماریہ کے بولنے کے انداز سے اُس کی محبت کی شدت نمایاں تھی....
نائلہ سہم گئی تھی اُس نے ماریہ کا بلکل الگ ہی روپ دیکھا تھا اب وُہ خود بھی اِس محبت کے انجام سے ڈرنے لگی تھی...

  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

صبح ابھی پوری طرح پھوٹی بھی نہیں تھی راحیل کی آنکھ کھل گئی تھی وہ کمرے میں اکیلا تھا ابوبکر جاچکا تھا وُہ فرش پر ہی سورہا تھا مندی مندی آنکھیں منظر ابھی بھی دھندلے تھے اضطراب ہنوز قائم تھا...

اُس نے فرش سے اُٹھ کر خود کی حالت کا بغور جائزہ لیا...
وُہ راحیل تو تھا ہی نہیں گندے کپڑوں میں جگہ مٹی لگی ہوئی تھی شرٹ بھی جگہ جگہ سے پھٹی ہوئی تھی...
وُہ نہانے چلا گیا کپڑے بدلنے اور نہانے کے بعد اُس کی حالت اب قدرے بہتر معلوم ہورہی تھی...
اُس نے ہاتھ سے گیلی پٹی کو اُتارا اور خود ڈریسنگ کرنے لگا....
"دھیان کہاں رہتا ہے تمہارا..."
وُہ اپنے کہے ہوئے الفاظ یاد کر رہا تھا...
وُہ خالی الذہن کی کیفیت میں چلتا ہوا  گھر سے باہر آگیا...
فجر صبح کا نور شب کی تاریکی میں شگاف ڈالتا ہوا طلوع ہو رہا تھا..
فجر کو صبح کا نور کہا جاتا ہے.. فجر دو قسم کی ہے ، کاذب اور صادق ۔
فجر کاذب طولانی سفیدی ہے جو آسمان میں ظاہر ہوتی ہے اور اسے لومڑی کی دم سے تشبیہ دیتے ہیں ۔
جس کا باریک نقطہ افق کی طرف ہے اور
اس کا قاعدہ ِ مخروط وسط آسمان میں ہے ۔

فجر صادق ابتداء ہی سے افق میں و سعت پیدا کر تی ہے۔
اس میں نور انیت اور صاف قسم کی شفافیت ہوتی ہے۔
وہ آب زلال کی نہر کی مانند افق مشرق کو گھیر لیتی ہے۔ اس کے بعد پور ے آسمان میں پھیل جاتی ہے۔
اُس وقت صبح کی نماز کا وقت شروع ہو رہا تھا۔
صبح کی سفیدی مراد لی ہے ، جو یقینا عظمتِ پروردگار کی ایک نشانی ہے ، یہ انسانوں اور تمام زمینی موجودات کےلئے نورکی حاکمیت کے آغاز اور ظلمت کے ختم ہونے کا نقطہ عطفیٰ ہے ۔ یہ زندہ موجودات کی جنبش و حرکت کا آغاز نیند و سکوت کا اختام ہے ۔
ا س زندگی کی بناء پر خدا اس کی قسم کھاتا ہے ۔
فجر سے مراد ہر وہ روشنی ہے جو تاریکی میں چمکتی ہے ۔ اسلام اور نور پاک ِ محمدی کا عصر جاہلیت پر طلوع ہونا اس فجرکا ایک مصداق ہے اسی طرح قیام محمدی کی صبح کی سفیدی کا عالم کے ظلم و ستم کی تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہونے کے وقت چمکنا ، ا
علیٰ ہٰذا دشتِ کربلا میں عاشورہ حسینی کا قیام اور اس کا بنی امیہ کے مظالم کے تاریک پردوں کو چاک کرنا اور ان دیو صفت لوگوں کے حقیقی چہروں کو بے نقاب کرنا ، اس کا ایک اور مصداق ہے ۔

دور تک بچھی تارکول کی سڑک پر سست روی سے چلتا راحیل رُکا تھا سامنے مسجد تھی جس کے اطراف میں چہل پہل شروع ہوچکی تھی دروازے وا کیے جا چُکے تھے...

"اللہ تعالیٰ..."
اُسکی سماعتوں میں ابوبکر کے الفاظ گونج رہے تھے...
بے اختیار اُس کے قدم مسجد کی طرف بڑھتے چلے گئے....
مسجد کی طرف بڑھتا یہ اُس کا پہلا قدم تھا پیدائش سے لے کر اب تک اُس نے کبھی اللہ کے گھر کا رُخ نہیں کیا تھا دین سے مکمل نابلد راحیل سماعتوں میں گونجتی "اللّٰہ تعالٰی" کی آوازیں اُسے مجبور کر رہی تھی اپنے اصل کی طرف لوٹنے پر حقیقی محبت کی طرف...

مسجد کے بڑے سے صحن میں وُہ گُم سُم سا کھڑا تھا وسعت اتنی تھی صحن میں بلاشبہ لاکھوں افراد نماز پڑھ سکتے تھے۔

موُذّن نے آذان دینی کی شروعات کی تھی... موذن خارجِ مسجد اُونچی جگہ قبلہ رُخ کھڑے تھے۔ اور اپنے دونوں کانوں میں دونوں اُنگلیاں شہادت کی ڈال کر دنیا کی سب سے خوبصورت آواز لوگوں تک پہنچانے لگے...
اَللہُ اَکبَر
وہ کلمات جن کو موُذّن بآوازِ بلند لوگوں کو نماز کے واسطے بلانے کے لئے کہتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے۔ موذن خارجِ مسجد اُونچی جگہ قبلہ رُخ کھڑا ہوتا ہے۔ اور اپنے دونوں کانوں میں دونوں اُنگلیاں شہادت کی ڈال کر آذان دینے لگے...
اَللہُ اَکبَر
راحیل کے جسم کا ہے عضو اِس بات کا اقرار کر رہے تھے اللہ سب سے بڑا ہے...
اَللہُ اَکبَر....
وُہ رُکے...
اَللہُ اَکبَر
اَللہُ اَکبَر....
اَشھَدُ اَن لاَ اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
اور میں گواہی دیتا ہوں پروردگار کے علاوہ  کوئی خدا نہیں...
اَشھَدُ اَن لاَ اِلٰہَ اِلّاَ اللہ....

اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّد رَّسُولُ اللہ...
میں گواہی دیتا ہوں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہے...
اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّد رَّسُولُ اللہ......

حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ .
آؤ نماز کی طرف... اذان روز کی طرح اُسے اپنے پاس بلا رہی تھی فرق اتنا تھا آج وُہ اگیا تھا....
حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ....

حَیَّ عَلیَ الفَلاح.....
آؤ کامیابی کی طرف... خُدا اُسے کامیابی کی طرف لا رہا تھا....

الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ
نماز نیند سے بہتر ہے.....

اَللہُ اکبَر...
اَللہُ اکبَر...
پھر اقرار کیا اللہ سب سے بڑا ہے...

لا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ..........

راحیل صحن کے کونے میں وضو کے لیے بنائے گئے حوض کی طرف بڑھنے لگا اُس کا دل بہت پُر سکون ہوتا جارہا تھا....

وُہ وہاں جاکر بیٹھ اُسے نہیں سمجھ آرہا تھا وہ کیا کرے...
ایک صاحب اُس کے برابر میں آکر بیٹھے اور اُسے ایسے ہی بیٹھا دیکھ کے بولے....
"کیا ہوا وضو کرو..."
کہہ کر وُہ خود وضو کرنا شروع ہوگئے راحیل دزیده نظروں سے اُنہیں دیکھتا وہی کرتا جاتا جو وُہ کر رہے تھے....

جماعت کھڑی ہوئی تو وہ  بھی جاکر کھڑا ہوگیا....

اَللّٰہُ اَکْبَر
دوبارہ کہا گیا....
سارے لوگوں کی دیکھا دیکھی وُہ بھی اپنے ہاتھ کانوں تک لے کر گیا تھا....
پھر ہاتھ باندھ لیے....

حمد شروع ہوئی.....
*بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ .
خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں
اَلْحَـمْدُ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ
سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔
اَلرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
بڑا مہربان نہایت رحم والا۔
مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ
جزا کے دن کا مالک۔
اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِـيْـمَ
ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔
صِرَاطَ الَّـذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْـهِـمْۙ غَيْـرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْـهِـمْ وَلَا الضَّآلِّيْنَ
ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا، نہ کہ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور وہ گمراہ ہوئے۔

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے
اللَّهُ الصَّمَدُ
معبود برحق جو بےنیاز ہے
لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ
نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا
وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ
اور کوئی اس کا ہمسر نہیں
وُہ بھی لوگوں کو جھکتے دیکھ گھٹنوں کے بل جُھکا....اُس کے پیر کانپ رہے تھے...

سُبْحَانَ رَبیَّ العظیم
اپنے پروردگار کی ستائ ش کرتاہوں اور اسے آراستہ جانتاہوں۔

* سُبْحَانَ رَبیَّ الْاَعْلٰی
اپنے پروردگار کی (جو سب سے بلند ہے)ستائش کرتا ہوں اور آراستہ جانتا ہوں۔۔
سکوت ماحول میں لوگوں کی آوازیں گونج رہی تھی وہ اور کُچھ بھی بول رہے تھے پر راحیل نے صرف سر جھکایا تھا...

لوگوں کی آوازیں اُسکے کانوں میں پڑ رہی تھی مگر وُہ چُپ تھا اُسے نہیں پتا تھا اُسے کیا پڑھنا تھا وُہ یہ بھی نہ سمجھ سكا وُہ یہاں کیسے آگیا تھا....
اَلسّلَاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اْللّٰہ.....
راحیل نے جو کا توں کیا کو باقی نمازیوں نے کیا تھا....
کانپتے ہاتھوں سے دعا کے لیے ہاتھ تو اُٹھائے مگر اسے مانگنا کیا تھا سب کُچھ تو وُہ گنوا چکا تھا...
ہاتھوں میں بھی لغزش تھی...
منہ پر ہاتھ پھیر کے وُہ باقی نمازیوں سے بھی پہلے اُٹھ کر تیز تیز قدم اُٹھاتا مسجد سے باہر نکل گیا جسے سب نے نا پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا...
وُہ دیوانہ وار مسجد بھاگتے ہوئے مسجد کی سیڑھیاں اُتر رہا تھا وہ یوں بھاگ رہا تھا گویا اب کبھی رُخ نہیں کرے گا...
مگر وُہ عام ترین بشر تھا اُس کی قدرت کو نہیں سمجھ سکتا تھا....

  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

فجر کی نماز کے لیے جب وُہ اُٹھی تو عامر دونوں ہاتھوں سے حماد کو خود سے لگائے کسی قیمتی چیز کی طرح خود میں سمیٹے سو رہا تھا...

"اِنہیں اٹھاؤ نماز کے لیے..."
طیات نے سوچا...
پھر کُچھ سوچ کے نرمی سے حماد کی اُس کے ہاتھوں سے نکالتے ہوئے بیچ میں لٹایا اور دھیرے سے اُس کا شانہ ہلایا...
عامر نہیں اُٹھا....
اُس نے دوسری بار ذرا زور سے ہلایا تو وُہ مندی مندی  آنکھوں سے اُسے دیکھتا ہوا اُٹھا...

"آپ نماز پڑھیں گے.."
طیات نے جھجکتے ہوئے پوچھا...
"کیا ٹائم ہورہاہے.."
اُس کی نیند غائب ہوگئی...

"میں اتنی دیر کیسے سوتا رہ گیا..."
عامر نے سوچا...
وُہ کپڑے بدلنے چلا گیا...

"میں مسجد جارہا ہوں..."
وُہ طیات کو بتاتا ہوا باہر نکل گیا...
"طیات کے لیے یہ نیا ہی تو تھا کیونکہ راحیل کو تو اس نے آج تک اللّٰہ کا نام لیتے نہیں سُنا تھا..."
وُہ غیر ارادی طور پر راحیل اور عامر کا موازنہ کرنے لگی تھی....

طیات نماز پڑھ کر اب گھر جائزہ لے رہی تھی اتنے میں عامر واپس آگیا...

"ناشتہ ملے گا..."
وُہ اُس کی منہمک نظروں کے تعاقب میں دیکھتا بولا...
طیات چونکی...
"آپ آ گئے.."
طیات نے جلدی سے سر پر دوپٹا لیا....
عامر کو اُس کی حرکت عجیب لگی وُہ کوئی غیر تو نہیں تھا...
"ناشتہ"  اُس نے نظر انداز کرتے ہوئے نرم لہجے میں کہا...
"جی ابھی بناتی ہوں...
طیات کہہ کر جانے لگی پھر واپس مڑی...
"کیا کھائیں گے آپ..."
"کُچھ بھی بنا لیں مُجھے ناشتے میں کُچھ خاص پسند نہیں.."
وُہ صوفے پر رکھا اخبار اُٹھاتے ہوئے بولا...
"ٹھیک ہے.."
"عامر ڈائننگ ٹیبل پر آجائیں ناشتہ لگا دیا ہے.."
تھوڑی دیر بعد طیات نے آواز لگائی...
وُہ اخبار رکھتا ہوا ڈائننگ ٹیبل کی طرف بیٹھ گیا....
"بیٹھ جائیں..."
وُہ اُسے مسلسل کھڑا دیکھ کر بول...
"نہیں ٹھیک ہے..."
"بیٹھ جائیں ایسے اچھا نہیں لگتا.."
اُس نے طیات کا ہاتھ پکڑ کر برابر والی کرسی پر بٹھایا...

طیات کا پلو سر سے سرک گیا جسے واپس ٹکانے کے لیے طیات نے جو ہی ہاتھ بڑھائے عامر نے روک لیے....

"اِس کی ضرورت نہیں یہاں میرے علاوہ کوئی اور نہیں..."
وُہ سادہ انداز میں کہتا اُسے بہت کُچھ جتا گیا...
طیات شرمندہ سی ہوگئی...
"آپ نے اپنے لیے نہیں بنایا ناشتہ.."
عامر نے ہاتھ روک کر پوچھا...
"نہیں مُجھے بھوک نہیں تھی.."
اُس نے سہولت سے انکار کیا...
"بھوک کیسے نہیں رات کو بھی آپ نے کُچھ نہیں کھایا تھا اور مُجھے آپکے ہوتے ہوئے اکیلے
کھانا اچھا نہیں لگ رہا..."
اُس نے نوالہ اُسکی طرف بڑھاتے ہوئے کہا...
جسے طیات نے بغیر پس و پیش کے کھا لیا....

عامر ناشتے کے بعد واپس کمرے میں چلا گیا وُہ جھوٹے برتن دھو کر واپس کمرے میں آگئی...
عامر شرٹ پہن رہا تھا....
"سنیں..."
طیات چونکی تھی اپنی جگہ پر ہی جم گئی...
وُہ مناسب قدم اُٹھاتا ہوا طیات کے پاس آیا اور اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھا....
طیات لرزنے لگی...
اُس نے کندھوں سے تھام کر طیات کو اپنے سامنے کیا...
"میں کہہ رہا تھا آپ گھر میں اکیلے اکیلے بور ہوجائیں گی امی بھی ماموں کی طرف ہی رہتی ہیں زیادہ تر نانی کی خراب طبیعت کی وجہ سے تو کیوں نا آپ اپنی پڑھائی دوبارہ سے شروع کرلیں میں روز صبح آپکو چھوڑ آؤ گا اور لنچ ٹائم پر گھر ڈراپ کرکے واپس آفس چلا جاؤں گا...."
وُہ نرمی سے کہتا اب شرٹ کے بٹن بند کررہا تھا...
"جی ٹھیک ہی.."
طیات محض اتنا ہی بول سکی اور اپنی سوچ پر ملامت کرنے لگی اُس نے کیا کیا سوچ لیا تھا....
"مگر ابھی نہیں ابھی حماد چھوٹا ہے اور میں اُسے اکیلا کیسے..."
طیات نے اُسے دیکھتے ہوئے کہا...
"ہمم یہ تو ٹھیک کہا آپ نے... کرتے ہیں اِس کا بھی کُچھ..."
وُہ نرم مسکراہٹ ہونٹوں پہ سجائے بولا...

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro