قسط نمبر ۶۱
#میدان_حشر
قسط نمبر ۶۱
باب نمبر ۱۴
"ابا حتی"
(وُہ شخص جو حرام حلال کا قائل نا ہو...)
"محبت ہے اذیت ہے ہجوم یاس و حسرت ہے
جوانی اور اتنی دکھ بھری کیسی قیامت ہے
وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا
نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے
لب دریا مجھے لہروں سے یوں ہی چہل کرنے دو
کہ اب دل کو اسی اک شغل بے معنی میں راحت ہے
ترا افسانہ اے افسانہ خواں رنگیں سہی ممکن
مجھے روداد عشرت سن کے رو دینے کی عادت ہے
کوئی روئے تو میں بے وجہ خود بھی رونے لگتا ہوں
اب اخترؔ چاہے تم کچھ بھی کہو یہ میری فطرت ہے"
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"آج کی رات وُہ کسی اور کے ساتھ ہے اور یہ رات میری لیے قیامت کی رات ہے وُہ کسی اور...."
راحیل سے مزید نا بولا گیا وُہ سسکنے لگا.....
"یہ قیامت تمہاری ہی منتخب کردہ ہے راحیل.."
ابوبکر نے آہستہ سے کہا...
راحیل نے بے چینی سے پہلو بدلا...
"نفرتیں پالنے والے لوگ بہت کمزور ہوتے ہیں کیونکہ اُن میں محبت نبھانے کی سکت نہیں ہوتی...
اپنی ذات سے وُہ بس ہر کسی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اللّہ تعالیٰ ایک وقت تک اُن کی رسی دراز کرتا ہے وقت دیتا ہے سنبھل جانے کے لیے مگر پھر وُہ رسی دراز کرتے کرتے رسی کو یکدم کھینچ لیتا ہے اور وُہ رسی ہمارے گلے میں پھانسی کے پھندے کی مانند اٹکنے لگتی ہیں ہم اُس سے جان چھڑانے کے لیے جتنی کوششیں مرضی کر لیں ہم نکل نہیں پاتے کیونکہ اُس کی پکڑ بہت سخت ہے....تب کاش ، شاید، اگر،مگر یہ الفاظ بلکل بے معنی ہوجاتے ہیں معافی جیسے لفظ اپنی وقعت کھونے لگتے ہیں....
اسی لیے کہتے ہیں کہ ہمیں اِس آس پر گناہ نہیں کرنے چاہیے کہ روزِ محشر وہ پالنہار ہمیں معاف کردے گا اپنے گناہوں کی سزا کی بعد جنت ملے گی....
کیونکہ کہہ دینا آسان ہے مگر جب عذاب ملے گا تو سب کو وُہ وقت یاد آئے گا جب بے دھڑک گناہ کیا کرتے تھے "کاش اُس وقت سنبھل جاتے"... مگر پھر بات "کاش" سے بہت آگے نکل چُکی ہوگی....
راحیل نا بھولو کہ جو معاف کرتا ہے وہ عذاب بھی دیتا ہے.
بھلے اس کا رحم اسکے غضب ہر غالب ہے مگر عذاب بہرحال حقیقت ہے اور رب کائنات بہت بے نیاز ہے...
راحیل تمہاری رسی دراز کی جا چکی ہے مگر تُم ابھی اُس موڑ پر نہیں آئے ہو ابھی بات "کاش" سے آگے نہیں نکلی ہے تُم اگر اب بھی سنبھلنا چاہوں تو سنبھل جاؤ..."
ابوبکر نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر نرمی سے کہا....
راحیل کا اضطراب مزید بڑھ گیا وُہ اُٹھ کر بیٹھ گیا...
"مُجھے سکون چاہئے مُجھے میرا پورا وجود جُھلستا ہوا محسوس ہو رہا ہے ابوبکر میرے کانوں میں اُسکی چیخیں گونج رہی ہیں اُسکا گڑگڑانا اپنی عزت بچانے کے لیے میری منتیں کرنا میری آنکھوں کے سامنے وُہ ایک کونے سے دوسرے کونے بھاگتی طیات گردش کر رہی ہے اپنی عصمت بچانے کے لیے مُجھ سے بھاگتی...."
راحیل اپنے سر کے بال نوچتا ہوا بولا....
"ضمیر کی ملامت بہت بری ہوتی ہے اور بے حد سفاک کسی چیز کا لحاظ نہیں رکھتی بس حقیقت دکھاتی ہے..."
ابوبکر نے دِل میں سوچا....
"تُم اُسے پکاروں تمہیں سکون ملے گا..."
ابوبکر نے ہاتھ کا اشارہ آسمان کی طرف کرتے ہوئے کہا....
"کسے..."
راحیل اُسکے قریب ہوا....
ابوبکر نے ایک نظر مضطرب سے راحیل کے پراگندہ چہرے پر ڈالی اور دھیمی آواز میں اُسکے کانوں میں زندگی کی نوید دیتا اُٹھ گیا...
"اللہ تعالی..."
راحیل کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی...
"اللہ تعالیٰ.."
راحیل نے دہرایا....
"مُجھے کہاں ملے گا اللہ..."
وُہ ابوبکر کو جھنجوڑ کر بولا....
ابوبکر اُسکی بات پر چونکا تھا...
بڑی نرمی سے اُسکے دونوں ہاتھوں کو خود پر سے ہٹاتا ہوا بولا...
"وُہ تو تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے..."
وُہ اُسکی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا...
"یہاں ملے گا یہاں..."
ابوبکر اُسکے سینے پر شہادت کی انگلی رکھ کر بولا...
"دھڑکن قلب میں ہر آتی جاتی سانس میں وُہ ہر جگہ ہے..."
ابوبکر کے الفاظ سیسے کی مانند سماعتوں میں گھلنے لگے تھے...
"کیا وُہ میرے قریب بھی ہے..."
اُسے یقین نہیں آیا تھا...
"ہر اِنسان کے قریب ہے وُہ..."
ابوبکر نے آنکھوں میں نرمی کا تاثر لاتے ہوئے کہا...
"مگر میں بہت برا ہوں وُہ مُجھے کیوں ملے گا.."
وُہ گردن کو نفی والے انداز میں ہلاتا پیچھے ہٹا....
گھٹنوں کے بل فرش پر بیٹھ گیا....
"وُہ رب دیکھ رہا ہے وُہ رب سُن رہا ہے وُہ تمہاری خاموشی میں چھپے درد تک کو محسوس کررہا ہے بس یقین رکھو اُس پر سچے دِل سے اُسے بلاؤ وُہ جواب دے گا اور ضرور دے گا..."
راحیل کی آنکھیں حیرت کی زیادتی کے باعث پھیلتی چلی گئی...
"اُسکی وحدانیت کا اقرار کرو اُسکی عظمت پر سر جھکاؤ اُسے ہی واحد و یکتا مانو اُسی کے آگے سر جھکاؤ..."
"لَا اِلٰہَ....."
راحیل نے بھی دہرایا...
اِلَّا اللّٰہ...
اُسکی کی آواز اب پہلے سے تیز تھی اور بھیگتا لہجہ واضح تھا...
ُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ....
راحیل روتے ہوئے بولا....
"اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
محمد (مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے آخری نبی و رسول ہیں..."
"لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ "
راحیل نے ہچکیوں کے ساتھ دہرایا فرش پر اپنا سر ٹکا دیا اُسکی زندگی کا پہلا سجدہ تھا اپنے رب کے حضور...
اُسکے سفر کی شروعات ہوچکی تھی....
عشق مجازی کے میدانِ میں چاروں خانے چت ہونے کے بعد حقیقی سفر کی جانب اُسکا پہلا قدم اُٹھ چُکا تھا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"گھر آگیا ہے..."
عامر نے اُسے ایک ہی پوزیشن میں بیٹھے دیکھ کر کہا...
"طیات.."
اُس نے طیات کا ہاتھ پکڑ کر اُسے ہلایا....
طیات یکدم کسی خیال سے لوٹ آئی...
اُس نے عامر کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیکھا تو نجانے کیوں اُسے گھبراہٹ ہوئی جو عامر کی زیرک نگاہوں سے چُھپ نا سکی...
"اُتر جائیں گھر آگیا ہے... حماد کو مُجھے دے دیں..."
اُس نے غیر محسوس انداز میں نرمی سے اُس کا ہاتھ چھوڑتے ہوئے حماد کو اُسکی گود سے لیا...
وُہ عامر کی ہمراہی میں چلتی ہوئی رہائشی گاڑی سے اُتر کر رہائشی عمارت کی طرف بڑھنے لگی....
گھر بہت بڑا نا تھا نا ہی بہت چھوٹا مناسب بنگلو تھا جس کی دیواروں اور سفید رنگ سے رنگی ہوئی تھی...
لان بہت بڑا نہیں تھا مناسب تھا مگر بے حد خوبصورتی سے تراش خراش کے باعث بہت دلکش لگتا تھا رات کا وقت تھا لان کے چاروں اطراف میں جلتی ایل ای ڈی لائٹس کی دودھیا روشنی میں وُہ منظر کافی دلکش تھا...
راحیل کے گھر کی ہر چیز اِس سے بہترین تھی مگر اُس فضا میں سکون نہیں تھا یہاں اُسے صرف سکون ہی محسوس ہو رہا تھا...
عامر نے اُسے مبہوت دیکھا تو اُسکے قریب ہوکر مدھم آواز میں بولا...
"صبح دیکھ لیجئے گا آپکا ہی گھر ہے..."
طیات شرمندہ سی ہوگئی...
دوبارہ اُسکے ساتھ چلنے لگی....
گھر اندر سے بھی رہنے والے کے سلیقے کا اور صاف صفائی کا منہ بولتا ثبوت تھا بہت نفاست سے سجا ہوا....
وسیع و عریض حال کے بیچ میں صوفوں کا خوبصورت سا سیٹ تھا جس پر ترتیب سے کشنز رکھے ہوئے تھے سائڈ ٹیبلز پر چینی گلدستوں میں پھول تھے تازہ "White Lilly"...
پورا حال ہی بہت نفاست سے سجا ہوا تھا نا بہت زیادہ نا بہت کم وُہ گردن گھما گھما کر پورا حال دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی...
عامر اِس حرکت پر مسکرایا تھا...
"تھک گئی ہوں گی آپ بیٹھیں میں پانی لاتا ہوں پھر سوجائے گا آپ..."
وُہ حماد کو صوفے پر لٹاتے ہوئے اُسے وہی کھڑا چھوڑ کر پانی لینے چلا گیا....
واپسی پر بھی طیات ایسے ہی کھڑی تھی...
"آپ اب تک کھڑی ہیں بیٹھ جائیں..."
عامر نے گلاس اُسے تھماتے ہوئے کہا...
طیات نے ایک ہی سانس میں پورا پانی پی لیا....
"اور.."
عامر نے پوچھا...
"نہیں... تھينک یو..."
"آپ یقیناً تھک گئی ہیں چلیں کمرے میں آپ چینج کرکے سوجائیے گا.."
وُہ حماد کو دوبارہ گود میں لیتے ہوئے بولا...
"جی.."
وُہ اُسکے پیچھے پیچھے چلنے لگی...
سیڑھیوں سے اوپر جاکر دائیں طرف کمرے کا دروازہ کھول کے اُس نے طیات کو اندر جانے کی جگہ دی...
جدید طرز پر بنے ہوئے اُس کمرے کی ہر چیز شاندار تھی فرنیچر وغیرہ سب بہترین تھا...
"آپکے سارے کپڑے بائیں طرف ہیں آپ چینج کرکے سوجائیں آرام سے میں ذرا دیر تک آفس کا کام کروں گا..."
طیات نے محض سر ہلانے پر اکتفا کیا...
عامر نے حماد کو بیڈ کے بیچ میں لٹا دیا اور دائیں بائیں تکیے رکھ دیے...
طیات نے ایک نظر اُسے دیکھا پھر وارڈ روب سے ایک سادہ سی آسمانی رنگ کی سادہ سی قمیض اور سفید شلوار نکال کر کھڑی ہوگئی...
عامر جب حماد کو لیٹا کر پلٹا تو طیات کو متذبذب سا کھڑا دیکھ کر بولا...
"چینجنگ روم اُس طرف ہے.."
وُہ ایک شیشے کے بڑے سے دروازے کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا...
وُہ کپڑے صوفے پر رکھ کر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھ کر اپنے زیور اُتارنے لگی...
عامر چینجینگ روم میں چلا گیا...
واپسی پر اُس نے بلیک ٹراؤزر پر ریڈ شرٹ پہنی ہوئی تھی جو اُس کے سانولے رنگ پر جچ رہا تھا...
طیات اب اپنے ڈوپٹے کو پنوں سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہی تھی....
"ایک منٹ..."
عامر نے اُسکے پاس رُکتے ہوئے کہا...
اُس نے آرام سے پن نکالی طیات کی نظریں اُسی لمحے اوپر اُٹھی تھی عامر اُسے ہی دیکھ رہا تھا...
طیات نے فوراً نظریں جُھکا لی...
عامر نے واضح طور پر اُس کی جھجک کو محسوس کیا تھا...
"آپ چینج کرلیں..."
وُہ ایک بار پھر غیر محسوس انداز میں بولا گویا اُسے کُچھ محسوس ہی نہیں ہوا وُہ نہیں چاہتا تھا طیات کسی بھی قسم کی شرمندگی میں گھرے...
طیات اُسکے پہلو سے نکل کر لہنگا سنبھالتی چینجينگ روم میں چلی گئی...
عامر کے چہرے پر نرم مسکراہٹ آ رکی..
لیپ ٹاپ اُٹھاتا ہوا بیڈ کی بائیں طرف بیٹھ گیا...
اُس نے بے خبر سوتے ہوئے حماد کو دیکھا جو بے حد معصوم لگ رہا تھا اُسے بے تحاشہ پیار آیا اُسکے گال کو چومتا ہوا سیدھا ہوا...
تکیہ اُٹھا کر گود میں رکھا اور لیپ ٹاپ اُس پر رکھ کر اپنا کام کرنے لگا...
تھوڑی دیر بعد ہی طیات بھی باہر آگئی...
عامر نے دزیدہ نظروں سے اُسے دیکھا وُہ سادہ لباس میں شانوں اور سفید رنگ کا دوپٹہ پھیلائے عامر کو بہت پیاری لگی...
طیات کُچھ کہے بغیر دائیں طرف آکر لیٹ گئی اور حماد کی پیشانی پر پیار کرکے اپنی جگہ لیٹ گئی...
نا چاہتے ہوئے بھی اُسکی آنکھوں کے سامنے بار بار راحیل کے کمرے میں اپنی پہلی اذیت بھری رات گھوم رہی تھی اُسکی آنکھوں میں آج تک راحیل کی ہی تصویر تھی...
وُہ آنکھیں بند کرلیتی پھر دوبارہ کھول لیتی بار بار کروٹ بدل لیتی....
عامر اُس کی ساری کاروائی دیکھ رہا تھا مگر کُچھ بولا نہیں....
طیات اُٹھ کر بیٹھ گئی اُسے بے چینی ہورہی تھی یا پھر آج بھی راحیل کا ہر درد وُہ محسوس کرسکتی تھی....
"نیند نہیں آرہی آپکو..."
عامر نے لیپ ٹاپ بند کرتے ہوئے کہا...
"نہیں بس گھبراہٹ ہورہی ہے.."
وُہ سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی....
"ہوجاتا ہے نئی جگہ ہے شاید اِسی لیے..."
عامر اُٹھتے ہوئے بولا وُہ لیپ ٹاپ کو بیگ میں رکھ رہا تھا....
"شاید.."
طیات کھوئے کھوئے انداز میں بولی...
"اگر آپ چاہیں تو ہم باہر لان میں بھی چل کر بیٹھ سکتے ہیں کھلی ہوا میں آپ بہتر محسوس کریں گی..."
عامر نے پیشکش کی...
"نہیں بس آپ لائٹ بند کردیں مُجھے نیند آجائے گی..."
طیات نے روکھے انداز میں کہا...
عامر نے پھر اُسکے انداز کو نظرانداز کیا....
"ٹھیک ہے... گڈ نائٹ"
عامر نے کہتے ہوئے لائٹ بند کردی...
طیات پھر سے لیٹ گئی...
آنکھیں بند کرتے ہی کسی کا خون میں سنا ہوا ہاتھ ہاری ہوئی حالت تڑپتا ہوا کسی کے قدموں میں گرا ہوا وُہ شخص جو آج تک اُسکے دِل پر قابض تھا لاکھ نفرت کرتی تھی مگر راحیل سے عشق کرتی تھی اور کرتی ہے اُسکی تکلیف پر وُہ بھی تڑپتی تھی...
انہی سوچوں میں گُم کب اُسے نیند نے لیا اُسے پتا ہی نہیں چلا...
عامر نے طیات سے کسی قسم کی توقعات وابستہ نہیں کی تھیں اُسے تو بس حماد اور امان سے کیا وعدہ نبھانا تھا مگر اُسے طیات سے اِس قدر روکھے رویے کی توقع ہرگز نہیں تھی...
اُس نے اپنے ہاتھ پر کسی کا ننھا سا ہاتھ محسوس کیا تو اپنی طرف کا لیمپ جلایا تو حماد بڑے مزے سے آنکھیں کھولے لیٹے ہاتھ پیر ادھر اُدھر چلاتے ہوئے کھیل رہا تھا پھر کھیل بھول کر اُسے دیکھنے لگ گیا عامر نے شہادت کی انگلی سے اُسکے تھوڑی کو چھیڑا تو وہ ہنس پڑا عامر کے چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ دوڑ گئی....
طیات سورہی تھی اُس نے حماد کو اٹھایا اور کمرے سے باہر نکل کر باہر لان میں آگیا....
"آپکو بھی نیند نہیں آرہی.."
عامر ایک طرف رکھی کرسی پر بیٹھتے ہوئے اُسے پیار کرتے ہوئے بولا...
حماد ہنسا اور اُسکی ٹی شرٹ کو اپنے ننھے ننھے ہاتھوں میں لینے کی کوشش کرنے لگا....
"راحیل.."
طیات نیند سے یکدم اُٹھی تھی...
یقیناً کوئی خواب دیکھا تھا...
"یا اللہ مُجھے گنہگار ہونے سے بچا میری یادوں سے میرے ذہن سے اُس شخص کو نکال دے..."
طیات نے آنکھیں کھول کر دوبارہ بھینچ لی...
اُس نے جب برابر میں دیکھا تو عامر اور حماد دونوں کو نا پا کر گھبرا گئی...
وُہ کمرے سے باہر آئی...
"عامر.."
وُہ اُسے آوازیں دینے لگی...
سیڑھیاں اُتر کر جو ہی وُہ ہال میں پہنچی تو اُسکی نظریں غیر ارادی طور پر لان میں کھلتی قد آدم کھڑکی کی طرف گئیں وہاں عامر کو اور اُسکی گود میں حماد کو دیکھ کر وُہ کھڑکی کے پاس آکر رُک گئی اور حیرت سے حماد کے ساتھ کھیلتے عامر کو دیکھنے لگی جو اُس وقت ذرا بھی سنجیدہ مزاج نہیں لگ رہا تھا...
طیات پُر سکون ہوکر واپس اپنے کمرے کی طرف چل دی.....
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro