قسط نمبر ۶۰
🎊🎊🎊 Surprise Episode.... Enjoy🎊🎊🎊
#میدان_حشر
قسط نمبر ۶۰
باب نمبر ۱۴
"ابا حتی"
(وُہ شخص جو حرام حلال کا قائل نا ہو...)
"یا اللہ.."
"گُڑیا رُخصت ہونے کے وقت آگیا ہے..."
امان نے اُسکے برابر میں بیٹھتے ہوئے کہا...
"بھائی.."
طیات نے اُسکے کندھے سے سر ٹکا دیا...
امان نے مسکراتے ہوئے اُسے دیکھا اور سر پر ہاتھ پھیرنے لگا...
"طیات تمہیں یاد نہیں ہوگا مگر مُجھے آج بھی یاد ہے جب تُم بہت چھوٹی تھی میں سارا دن بس تمہارے آگے پیچھے گھومتا رہتا تھا تو اکثر امی اور ابو دونوں بولتے تھے...
"باؤلا ہوگیا ہے جب دیکھو بہن کے آگے پیچھے گھومتا پھرتا رہتا ہے پتا نہیں جب یہ بڑی ہوجائے گی اور شادی کرکے رخصت ہوجائے گی تب کیا حال ہوگا.... وُہ مُجھے کہتی تھی تُم نے ایک دن مُجھ سے دور چلے جانا ہے...
میں اُس دن بہت رویا تھا بہت بری طرح امی نے بہت کہا پھر بہن نہیں جائے گی مگر میرے دماغ میں یہ بات گھر کر گئی تمہیں چلے جانا ہے ایک دن..."
امان ایک جذب کے عالم میں بول رہا تھا طیات اُسکی آنکھوں میں دیکھ سکتی تھی اُسکا بھائی آج خوش بھی تھا اور اُداس بھی...
"پھر جب امی ابو ہمیں چھوڑ کر چلے گئے تو میں نے سوچ لیا تھا میں اپنی اِس اینجل کو بہت پیار دوں گا..."
وُہ طیات کی سرخ ہوتی ناک دبا کی بولا...
اُسے آج روتے ہوئے ایک دم سے ہنستی طیات بہت اچھی لگ رہی تھی...
"مُجھے پتا تھا تُم چلی جاؤں گا مگر میں نے یہ تہیہ کرلیا تھا تُم جتنا عرصہ بھی میرے پاس ہو میں تمہیں بے تحاشا محبت دوں گا بلکل ایک باپ کی طرح تمہیں سنبھالو گا ایک بھائی کی طرح تمہاری حفاظت کروں گا ایک دوست کی طرح تمہاری ساری باتیں سنوں گا..تُم میرا غرور ہو تُم اور ایان میری اولادیں ہو..."
امان نے طیات کے سر پر بوسّہ دیا...
"بھائی آپ نے سب ذمےداری نبھائی ہے ہمیں آپ پر فخر ہے..."
آواز ایان کی تھی وُہ بھی آکر اُن دونوں کے گلے لگ گیا....
"اور تُم میری پہلی اولاد ہو شیطان..."
طیات ایان کو خود سے لگاتے ہوئے بولی...
"آپی میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں آپ نہیں جانتی مُجھے کتنی تکلیف ہوئی تھی جب آپکے ساتھ...اور وہ اِنسان ہماری آنکھوں کے سامنے سے آپکو لے گیا تھا اور ہم میں سے کوئی کُچھ بھی نہیں کر پایا تھا..."
ایان اپنی مٹھیاں بھینچ کر بولا...
وُہ دونوں آج پہلی بار اُسے غصّے میں دیکھ رہے تھے....
"اُس منحوس اِنسان کا یہاں ذکر مت کرو ایان..."
امان نے طیات کے بدلتے تاثرات دیکھ کر ایان کو تنبیہ کی..
"بھائی اگر حماد ہوتا تو کتنا خوش ہوتا اُسکی بھی تو یہی خواہش تھی وُہ مُجھے زندگی میں اگّے بڑھتا دیکھنا چاہتا تھا... مُجھ سے کہتا تھا مُجھے پہلے والی طیات واپس چاہئے جیسا کے اُسے ایان نے بتایا تھا... بہت فکر کرتا تھا وُہ میری..."
طیات کہتے کہتے چُپ ہوئی...
"بھائی آج بھی جب میں آنکھیں بند کرتی ہوں نا میری آنکھوں کے سامنے وہ دردناک منظر آجاتا ہے میری وجہ سے ہوا یہ سب یہ احساس مُجھے ہمیشہ اذیت دیتا رہے گا..."
طیات نے روتے ہوئے کہا...
"اگر وہ یہاں ہوتا تو کم از کم تُم اس حال میں بِلکُل نہیں دیکھنا چاہتا ہوگا...تمہارے آنسو اُس کی روح کو تکلیف دے رہے ہوگے..."
امان اُسکے آنسو صاف کرتے ہوئے بولا...
کئی لمحے ایسے ہی گزر گئے طیات بھی کُچھ پُر سکون ہوگئی تھی...
"چلیں"
امان نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر کہا...
"چلو ملازم میرا دوسرا ہاتھ تُم پکڑو ہم اپنے بھائی جان کے ساتھ جارہے ہیں.."
طیات نے اپنا دوسرا ہاتھ ایان کے سامنے کیا...
"جو حُکم شہزادی صاحبہ کا"
وُہ اُسکا ہاتھ ہونٹوں سے لگاتا ہوا بولا....
پھر تینوں ایک ساتھ ہنس دیے....
" بھائی ایک منٹ میں اقراء سے ملنا چاہتی ہوں.."
طیات نے اقراء کے کمرے کے باہر رُکتے ہوئے کہا...
"السلامُ علیکم اقراء...."
طیات نے قرآن پڑھتی اقراء کو سلام کیا....
اقراء قرآن پاک بند کرکے اُسکی طرف متوجہ ہوئی...
"وعلیکم سلام...کھڑی کیوں ہو بیٹھو نا..."
اقراء نے اُسکا ہاتھ پکڑ کر اُسے اپنے ساتھ ہی بٹھا لیا...
"بہت پیاری لگ رہی ہو ماشاللہ..."
وُہ محبت بھرے لہجے میں بولی...
"اللہ نصیب اچھے کرے تمہیں زندگی کی ہر خوشی ملے ہمیشہ ہنستی مسکراتی رہو اب کوئی دُکھ تمہیں چھو کر بھی نا گزرے..."
اقراء نے دِل سے دعا دی...
"اپنا بہت خیال رکھیے گا اور میرے آنے والے بھتیجا یا بھتجی کا بھی.."
وُہ اقراء سے گلے ملتی ہوئے بولی...
"اللہ حافظ.. مِلنے آتی رہوں گی میں آپ سے..."
طیات نے اُس سے الگ ہوتے ہوئے کہا...
"خدا حافظ..."
اقراء نے اُسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا...
طیات کمرے سے باہر آگئی جہاں امان ایان اُسکے منتظر تھے..
"چلیں پرنسز... بھائی جان تھک گئے کھڑے کھڑے"
اب کی بار امان نے چھیڑا...
وُہ امان کے کندھے پر مُکا مارتی اُس کا اور ایان کا ہاتھ پکڑے چل دی....
رخصتی کے وقت وُہ جب وہ ناظمہ خاتون سے گلے ملی تو طیات کے منہ سے پھر حماد کا نام نکلا ناظمہ خاتون اُسے خود سے لگائے تسلی دیتے ہوئے گاڑی تک لے آئی جب کے وُہ خود بھی غمزدہ تھی...
"میری بیٹی کا بہت خیال رکھنا عامر ورنہ نزہت سے تمہارے خوب کان کھنچاواؤں گے میں تمہارے.."
ناظمہ خاتون ماحول بدلنے کے خاطر بولی...
"آپکو شکایت کا موقع نہیں دونگا تائی امی.."
وُہ اپنے سنجیدہ لہجے میں بولا.....
"مُجھے تُم سے یہی اُمید ہے...ہمیشہ خوش رہو دونوں..."
اُنہوں نے عامر اور طیات کو ساتھ لگا کر دعا دی...
امان اُس وقت بھی ہزار خوف اور وسوسوں میں گھرا ہوا تھا مگر پھر بھی وہ طیات کیلئے ہونٹوں پر مسکراہٹوں کے پھول سجائے ہوئے تھا... ہیں تا کہ طیات کو اُس کی اُداسی اور خدشات کا علم نہ ہو اور دوسری طرف فرض کی ادائیگی کی خوشی تھی۔ اُس نے بہت ناز نخروں سے اپنی بہن کو پالا تھا۔
لیکن رخصتی کے وقت بیٹی کو اپنے ناز نخرے چھوڑ کر اپنے سسرال جانا پڑتا ہے۔ کہنا آسان ہے مگر یقین جانیے اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو چھوڑنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ ہر لڑکی رخصتی کے وقت دوہرے جذبات سے گذرتی ہے۔
رخصتی سے قبل نازک سی والدین کی پری ہزار غلطیوں کے باوجود بھی والدین کی آنکھ کا تارہ رہتی ہے جبکہ رخصتی کے بعد وہ بیوی، بھابھی اور بہو کے رشتے میں بندھ جاتی ہے۔ جہاں قدم قدم پر اُس کو اپنے رشتے کے خلوص اور پیار کا ثبوت دینا پڑتا ہے۔
یہی وہ واضح فرق ہے جو بابل اور سسرال کا ہوتا ہے۔
یونہی نہیں کہا جاتا کہ آرام و سکون تو صرف والدین کے گھر میسر ہوتا ہے۔
طیات گاڑی میں بیٹھ گئی عامر نے گاڑی اسٹارٹ کرکے سڑک پر دوڑا دی.....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
ابوبکر چاہ کر بھی راحیل کو اُسکے گھر چھوڑ کر واپس نہیں جاسکا وُہ نہیں سمجھ پا رہا تھا اُسکے دِل میں راحیل کے لیے اتنی ہمدردی کیسے آگئی مگر وُہ سخت تذبذب کا شکار تھا....
کسی چیز کے گرنے کی آواز پر وُہ یکدم چونکا تھا اُس نے دیکھا تو راحیل اُٹھ چُکا تھا اور وُہ کُچھ ڈھونڈھ رہا تھا...
"کیا ڈھونڈھ رہے ہو..."
"تُم یہاں کیا کر رہے ہو..."
راحیل سرد لہجے میں بولا....
"مُجھے بتاؤ کیا ڈھونڈھ رہے ہو..."
ابوبکر نے بھی سختی سے کہا...
"نیند کی گولیاں..."
راحیل کا لہجہ پھر ہارا ہوا تھا...
"اُسکی ضرورت نہیں پڑے گی تُم آنکھیں بند کرو تمہیں نیند آجائے گی.."
ابوبکر دوبارہ سختی سے بولا....
راحیل تابعداری سے اُسکی بات مانتا دوبارہ آنکھیں بند کرکے لیٹ گیا...
ابھی کُچھ دیر ہی گزری تھی وہ ہڑبڑا کر اُٹھ بیٹھا....
"کیا ہوا..."
"نہیں آرہی نیند نہیں آرہی..."
راحیل کانپتے ہوئے بولا....
راحیل کی حالت خراب ہونے لگی تھی...
"راحیل کیا ہورہاہے تمہیں سانس لو.."
"نیند نہیں آئی گی مُجھے آج کی رات.."
راحیل کو پتا بھی نہیں چلا مگر اُسکے آنسو بہہ رہے تھے..
"کیوں آج کی رات کیا ہے ایسا.."
ابوبکر کو سمجھ نا آیا...
راحیل دوبارہ لیٹ گیا اور آنکھیں بند کرکے بولا...
"آج کی رات وُہ کسی اور کے ساتھ ہے اور یہ رات میری لیے قیامت کی رات ہے وُہ کسی اور...."
اُس سے مزید نا بولا گیا راحیل سسکنے لگا.....
نوٹ: بقایا حصے جلد پوسٹ کیے جائیں گے .....
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro