Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۵۸

#میدان_حشر
باب نمبر ۱۳
"دوسری صور" (مکافات عمل)
قسط نمبر ۵۸

"اسلام علیکم.."
ابوبکر نے طیات کو آتے دیکھ کر کہا وُہ فوراً کھڑا ہوگیا....

"وعلیکم السلام"
طیات کے چہرے پر سختی تھی....

"میں آپ سے ایک بات کرنے آیا ہوں"
ابوبکر کُچھ دیر کو چُپ ہوا....
"میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں..."

"کیا کہا تُم نے؟"
اُس کی بات پر حیرت سے اُس نے اپنا رُخ موڑا پہلی بار طیات نے ابوبکر کو "تُم"کہا تھا...

"تُم ایسا سوچ بھی کیسے سکتے ہو...
مطلب تُم مردوں نے بس عورتوں کو کھلونا سمجھ رکھا ہے بس کھیلنا جانتے ہو...
من پسند عورت نہ مل سکی تو دوسری کا رُخ کرلیا...
مگر وُہ کوئی لڑکی نہیں ہے ابوبکر صرف وُہ تمہاری منکوحہ ہے نکاح میں ہے وُہ تمہارے نکاح کے سارے ایجاب وقبول کیے ہے تُم نے زبردستی نہیں کی کسی نے تُم آخر کس طرح میرے سامنے کھڑے ہوکر تُم یہ بات کر رہے ہو...
مُجھے تُم سے ایسی حرکت کی اُمید ہرگز نہیں تھی بلکل نہیں"
طیات یاسیت سے بولی...
ابوبکر پھر سے اپنے جذبوں کے ٹھکرائے جانے پر جی بھر کے شرمندہ ہو چُکا تھا....

"مگر اُس نے خود مُجھے اجازت دی ہے..."
اُس نے آخری کوشش کی...

"لعنت ہے تُم پر پھر تو"
طیات نے ملامت کی....
"اُس لڑکی پر کیا گزری ہوگی تُم نے کبھی سوچا  تُم مرد سوچ بھی نہیں سکتے کبھی نہیں...
وُہ تُم سے محبت کرتی ہے آخر تمہیں یہ بات کیوں نہیں سمجھ آتی...
تمہاری خوشی کے لیے وُہ یہ تک کرنے کو تیار ہوگئی مگر تمہیں اُس کا احساس نہیں بلکلُ بھی نہیں"
آنکھوں کے کنارے بھیگنے لگے تھے اب....
طیات نے انگلیوں سے آنکھوں کی کناروں کی دوبارہ خشک کیا..
ایک گہری سانس لے کر بولی...
"چاہے جانے کا احساس کتنا خوبورت احساس ہوتا ہے ابوبکر تُم اب تک نہیں جان سکے..."
وُہ تاسف سے بولی....
"سچ میں بھی جانتا..."
اُس نے دل میں کہا...
"وُہ تمہیں چاہتی ہے پوری شدت سے اُسکا دِل  تمہیں چاہتا ہے اُسکا دِماغ  تمہیں سوچتا ہے..... تُم اُسکے اندر بستے ہو اسکی رگوں میں خون بن کر بہتے ہو اُسکی سانسوں میں تُم بسے ہو اُسکی آنکھوں میں صرف تمہاری تصویر ہے اُسکا چہرہ صرف تمہارے نام سے گُلنار ہوتا ہے...اُسکا دِل تمہاری بے رُخی پر ٹوٹتا ہے اُسکی آنکھیں بھی اب صرف تمہارے لیے نم ہوتی ہے اُسکّے ہونٹوں پے مسکان تمہارے لیے سجتی ہے....
یہ ہے چاہے جانے کا احساس افسوس تُم نہیں سمجھ سکے میں نے دیکھ لیا اُسکی آنکھوں میں یہ سب تُم نہیں دیکھ سکے شوہر ہو اُسکے تُم تو مگر وُہ تُم سے تمہیں نہیں مانگ سکتی مگر وہ میرے پاس آکر مُجھ سے تمہیں مانگ کر گئی ہے اور یہ میرے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے ایک بیوی اپنا شوہر ایک ایسی عورت سے مانگنے آئے جس کا اُسکے شوہر سے کوئی جائز یا شرعی تعلق نہیں...
مُجھے تُم نے اُسکی نظروں میں بے وقعت کردیا ہے..."
طیات افسوس سے بولی....

تُم سب مرد بس اپنے نفس اپنی خواہشات کے تابع ہوتے ہو عورت کی خواہش اُسکی مرضی تُم لوگوں کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی"
غصّہ ملامت افسوس بے چارگی بیک وقت تھی طیات کے لہجے میں....
"جن قدموں پر آئے ہو نہ اُنہی پر واپس پلٹ جاؤ یہاں تمہارے لیے نہ کل کُچھ تھا نہ آج کُچھ ہے اور نہ کبھی ہوگا کیونکہ میرا دل لوگوں کی محبت سے خالی ہوچکا ہے ہے سب کھوکھلے جذبے ہے پائیدار کبھی نہیں ہوتے خاص طور پر یک طرفہ محبت کا جذبہ یہ تُو ہمیشہ اِنسان کو پستی میں گرانے کے لیے دِل میں جنم لیتے ہے....
"میں بھی پستی تک جاچکا ہوں یہ آپ سے محبت کرنے کا صلہ..."
ابوبکر پھر دِل میں بولا....

میرے اندر بہت سناٹا ہے بلکل سناٹا اِس میں شور اب پیدا نہیں ہوسکتا جب تک وہ ذات نہ چاہے
میرے خواب اتنے حصوں میں فوت ہوئے ہے اُسکی لاشیں بھی نہیں مُکمل سمیٹ پائی میں
ہر قبر ادهوری ہے میرے خوابوں کی خدارا گڑھے مُردے مت کھودوں میرے دِل قبرستان میں آنے کی حماقت مت کرو کیونکہ ایک بات کا مُجھے مُکمل یقین ہے میرے اندر کی خاموشی کو تمہاری آمد ختم نہیں کرسکتی مگر مُجھے ڈر اِس بات کا ہے کہ یہ خاموشی تمہیں بھی خاموش نہ کردے اور میں نہیں چاہتی کے کبھی ایسا ہو کیونکہ میں اِس اذیت سے گزر رہی ہوں جانتی محسوس کرتی ہو ہرروز ہر لمحہ....
اسی لیے کہہ رہی ہو پلٹ جاؤ واپس تمہیں واسطہ ہے خُدا کا تمہیں واسطہ ہے مُجھے بخش دو بخش دو مُجھے...
ابوبکر طیات کو دیکھ رہا تھا.... اور اُسکے الفاظوں پر غور کرنے لگا....
"ماریہ یہاں کب آئی.."
اُسکے دماغ میں سوال گردش کرنے لگے وُہ سست روی سے چلتا باہر نکل گیا آج ایک بار پھر وہ ہارا تھا....

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ للعالمین  نے درست فرمایا ہے...
"اللہ انسان کو اسی کے ہاتھوں توڑتا ہی جس سے وہ سب سے زیادہ محبت کرتا ہو.."
ابوبکر کو آج ایک بار  پھر توڑا گیا تھا طیات کے ہاتھوں.....

      ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"امی میں شادی کی لیے تیار ہوں..."
طیات نے ناظمہ خاتون سے کہا...

"بیٹا میں محبت خوش ہو آپ نے میری بات مانی..."
"میں نے حماد کی آخری خواہش پوری کی ہے اگر آپ کہتی تو شاید کبھی نہیں..."
وُہ صاف گوئی سے بولی....

ناظمہ خاتون اُسکی صاف گوئی پر نرمی سے مسکرائی....

"بیٹا زندگی تصویر بھی ہی تقدیر بھی فرق تو صرف رنگوں کا ہے من چاہے رنگوں سے بنے تو تصویر اور انجانے رنگوں سے بنے تو تقدیر.....

میری دعا ہے تمہاری زندگی تقدیر ہو کیونکہ من چاہے رنگ جو ہوتے ہے ایک وقت تک اچھے لگتے ہیں ایک وقت تک ہی ساتھ رہتے ہیں پھر پھیکے پڑنے لگ جاتے ہیں پر یہ جو انجانے رنگ ہوتے ہیں نا اِن کے رنگوں سے آپ آشنا نہیں ہوتے تو موقع دینا ضروری ہے اور مُجھے پوری اُمید ہے حماد کا یہ فیصلہ آپکی زندگی میں خوشیوں کی بہار لے آئے گا مُجھے پورا بھروسہ ہے....
اُنہوں نے ایک شناسا نام بھی لیا...

وُہ محض سر ہلا کر رہ گئی.....
ناظمہ خاتون پیار کرتی باہر چلی گئی....
"تو راحیل وقت آگیا اب میں بھی تُم سے خود کو مکمل آزاد کرا لوں مگر صرف دُنیا کی نظر میں..."
طیات دِل میں بولی...
"میں اُس اِنسان کی ہر خواہش پوری کروں گی قرض ہے میری جان پر بہت بڑا جانتی ہوں یہ ساری عمر رہے گا مگر میں اُسکی روح کو کوئی تو خوشی دے سکوں گی..."
اُس نے بھی آنے کے لیے مچلتے آنسوؤں کو بے دردی سے صاف کیا اور سونے کے لئے لیٹ گئی.....

     ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

شادی کا دن بھی آگیا نکاح کے وقت جب اُسے امان لینے آیا تو وہ اُسکے گلے لگ کے پھوٹ پھوٹ کر رودی....

"بس میری جان اب تمہیں رونا نہیں ہے..."
امان نے اُسکے آنسو صاف کیے....

"بھائی..."
اُسکا گلہ رندھنے لگا تھا....

"بیٹا میں ملا ہوں اُس سے بہت اچھا ہے حماد نے بحیثیت بھائی ویسا ہی شخص تمہارے لیے پسند کیا ہے جیسا میں چاہتا تھا میری گڑیا کو ایسا جیون ساتھی ملے...."
امان نے اُسکے بکھرے بالوں کو ٹھیک کرتے ہوئے کہا...

"امان مولوی صاحب آ گئے ہیں..."
نمرہ نے اطلاع دی...
طیات امان سے الگ ہوئی....

طیات نے نکاح کے تمام ایجاب وقبول کیے اور نکاح نامے پر دستخط کردیے....
ہاتھوں میں لغزش تھی....
آنکھوں کے سامنے راحیل کا چہرہ....

"نئی زندگی کی ڈھیروں مُبارک باد گُڑیا..."
امان نے اُسکی سر پر پیار کرتے ہوئے سرشار لہجے میں کہا..
طیات بے خبر تھی جس شخص سے وُہ جڑ چُکی تھی وہ واقعی اُسکی زندگی میں خُدا کی رحمت بن کر آیا تھا ہر دُکھ اذیت ہر زخم پر پھاہا رکھنے.....

         ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"بہت بہت شکریہ بیٹا..."
ناظمہ خاتون نے اُسے دیکھتے ہوئے کہا جو اُس وقت سرمئی رنگ کے شلوار قمیض اور اوپر کالے رنگ کی واسکٹ کے ساتھ واقعی بہت اچھا لگ رہا تھا....

"تائی امی.."
حماد نے  اتنے مان کے ساتھ مُجھ سے کُچھ مانگا تھا بھلا میں اپنے بھائی کو کیسے منع کردیتا....
وُہ اُنہیں خود سے لگائے کمرے سے باہر نکل گیا جہاں مولوی صاحب اُسکے منتظر تھے.....

          ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

ابوبکر وہاں رُکا نہیں تھا وہ ایک بار پھر اپنی آنکھوں کے سامنے اُسے کسی اور کا ہوتا نہیں دیکھ سکتا تھا پہلے وُہ جسمانی بے بس ہوا تھا آج کسی کے الفاظ اُسے باندھ گئے تھے.....

اُس نے گاڑی رُکتی دکھی اور راحیل کو دیکھا....
ابوبکر کی آنکھوں کے سامنے پھر وہی منظر آگیا جب وہ چھین لے گیا تھا اُسے...
وُہ سرعت سے اُسکی گاڑی کی طرف بڑھا....
راحیل کے سر سے خون نکل رہا تھا گاڑی کی حالت بھی خراب تھی یقیناََ اُسکا اکسیڈنٹ ہوا تھا....

"کہاں جارہے ہو.."
ابوبکر اُسکے سامنے آ کھڑا ہوا....
"طیات کو روکنے وُہ کسی اور کی نہیں ہوسکتی..."
راحیل کی تڑپ واضح تھی انداز سے...
"تُم کہی نہیں جاؤ گے..."
ابوبکر نے اُس زخمی انسان کو پیچھے دھکا دیا....
"ابوبکر میں ہاتھ جوڑتا ہو تیرے آگے مُجھے جانے دے وُہ صرف میری ہے طیات صرف میری ہے میں اُسے کسی اور کا ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتا"
راحیل ماہی بے آب کی طرح تڑپتے ہوئے بولا....
"میں نہیں جی پاؤں گا.....وُہ صرف میری ہے صرف اور صرف میری..."
وُہ انگشت شہادت سے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا....
"ہوش کرو راحیل وُہ اب کسی اور کی بیوی ہے وُہ تمہاری نہیں ہے اب..."
شش.....راحیل نے اُسے انگشت بہ لب ہونے کا اشارہ کیا....

"جھوٹ ہو ہی نہیں سکتا وُہ کہتی تھی وہ مُجھ سے عشق کرتی ہے وُہ بھلا کسی اور سے شادی کیسے کرسکتی ہے نہیں تو جھوٹ بول رہا ہے ..تو جھوٹ بول رہا ہے..."

راحیل ایک ایک قدم اٹھاتا پیچھے ہٹتا گیا اسکے چہرے پر وحشت تھی آنکھوں میں خوف کی تحریر تھی۔
وہ جیسے اپنے حال سے فرار چاہ رہا تھا۔۔ پیچھے ہٹتے ہٹتے اسکی پشت گاڑی سے جالگی اسنے یکدم پلٹ کر  گاڑی کی ونڈ اسکرین پر پوری قوت سے مکا رسید کیا۔
صاف شفاف شیشے پر کئی دراڑیں آگئی ابوبکر کی اُسکی جانب پیٹھ تھی پھر ایک زوردار آواز پر اُس نے پلٹ کر دیکھا تو راحیل دوبارہ اپنا ہاتھ شیشے پر مار چُکا تھا...
کانچ کے ٹکڑے کرچی کرچی ہوکر فرنٹ سیٹ پر بکھر گئے۔۔ راحیل کے ہاتھ سے گرم گرم خون کی دھاریں بہہ چلی تھیں۔۔ یہ خود اذیتی کی حد تھی۔
"راحیل..."
ابوبکر چیخا...
ایک جست میں وہ اُس تک پہنچ گیا...
"مُجھے جانے دے میں جانتا ہوں وہ ایسا نہیں کرسکتی وُہ اپنی محبت سے بے وفائی نہیں کرسکتی..."
راحیل اُسکے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے پیروں میں گر گیا....
ابوبکر نے ترحم آمیز نظروں سے اپنے ماں جائے کو دیکھا مکافات عمل کی شروعات ہوچکی تھی جو شخص بندوق کی نوک پر اُسی سے طیات کو چھین لے گیا تھا آج اُسی کے قدموں میں پڑا تھا....
"یا اللہ.."
راحیل کے منہ سے درد بھری چیخ بُلند ہوئی وُہ اپنے رب کو پُکار چُکا تھا....

(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro