Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۵۴

#میدان_حشر
قسط نمبر ۵۴
باب نمبر ۱۳
"تیسری صور" (مکافات عمل)

"رویے مار دیتے ہیں، یہ لہجے مار دیتے ہیں

وہی جو جان سے پیارے ہیں رشتے، مار دیتے ہیں

کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے

ادھورے نامکمل ہوں تو قصے مار دیتے ہیں"

  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"طیات کیسی ہو..."
حماد نے اُسکے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا...

"میں ٹھیک ہوں..."
اُس نے احترم سے بھرپور نظروں سے اُسے دیکھتے ہوئے کہا....

"ہمیشہ خوش رہو..."
اُس نے طیات کے سر پر ہاتھ رکھ کر دعا دی....

"ارے میرا بھانجا تو دکھاؤ مُجھے..."
حماد نے اُسکی گود سے بچے کو لیتے ہوئے کہا...

"ماشاءاللہ... ماشاءللہ..بہت بہت پیاری ہے یہ چھوٹو سا تو بِلکُل اپنے ہینڈسم ماموں پر گیا ہے..."
حماد ہنستے ہوئے بولا....

"ویسے طیات تُم نے بڑا ظلم کیا میرے ساتھ..."
حماد چہرے پر سنجیدگی لائے بولا...

"میں نے کیا کیا..."
طیات حیرت سے بولی....

"کاش اُس دن تُم مُجھے بھائی نہیں بلاتی ہائے کاش..."
حماد مصنوئی افسردگی سے سینے پر ہاتھ رکھ بولا....

"ہٹو بدتمیز بہن ہو تمہاری.."
طیات بے ساختہ ہنس دی....
"ہمیشہ اسی طرح ہنستا مسکراتا دیکھنا چاہتا ہوں میں تمہیں میری چھوٹی سی بہن زندگی سے بھر پور جیسے کے ایان نے مجھے بتایا ہے شوخ سے چلبلی سے ہر فکر سے آزاد تمہارے سارے پُرانے زخموں پر وقت ہی پھاہا رکھ سکتا ہے...
طیات کسی ایک انسان کے لیے زندگی روکی نہیں جاسکتی وُہ نہیں رُکے گی تو خود کو ایک اِنسان کے لیے مت روکو....
جب زندگی ہی قابل بھروسہ نہیں تو زندگی میں آنے والے لوگ کیسے بھروسے کے قابل ہوسکتے ہیں جب زندگی ساتھ چھوڑ سکتی ہے تو لوگ کیوں ساتھ نہیں چھوڑ سکتے... باہمت لوگ کبھی ہارتے نہیں ہے تُم کیسے ہار جاؤ گی تمہیں تو ابھی جینا ہے ایک تلخ تجربے پر زندگی ختم نہیں ہوجاتی طیات...."
حماد نے محبت بھری نظروں سے اُسے دیکھتے ہوئے کہا...

"حماد میں نے زندگی کے اِس تلخ ترین تجربے سے ایک چیز سیکھی ہے کبھی کسی پر خود سے زیادہ بھروسہ نہیں کرنا چاہیے کامل یقین صرف اُس ذات پر ہونا چاہیئے جو ہر طرح کے حالات میں آسانی پیدا کرتا ہے مجھے لگتا تھا اب نہیں جی سکوں گی مگر دیکھو میں آج  زندہ ہو اور میرے مالک نے کتنی خوبصورت وجہ دی مُجھے زندگی کی..."
وُہ حماد کی گود میں پُر سکون سوتے ہوئے اپنے لخت جگر کو تکتے ہوئے بولی....

"اور اگر تمہارا اور امی کا ساتھ نہیں ہوتا تو میں کب کی ٹوٹ چُکی ہوتی مُجھے ماں مِل گئی حماد تمہاری وجہ سے تُم میں مُجھے ایان اور امان بھائی دونوں  مِل گئے  بے لوث بے غرض محبت دی تُم نے مُجھے بس منہ بولے رشتے کو تُم نے نبھا کر دکھا دیا  آجکے اس دور میں جب لوگ خون کے رشتوں  کے سگے نہیں تُم نے ایک اجنبی کو سے آنکھوں پر بٹھایا عزت دی ہمت دی...."
طیات نے عقیدت مندی سے کہا....

" طیات یہ جو خلوص اور انسانیت کے رشتے ہوتے ہیں نا یہ بہت پیارے ہوتے ہیں بے غرض.... رشتوں میں کامیابی اور ناکامیابی کا انحصار فریقین کے مابین امیدوں اور توقعات کے توازن پر ہوتا ہے...محبت خلوص سے مشروط ہے اور خلوص احساس سے...
احساس کی نوعیت جیسی ہوگی ... یہ عوامل بھی اسی سطح پر اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے....
ہر رشتے میں احساس خلوص کو متحرک کرتا ہے اور خلوص محبت کی صورت میں ظہور پذیر ہوجاتا ہے...
چونکہ رشتوں کی نوعیت مختلف ہوتی ہے لہذاٰ احساس کی شدت بھی قدرے مختلف ہوگی....
اسی شدت کے درجات پر رشتے کی کامیابی اور ناکامی کا دارومدار ہے ۔ انسان میں احساس ، خلوص کی انتہا پر ہو تو احساس کی شدت بھی انتہائی درجے پر ہوگی جوکہ رشتوں کی مناسبت سے محبت کی کسی بھی صورت میں ظاہر ہوجائے گی ۔ ایسی صورت میں انسان ہمیشہ اُس رشتے کو مقدم رکھے گا جس سے احساس اس درجہ منسلک ہوگا...."
حماد نے متانت سے جواب دیا....

"میں اپنی آخری سانس تک تمہارا ساتھ دوں گا تُم میری ذمے داری ہو اور میں رشتے نبھانا جانتا ہوں اگر کبھی تمہارے لیے جان بھی دینی پڑی لمحے بھر کی دیر نہیں کرونگا کیونکہ دعوؤں کو حقیقت کا رنگ دینا ضروری ہوتا ہے ورنہ وعدے تو ہر کوئی کرتا ہے..."
حماد نے ایک عزم سے کہا....
طیات نے اُسکے آنکھوں میں دیکھا جہاں ایک چمک تھی....

"ڈاکٹر نے کل گھر جانے کی اجازت دے دی ہے اور امان بھی کل آرہے ہیں ہم ہاسپٹل سے سیدھا اُنہیں لینے جائیں گے..."
حماد نے اسے خوشخبری سنائی....

"بھائی آرہے ہے..."
"ہاں"
حماد نے تصدیق کی....
"اچھا تُم ابھی آرام کرو میں چلتا ہوں..."
حماد کھڑا ہوگیا....
"شب بخیر..."
وُہ باہر نکل گیا....

"اقراء میں آپکو گھر چھوڑ کر آجاتا ہوں..."
وُہ راحیل کے روم کے باہر کھڑا تھا....

"نہیں میں راحیل کے پاس ہی رُکو گی..."
اقراء نے کہا....

"اقراء..."
حماد نے کُچھ سختی سے کہا....

"جس طرح آپ طیات کو اپنی بہن مانتے ہے تو پھر راحیل تو میرا سگا بھائی ہے میں اسے حال میں اکیلا نہیں چھوڑ سکتی..."
اقراء قطعیت سے بولی....

"مرضی ہی آپکی..."
وُہ خفگی سے کہتا اوپر چلا گیا....
اقراء اُسے جاتا دیکھتا رہی....

                ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"جی امی چھٹی ہوگئی ہے بس  ایئر پورٹ جائیں گے یہاں سے..."
حماد نے ناظمہ خاتون سے کہا جو فون پر تھی...
"ٹھیک ہے امی آرہے ہیں بس..."
"اللہ حافظ"
اُس نے فون بند کرکے جیب میں ڈالا....
"چلیں بیوٹیفل.."
وُہ طیات کے کندھے پر ہاتھ پھیلاتے ہوئے بولا....

"شریر..."
وُہ مسکرائی...
طیات نے بچے کو پرام میں لٹایا....

وُہ گاڑی تک آ گئے....
سہارا دے کر طیات کو گاڑی میں بٹھایا....
"بس ایک منٹ میں کُچھ بھول گیا طیات آتا ہوں تُم بیٹھی رہو..."
حماد کہتا ہوا اندر کی طرف بڑھ گیا...
راحیل کے روم کے دروازے پر کھڑا وُہ کشمکش میں تھا جائے یا نا جائے پھر اندر چلا گیا....

راحیل سورہا تھا...وُہ صوفے کی طرف بڑھ گیا جہاں اقراء سورہی تھی....
ہاتھ سے چہرے پر آئے بالوں کو ایک طرف کیا اور دیکھتا رہا نجانے کیوں اُسے آج اقراء کو جی بھر کر دیکھنے کا جی چاہ رہا تھا...
اُس نے جُھک کر اُسکی پیشانی چومی...
"میری اقراء..."
وُہ بے اختیار بولا....
وُہ واپسی کے لیے مڑ گیا...
نجانے کیوں دِل بوجھل ہونے لگا تھا...
اُس نے دوبارہ پلٹ کر اقراء کے وجود کو آنکھوں میں سمویا اور باہر نکل گیا....

اسٹیئرنگ سنبھال کر اُس نے گاڑی ائیر پورٹ کے روڈ پر ڈال دی....

"تمھیں آئس کریم پسند ہے بیوٹیفل..."
وُہ طیات کو دیکھتے ہوئے شرارت سے بولا....

"ہاں بہت..."
طیات نے واقعی اُسکی بات مان لی تھی پُر سکون تھی وُہ....

"تو آؤ چلو..."
حماد نے ایک جگہ کونے پر ایک آئس کریم شاپ کے قریب گاڑی روکتے ہوئے کہا... حماد نے پرام باہر نکالی....

"فلیور"
حماد نے پوچھا...

"چاکلیٹ.."
"۲ چاکلیٹ کپ"
وُہ آرڈر دیتا کنارے سے ٹیک لگاتا کھڑا ہوگیا....

اتنے میں حماد کا فون بج اُٹھا....
اقراء کالنگ..
اُسکے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی...

"اسلام علیکم جان حماد..."
حماد بڑی لگاوٹ سے بولا...
طیات مُسکرا دی اور آئس کریم لے کر گاڑی کے پاس چلی گئی....

"افف ساری آئس کریم گر گئی..."
پتھر سے ٹھوکر لگنے کی وجہ سے آئس کریم ہر گئی....
پرام گاڑی کے ساتھ ہی تھی....
وُہ واپس آئی....
اور دوبارہ آئس کریم کا کہا....

"آپ آئے تھے کیا..."
اقراء نے پوچھا...

"آپکو کیسے پتا چلا..."
حماد حیران ہوا...

"بس پتا چل گیا..."
اقراء نے ہنستے ہوئے کہا....

طیات نے ادھر اُدھر دیکھا اور بے ساختہ اُسکی نظریں پیچھے پلٹی پرام گاڑی کے ساتھ نہیں تھی  ابھی اُس نے ڈھونڈنے کے لیے نظریں دوڑائی ہی تھی پرام اُسے ڈھلان سے نیچے  جاتی دکھائی دی....
"میرا بچہ.."
ساتھ کھڑے حماد نے اُسکی چیخ پر سامنے دیکھا تو پرام اب بیچ سڑک پے آ رکی تھی...

"حماد کیا ہوا.."
اقراء کی گھبرائی ہوئی آواز گونجی...
فون پر حماد کی گرفت ڈھیلی پڑی...
حماد کی نظروں نے سامنے سے آتے ٹرک کو دیکھ لیا...
"حماد میرا بچہ.."
طیات کہہ کر رکی نہیں اُس نے بھی آتے ٹرک کو دیکھ لیا تھا...
"طیات رُک جاؤ"
حماد بھی پیچھے دوڑا....
حماد کے ہاتھ سے موبائل گر گیا وُہ طیات کی طرف بھاگا...
"حماد کُچھ تو بولیں کیا ہوا ہے...."
اقراء کو ایک ڈر نے آ گھیرا....
"میرے مالک حفاظت کرنا..."
اقراء نے دِل پر ہاتھ رکھ کر کہا رابطہ منقطع ہوچکا تھا....
طیات نے پرام کو آہستگی سے ایک طرف کیا....
"طیات ہٹو..."
حماد نے اُسے دھکا دیا....
ٹرک اب بلکل قریب آچکا تھا....
طیات اپنی اولاد کو بچا چُکی تھی مگر حماد ہٹ نا سکا مگر اپنی بہن کو بچا چُکا تھا وہ خود نا ہٹ سکا مگر اپنا وعدہ نبھا چُکا تھا وہ....
وُہ وقت تھا جب اُسکی آنکھوں کے سامنے اقراء کا دلہن والا روپ آگیا... ناظمہ خاتون کا شفیق چہرہ ....
حماد نے اپنی آنکھیں بند کرلی......
"لَا إِلٰهَ إِلَّا الله مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله"
بے اختیار لبوں سے ادا ہوا....
"حماد...حماد"
ٹرک حماد کو ٹکر مارتا آگے نکل گیا ایک وجود دھڑام سے زمین پر آ گرا مگر وہ تو حماد تو نا تھا خون میں سنا ہوا....
وُہ تڑپنے لگا....
طیات کی دِل دہلا دینے والی چیخ ماحول کو ساکت کرگئی وقت جیسے وہی رُک گیا اُسی جگہ ٹہر گیا سب.....
اُسکے کانوں میں حماد کے الفاظ گونجنے لگے.....

"میں اپنی آخری سانس تک تمہارا ساتھ دوں گا تُم میری ذمے داری ہو اور میں رشتے نبھانا جانتا ہوں اگر کبھی تمہارے لیے جان بھی دینی پڑی لمحے بھر کی دیر نہیں کرونگا کیونکہ دعوؤں کو حقیقت کا رنگ دینا ضروری ہوتا ہے ورنہ وعدے تو ہر کوئی کرتا ہے..

other 2 Episode will post soon

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro