قسط نمبر ۵۳
#میدان_حشر
قسط نمبر ۵۳
باب نمبر ۱۳
"تیسری صور" (مکافات عمل)
امی مُجھے اُسے دیکھنا ہے مُجھے میرے بچے کے پاس لے کر چلیں مُجھے اُسے گود میں لینا ہے مُجھے اُسے محسوس کرنا ہے اُسکی ذات کا یقین کرانا ہے خود کو...مُجھے اُسکے پاس لے چلیں..."
طیات نے اُٹھ کر بیڈ کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا....
"یہ لیجئے طیات آپکا پیارا سا بے بی قسم سے میرا تو دِل ہی نہیں کر رہا کے اسے آپکو دوں..."
ماریہ نے اندر داخل ہوتے ہوئے کہا گود میں بچے کو اُٹھائے وُہ طیات تک آئی....
"مُجھے دو نا...."
طیات نے اپنے ہاتھ آگے بڑھائے وُہ اُسے دیکھنے کے لیے تڑپ رہی تھی....
ماریہ نے احتیاط سے بچے کو طیات کو گود میں دیا....
طیات نے بے اختیار اُسے سینے سے لگا لیا....
آنکھیں بند کیے اُسکی خوشبو محسوس کرنے لگی اپنے وجود کو اپنے ہی وجود کے حصے سے آشنا کروا رہی تھی....
"میرا بچہ میرے وجود کا حصّہ..."
وہ اُسے والہانہ پیار کرتے ہوئے بولی....
"میری اولاد ہے یہ مُجھے ماں کہنے والا آگیا میں ماں بن گئی..."
طیات اپنے ہونٹوں سے اُسکے ہر نقش کو چومتے ہوئے بولی....
بچہ ذرا سا کسمسایا....
آنکھیں بند تھی ہونٹ ذرا سے وا تھے....
طیات اب بغور اُسے دیکھنے لگی.....
صاف رنگت جس میں جگہ جگہ لالی تھی....
اُسکی آنکھیں بند تھی ناک کھڑی کھڑی سی تھی جسے دیکھتے ہی طیات کی آنکھوں کے سامنے راحیل کا چہرہ آ ٹہرا....
"یہ صرف میرا بچہ ہے..."
وُہ خود سے دِل میں بولی....
"میرا بیٹا..."
طیات خود کو باور کروانے لگی....
"طیات مُجھے دیجئے نہ..."
ماریہ طیات کی گود میں لیٹے ہوئے روئے کے گالے پر جُھکتے ہوئے بولی...
"بہت بہت پیارا ہے طیات ماشاءاللہ سے..."
ماریہ اُسکی پیشانی چوم کر بولی....
"آپ میں تو نہیں مِلتا یقیناً اپنے پاپا پر گیا ہوگا..."
ماریہ بے دھیانی میں بے تکان بولتی گئی....
طیات کے چہرے کی مسکراہٹ معدوم ہوتی گئی پھر غائب ہوگئی اذیت کے آثار نمایاں تھے چہرے پر...
ماریہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا...
"آئی ایم سوری..."
"کوئی بات نہیں اب بچہ ماں باپ پر ہی جائیگا نا..."
طیات ضبط سے بولی چہرے پر پھیکی سی مسکراہٹ سجا لی....
"ماریہ تُم کیسی ہو..."
طیات نے بات بدلنے کی خاطر کہا...
"میں تو بِلکُل ٹھیک ہوں بس مُجھے جب ابوبکر نے آج صبح آپکے ساتھ ہوئے حادثے کے بارے میں بتایا تو میں نے ہے اُس سے ضد کی مُجھے آپ سے ملنا ہے اُسے تو خود کل رات ہی پتا چلا
ہمارے نکاح والے دن..."
ماریہ افسردگی سے بولی...
"تُم دونوں کا نکاح..."
طیات کو حیرت ہوئی...
"ہاں کل ہی ہمارا نکاح ہوا ہے رخصتی میرے پیپرز کے بعد ہوگی..."
ماریہ شرماتے ہوئے بولی...
اُسی وقت ابوبکر بھی روم میں داخل ہوا....
"بہت بہت مبارک ہو تُم دونوں کو ہمیشہ خوش رہو..."
طیات ماریہ اور ابوبکر کو دیکھتے ہوئے متانت سے بولی....
اُس نے دِل سے دعا دی تھی مگر ابوبکر کو ایک طنز کی طرح لگی...
جیسے وُہ کہہ رہی ہو...."ہار مان لی اتنی جلدی..."
"ماریہ چلیں..."
ابوبکر نے طیات سے نظریں چُراتے ہوئے کہا...
"تمہیں جانا ہے تو جاؤ میں تو ابھی اور رُکوں گی..."
وُہ بچے کو پچکارتے ہوئے بولی....
"مُجھے کسی کام سے جانا ہے آپکو آپکے گھر چھوڑتا چلوں گا..."
"میں احد کو فون کردوں گی وُہ مُجھے پک کرلے گا..."
وُہ بچے میں مگن تھی ابوبکر کے وجود کو یکسر نظرانداز کر بیٹھی تھی...
"ٹھیک ہے اللہ حافظ..."
وُہ نرمی سے کہتا ہوا ناظمہ خاتون کی طرف مڑ گیا....
"آنٹی کسی بھی چیز کی ضرورت ہو کوئی بھی مسئلہ ہو آپ مُجھے فوراً کال کردیجئے گا ابھی چلتا ہوں میں..."
وُہ ہموار لہجے میں بولا....
"بیٹا آپکا بہت بہت شکریہ اگر آپ وقت پر نہ آتے تو...."
"تو کُچھ نہیں ہوتا میرا جگہ کوئی اور ہوتا شاید..."
وُہ اُن کی بات کاٹ کر بولا....
"میری حماد سے بات ہوگئی ہے وُہ بس آنے ہی والا ہوگا آپ اُن سے مِل کے جائے گا...".
"آنٹی پھر سہی ابھی مُجھے کسی کام سے جانا ہے..."
اُس نے سہولت سے انکار کرتے ہوئے عذر بیان کیا...
"ٹھیک ہے بیٹا مگر آپ گھر پر ضرور آئے گا..."
وُہ خوشدلی سے بولی....
" انشاءاللہ ضرور ابھی چلتا ہوں..."
"خوش رہو..."
وُہ اُسکے سر پر ہاتھ رکھ کر محبت بھرے لہجے میں بولی...
"خُدا حافظ..."
وُہ کہتا ہوا چلا گیا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
ابوبکر پیدل ہی ہاسپٹل سے باہر نکلا تھا صبح ہوچکی تھی...
چھے بجے کے قریب سورج کو طلوع ہوتے ایسا لگ رہا تھا جیسے زمین سے اُگ رہا ہے۔ سرخ تھال نمایاں ہو رہا تھی روشنی چہار سو پھیل رہی تھی اندھیرا دم توڑ رہا تھا بارش رُک چُکی تھی قیامت کی رات گزر چُکی تھی....
اُسکے اندر اندھیروں میں بسیرا کر لیا تھا جتنا خود کو سوچوں سے آزاد کرانے کی سعی کرتا مزید اُلجھتا جاتا تھا....
"میں تمہاری آپی ہو..."
اقراء کی آوازیں اُسکے کانوں میں گونج رہی تھی....
تُجھ جیسے گندی نالی کے کیڑے کی گندگی اپنے گھر تک آنے سے پہلے تُجھے ہی کُچل ڈالوں گا..."
راحیل کے الفاظ تھے جو سماعتوں میں گونجے...
تُو ہے ایک گندہ خون ایک گندہ کیڑا میری ماں کا قاتل ہے تو میری فیملی کو توڑنے والا تُو ہے"۔
دور تک تارکول سے بنی سڑک پر وُہ اکیلے ایک سائڈ پر بیٹھ گیا...
آنکھوں کے سامنے راحیل کے گلے سے لٹکتی چین آگئی....
اُس نے اپنے گلے میں موجود چین کو نکالا تو وُہ وہی تھی....
"کیا سچ میں میں...."
ابوبکر نے سوچا اور پھر نفی کرنے والے انداز میں سر کو ہلایا....
میری ایک بات کان کھول کر سُن کے ابوبکر ریاض یا پھر ایاز..."
الفاظ تھے یا زہر کے نشتر وُہ تڑپ اٹھا تھا دوبارہ....
"کون ہوں میں کیا ہے میری اصل پہچان ریاض ایاز یا آفتاب میری شناخت کیا ہے..."
وُہ آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا....
مسجدوں سے اذان کی آواز آنا شروع ہوچکی تھی تمام سوچوں کو ذہن سے جھٹک کر وُہ پُر سکون در کی طرف چل دیا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro