Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۵۱

#میدان_حشر
قسط نمبر ۵۱
باب نمبر ۱۳
"تیسری صور" (مکافات عمل)

حسرتوں پر کڑھتے ھو ؟
کیا ہیں کیوں ہیں یہ آخر ؟
ادھورپن میں پھاھا ہے
ان  کا مرہم ھے
بے بسی کے عالم میں
زیست کے چراغوں میں
درد کا یہ روغن ھے
لاحاصل کی چاھت میں
آبلہ مسافت میں
تھکن سے شکستہ پا
آدم کی لاٹھی ھے
حسرتیں مکمل کی
چادریں یہ ململ کی
ان میں تیرتے آنسو
بس میں کب یہ ھوتے ہیں
حسرتیں مقدر ہیں
زندگی کے مطبخ میں
بے بسی کا سالن ہیں
حسرتیں حقیقت میں
خواہشوں کا بالن ہیں
آؤ ایسا کرتے ہیں
حسرتوں کی بھٹی میں
صبر جھونک دیتے ہیں
شُکر ڈال دیتے ہیں
صبر شُکر پانی ھے
حسرتیں کہانی ھے
آؤ ایسا کرتے ہیں
حسرتیں کچل ڈالیں
جو ادھورے سپنے ہیں
ان کو ہم مسل ڈالیں
زندگی کی چادر پر
حسرتوں کے ٹانکے سے
باب نو شروع کرلیں
تھوڑے پر قناع کر لیں
اور اُس سے رجوع کر لیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.....

"طیات مُجھے چھوڑ کر مت جاؤ..."
راحیل کی بڑبڑاہٹ واضح تھی ابوبکر سُن سکتا تھا....
اُس نے رفتار مزید تیز کردی.....
"طیات مُجھے معاف کردو ..."
راحیل کو ہوش آنے لگا تھا.....
ابوبکر کو آج راحیل کو دیکھ کر نا ہی نفرت کا احساس ہو رہا تھا نا ہی غصّہ آرہا تھا بس ایک احساس تھا جسے وُہ خود نہیں سمجھ پا رہا تھا راحیل کے لیے اُسکے دِل میں رحم کا جذبہ بھی کیوں اُبھر رہا تھا....
ابوبکر نے گاڑی کو بریک لگائے اور اُتر کر راحیل کی طرف آیا اور سہارا دے کر اُسے گاڑی سے باہر نکالا....

"راحیل سنبھالو خود کو......"
ابوبکر نے دوبارہ ہوش کھوتے راحیل سے کہا....
وارڈ بائے اسٹریچر لے کر آگئے ابوبکر نے اُسے اسٹریچر پر لٹایا...

"کیا ہوا ہے اِنہیں..."
ڈاکٹر نے راحیل کی نبض چیک کرتے ہوئے ابوبکر سے استفسار کیا....
"پتا نہیں ڈاکٹر  بے ہوش ہوگیا ہے..."
ابوبکر نے جواب دیا...
اُسے اپنی ہی آواز ہی اجنبی لگی کیونکہ اُسکی آواز سے فِکر نمایاں تھی اور اُسے کیوں راحیل کی فکر ہورہی تھی یہ اُس کے لیے اچنبھے کی بات تھی....

"آئی تھنک نروس بریک ڈاؤن ہوا ہے..."
ڈاکٹر نے خدشہ ظاہر کیا....
"نرس رُوم ریڈی کریں..."
ڈاکٹر نے نرس کو ہدایت دی وارڈ بائے کو اسٹریچر لے جانے کا اشارہ کیا....

"ڈاکٹر آپ ٹریٹمنٹ شروع کیجیئے میرے ساتھ ایک اور پیشنٹ ہے میں اُنہیں دیکھ کر آتا ہوں..."
ابوبکر کہہ کر لفٹ کی طرف بڑھ گیا....
"ابوبکر تُم کہاں چلے گئے تھے..."
ماریہ ابوبکر کو آتا دیکھ کر اُسکی طرف بڑھ گئی تھی...
جبکہ کمرے کی طرف بڑھتے اقراء کے قدم وہی رُک گئے....
"ابوبکر...."
اُس نے زیرِ لب نام دہرایا...
گردن موڑ کر ماریہ کے ساتھ کھڑے شخص کو دیکھا....

"ایک کام سے گیا تھا..."
ابوبکر نے نرمی سے کہا....

"ابوبکر تُم طیات کے بیٹے کو دیکھو تو سہی اللّٰہ اتنا پیارا ہے..."
ماریہ بچوں سے اشتیاق سے بولی... بھُلا بیٹھی  تھی کے کل رات اُس پر کیا انکشاف کیا گیا تھا جس شخص کی وُہ منکوحہ تھی وُہ کسی اور کی محبت کے سحر میں تھا مگر وُہ اُس وقت سب بھُلا بیٹھی تھی...
"تُم بھی آؤ..."
وُہ ابوبکر کا ہاتھ پکڑ کر بولی...
"آپ جائیں میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں..."
ابوبکر متانت سے بولتا ہوا دیوار کے ساتھ نصب کرسی پر بیٹھ گیا...
"تمہاری مرضی..."
ماریہ نے اُسکا گریز محسوس نہیں کیا وُہ کمرے میں چلی گئی...
گیٹ پر کھڑی اقراء کی نظریں مُسلسل ابوبکر پر تھی....
وُہ ہوبہو انعم سے مشابہہ تھا بس آنکھیں الگ تھی جو اُسے مختلف کرتی تھی...
"Capri"...
اقراء کی آنکھوں کے سامنے ۴ سالہ ابوبکر آگیا وُہ منظر آج بھی اُسکی آنکھوں میں تازہ تھا اُسکی اور "capri" کی آخری ملاقات ہنستا مسکراتا چہرہ پکنک پر جانے کے لیے بیگ تیار کرتا ابوبکر....
"آپی... میری واٹر بوتل..."
اقراء کو آوازیں اپنی اِرد گرد سنائی دینے لگی....
ابوبکر سر نیچے کیے بیٹھا تھا اُسے اندازہ نہیں تھا دو نظریں مُسلسل اُس پر تھی...

"capri"
اقراء اب ابوبکر کی طرف بڑھنے لگی....
"ابوبکر...."
وُہ اُسکے بلکل سامنے رُکی اور اُسے پُکارا....
اپنے نام کی پُکار پر اُس نے سر اٹھایا...
"جی.."
سامنے کھڑی اقراء کی آنکھوں میں برسوں کو تھکن تھی...
ابوبکر کی آنکھوں میں ناآشنائی کے رنگ تھے....
" ابوبکر میرے بھائی..."
اقراء مزید آگے بڑھی....
"جی کہیں..."
ابوبکر سخت تذبذب کا شکار تھا....
اقراء کی آنکھوں سے آنسو اب رُخساروں بہہ چلے تھے...

"آپی یہ کتنا کیوٹ ہے"
اقراء کو راحیل کی آوازیں سنائی دینے لگی....
"آپی مُجھے بھی دیں میں بھی لوں گا..."
"میں نہیں دے رہی پاپا مُجھے دے کر گئے ہے..."
اپنی آواز بھی سماعتوں میں گونجتی سنائی دی....
اقراء آپی دیکھیں میری ڈرائنگ کیسی ہے؟"
وُہ اپنے سامنے کھڑے  ۶ فٹ کے اِنسان میں ۴ سالہ بچہ دیکھ  رہی تھی....
"راحیل بھائی دیکھیں میں نے بھی آپکے جیسی  ڈرائنگ کی..."
اقراء نے تاسف زدہ نظروں سے ابوبکر کو دیکھا کس قدر بیگانگی تھی اُن نیلی آنکھوں میں کس قدر اجنبیت تھی ہر انداز میں....

"راحیل بھائی آپی مار رہی ہے مُجھے بچائے..."
"نہیں میں نہیں مار رہی تُم بھاگنا مت بھاگنا مت..."
اقراء فوراً ابوبکر کے سینے سے لگ گئی....
ابوبکر ششدر رہ گیا....
"تُم مِل گئے مُجھے ابوبکر تُم مِل گئے..."
اقراء نے اُسکے ہاتھوں کو تھام کر اپنی پیشانی سے لگایا پھر اُنہیں بوسہ دیا....
"چھوٹو میں نے تمہیں کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا آج مما پاپا کی روح کو سکون ملا ہوگا..."
اقراء روتے ہوئے دوبارہ اُسکے سینے سے لگ گئی....

" آپ کیا کہہ رہی ہے مُجھے کُچھ سمجھ نہیں آرہا..."
ابوبکر نے اُسے کندھوں سے پکڑ کر خود سے الگ کیا....

"اقراء آپی ہو میں تمہاری مُجھے نہیں پہچانا تُم نے کیپری..."
اقراء نے اُسکے چہرے کی اپنے دونوں دونوں  ہاتھوں میں مقید کرتے ہوئے کہا....

"میں نہیں جانتا آپکو آپ کون ہے اور یہ کیا بولے جارہی ہیں..."
ابوبکر نے اقراء کے دونوں ہاتھ جھٹک دیے...

"میں بھی کِتنی پاگل ہوں تُم مُجھے بھلا کیسے پہچانوں گے..."
اقراء نے خود کا تمسخر اڑایا...

"میں تمہاری بڑی بہن ہوں اقراء..."
اقراء کی آواز بوجھل ہونے لگی الفاظ ٹوٹنے لگے تھے....

"کون اقراء کیسی بہن میری کوئی بہن نہیں  نہیں ہے آپکو یقیناً کوئی غلط فہمی ہوئی ہے محترمہ..."
ابوبکر کو اُسکی دماغی حالت پر شبہ ہوا....

"مُجھے کوئی غلط فہمی نہیں ہوئی ہے تُم ہی میرے ابوبکر ہو..."
اقراء نے اُسے بری طرح دپٹا...

"یہ آنکھیں میرے "capri" کی ہے یہ چہرے کا ہر نقش مما کا ہے مُجھے کوئی غلط فہمی نہیں ہورہی تُم سب بھول گئے ہو تُم تو بہت چھوٹے تھے تمہیں نہیں یاد نہیں تمہیں کیسے یاد ہوگا تُم بہت ہی چھوٹے تھے..."
اقراء بولتے ہوئے سچ میں ایک پاگل سی لگ رہی تھی جو اُسے اپنی بات کا یقین دلانے کی کوشش کرتی پھر خود ہی آپ پر ملاملت کرتی...

"ایک منٹ تُم رُکو تُم جانا مت نہیں تُم میرے ساتھ چلو تُم پھر گُم ہوجاؤ گے..."
اقراء نے ابوبکر کا ہاتھ پکڑ کر باقاعدہ اُسے اپنے ساتھ گھسیٹا...
اقراء اپنا بیگ لے کر آئی...

"یہ دیکھو یہ تُم چھوٹے سے..."
اقراء ایک تصویر اُسکے سامنے کرکے بولی جو ہر وقت اُسکے بیگ میں ہوتی تھی....
"یہ میں بیچ میں تُم اور یہ....."
اقراء لمحہ بھر کو چُپ ہوئی....
ابوبکر کی آنکھوں میں آشنائی کے رنگ اُبھرے تھے اپنی تصویر دیکھ کر....
"اور یہ راحیل...."
اقراء نے نم آنکھوں کے ساتھ اُسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اپنی بات مُکمل کی...
"راحیل..."
ابوبکر کے ذہن میں دھماکے ہونے لگے....
"یہ کیا ماجرا ہے..."
ابوبکر نے دِل میں کہا...

"آپ راحیل آفتاب کی بہن ہے..."
ابوبکر اپنی حیرت پر قابو پاتے ہوئے بولا...

"تُم دونوں کی بہن ہوں میں تو..."
اقراء نے محبت سے چور لہجے میں کہا....

"راحیل اِس وقت ہاسپٹل میں ہی ہے اُسکا نروس بریک ڈاؤن ہوا ہے..."
ابوبکر نے رُک رُک کر بتایا...

"کیا ہوا ہے اُسے مجھے اُسکے پاس لے کر چلو..."
اقراء فکرمندی سے بولی....

"آجائیں آپ میرے ساتھ..."
ابوبکر آگے بڑھ گیا اقراء اُسکے پیچھے چل دی....
          ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

حکیم صاحب میں کہتی ہوں اب آپ اسکے ماں باپ کو ڈھونڈنا بند کردیں بس یہ سوچ لیں خُدا نے ہماری اولاد کی کمی پوری کردیا.."
فرحت بیگم نے سوتے ہوئے ابوبکر کو دیکھتے ہوئے کہا....

"خودغرض نہ بنو فرحت یہ کسی کی اولاد ہے کسی ماں کا جگر کا ٹکڑا تُم اپنی ممتا کی بھوک مٹانے کے لیے اسے اسکے ماں باپ سے دور کروں گی سوچوں اللہ کتنا ناراض ہوگا ہم سے..."
ریاض نے فرحت کو سمجھاتے ہوئے کہا....

فرحت شرمندہ ہوگئی اُنہیں اپنی خودغرضی پر ندامت ہوئی...
"مگر ایک ہفتہ ہوگیا ہے اخبار میں اشتہار بھی دے دیا آپ نے اب تک کوئی بھی نہیں آیا اگر کسی کو آنا ہوتا تو آچکا ہوتا..."
فرحت اپنی جھینپ مٹانے کی خاطر کمزور دلیل دینے لگی....

"جب تک کوئی نہیں آجاتا اسے ہم اپنے پاس ہی رکھیں گے اپنی اولاد کی طرح مگر جس دن اِسکے ماں باپ اسے لینے آئے ہم بخوشی اُنکی اولاد اُنہیں واپس دے  دیں گے..."
ریاض نے فرحت کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر اُن سے وعدہ چاہا...

"ٹھیک ہے حکیم صاحب جیسی آپکی مرضی..."
وُہ دِل سے بولی...

"مُجھے تُم سے یہی اُمید تھی..."
ریاض فخریہ سے بولے تو فرحت دھیرے سے مسکرادی اور ابوبکر کو دیکھنے لگی....

                ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"ڈاکٹر راحیل کیسا ہے اب..."
ابوبکر نے روم سے نکلتے ڈاکٹر سے پوچھا اقراء بھی رُک گئی....

"He is fine now.."
ڈاکٹر نے ابوبکر کا کندھا تھپتھپا کر کہا اور چلے گئے...
"آپ مِل لیجئے.."
ابوبکر جانے لگا....
"اندر آؤ کیپری اپنے راحیل بھائی کو نہیں دیکھو گے..."
اقراء نے جس آس سے اُسکی طرف دیکھا وُہ منع نا کرسکا اُسکا ذہن سخت اُلجھا ہوا تھا....
وُہ اندر داخل ہوگیا اقراء کے ساتھ...
اقراء نے کمرے میں بے ہوش لیٹے راحیل کی طرف دیکھا تو اُسکا دِل کٹ کر ره گیا....
اُس نے ابوبکر کی طرف دیکھا جو سخت اُلجھا ہوا تھا...
"یو بھی سامنا ہوگا کسی موڈ پر ہمارا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا.."
اقراء نے دِل میں کہا...
اقراء آپی بھی وہی تھی راحیل بھائی بھی اور اُنکا چہیتا "Capri" بھی مگر کس قدر انجان کس قدر بیگانے  اجنبیت کی ۲۲ سالہ  دیوار تھی تینوں کے درمیان....

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro