قسط نمبر ۴۴
#میدان_حشر
قسط نمبر ۴۴
باب نمبر ۱۱
"پہلی صور"
"کیسی ہو بیٹا آپ...؟"
ناظمہ خاتون (حماد کی امی) نے اُسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا...
طیات نے چہرہ اوپر کرکے اُنہیں دیکھا...
سفید اُجلا لباس جس کے گرد کالی چادر سے اُنہوں نے خود کو ڈھانپ رکھا تھا....
سر پر دوپٹا اچھی طرح جمایا ہوا تھا....
بہت ہی با رونق چہرہ..
پُر وقار سی شخصیت تھی....
طیات نے عقیدت مند نظروں سے اُنہیں سر تا پاؤں دیکھا....
"مُجھے حماد نے آپکے بارے میں سب بتا دیا ہے...
بیٹا میں یہ نہیں کہوں گی کہ بہت دُکھ ہوا سُن کر کیونکہ یہ وُہ لوگ بولتے ہیں جو اپنا پیچھا چھڑانا چاہتے ہو مگر ہمیں آپکو اِس کیفیت سے اُبھرنے میں مدد کرنی ہے..."
وُہ کہتے ہوئے اُسکے ساتھ ہی بیٹھ گئی....
"بیٹا آپ مجھے اپنی امی کی طرح ہی سمجھیں.."
اُنہوں نے طیات کے ہاتھ کو تسلی آمیز انداز میں دبایا...
پلکوں کو خم دیا تھا....
"بیٹا ابھی آپ آرام کریں رات کے کھانے پر تفصیلی بات ہوگی...
میں بھی سفر کی تھکان اُتار لوں جب تک..."
وُہ کہتے ہوئے اُسکے ماتھے کو چومتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئی....
طیات کو وُہ شفیق خاتون پہلی نظر میں ہی اچھی لگی تھی....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"اسلام علیکم مولوی صاحب..."
حماد نے مولوی صاحب کو سلام کیا....
"وعلیکم السلام جیتے رہو بیٹا خوش رہو.."
اُنہوں نے دُعا دی....
"آج میں آپکی خدمت میں ایک سوال کا جواب لینے آیا ہوں...فتویٰ لینے آیا ہوں..."
حماد نے سنگ مرمر کے ٹھنڈے فرش پر بیٹھتے ہوئے کہا....
"کیسا فتویٰ؟"
اُنہوں نے سوال کیا...
حماد ایک گہری سانس لے کر آنے کا مدعا بیان کرنے لگا...
"اگر ۳ طلاقیں ایک ہی وقت میں دی جائیں تو کیا طلاق ہوجاتی ہے؟"
وُہ بول کر اب چُپ ہوا....
"اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دیدے تو بیوی شوہر پر حرمتِ غلیظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، اس وقت نہ رجعت کافی ہوتی ہے اور نہ تجدید نکاح؛ بلکہ ”حلالہ“ کی ضرورت ہوتی ہے ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً جائز نہیں ہے، گناہ ہے۔ اگر کبھی زوجین کے درمیان نزاع کی ایسی صورت بن جائے کہ آئندہ حدود اللہ کو قائم رکھتے ہوئے ان کے لیے ازدواجی زندگی گزارنا دشوار ہوجائے اور بیوی کو بالکلیہ نکاح سے خارج کرنا چاہے تو اس کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ جب بیوی طہر کی حالت میں ہو اور اس میں اس کے ساتھ صحبت نہ کی کئی ہو اس وقت ایک طلاق دیدے پھر جب ایک حیض گزرجائے تو دوسری طلاق دے پھر جب تیسری حیض گزرجائے اس وقت تیسری طلاق دیدے؛ لیکن اگر ضرورت نہ ہو تو صرف ایک طلاق پر اکتفاء کرے، اس کو طلاق احسن، متفرقا تین م حیض میں تین طلاق دینے کو ”طلاق حسن“ اور ایک ساتھ تین طلاق دینے کو طلاقِ بدعت کہتے ہیں، یہ شرعاً جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر کوئی دیدے تو تینوں طلاق شرعاً واقع ہوجاتی ہیں۔"
مولوی صاحب نے تفصیلی جواب دیا....
"اور اگر بیوی اُمید سے ہو تو کیا طلاق ہوجاتی ہے...؟"
حماد نے کچھ دیر رُک کر دوسرا سوال کیا....
"اِس صورت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے عدت شروع ہوجاتی ہے مگر اب عدت مدت بچے کی پیدائش تک چلی جاتی ہے اب خواہ بچہ ایک مہینے بعد ہو ایک ہفتے یا پورے 9 مہینے... اب ایک آسانی پیدا ہوجاتی ہے اگر مرد اور عورت باہمی رضا مندی سے رجوع کرنا چاہے تو بچے کی پیداش تک کرسکتے ہیں بچے کی پیدائش کے بعد طلاق مکمل واقع ہوجائے گی اور بیوی شوہر کے لیے تب تک حلال نہیں ہوگی جب تک کسی دوسرے مرد سے نکاح نا ہو اور دونوں کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم نا ہو پھر اگر وہ مرد اُسے طلاق دے یا اُسکی وفات ہوجائے تو عورت اپنے سابقہ شوہر سے نکاح کرسکتی ہے..."
مولوی صاحب نے ایک اور تفصیلی جواب دیا....
حماد نے پھر طیات کے بارے میں اُنہیں سب بتایا...
"رجوع ہوسکتا ہے اگر دونوں فریقین چاہے تو..."
مولوی صاحب نے اب کی بار مختصر جواب دیا....
"بہت بہت شکریہ مولوی صاحب آپکا..."
حماد اُن سے مصافحہ کرتا اُٹھ کھڑا ہوا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"چلیے بیٹا کھانا کھائے"
ناظمہ خاتون رات کو کھانے کی ٹرے سجائے وُہ دوبارہ اُسکے سامنے تھی....
"مُجھے بھوک نہیں ہے.."
طیات نے منع کیا....
"ٹھیک ہے آپکو بھوک نہیں مگر اِس ننھی جان کو ہے جو آپکی کوکھ میں پل رہی ہے.... شاباش منہ کھولیے..."
اُنہوں نے نوالہ بنا کر اُسکے منہ کے قریب کیا...
وُہ اُنہیں انکار نہیں کرسکی....
"شاباش...یہ پورا ختم کرنا ہے آپکو پھر ہم لوگ پیچھے گارڈن میں چل کر بیٹھیں گے..."
اُنہوں نے اُسے بچوں کی طرح پچکارا....
وُہ نوالے بنا بنا کے اُسے کھلا رہی تھی...
اِس قدر اپنائیت پر اُسکا دِل بھر آیا وُہ بے اختیار ہوکر اُنکے سینے سے لگ گئی اور بری طرح رونے لگی.....
"نا میرے بچے نا روتے نہیں بلکل نہیں ہونے والے بچے پر اور آپکی صحت پر بھی اثر پڑے گا..."
ناظمہ خاتون نے اُسکے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا....
اُنہوں نے طیات کو بمشکل چُپ کروایا اور پانی پلایا....
کافی دیر خاموشی رہی وُہ پھر بولی...
"آپ کی طلاق جن حالات میں ہوئی مجھے کُچھ شک و شبہ تھا بس اُسی کو دور کرنے کے لیے میں نے حماد کو مولوی صاحب کے پاس فتویٰ لینے کے لیے بھیجا تھا..."
پھر اُنہوں نے ساری بات جو مولوی صاحب نے حماد کو بتائی تھی سب طیات کو بتا دی....
اُسکا چہرہ سپاٹ تھا....
"بیٹا آپکا جو بھی فیصلہ ہو آرام سے سوچ کر بتائے گا کوئی جلدی نہیں ہے"
ناظمہ خاتون نے اُسکی آنکھوں میں دیکھ کر کُچھ تلاشنا چاہا....
مگر وُہ کمال کی مہارت سے اپنے ہر جذبے پر مٹی ڈال چُکی تھی....
"آئے باہر چلتے ہیں تازہ ہوا آپکے لیے بہت اچھی ہے..."
وُہ اُسے اُٹھاتے ہوئے بولی....
طیات بھی کُچھ کہے بغیر اُٹھ گئی...
رات کی تاریک چادر پوری طرح پھیل چکی تھی وُہ ناظمہ خاتون کے ساتھ لان میں رکھی کرسیوں پر آ بیٹھی تھی موسم کافی خوشگوار تھا ٹھندی ٹھندی ہوا روح کو سکوں بخشنے والی تھی مگر اُسکے اندر گھٹن بڑھنے لگی تھی...
"آخر تو چاہتا کیا ہے؟"
وُہ رب سے مخاطب تھی...
"مکمل طور سے رشتہ ابھی بھی نہیں ٹوٹا اور جب ٹوٹنا نہیں تھا مُجھے کیوں توڑا..."
روح سلگنے لگی تھی...
"طیات بیٹا تُم ٹھیک ہو.."
اُنہوں نے اُسکی بگڑتی حالت کے پیش نظر کہا....
"جی میں ٹھیک ہوں...."
اُس نے آہستہ سے کہا...
"حماد....حماد"
اُنہوں نے آوازیں دی....
"جی امی.."
حماد اندر سے نکل کر آیا.....
"بیٹا گاڑی نکالو جلدی سے مجھے طیات کی حالت ٹھیک نہیں لگ رہی"
وُہ فکرمندی سے بولی....
"حماد بھاگ کر اندر سے گاڑی لے آیا..."
"چلو طیات"
اُنہوں نے اُسے گاڑی میں لٹا کر اُسکا سر اپنی گود میں رکھا....
طیات کا بدن پسینے میں شرابور ہورہا حالت غیر ہونے لگی تھی....
حماد نے گاڑی کی اسپیڈ مزید بڈھا دی.....
"حماد گاڑی روکو اور سامنے شاپ سے جوس لے لو ہاسپٹل جاتے جاتے حالت سنمبھل جائے"
حماد نے گاڑی سائڈ میں روک دی اور جلدی سے جوس کا ڈبہ لے آیا....
اُسی دوکان سے نکلتے ہوئے راحیل کی نظر جب گاڑی کے نیم واہ دروازے سے دکھتی سیدھا اُس پر جا رکی...
راحیل لمحے بھر کو ساکت رہ گیا...
حماد نے گاڑی میں بیٹھ گاڑی دوبارہ اسٹارٹ کردی....
راحیل کسی ٹرانس کی کیفیت سے باہر آیا اُسے یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ آنکھوں کے سامنے تھی....
وُہ سرعت سے اپنی گاڑی کی طرف بڑھا اور فل اسپیڈ میں گاڑی کے پیچھے دوڑادی....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"everything is ok"
حماد نے فکرمندی سے پوچھا...
"yes everything is alright it can happen in this condition.."
تسلی بخش جواب دیا گیا...
ناظمہ خاتون اور حماد دونوں ڈاکٹر کے کیبن میں تھے....
"یا اللہ میری بچے کو کُچھ مت کرنا..."
روم میں لیٹی طیات مسلسل دعا گو تھی....
دروازہ کھولنے کی آواز پر اُس نے نظرے دروازے پر ٹکا دی مگر داخل ہوتے شخص کو دیکھ کر اُچھل پڑی....
"تُم یہاں کیا کر رہے ہو....تمہاری ہمت بھی کیسے ہوئی یہاں آنے کی..."
طیات راحیل کو وہاں دیکھ کر سیخ پا ہوگئی تھی....
راحیل اُسکی بات کو نظرانداز کرکے اُسکے طرف بڑھا....
"تُم مُجھے چھوڑ کر کیسے چلی گئی تُم نے تو وعده کیا تھا تُم مُجھے کبھی چھوڑ کر نہیں جاؤ گی کیوں آگئی اپنے گھر سے طیات میں بہت اکیلا ہوگیا ہوں میں اُس پورے گھر میں اکیلا مُجھے اُسکے درو دیوار سے خوف آنے لگا ہے ...واپس چلو میرے ساتھ ہمارے گھر...."
راحیل اُسکے قریب ہوا....
طیات چند قدم پیچھے ہٹی...
پھر بپھری ہوئی شیرنی کی مانند اُسکے گریبان کو پکڑ کر بولی....
"تُم کتنا گرو گے کوئی حد ہے تمہارے گرنے کی...
تُم مُجھے طلاق دے چکے ہو میں تمہاری کُچھ نہیں لگتی تُم میرے لیے صرف ایک اجنبی ہو بس...
میں حرام ہوں تمہارے لیے اور تُم میرے لیے خدارا مُجھے گُنہگار مت کرو..."
طیات چیختے ہوئے بولی....
"نہیں تُم میری ہو...سُنا تُم نے تُم صرف میری ہو میری بیوی تُم میرے لیے ہی تو حلال ہو صرف...
راحیل کی طیات...
میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں تُم بھی واپس چلو میرے ساتھ میں مر جاؤں گا طیات تمہارے بغیر..."
راحیل کی آنکھوں میں پہلی بار نمی تھی حالت جنونی تھی....
طیات سر تا پاؤں لرزتے وجود کو دیکھا...
طیات کے اندر کُچھ ٹوٹا تھا اُسکی آنکھوں میں نمی اور اُسکی حالت دیکھ کر....
راحیل نے اُسے شانوں سے پکڑ لیا طیات یکدم ہوش میں آئی تھی اُس نے اُسکے ہاتھوں کو جھٹکنا چاہا مگر گرفت مضبوط اور مضبوط تر ہوتی چلی گئی طیات نے سہمی نظروں کا رُخ اُسکی طرف کیا...
راحیل کی آنکھوں میں دیکھ کر اُسے خوف آنے لگا اُسکی آنکھوں میں وہی ضد تھی وہی جُنوں جو اُس رات تھا وُہ اُن آنکھوں کو پڑھ سکتی تھی آج ضد اور جُنوں کے ساتھ اُن آنکھوں میں عشق تھا دیوانہ عشق....
"چھوڑو مُجھے.."
طیات نے اُسکی گرفت سے نکلنے کی ناکام کوشش کی....
اُس نے ایک زہریلی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائے اُسکی طرف دیکھنے لگی...
راحیل کو یکدم کُچھ ہوا....
"پہلی ثور پھونکی جا چکی ہے بے چینی تمہارے وجود میں سرائیت کر چُکی ہے ۔
تُم کانپ رہے ہو اتنی جلدی ابھی سے ابھی تو شروعات ہے تُم تو ابھی سے مرنے لگے ہو انتظار کرو اگلے عذابوں کا سوچو تب کیا حال ہوگا تمہارا ...ابھی تو بس شروعات ہوئی ہے....
تمہارے وجود...
تمہاری انا....
تمہارے وقار....
تمہاری خود سری...
تمہارے گھمنڈ غرور ....
تمہارے گناہوں....
تمہارے ظلموں... کے اختتام کی بس شروعات ہوئی ہے تمہیں بھی تو پتہ چلے کے اورو پر کیا گزرتی ہے...."
طیات نم آنکھوں کے ساتھ اُسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی.....
راحیل کی گرفت ڈھیلی ہوئی تھی اُس نے طیات کے ہاتھ جھٹک دیے....
"نہیں"
وُہ دو قدم پیچھے ہوا....
"ہاں راحیل شروعات ہوچکی ہے.."
وُہ دو قدم آگے بڑھی...
راحیل مزید پیچھے ہٹا اور پھر تیزی سے روم
سے نکل گیا....
اُسکے سامنے بہادری کا مظاہرہ کرتے کرتے اب وُہ ٹوٹی تھی اور زمین پر بیٹھ گئی.....
"تُم نے محبت میں دھوکا دے کر بہتان لگا کر مجھے توڑا ہے نہ راحیل میں یہی محبت پوری صداقت سے نبھا کر تمہارے وجود کو جھنجوڑ دونگی۔
... تمہیں اذیت میں دیکھنا میرے لیے بھی عذاب ہوگا مگر میں یہ بھی جانتی ہو ٹھوکر لگنے سے تمہیں کُچھ نہیں ہوگا تمہیں تو منہ کے بل گرنا ہے اپنے ہی گناہوں کے دلدل میں...."
اُس نے افسردگی رنج صدمے ہر جذبے سے چور ہوکر سوچا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
وُہ اپنے گھر میں بیٹھا حرام جام کے گلاس مسلسل اپنے اندر اُتار رہا تھا....
"پہلی ثور پھونکی جا چکی ہے بے چینی تمہارے وجود میں سرائیت کر چُکی ہے ۔
تُم کانپ رہے ہو اتنی جلدی ابھی سے ابھی تو شروعات ہے تُم تو ابھی سے مرنے لگے ہو انتظار کرو اگلے عذابوں کا سوچو تب کیا حال ہوگا تمہارا ...ابھی تو بس شروعات ہوئی ہے....
تمہارے وجود...
تمہاری انا....
تمہارے وقار....
تمہاری خود سری...
تمہارے گھمنڈ غرور ....
تمہارے گناہوں....
تمہارے ظلموں... کے اختتام کی بس شروعات ہوئی ہے تمہیں بھی تو پتہ چلے کے اورو پر کیا گزرتی ہے...."
طیات کے الفاظ اُسکی سماعتوں میں مسلسل گونج رہے تھے....
"نہیں ایسا کُچھ نہیں.."
وُہ بڑبڑایا...
فون پر کسی کا نمبر ملایا رابطہ مِلنے پر اُس نے کُچھ کہہ اور فون بند کردیا....
کُچھ ہی دیر بعد ایک لڑکی اندر داخل ہوئی کپڑے انتہائی فحاش تھے.....
راحیل کے برابر آکر بیٹھ گئی راحیل نے اُسے بیڈ پر دھکا دیا اور اُس پر جُھک گیا....
"کیوں تھکا رہے ہوں خود کو بھی اور مُجھے بھی کیا ہم نارمل لائف نہیں گزار سکتے؟؟؟
ہم گزار سکتے ہیں راحیل کہی نہ کہی گزار رہے ہیں تمہارا میرے لیے پریشان ہونا مُجھ سے چھپ نہیں سکتا میں ایک لڑکی ہو اور اُس سے بھی بڑھ کر ایک بیوی ہوں بخوبی جان سکتی ہوں میرا شوہر میرے بارے میں کیا سوچ رہا ہے وہ میرے لیے پریشان ہے پھر کیوں خود کو اِس طرح اذیت دے رہے ہو مُجھے بھی..."
اِس وقت طیات کے کہے الفاظوں کا یاد آنا اُسکے لیے اذیت تھا....
وُہ ایک مدہوش کردینے والے نسوانی سراپے کے ساتھ اپنے کمرے کے بیڈ پر تھا اُسے اپنی برہنہ پیٹھ میں کانٹے گھستے محسوس ہونے لگے....
"تُم تُو مُجھ سے نفرت کرتی ہو نہ؟"
نیم اندھیرے میں وُہ اُس لڑکی کے مزید قریب ہوا...
وُہ اُسے پتا نہیں کون سمجھ رہا تھا لہجہ انتہائی نرمی لیے ہوئے تھے جو صرف وُہ ایک ہی اِنسان کے لیے اختیار کرتا تھا...
"نہیں Darling میں کیوں نفرت کرونگی تُم سے..."
راحیل کسی حسین لمحے میں کھویا ہوا تھا واپس لوٹ آیا آنکھیں کھولی تو دیکھا اب لڑکی مکمل اُس پر جُھکی ہوئی تھی...
"طیات"
اُس نے پُکارا.....
راحیل نے ایک جھٹکے سے لڑکی کو خود سے الگ کیا اور اُٹھ بیٹھا....
"what happened darling"
لڑکی دوبارہ قریب ہوئی...
"Get out"
وُہ آہستہ سے بولا....
"what?"
لڑکی نے حیرت سے کہا...
"I said get out"
اب کی بار وُہ چیخا تھا...
"یہ صرف طیات کی جگہ ہے یہ میری طیات کا بستر ہے میرا اور اُسکا"
وُہ پیچھے سے چیخا.....
(جاری ہے)
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro