Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۴۳

#میدان_حشر
قسط نمبر ۴۳
باب نمبر ۱۱
"پہلی صور"

راحیل رات کو تقریباً  3 بجے لوٹا تھا...
وُہ ان دو دنوں میں اُسے ہر جگہ ڈھونڈھ چُکا تھا...مگر وُہ نا ملی....
کمرے میں داخل ہوا تو سب صاف تھا...
"طیات......"
اُسے خوش فہمی ہوئی...
راحیل چیختا ہوا کمرے میں کمرے میں نظریں دوڑانے لگا کہ وُہ کسی کونے سے نکل آئے....
وُہ وہاں ہوتی تو آتی....
اکیلے پن کے احساس نے اُسے آ لیا....
اُسے عادت ہوگئی تھی گھر آکر طیات کو دیکھنے کی اُسے سننے کی...
جو خاموشی طیات کے آنے سے پہلے سکون کا باعث تھی اب اُسکے جانے کے بعد عذاب تھی....

وُہ صوفے پر ہی بیٹھ گیا اور آنکھیں بند کرلی....
بند غلاف چشم پر پہلی ملاقات کا منظر آ رکا...
وُہ کسی لڑکی کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اُس آئس کریم پارلر میں آیا تھا وُہ لڑکی اُس رات کی ساتھی تھی....
وُہ سیٹ کی طرف بڑھ ہی رہا تھا اپنے سب سے بڑے دُشمن کو دیکھ کر رُک گیا...
اور وہی سے شروعات ہوئی تھی راحیل آفتاب کی اصل کہانی...
اُس کے نظریں بلا ارادہ بات کرتے کرتے اُس پر جا رکی تھی...
وُہ نازک سی لڑکی جس کی سیاہ بڑی بڑی آنکھیں جھیل جیسی گہرائی رکھتی تھی....
گھنی پلکوں کی جھالر...
تیکھی ناک...عنابی ہونٹ...سیاہ گھنے لمبے ریشمی بال جنہیں سر پر دوپٹہ لے کر چھپایا گیا تھا مگر ایک گستاخ لٹ نے ریاضتوں پر پانی پھیر دیا تھا....
گوری رنگت جِس میں ہلکی ہلکی سی لالی اسے اور جاذب نظر بناتی تھی....
طیات کو دیکھ کر اُسے عجیب احساس ہوا تھا یہ اُن احساسوں سے بلکل مختلف تھا جو اُسے کسی بھی لڑکی کو دیکھ کر ہوتا تھا...
ویسے یہ بیوٹیفل لڑکی کون ہے؟؟"
راحیل کے کانوں میں طیات کے لیے کہے گئے پہلے جُملے کی بازگشت سنائی دی...
"وُہ جان دُشمن بچے کے ساتھ باتیں کر رہی تھی۔"

"گھٹیا انسان اپنی گندی نظر میری بہن پے ڈالنا بھی مت تیری آنکھیں نوچ لونگا امان کے ہاتھ راحیل کے گریبان پے تھے.."
راحیل کو امان کے الفاظ یاد آئے...
اُس نے امان کے ہاتھ اطمینان سے اپنے گریبان سے ہٹائے اور ایک نظر طیات کو اوپر سے نیچے دیکھتے ہوئے کہا...
"ٹیک اٹ ایزی مین..."
"خوبصورت چیزوں کا اور خوبصورت چہروں کا راحیل آفتاب بہت بڑا قدردان ہے میں کوئی بھی خوبصورت چہرے کو سراہے بنا نہیں رہ سکتا.."
"میں اُسے محض خوبصورت چہرہ سمجھ رہا تھا.."
بند آنکھوں کے ساتھ ہی بولا.....
وُہ نیند کی وادیوں میں اُترتا چلا گیا....

     ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
نماز تہجد اللہ کے نزدیک بہت مقبول ہے نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اسی نماز کا ثواب ہے۔
اللہ کے حضور  اپنے گناہوں سے مغفرت طلب کرنے کا بہترین وقت تہجد کا ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، تو ہمارا رب و برتر آسمان دنیا پر اترتا اور فرماتا ہے کہ کوئی میرے حضور دعا کرنے والا ہے، کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟
ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اس کا سوال پورا کروں؟
ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ میں اسے بخش دوں۔‘‘
قرآن پاک میں تہجد کی فضیلت میں ارشادِ باری تعالٰی ہے :
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍO
آخِذِينَ مَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ إِنَّهُمْ كَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ مُحْسِنِينَO
كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَO وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَO (الذاريات : 15تا 18)

’’بیشک پرہیزگار باغوں اور چشموں میں (لطف اندوز ہوتے) ہوں گےo
اُن نعمتوں کو (کیف و سرور) سے لیتے ہوں گے جو اُن کا رب انہیں (لطف و کرم سے) دیتا ہوگا، بیشک یہ وہ لوگ ہیں جو اس سے قبل (کی زندگی میں) صاحبانِ احسان تھےo
وہ راتوں کو تھوڑی سی دیر سویا کرتے تھےo اور رات کے پچھلے پہروں میں (اٹھ اٹھ کر) مغفرت طلب کرتے تھےo‘‘۔

تہجد کا وقت اپنی ماضی کی زندگی کا محاسبہ کرنے اور اپنے کیے ہوئے گناہوں پر ندامت کا بہترین وقت ہے۔
اس وقت انسان کی یادداشت کی صلاحیت (Ability To Recall) اپنے عروج پر ہوتی ہے۔

رات کے آخری پہر کی میٹھی نیند کی قربانی دے کر اٹھنے سے اسلام کا کام کرنے والوں کی قوتِ ارادی میں مضبوطی آتی ہے سورۃ المزمل میں ارشاد باری تعالٰی ہے۔

اِنَّ نَاشِئَةَ الَّيْلِ هِیَ اَشَدُّ وَطْأً وَّاَقْوَمُ قِيْلًا.
(المزمل : 6)
’’بے شک رات کا اُٹھنا (نفس کو) سخت پامال کرتا ہے اور (دِل و دِماغ کی یکسوئی کے ساتھ) زبان سے سیدھی بات نکالتا ہے‘‘۔

طیات تہجد پڑھ کر رب العزت سے دُعا گو تھی....

"میں آج بھی تُجھ سے کوئی شکایت نہیں کروں گی یا رب العالمین میرا ایمان کبھی تُجھ پر سے ڈگمگا ہی نہیں سکتے میری زندگی کی کتاب کبھی بھی میری برداشت سے زیادہ تلخ ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ اُسے تو نے لکھا ہے جو اپنے ہر بندے کو ستر ماؤں سے زیادہ چاہتا ہے...
تو کیسے مُجھے میری برداشت سے زیادہ دُکھ دے سکتا ہے....
توکل تو وُہ راستہ ہے جس کے ذریعے آگ ٹھندی کردی جاتی ہے۔
جو دریا میں راستہ بنوا دیتا ہے۔ جو یوسف کو یعقوب سے ملوا دیتا ہے۔
جو شدید طوفان کشتی نوح پار لگوا دیتا ہے۔
جو پانی پر گھوڑے دوڑواتا ہے....
میں کیسے تُجھ پر توکل نا کروں۔
تو ناممکن کو ممکن کرنے کی قدرت رکھتا ہے....

میں بہت کچھ کھو چُکی ہے یا رب اب جو لوگ مُجھ سے وابستہ ہے اُنہیں میرا ہی رہنے دے اب مزید نقصان اٹھانے کی ہمت نہیں.... میرے بچے کو اپنی حفظ و امان میں رکھ اب یہ ہی میرے جینے کی واحد وجہ ہے...
تُو نے ایک در مُجھ پر بند کیا تو ایک اُمید کی روشنی بھی دی اِس بچے کی صورت میں اب اسے کُچھ نا ہو...
محبت کا تو ہر آنسو تیری بارگاہ میں معتبر ہے۔
اور محبت سے بڑی کوئی طاقت نہیں جو دل کو خالص کردے...
عشق مجازی سے حقیقی پر آ رکے...

ایسا نہیں تھا کہ میں نے کوشش نہیں کی۔
ایسا نہیں تھا کہ میری محبت میں  کوئی کمی تھی۔
میں نے تُجھ سے دُعا بھی مانگی بھیک بھی میں نے سجدے بھی کیے آنسو بھی بہائے  ہاتھ بھی جوڑے تیرے آگے میں نے سب کُچھ بدل دیا اُس ایک شخص کی خاطر میں نے خود کو بدل ڈالا...
میں نے اُس شخص کی منتیں بھی کے اُس پر غصّہ بھی کیا.. میں اُسکے پیر بھی پڑی مگر اُس نے مُجھ سے میرے نام کا بھرم چھین لیا مُجھ سے میری پاکبازی چھین لی میرے کردار پر اُنگلی اٹھائی اُس شخص نے میرا کردار اُسکے سامنے تھا بے داغ مگر اُس نے میرے کردار کی دھجیاں اڑائی ہے میرے منتیں میری سماجتیں
سب بیکار گئی....
مُجھے سمجھ آگیا ہے یا رب مُجھے سمجھ آگیا ہے...میں نے اُس شخص کو تیری رضا کی خاطر اپنایا تھا تو نے میرے دل میں اُسکے لیے عشق پیدا کردیا محبت بھی نہیں عشق.... عشقِ مجازی....
مُجھے سمجھ آگیا ہے جب اِنسان کسی کو رو روکر گڑگڑا مانگتا ہے اور وُہ نہیں ملتا...پھر ایک وقت آتا ہے جب آنسو خُشک ہوجاتے ہیں سجدے میں پڑے رہنے کو جی چاہتا ہے۔
اُسی در پر سکون مِلتا ہے اور پھر وُہ بھی مِل جاتا ہے جس کے لیے آپ روئے آپ گڑگڑائے منتیں مانگی دعائیں کی...
مُجھے بھی وُہ شخص مِل گیا تھا مُجھے راحیل مِل گیا تھا جو صرف میرا تھا طیات حیدر کا میں خوش  تھی بہت خوش مگر اب اُس شخص نے مُجھے گنوا دیا مُجھے توڑ دیا ایک بار پھر میری روح تک کو چھلنی کردیا اُس شخص نے....
میرا عشق اُس سے قائم ہے اور یہ میری موت تک قائم رہے گا مگر اب میرے دِل میں اُسکے لیے رحم نہیں ہے....
میں نفرت نہیں کرتی...
نا ہی کرسکتی ہوں میں تو عشق مجازی کی مرید ہوں مگر میرے دِل میں اُسکے لیے رحم نہیں میرے دِل سے اُسکے لیے بس بددعائیں نکلتی ہیں...
عشق اب بھی ہے....
مگر اب وہ محسوس نہیں ہوتا جو کبھی پہلے ہوتا تھا۔
اب وہ اضطراب نہیں رہا۔ جیسے کوئی طوفان تھا جو اندر ہی تباہی کرکے اندر ہی دم توڑ گیا....
جیسے بت کسی صنم کا خم کھا جاتا ہے....
میرا انصاف تُجھے کرنا ہے اور تو کرے گا جن تکلیفوں سے میں گزری اُسے بھی گزارنا..."
آخری جملہ کہتے وقت اُسکا گلہ رندھ گیا.....
اُس نے دونوں ہاتھ چہرے پر پھیرے...

طیات نے جائے نماز کو سمیٹا اور پھر قرآن پاک کو اُٹھایا اور چومنے لگی بے اختیار آنکھیں بّھر آئی....
اُس نے ظلدن سے قرآن پاک کو نکالا اور سورہ رحمن بمعہ ترجمہ پڑھنے لگی....

اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم.....
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم....

"الرَّحۡمٰنُۙ‏"
(خدا جو) نہایت مہربان....

"بیشک"
اُس نے پھر اعتراف کیا....

"عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَؕ‏"
اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی.....

"مکمل ضابطہ حیات"
صفحے پر ایک موتی گرا جسے اللہ کی کتاب نے اپنے اندر جذب کرلیا....

"خَلَقَ الۡاِنۡسَانَۙ‏"
اسی نے انسان کو پیدا کیا....

"بیشک وہی ہے سارے عالم کا حاکم"
طیات نے دوبارہ اعتراف کیا...

"عَلَّمَهُ الۡبَيَان"َ‏
اسی نے سب کو بولنا سکھایا.....

"اَلشَّمۡسُ وَالۡقَمَرُ بِحُسۡبَانٍۙ‏"
سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں....

”اُسی کی قدرت ہے"
نم آنکھوں کے ساتھ وُہ پڑھتی جارہی تھی سکون اندر اُترتا جارہا تھا....

"خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ صَلۡصَالٍ كَالۡفَخَّارِۙ‏ " آیات نمبر﴿۱۴﴾"
اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا.....

"وَخَلَقَ الۡجَآنَّ مِنۡ مَّارِجٍ مِّنۡ نَّارٍ‌ۚ‏ "﴿۱۵﴾
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا.....

"فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‏ ﴿۱۶﴾"
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟؟....

"کسی نعمت کو نہیں "
اُس نے الفاظوں کا بوسہ لیا....
وُہ جوں جوں پڑھ رہی تھی اندر لگی آگ پر ٹھندی اُوس پڑ رہی تھی....

کیونکہ سچے دِل سے قرآن پڑھنے والے ہی جانتے ہیں کہ ہے گزرتی آیات کے ساتھ یہ یقین ہوچلتا ہے کہ ہمارا رب ہمیں دلاسا دے رہا ہے....
کہ میں ہوں تمہارے ساتھ ہر پل ہر لمحہ تمہاری شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب....
قرآن کا ایک ایک لفظ اُسکے وجود کا اُسکی رحمت کا اُسکی کی عظمت کا واضح ثبوت ہے...
وُہ ہر جگہ ہے،وُہ ہر سو ہے.....

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro