Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۴۰

#میدان_حشر
قسط نمبر ۴۰
باب نمبر ۱۱
"پہلی صور"

"ایک گزارش ہے تُم سے حماد...."
طیات نے دوسرے دن حماد سے کہا جب وہ اُس کے لیے ناشتہ لے کر آیا تھا....
.
"کیا؟"
حماد نے اُسکی طرف دیکھا...

"ابھی تُم کسی کو کُچھ نہیں بتاؤ گے....
میں ابھی عدت میں ہوں جیسے ہی میری عدت ختم ہوجائےگی میں یہاں سے چلی جاؤ گی.."
طیات نے نظریں نیچے کیے کہا...

"تُم اپنے بھائی کے گھر میں ہو طیات اور یہ گھر تمہارا ہے میں نے اپنی امی کو تمہارے بارے میں سب بتادیا ہے وُہ کسی کام سے لاہور میں ہے ابھی کل تک آجائیں گی پھر وہی تمہارا خیال رکھے گی میں مجبوری میں تمہارے سامنے آرہا ہوں میں جانتا ہوں تُم عدت میں ہو...."
حماد نے کُچھ سختی سے کہا....
وُہ کھڑکی کے پاس جا کھڑا ہوا اور باہر صبح کا دلکش منظر دیکھتے ہوئے بولا....
"تمہیں حوصلے سے کام لینا ہوگا طیات میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ میں تمہارا درد سمجھ سکتا ہوں کیونکہ درد صرف وہی محسوس کرسکتا ہے جس پر بیتی ہو صرف وہی جانتا ہے میں چاہ کے بھی تمہاری تکلیف نہیں سمجھ سکتا..
میں کسی سے کُچھ نہیں کہوں گا تُم ساری عمر یہاں رہ سکتی ہو.......
طیات میری کوئی بہن نہیں ہے مگر میں جب اپنے دوستوں کو دیکھتا تھا کے وُہ اپنی بہنوں سے کِتنا پیار کرتے ہیں اُنہیں چھیڑتے ہیں، اُنہیں تنگ کرتے ہیں، اُن کے ناز نخرے بھی اُٹھاتے ہیں، بہن کو چوٹ لگنے پر آنسو بھی بہاتے ہیں بچپن سے جوانی تک کبھی بھائی کبھی دوست کبھی باپ اِس ایک رشتے کے کئی روپ ہوتے ہیں ایک مدت ساتھ رہنے کے بعد وُہ اپنی بہن کو رخصت کردیتے ہیں اُن کے آنگن کی تتلی ایک نئے باغ کو خوبصورت بنانے کے لیے اُڑ جاتی ہیں....
مگر جب وہ تِتلی کسی ظالم اِنسان کے ہاتھوں میں چلی جاتی ہے جو اِسکی روح تک کو مسل دیتا ہے تو اُن بھائیوں پر کیا گزرتی ہے آج میں وہی محسوس کر رہا ہوں شاید میں تمہیں ایک انتہائی جذباتی انسان لگوں اور ہاں میں ہوں بہت جذباتی ہوں بھی مگر اپنے جذباتوں کو میں سمجھ سکتا ہوں بھلے کل ہم دوسری بار ملے ہیں مگر طیات اُس دن تُم سے مِلنے کے بعد میں بہت خوش اور مطمئن تھا ایک عجیب سی خوشی ملی تھی اب تُم اسے بچکانہ کہو یا پھر کُچھ بھی مگر میں اُسی رات سے صاحبِ بہن ہوگیا تھا ایک بہت معصوم پیاری سی گڑیا کا بھائی....کل تمہیں اُس حال میں دیکھ کر میرے دِل نے مُجھے بارہا ملامت کی کہ جسے میں نے دِل سے بہن مانا تھا بس ایک ملاقات کے بعد ہی اُس سے اِس قدر غافل ہوگیا....
طیات کل پوری رات میں سو نہیں سکا میرے دماغ میں مسلسل ایک سوال گھوم رہا تھا اگر کل میں نہیں آتا تو..."
حماد نے بات ادھُوری چھوڑی.....
طیات چُپ رہی وُہ اُسے سنتے رہنا چاہتی تھی وُہ صرف اُسکی جان ایان کی طرح شوخ نہیں بلکے اُسکی جان، اُسکے باپ،اُسکے دوست اُسکے امان بھائی کی طرح بھی تھا ایک سنجیدہ مزاج مرد ایک حساس بھائی ایک شفیق باپ ایک بہترین دوست وُہ بیک وقت سب تھا اُسے امان کے سامنے کھڑے ہونے کا گمان ہوا...

"تُم نے اُس دن کہا تھا نا کے میں بِلکُل تمہارے بھائی کی طرح ہوں تو تمہارا بھائی تمہیں کہہ رہا ہے اِس طرح مت ہار مانو طیات تمہیں اپنے آپ کو سنبھالنا ہوگا تمہیں تو اب ایک اور جان کو پروان چڑھانا ہے تمہیں اپنے بچے کے لیے جینا ہوگا..."
حماد نے اُسکی طرف دیکھنا نہیں چاہتا تھا بھلے اُس کے دل میں طیات کے لیے جو بھی جذبات ہو مگر وُہ بھولا نہیں تھا کے طیات عدت میں ہے...

"بچہ"
طیات نے زیرلب لفظ دہرایا....
" تمہیں تو اب ایک اور جان کو پروان چڑھانا ہے تمہیں اپنے بچے کے لیے جینا ہوگا..."
حماد کے الفاظوں نے دوبارہ گونج کی تھی اُسکے اندر.....

"طیات ناشتہ کر لو میں گھر میں ہی ہوں یہ فون رکھو تمہیں جو بھی مُشکِل ہو تمہیں کُچھ بھی چاہئے ہو مجھے کال کردینا کیونکہ میں تمہارے سامنے نہیں آؤں گا... مما کل تک آجائیں گی پھر تمہیں وہی دیکھیں گی"
حماد نے موبائل اُسکی طرف بڑھاتے ہوئے کہا....
طیات نے چُپ چاپ موبائل لے کر سائڈ پر رکھ دیا....
حماد اُسکے پاس آیا اور اُسکے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتا باہر نکل گیا....
طیات کا جھلستا وجود ایک ٹھنڈے سائے کی زد میں آگیا تھا....
"میرا بچہ..."
طیات اُس خوشی کو محسوس کرنا چاہتی تھی مگر محبت میں ملے زخم ابھی تازہ تازہ تھے دِل میں ٹھیس سی اُٹھی تھی جس سے وہ سر تا پاؤں لرز گئی....
اُس نے تین چار لقمے اندر اُتارے پھر ٹرے کو سائڈ کردیا....
وُہ سب بھُلا کر کُچھ دیر آرام کرنا چاہتی تھی مسلسل جاگنے کی وجہ سے لیٹتے ہی اُسے نیند نے آ لیا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"مُجھے آفتاب سے بات کرنی ہی ہوگی جو ہوگیا اُسے بدلا نہیں جاسکتا مگر وُہ اِس طرح مُجھے راحیل اور اقراء سے دور نہیں رکھ سکتا ہرگز نہیں...."
انعم کو آفتاب کے گھر سے آئے ہوئے مہینہ ہوگیا تھا ایک دفعہ بھی آفتاب نے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی احساس شرمندگی انعم کو خود سے بات کرنے سے روکا ہوا تھا.... مگر بچوں سے محبت اپنی جگہ تھی ایک مہینے سے اُس نے اُن دونوں کو نہیں دیکھا تھا ماں کا دِل اب تڑپنے لگا تھا...
"مگر میں کیسے آفتاب کا سامنا کروں گی"
اُسے فکر ستانے لگی...
"میں اپنے بچوں کے لیے جاؤں گی"
ممتا ہر جذبے پر غالب آگئی....اُس نے گھر جانے کا فیصلہ کرلیا تھا.....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro