Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۴

#میدان_حشر
قسط نمبر ۴

"پاپا طیات آنٹی سے ہم دوبارہ کب ملنے جائینگے؟؟"
ریحان نے جازم سے پوچھا....
"بیٹا آپ طیات آنٹی سے کیوں ملنا چاہتے ہو؟"
جازم ریحان کے منہ سے طیات کا نام سن کر کافی حیران ہوا تھا کیونکہ ریحان ہر ایک کے ساتھ گھلنے مِلنے والا بچہ نہیں تھا وہ بہت کم ہی کسی سے مانوس ہوتا تھا۔
ایسے میں اُسکے منہ سے طیات کا نام سن کر جازم کا حیران ہونا فطری تھا...

"پاپا وہ بہت اچھی ہے اور میرے دوست بھی بن گئی ہے آپ بتائے نہ ہم اُن سے کب ملے گے دوبارہ مجھے اُنکے ساتھ کھیلنا ہے اُن سے باتیں کرنی ہے..."
ریحان اُسکے پاس بیٹھا ہوا تھا جازم آہستہ آہستہ ااُسکے بالوں میں انگلیاں پھیر رہا تھا ۰۰۰۰

"جلدی ہی چلے گے بیٹا چلو ابھی آپ اچھے بچوں کی طرح سوجاؤ..."
ریحان نے اُسکے گال پر پیار کرا اور اُس سے لپٹ کر سوگیا...
جازم محبت بھری نظروں سے اپنی کُل حیات کا چہرہ تکنے لگا جِس کے چہرے پر آج الگ ہی خوشی تھی...
بچے بھی کتنے معصوم ہوتے ہے جازم نے اسے دیکھتے ہوئے سوچا اور لائٹ آف کرکے اُس نے آنکھیں موند لی...
✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳
"ایان بات سنو تُم جا تو رہے ہو پر آدھے گھنٹے میں مجھے گھر میں ملنے چاہئیو تُم ورنہ میں بھائی کو بتا دونگی اور یہ تمہارا کون سہ دوست ہے جسکو میں نے آج تک نہیں دیکھا ویسے تو تمہارے سارے دوست یہی آوارہ گردی کر رہے ہوتے ہیں...."
طیات نے ایان کو کریدا...
"آپی اب ضروری تو نہیں نہ کے میرے ہر دوست سے ملی ہوئی ہو اچھا میں چلتا ہوں اور پکّا بھائی کے آنے سے پہلے آجاؤ گا ابھی ویسے بھی ۹ ہی بجے ہے بھائی ۱۰ سے پہلے نہیں آئینگے..."
ایان نے گیٹ کی طرف دوڑ لگا دی...
طیات نے پیچھے سے آواز لگائی
"بھائی ۱۰ بجے آئے یہ ۱۲ تُم آدھے گھنٹے میں واپس آجانا شرافت سے...."
ایان ان سنی کرتا باہر نکل گیا....

"ابے یار کہا رہ گیا تھا پتہ ہے کب سے انتظار کر رہے ہیں...ایان کے دوست فراز نے اس سے کہا..."

"یار آپی نے لیکچر دینے روک لیا ورنہ کب کا آجاتا ابھی بھی حکم جاری کرا ہے آدھے گھنٹے میں اندر گھر آجاؤ ورنہ بھائی کو بتا دینگی...."

"ایک تو پتہ نہیں کیوں تیرے گھر والے تجھے بچہ بنا کر رکھنا چاہتے ہیں..."
فراز نے مذاق اڑانے والے انداز میں کہا جو ایان کو تھوڑا ناگوار گزرا....

"اچھا چل نہ جلدی پھر گھر بھی واپس جانا ہے۔۔"

وہ لوگ چلتے چلتے ایک پان کے کیبن کے پاس آئے اور وہاں سے فراز نے دو سگریٹ لی اور جسے دونوں نے باری باری سلگاہی....

فراز نے پھر سے بولنا شروع کرا...
"تو منع کردے نہ ایک بار بول دے کے میرے معاملات میں نہ بولا کرو کون سا تیرے امی ابو ہے بھائی بہن کی کون سُنتا ہے اپنی زندگی اپنی مرضی سے جی..."
فراز کا لہجہ ہنوز مذاق اُڑانے والا تھا...

ایان نے دوسری سگریٹ کو ہونٹوں سے لگایا ہی تھا کہ ہوا میں تحلیل ہوتے دھوئیں کے پار اُبھرتے چہرے کو دیکھ کر اُس کے پیروں تلے زمین کھسک گئی....
اُس نے جلدی سگریٹ نیچے پھینکی امان نے شعلہ بار آنکھوں سے اُسکی کروائی کو دیکھا اور غصے میں اُسکے تھوڑا اور قریب ہوا اور ایک کے بعد ایک تھپڑ لگائے وہ تو شاید اور لگاتا اگر ابو بکر نے اسے پکڑا نہیں ہوتا...

"کیا کر رہے ہو پاگل تو نہیں ہوگئے مارو گے کیا اسطرح بچہ اور باغی ہوگا.."
ابو بکر نے ایان کو اپنی پیچھے کرکے امان کی نظروں سے ہٹانے کی کوشش کی..

"آپ کیوں مجھ پر اتنی پابندیاں لگاتے ہیں بھائی آپ مجھے میری زندگی میرے طریقے سے جینے کیوں نہیں دیتے..."
ایان بھی بغاوت پے اُتر آیا تھا....

امان کو ایان سے اِس قدر بدتمیزی کی اُمید نہیں تھی...
اُسکا ایک بہت بڑا دھچکا لگا تھا....

ابو بکر مسلسل روک رہا تھا امان کو....

"ابوبکر تُم ہٹ جاؤ آگے سے اِس بغیرت کو میں بتاتا ہوں ابھی اور یہ بچہ نہیں رہا ابھی دیکھا نہیں تُم نے کیا کر رہا تھا..اِسکی زندگی اِسکی مرضی بہت بڑا ہوگیا ہے باپ کی جگہ ہو میں اسکے کتنی بدتیمزی کر رہا ہے
امان غصے میں ابوبکر کو دھکے دے رہے تاکہ ایان کو جا لے پر ابوبکر بھی جواباً امان کو بار بار پیچھے دھکیل رہا تھا..
بلا آخر امان تھک ہار کر ساتھ بنے ستون پے بیٹھ گیا اور اپنا سر تھام لیا....
ایان نے ابوبکر کی آنکھ کے اشارے کو سمجھتے ہوئے تھوڑا آگے بڑھا...

"بھائی مجھے ایک بار معاف کردے میں آئندہ نہیں کرونگا..
ایان اپنی بات پوری بھی نہیں کر پایا تھا...
امان نے اُسکی طرف نظر اُٹھا کر دیکھا.....
اس بار امان کی آنکھوں میں غصّہ نہیں نمی تھی شکست خوری تھی برسوں کی تھکن ناکامی کی....
ایان بھی آگے کُچھ بولنے سے باز رہا...

ابو بکر نے اپنا آپ اِس وقت وہاں ضروری نہیں لگا تو امان کو کہہ کر چلا گیا...
اُسکے جانے کے بعد امان پھر بھی چُپ رہا اُٹھ کر گاڑی میں بیٹھ گیا...
ایان بھی ڈرتے ڈرتے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھول کر بیٹھ گیا....
پورے راستے اِن دونوں کے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی...نہ امان نے اُس پر غصّہ کرا ایک عجیب سی شکست سے دوچار تھا امان اُسکے اعصابوں پے بوجھ بڑھ گیا تھا....

طیات نے جب دونوں کو ایک ساتھ آتے ہوئے دیکھا تو اُسکے چہرے کا رنگ ہی بدل گیا....

" طیات تُم میرے کمرے میں آؤ مجھے تُم سے کچھ بات کرنی ہے"
امان کا لہجہ ایک دم سپاٹ تھا طیات اندازہ نہیں لگا پائی...

"کیا ہوا ہے اور بھائی کو کیا ہوگیا ہے طیات نے پریشانی کے عالم میں اسے دیکھتے ہوئے پوچھا"
ایان کچھ بھی بول ہی نہیں پایا اُسکی نظرے نیچے تھی...
اپنی تے میں تو اُس نے کُچھ غلط نہیں کرا تھا پھر کیوں اُسکا سر جھکا ہوا تھا... اِس بات کو ایان خود نہیں سمجھ سکا...

طیات ایان سے جواب نہ ملنے پر امان کے کمرے کی طرف بڑھ گئی...

"بھائی میں اندر آجاؤ"
طیات نے کبھی اُسکے کمرے میں جانے کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں پڑی تھی مگر آج سب الگ تھا امان کا انداز الگ تھا ایان کی شرمندگی مختلف تھی....
ایسا نہیں تھا کہ امان پہلی بار ایان پے غصّہ ہوا تھا مگر آج سب مختلف تھا.... طیات کو کُچھ کھٹکا ہوا...

"آجاؤ"
لہجہ ہنوز سپاٹ کسی بھی جذبے سے عاری...

"طیات ایک بات سچ بتاؤ گی بلکل"
امان کا لہجہ لمحوں میں بھیگا...

"بھائی بات کیا ہوئی ہے کُچھ تو بولیں"
طیات نے فکرمندی سے پوچھا....

"تُم یہ بتاؤ کیا میں تُم لوگوں پر پابندیاں لگاتا ہوں تم لوگوں کی زندگیوں میں دخل انداز کرتا ہو"
امان کی آنکھوں میں پہلی بار اُس نے آنسو دیکھے..

"بھائی کیا ہوگیا ہے آپکو بھائی کچھ تو بتائیے میرا دِل بیٹھا جارہا ہے بھائی"
طیات حواس باختہ ہوگئی تھی امان کی حالت دیکھ کر....

"میں تُم لوگوں نہیں سنبھال سکا میں تُم لوگوں کی تربیت نہیں کرسکا صحیح تُم لوگوں پر اپنی مرضی تھوپی ہے مجھے معاف کردو
لوگ ٹھیک ہی کہتے نہ میرے آگے پیچھے کوئی ہے نہ تم دونوں کے میں نے تو ہر ممکن کوشش کی باپ بننے کی مگر نہیں بن سکا میں ہم سب یتیم ہے یہی سچائی ہے...امان کے دل پے لگی ایک اور ٹھیس نے اُسّے مزید اذیت سے دوچار کیا ایک ہی تو اپنے لیے خواہش تھی اُسکی نمرہ کا حصول مگر اُسکے ابو کے الفاظوں  نے اسے بہت اُداس کرا تھا آج ایان کے منہ سے  وہی الفاظ سن کر اُسکے ہونٹوں سے وہ شکوہ بھی پھسل گیا...ایان کے الفاظوں میں لفظوں کی کُچھ ہیر پھیر تو مگر تاثر وہی تھا....
امان نے سچ میں اُسکے آگے ہاتھ جوڑ دیے...."

" طیات کی روح تڑپ کر رہ گئی.... بھائی آپ کیا کے رہے ہیں بھائی طیات نے اُسکے بندہے ہاتھوں کو تھام کر اپنی سر پر رکھ دیا بھائی یہ ہاتھ یہاں اچھے لگتے ہے مجھے گنہگار مت کریں آپ میرے باپ کی جگہ ہے بہلا کوئی باپ اپنی بیٹی کے سامنے یو ہاتھ جوڑتا ہے"...

اپنائیت اِس قدر اپنائیت جو زخم ایان کے الفاظوں سے اُسکے دِل پے لگے تھے طیات کے لفظوں نے اُس پر مرہم کا کام کیا...
امان نے بے اختیار طیات کو اپنے سینے سے لگا لیا.....

طیات کو کُچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کے اُسکے بھائی کو آج کیا ہوا تھا مگر اِس وقت اُسے صرف اُسکی ہمت بننا تھا...

"بھائی پانی پیے"...
طیات نے جگ گلاس میں انڈیل کر پانی کا گلاس امان کو تھمایا...

"اب آپ بتائے کیا بات ہوئی ہے"
امان نےایک نظر طیات کو دیکھا اور دوسری نظر دروازے کے پاس کھڑے ایان کو...

"اندر آجاؤ"
امان نے قدرے نرم لہجے میں کہا...

ایان سر جھکائے اندر آگیا اور مجرموں کی طرح نظرے جھکائے کھڑا ہوگیا...

"کب سے پی رہے ہو؟"
لہجہ نرم رکھتے رکھتے غصّہ جھلک ہی گیا...

ایان سے کوئی جواب نہیں بن پایا...
"کیا تُم نے مجھے کبھی سگریٹ پیتے ہوئے دیکھا تمہیں کہا سے یہ لت لگی"

مانو طیات کے پیروں تلے زمین ہی کھسک گئی ایان میں اُسکی جان تھی وہ اُسکے خلاف کُچھ نہیں سُن سکتی تھی مگر جو اب اُس نے سنا وہ خود اور قابو نہ رکھ سکی...

"کیا بول رہے ہیں بھائی ایان؟؟
بولو 
کیا تُم سچ میں سگریٹ پے رہے تھے؟"

خاموشی...
"میں نے کچھ پوچھا ہے ایان کیا تُم سگریٹ پی رہے تھے طیات نے اُسّے جھنجوڑ کر پوچھا"
ایان نے نا چارہ سر ہلایا....
طیات کو شاک لگا سنبھلی ایان کو ایک ساتھ تھپڑ لگائے ایان نے کوئی مزاحمت نہیں کی وہ چُپ رہا بلکل..

"بہت شوق ہے نہ اپنی زندگی اپنی مرضی سے جینے کا ہماری احتیاطِ تمہیں پابندیاں لگتی ہے ٹھیک ہے آج کے بعد جو تمہارے دِل میں ائے کرنا پر تمہیں قسم ہے مجھ سے آئندہ بات مت کرنا بھاڑ میں جاؤ میری طرف سے تُم...."
"آپی میری بات سنے آپی مجھے معاف کردے آپی میں آئندہ نہیں کرونگا مجھے معاف کردیں"
ایان طیات کی ناراضگی کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا تھا کسی صورت نہیں...
مگر طیات نے اُسکی ایک نہ سنی اور کمرے سے باہر چلی گئی...ایان بری طرح رونے لگے....
ایان سب سے چھوٹا تھا امان اور طیات کی جان بستی تھی اُس میں اُسے اس طرح روتا دیکھ امان اُٹھ کر اُسکے پاس آیا اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا....
”زیادہ دیر ناراض نہیں رہ سکے گی تُم سے..."
ایان فوراً امان کے گلے لگ گیا...
"بھائی مجھے معاف کردے میں نے آپ کے ساتھ بہت بدتمیزی کی ہے میں آئندہ کبھی نہیں پیو گا بھائی مجھے معاف کردے پلز..."
روتے روتے اُسکی ہچکیاں بندھ گئی...
"بس چُپ ہوجاؤ بس..."
✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳

راحیل کار ڈرائیو کر رہا تھا اسے سڑک پے ایک شناسا چہرہ دِکھا راحیل کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ گئی....
اُس نے کار لے جا کر اُسکے پاس روکی اور شیشہ نیچے کرکے بولا...
"Please come  I'll drop you"
طیات کو اُسکی شکل ہزاروں میں بھی پہچان سکتی تھی...
اُس نے سخت ناگواری اور نخوت سے منہ پھیرا اور خود کو چادر مزید لپیٹا اور آگے بڑھ گئی....

راحیل  نے گاڑی اُسکے پیچھے لگا دی...
طیات اِس ناگہانی آفت پر جھنجلا گئی....

راحیل اُسکی جھنجلاہٹ سے لطف اندوز ہو رہا تھا....
طیات نے آؤ دیکھا نہ تاؤ پتھر اٹھا کر اُسکی گاڑی پے اچھال دیا...جو راحیل کی بلٹ پروف گاڑی پے پُھول بن کر چھو کر گر گیا....
طیات نے اپنی رفتار تیز کردی...
اتنے میں ایک گاڑی آکر اُسکے پاس رکی گاڑی میں سے نکلنے والے شخص کو دیکھ کر  طیات کو کُچھ ڈھارس ہوئی....
"آپ ٹھیک تو ہے"
جازم نے گاڑی سے اُتر کر اُس سے پوچھا...

"جی میں ٹھیک ہو یونیورسٹی سے گھر جا رہی تھی بس طیات نے خود کو نارمل کرا"

جازم کو دیکھ کر راحیل نے اسٹیئرنگ پے ہاتھ مارا اور گاڑی موڑ لی کالے شیشوں کی وجہ سے راحیل کو جازم دیکھ نہیں سکا...

"اگر آپ چاہیں تو میں آپکو ڈراپ کرسکتا ہوں؟"
جازم نے گاڑی کا دروازہ کھول کر پیش کش کی...
کوئی اور وقت ہوتا تو طیات کبھی گاڑی میں نہ بیٹھتی مگر اِس وقت اُس نے اسی میں عافیت جانی بنا انکار کے پیچھے کا دروازہ جو کھولا ہوا تھا اندر جاکر بیٹھ گئی....
آگے بیٹھا ریحان اُسے دیکھ کر بہت خوش ہوا جازم نے اُسّے اٹھا کر پیچھے بٹھا دیا....
طیات کے ساتھ وہ باتوں میں مصروف ہوگیا وہ بھی اُس سے باتیں کرنے میں مشغول ہوگئی یہ تسلسل گاڑی کے بریک لگنے سے ٹوٹا.....

طیات نے ریحان کو پیار کیا اور گاڑی سے اُتر گئی...
"تھینک یو"
"کوئی  بات نہیں آپ مجھے شرمندہ نہ کریں...میں تو خوش ہو کیونکہ ریحان آپکے ساتھ دو ملاقاتوں میں ہی کافی حد تک مانوس ہوگیا ہے مجھ سے روز بولتا تھا طیات آنٹی سے ملنا ہے"...
جازم نے مسکراتے ہوئے کہا...

"تُو آپ لے اتے نہ ریحان کو بہت پیارا ہے یہ تو"
"آپکو زحمت ہوگی"
"بلکُل بھی نہیں آپ ائے کسی دن ہمارے گھر ریحان کو لےکر"
طیات نے خوش دلی سے کہا.....
"اچھا اب میں چلتی ہو اللہ حافظ"

طیات اپنے گیٹ کی طرف بڑھ گئی....
دروازہ بجانے پر ایان نے گیٹ کھولا طیات نے اسے دیکھ کر نظر انداز کرتی ہوئی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی..
"آپی کیا میں آپ سے بات کرسکتا ہوں"...
ایان نے جھجکتے ہوئے کہا...
طیات نے کوئی جواب نہیں دیا....

"آپی مجھے آخری بار معاف کردے بس میں آپکی قسم  آئندہ کبھی دیکھو گا بھی نہیں اُس طرف آپی بس آخری بار مجھے معاف کردیجئے میں آپکی ناراضگی کبھی برداشت نہیں کرسکتا"....
ایان نے اُسکی گود میں سر رکھ دیا...
طیات کی ساری ناراضگی پل بھر میں موم ہوگئی ....
"ایان تُم نہیں جانتے بھائی کو کتنی تکلیف پہنچی ہے تمہارے الفاظوں سے کل میں نے پہلی بار اُنہیں روتے ہوئے دیکھا ہے غصّہ مجھے بھی تُم پر بہت آیا مگر دیکھو بھائی رات کو ہو تم سے مان گئے کیونکہ ہم دونوں کی جان تُم میں ہے اگر تُم کسی غلط حرکتوں میں پڑو گے تو ہم پر کیا گزرے گی"
"آپی میں کبھی نہیں کرونگا بس آپ اور بھائی مجھ سے ناراض نہ ہوا کرو میں برداشت نہیں کرسکتا " ایان نے بچوں کی طرح کہا...
"اچھا چلو شاباش مجھے باہر سے سامان لا کر دو آج تمہاری پسند کی بھنڈی بناتی ہو"
"ہائے میری آپی بھنڈی ابھی سے منہ میں پانی آگیا میں ابھی لے کر آتا ہو"
✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴

"تُم باہر کیوں کھڑے ہورہے ہوں یار اندر آجاؤ تمہارا اپنا گھر ہے" امان نے ابو بکر سے کہا...
"نہیں یار تم جاؤ فائل لے آؤ میں یہی ٹھیک ہو"

"اندر چل کر بیٹھو چلو امان نے حکم صادر کرکے اسکو اپنے ساتھ اندر دھکیلا اور ڈرائنگ روم میں بٹھا کر اپنے روم میں فائل لینے چلا گیا....

ابوبکر خوبصورتی سے سجے کمرے کو دیکھ رہا تھا....
اتنے میں قدموں کی چاپ سنائی دی....

"ابو بکر ڈرائنگ روم میں بیٹھا ہوا تھا امان کسی کام سے اپنے کمرے میں گیا تھا....

دروازے پے لٹک رہے ہلکے پردے میں سے اسے ایک لڑکی کا وجود اُبھرتا اور قریب آتا دکھا ۔
اُس نے فوراً اپنی نظرے نیچے کرلی۔

طیات نے اندر آکر سب سے پہلے سلام کرا
جس کا جواب ابو بکر نے سر نیچے کرے ہی دیا۔۔
پھر چائے کی ٹرے اور دیگر لوازمات ٹیبل پر رکھے اور امان کا پوچھا۔
امان اپنے کمرے میں گیا ہے کسی کام سے اُس نے ہنوز سر جھکائے جواب دیا۔
"ٹھیک ہے.." طیات بھی واپس جانے کے لیے مڑ گئی...
ابھی طیات دروازے پے پہنچی ہی تھی کُچھ کہنے دوبارہ پلٹی اُسی وقت ابو بکر نے اپنا سر اٹھایا...
دونوں کو نظرے ایک ساتھ ملی ابو بکر چند لمحوں کے لیے مبہوت ہوکر رہ گیا وہ مُکمل حسن تھی سادگی میں نور نظر اگر پہلی نظر کی محبت کسی جذبے کا نام ہے تو شاید ابو بکر پے وہ غالب آگیا تھا۔
ابو بکر کے دِل کو اچانک کُچھ ہوا۔
اُس نے اپنی نظرے نیچے کرلی طیات بھی فوراً وہاں سے چلی گئی اپنی بات کہے بغیر....

✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✳✴✴✳✴✳✴✳✴✳

"زنا الجبر"
یہ الفاظ اُسکی کانوں میں سیسے کی مناند پگھل کر گرے تھے....
اُسکی آنکھوں کے آگے ایک منظر فلم کی طرح چل رہا تھا...
آوازیں گونج رہی تھی....

"کسی بھی عورت کے ساتھ زبردستی زنا کرنا..زنا چاہے مرضی سے کیا جائے یا زبردستی سے حرام ہے فرق اتنا ہے زنا بلرضا میں دونوں گنہگار ہوگے زنا بالجبر میں ایک"
"زنا کیا ہے؟"
" زنا " ایک کبیرہ گناہ
زنا کسے کہتے ہیں؟
اسلامی قوانین کے مطابق زنا سے مراد ایسی مُجامَعَت یا مُباشَرَت ہے جو اپنے وقوع میں نکاح سے پہلے یا نکاح سے علاوہ ہو۔
گویا ایسا عمل جس میں مرد کی بغیر نکاح کے کسی عورت کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنا....  زنا کہلاتا ہے۔ اسلام نے زنا میں دونوں مفاہیم کو شامل کیا ہے:
ایک قبل ازدواج جماع جو کہ نکاح )شادی( سے پہلے یا غیر شادی شدہ افراد کے مابین ہو اور دوسرا بیرون ازدواج جماع جو کہ اپنے غیرمنکوحہ
مرد یا عورت سے کیا جائے۔
گو کہ دونوں صورتوں میں ایسا جماع جرم اور گناہ ہی ہے.بعض فقہاء نے زنا کی تعریف کرتے ہوئے ان افعال کو بھی اس میں شامل کیا ہے جن سے جنسی تسکین حاصل ہوتی ہے، جیسے: بوسہ لینا، چھونا، دیکھنا یا جنسی خیالات رکھتے ہوئے کسی کے قریب ہونا۔ تاہم زنا کی قانونی تعریف وہی ہے جس پر سزا)حد( نافذ ہوتی ہے۔

" اسلامی فقہ میں کسی عورت کا مرد کے ساتھ یا کسی مرد کا عورت کے ساتھ ایک دوسرے کی اجازت سے جنسی تعلق قائم کرنے کو زنابالرضا کہتے ہیں ۔
جبکہ کسی ایک کا دوسرے کے ساتھ زبردتی جنسی تعلق قا ئم کرنے کو زنا بالجبر کہا جاتا ہے
"زنا ایک نہایت قبیح فعل اور بہت بڑا فساد ہے ۔ اس کے اثرات بھی بہت بڑے ہیں اور اس سے بہت سے نقصانات جنم لیتے ہیں ۔ یہ اثرات مرتکب زنا پر ہوں یا امت پر ۔
زنا کاری ایک بدترین لعنت , کمینگی , ذلت و پستی کی علامت , بہیمانہ فعل اور جرم شنیع ہے۔ اس کا مرتکب وہی شخص ہوگا جس کے دل میں خوف خدا, عذاب آخرت کا ڈر نا ہو اور نہایت ہی بے غیرت , بے شرم جس کی انسانیت حیوانیت سے مغلوب ہو چکی ہو اس جرم شنیع اور حرکت قبیحہ کے ارتکاب کا مجرم ہو سکتا ہے ۔قرآن کریم نے زنا تو کیا اسکے قریب جانے سے بھی منع فرمایا

:وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَى إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاء سَبِيلا

ًزنا کے قریب بھی نہ جاؤ یہ بے حیائی اور برا راستہ ہے ۔
یعنی زنا خود بھی قبیح ہے اور دوسرے مفاسد کے اعتبار سے قبیح تر اور ہزار بار لائق مذمت ہے۔زنا اور زانی کے متعلق فرمان رسول اللہ ﷺ*ہے کے:جب آدمی زنا کرتا ہے (تو اس کا ایمان اس سے نکل جا تا ہے۔)ابوداو
(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جس بستی میں زنا اور سود عام ہو جائے اس بستی میں اللہ کا عذابنا زل ہو تا ہے۔)حاکم۔طبرانی
(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:قیامت کے روز زانی عورتوں کی شرمگاہ سے خون اور پیپ کی نہر بہے گی جس کی بدبو سارے جہنمیوں کو تکلیف پہنچائے گی اسے نہر غوطہ کہا جائے گا۔
یہ خون اور پیپ دنیا میں شراب پینےوالوں کو پلائی جائے گی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:قیامت کے روز اللہ تعا لیٰ تین آدمیوں سے کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا نہ ان پر نظر رحمت فرمائے گا اور ان کے لیےعذاب الیم ہے۔
۱۔ بوڑھا زانی۔
۲۔جھوٹا حاکم
۳۔تکبر کرنے والا ملازم)مسلم، نسائی
(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جب کوئی شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ اس کے اندر سے ایمان اس طرح نکال لیتا ہے جس طرح آدمی قمیص کو اپنے سر سے اتا ر لیتا ہے۔
(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میں نے خواب میں ایک تنور دیکھا جس کا اوپر کا حصہ تنگ اور نچلا فراخ تھا اور اس میں آگ بھڑک رہی تھی۔ اس کے اندر مرداور عورتیں چیخ و پکار کر رہی تھی۔
شعلہ بھڑکتا تو وہ اوپر آجاتے ۔
شعلہ دبتا تو وہ نیچے چلے جاتے وہ لوگ اسی عذاب میں مسلسل مبتلا تھے۔
میں نے جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہے؟
آپ نے بتایا کہ یہ زنا کرنے والے مرد اور عورتیں ہیں۔ )
( رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس قوم میں فحاشی عام ہو جائے اور وہ اس کا کھلے عام ارتکاب کرنے لگیں تو اس قوم میں طاعون اور بھوک عام ہو جاتیہے۔ )

(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس قوم میں فحاشی عام ہو جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس قوم پر موت مسلط فرما دیتا ہے۔ )حاکم ، بیہقی
(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ جہالت عام ہو جائے گی، علمکم ہو جائے گا، زنا عام ہوگااور شراب پی جائے گی۔ )

(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میری امت کے کچھ لوگ زنا۔ ریشم۔ شراب اور موسیقی کو حلال کر لیں گے۔ )بخاری

(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے روز اللہ تعا لیٰ بوڑھے زانی اور زانیہ پر نظر کرم نہیں فرمائے گا۔ )طبرانی

(* رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:آدھی رات کے وقت آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور سب کی دعا قبو ل کی جاتی ہے سوائے زانیہ کے جو اپنی شرمگاہ لئے دوڑتی پھرتی ہے۔)

(زانی کی سزا :الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍزانیہ

اور زانی، کوڑے مارو ہر ایک کو ان دونوں میں، سوسو کوڑے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:شادی شدہ مرد اور عورت زناکریں تو دونوں کو سنگسار کردو یہ اللہ کی طرف سے سزا ہے۔ )

(قرآن مجید پر گہری نظر رکھنے والے یہ حقیقت اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ﷲ تعالیٰ نے جن برائیوں میں مبتلا ہونے سے لوگوں کوشدت کے ساتھ روکا اور ان کی مذمت کی ہے ان میں ایک نمایاں نام بدکاری اور زنا کا ہے۔دوستو
" ہم میں کا ہر جوان چاہے وہ مرد ہو یا زنچاہے وہ ملازمت پیشہ ہو یا تعلیم حاصل کرتا ایک فرد وہ اپنے اطراف میں , اپنے گروپ سرکل میں سب سے زیادہ اسی بات کو پھیلاے ہر دوست کو اپنی ہر سخی سہیلی کو بس زنا کی تباہ کاریاں اور اسکے بدلے دئے جانے والے عذاب کو بیان کرے۔ اتنا زیادہ بیان کرے کہ یہ لوگوں کو ایک وبا نظر آنے لگے ایک وبا ایک طاعون

"اور آج ہی اور ابھی چاہے جس جگہ ہو ہم میں کا ہر وہ جو کسی بھی درجہ میں زنا کا مرتکب ہوا ہو اللہ کے حضور اپنے اس گناہ کبیرہ حرکت قبیحہ کا اعتراف کرتے ہوئے ندامت کے ساتھ اپنی مغفرت طلب کرے۔ اور آئندہ زندگی میں اس جرم شنیع سے دور رہے۔اللہ سے دعا ہے کہ جو محفوظ رہا اللہ موت تک اسے محفوظ رکھے۔

اُس نے اُٹھنے کی ناکام کوشش کی اور پھر زمین بوس ہوگیا ۳ سال پرانا منظر پورے اب و تاب سے اُسکی آنکھوں کے سامنے دوبارہ زندہ ہوگیا تھا ایک معصوم کی دِل دہلا دینے والی چیخ اُسکا جسم تڑپنے لگا  اچانک اُسکی آنکھیں بند ہوگئی گویا ابدی نیند نے آ لیا مگر نہیں وقتی سکون تھا.....
اُسکی سزا کی شروعات تھی یہ تو....

"حیا نہیں ہے کسی کی بھی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی رہے تیری بے داغ"

(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro