قسط نمبر ۳۷
#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۷
باب نمبر ۱۰
"جہاں وقت تھم جاتا ہے"
ایاز جاچکا تھا بغیر کسی کو بتائے......
راتوں رات اُسکے چلے جانے کی وجہ آفتاب کو بِلکُل سمجھ نہیں آئی اُس نے ایاز سے رابطہ کرنے کی بے حد کوشش کی مگر وُہ تو ایسے غائب ہوا تھا جیسے کبھی اُسکا وجود بھی نا تھا اِس کرہ ارض پر آفتاب کو شدید دُکھ ہوا تھا اپنے بھائی جیسے دوست کے اِس طرح چلے جانے پر مگر زندگی کسی کے لیے نہیں رکتی آفتاب بھی اپنے بچوں میں انعم میں اور سیاسی مصروفیات میں مصروف ہوگیا......
وُہ ایاز کو بھولا تو نہیں تھا مگر اب رابطہ کرنے کی کوششیں چھوڑ دی تھی......
دوسری طرف انعم کو کُچھ اطمینان ہوا تھا وُہ سمجھنے لگی تھی کہ سب بلکل ٹھیک ہوگیا ہے وُہ بچ گئی تھی۔ایاز نامی اِنسان جس رازداری سے اُسکی زندگی میں آیا تھا اُسی طرح چلا بھی گیا تھا.....
مگر سچ کو جتنا بھی جھوٹ کے پردوں میں چھپایا جائے وہ ایک دن ضرور سامنے آ جاتا ہے۔
جھوٹ کی زندگی اور بناوٹی رشتوں کی عُمر بہت کم ہوتی ہے....
مگر اِنسان وقتی سکون کے لیے جھوٹ کی کھوکھلی دیواروں کے سہاروں پر انحصار کرتے ہوئے سیمنٹ اور اینٹوں کے مضبوط محل کھڑے کرنے کی تگ و دو میں لگ جاتا ہے مگر وُہ نظرانداز کردیتا ہے بھُلا دیتا ہی جب کبھی سچ کی طغیانی ہوائیں جب اُس سے ٹکرائیں گی تو کسی بھی شاندار عمارت کو ملبے کا ڈھیر بننے میں دیر نہیں لگے گی.....
انعم نے 9 مہینے بعد ایک خوبصورت سے نیلی آنکھوں والے لڑکے کو جنم دیا تھا......
جب انعم نے اُسے پہلی بار دیکھا تو اُسکی آنکھوں کے سامنے ایاز کا چہرہ آ رُکا اُس نے آنکھوں کا رنگ ایاز سے چُرایا تھا چہرہ کا ہر نقش انعم سے چُرایا تھا انعم کی کاربن کاپی تھا وُہ مگر اُسکی آنکھیں چیخ چیخ کر انعم کو اُسکی اصلیت بتاتی تھی....
اُس کا نام ابوبکر رکھا آفتاب نے.....
وُہ اپنے نام کی طرح شاندار تھا آفتاب کی جان تھی اُس نیلی آنکھوں والے گڈے میں.....
" انعم ہم دونوں میں سے تو کسی کی بھی آنکھیں نیلی نہیں پر میرے شہزادے کی آنکھیں تو بہت پیاری اور نیلی نیلی ہے"
آفتاب نے سوتے ہوئے ابوبکر کی بند آنکھوں پر پیار کرتے ہوئے کہا....
وُہ ذرا سا كسمسایا تھا....
آفتاب کو بہت پیار آیا تھا اُس پر اُس نے ابوبکر کو گود میں لے لیا....
انعم نے آفتاب کی بات پر بےچینی سے پہلو بدلا....
"بلکل ایاز جیسی بڑی بڑی نیلی آنکھیں ہے میرے بچے کی...."
انعم کو نرم بستر پر یکدم کانٹے چُبتے محسوس ہونے لگے....
"آہ ایاز پتا نہیں کہاں غائب ہوگیا"
ایک مدت بعد دوست کی یاد اُسکے ہونٹوں سے بھی ادا ہوئی تھی....
انعم کا دِل کیا اُٹھ کر بھاگ جائے وہاں سے کسی ایسی جگہ جا بیٹھے جہاں وہ ہو صرف اور کوئی نہیں جہاں تک کسی کی آواز نا پہنچ سکے....
ابوبکر نے رونا شروع کردیا....
"ارے میرا بچہ..."
آفتاب نے ابوبکر کے سامنے کھلونے کو ہلاتے ہوئے کہا....
مگر وُہ چُپ نہیں ہورہا تھا....
"ارے میرے "Capri" کو کیا ہوگیا اتنا کیوں رو رہا ہے"
آفتاب اُسے پیار سے Capri بلاتا تھا اُسکی آنکھوں کے رنگ کی وجہ سے....
وُہ ابوبکر کے آنے کے بعد سے گھر کو ٹائم دینے لگا تھا پیار وُہ تینوں سے کرتا تھا مگر ابوبکر سے اُسے خاص لگاؤ تھا....بادشاہ کی جان طوطے میں تو آفتاب کی جان ابوبکر میں تھی....
انعم نے اپنی ساری سرگرمیاں ترک کردی تھی وُہ پورا وقت گھر پر ہی ہوتی تھی اب بچوں کے پاس.....
راحیل انعم کے بہت قریب تھا....
آفتاب اُسے گود میں اُٹھائے ہی کمرے سے باہر نکل گیا.....
"تُم کتنا پیار کرتے ہو ابوبکر سے آفتاب مُجھے ڈر لگتا ہے اگر کبھی زندگی کے کسی موڑ پر تمہیں سچائی پتا چلی تو کیا ہوگا..."
انعم نے دُکھ سے سوچا.....
"نہیں میں کبھی ایسا نہیں ہونے دونگی"
اُس نے خود کو تسلی دینے کی کوشش کی.....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
سرسبز پتیوں سے بھری ٹہنیوں پر گلابی اور لال پھولوں نے آگ لگا رکھی تھی بے شمار ٹہنیاں تھی جو ایک گوشے پر جُھک آئی تھی۔
نیچے لمبی لمبی گھاس تھی۔ سلیٹی رنگ کی چکنے چکنے پتھر تھے اور سوندھی سوندھی خوشبو ملی لال لال مٹی تھی۔
فضا بڑی سہانی تھی۔ہلکی ہلکی ہوائیں رقص کناں تھیں۔
آسمان کی نیلاہٹوں میں کہیں کہیں بادلوں کی سفیدی بھی چھلک رہی تھی....اور غروب ہوتے سورج کی کرنوں کا عکس بادلوں کو سنہری گوٹ کی طرح چمکا رہا تھا....
کائنات پر جوبن چھایا ہوا تھا۔
زمین و آسمان نور کی زد میں تھے۔روشنی پھوار کی طرح پڑ رہی تھی....
نغموں کا ترنم ہولے ہولے فضا میں گھل رہا تھا۔اور فضا کی رگوں سے موسیقی پگھل پگھل کر بہہ رہی تھی۔
پہاڑی علاقے کا پُر فضا مقام تھا۔چاروں طرف سبزہ ہی سبزہ تھا پھول ہی پھول تھے....
پھولوں بھری کنج میں وُہ اُسکے کندھے سے سر ٹکائے بیٹھی تھی...
بہتی ہوائیں اُسکے بالوں سے اٹھ کھیلیان کر رہی تھی....
"زندگی کتنی خوبصورت ہے نا..."
وُہ مدھم آواز میں بولی تھی...
"پہلے نہیں تھی مگر آپکو دیکھ کر زندگی سچ میں بہت حسین لگتی ہے"
وُہ اُسکے بالوں کو بار بار چہرے سے ہٹا رہا تھا...
"میری زندگی میں اتنے حسین لمحات آئے گے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی...."
مضبوطی سے اُسکے اُسکے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لیکر بولی....
"اور میں کبھی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ آپ میری زندگی میں اِس طرح آجائیں گی مُجھے تو اب تک وُہ سب خواب لگتا ہے مگر ہاں یہ حقیقت ہے اور اِسکا ثبوت یہ ہے"
وُہ اُسکے ہاتھوں میں قید اپنے ہاتھ کو مضبوطی سے پکڑتے ہوئے بولا....
"آپ نے میرا ہاتھ تب تھاما جب میں مُردہ ہوچکی تھی ہر رشتے سے نا اُمید ہوچکی تھی میں تو اُس رب العزت سے بھی نا اُمید ہو بیٹھی تھی مگر وُہ تو اپنے ہر بندہ کو ستر ماؤں سے زیادہ چاہتا ہے....
میرے رب نے میرے نصیب میں آپ جیسے شخص کا ساتھ لکھ دیا....
آپ نے مُجھے پھر سے زندہ کیا ہے مُجھ میں نئی روح ڈالی ہے...جینے کا قرینہ سکھایا ہے..
خدا پر پھر سے میرا ڈگمگائے ہوئے ایمان کو بحال کیا ہے میں تو خود پر ملامت کرتی ہوں میں کیسے اُس ذات اقدس سے نا اُمید ہوگئی تھی...مگر وُہ مُجھ سے غافل نہیں ہوا اُس نے مجھے نوازا بے شمار بے حساب لاتعداد اتنی خوشیاں میرے جھولی میں بھردی کے شاید حیات کم پڑ جائے سمیٹتے سمیٹتے....."
بات ختم کرکے اُس نے اپنی آنکھیں بند کرلی فضا میں پھیلی دلفریب خوشبو کو اپنے اندر اُتارنے لگی.....
"آپ نے مُجھے میری زندگی کے دو سب سے قیمتی اثاثے دیے ہیں "حماد" اور "فاطمہ" میں کیسے آپکو نا چاہو آپ کب کیسے میرے دِل میں گھر کر گئی میں نہیں جانتا مگر اب تو اِس دِل کے ہر کونے میں صرف اور صرف آپ ہیں...
میری محبت میری بیوی میرے بچوں کا ماں جسے دیکھ کر زندگی حسین لگتی ہے"
وُہ براہ راست اُسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا....
اُس نے شرم سے آنکھیں جھکا لی....
"یہ نہ کیا کریں بس آپ مُجھے اور پیار آتا ہے آپ پر..."
وُہ ہنستے ہوئے بولا....
"ہاں تو اچّھا ہے نا آپ مُجھ سے ڈھیر سارا پیار کرتے جائیں گے.....میرا ہی تو حق ہے آپ پر صرف اور صرف میرا.."
وُہ حاکمیت سے بولی....
"ہائے مار ڈالا.....
ویسے آپ زیادہ نہیں بولنے لگی کہاں آپ کُچھ بولتی نہیں تھی اور اب میری سنگت کا اثر ہو ہی گیا محترمہ پر..."
"کوئی شک نہیں اِس میں تو..."
اُس نے فوراً اعتراف کیا.....
پھر دونوں کسی بات کے یاد آنے پر ہنس دیے......
شام آہستہ آہستہ پہاڑوں پر اُتر رہی تھی....
اُن دونوں کی زندگی میں بھی کڑی دھوپ کی جگہ اب ٹھندی شام نے لے لی تھی......
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"موٹو کتنا کھاؤ گے..."
اقراء نے حسب معمول ایک کے بعد ایک چاکلیٹ کھاتے راحیل کو ٹوکا....
گول مٹول سا راحیل ہمیشہ کی طرح اُسکی بات کو خاطر میں لائے بغیر ڈھٹائی سے پانچویں چاکلیٹ کی طرف ہاتھ بڑھا رہا تھا.....
"پھٹ جاؤ گے موٹو چھوڑو اِس کو...."
اقراء نے اُسکے آگے سے چاکلیٹ کا باکس اُٹھا لیا....
آفتاب ابوبکر کو گود میں لیے بڑے انہماک سے اقراء اور راحیل کی لڑائی کو دیکھ رہا تھا....
راحیل کے منہ کے زاویے پل میں بدلے اب وُہ رو دینے کے قریب تھا....
آفتاب کو راحیل پر ٹوٹ کر پیار آیا اُس وقت....
"اِدھر آؤ میرے چیمپئین..."
"نہیں مُجھے آپکے پاس نہیں آنا میں آپ سے اینگری ہوں..."
وُہ نروٹھے پن سے بولا....
"کیوں پاپا نے کیا کیِا آپ کیوں ناراض ہو اپنے پاپا سے.."
وُہ خود اُٹھ کر اُسکے ساتھ جاکر بیٹھ گیا....
"اِس کی وجہ سے..."
وُہ ابوبکر کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے بولا...
"اوہ اِس نے کیا کیِا یار..."
وُہ مسکراتے ہوئے بولا...
اقراء بھی آفتاب کی گود میں آکر بیٹھ گئی....
" پاپا جب سے یہ آیا ہے آپ اور مما ہم دونوں کو بلکل پیار نہیں کرتے"
اقراء نے بھی شکایت کی....
آفتاب اِن معصوم سے شکایتوں پر ہنس دیا.....
"ارے میرے angels ایسی کوئی بات نہیں پاپا تو سب سے ایک سا پیار کرتے ہیں.. ابوبکر ابھی چھوٹا ہے نہ بس اِسی لیے پاپا اور مما آپکے بھائی کا زیادہ خیال رکھتے ہیں"
آفتاب نے دونوں کو دیکھتے ہوئے کہا....
"آپ بھی بے بی سی دوستی کر لیں نا یہ تو آپ دونوں سے چھوٹا ہے نا آپ بڑے ہو تو آپ بہت سارا پیار کرو اور بھائی کے ساتھ کھیل بھی سکتے ہو..."
آفتاب نے ابوبکر کو اقراء کی گود میں دیتے ہوئے کہا....
"پاپا بس ابھی آئے ایک کال کرکے..."
آفتاب جان بوجھ کر اُن دونوں کو کُچھ دیر اکیلا چھوڑ کر گیا تھا کیونکہ وُہ اُن کے کچے ذہنوں میں بھائی سے محبت پیدا کرنا چاہتا تھا حسد یا جلن نہیں.....
راحیل سب بھول کر اقراء کی گود میں لیٹے ابوبکر کی طرف متوجہ ہوگیا....
"آپی یہ کتنا کیوٹ ہے"
راحیل نے ابوبکر کی ناک کو پکڑتے ہوئے کہا.....
"آپی مُجھے بھی دیں میں بھی لوں گا..."
راحیل نے ابوبکر کو لینے کی کوشش کی....
"میں نہیں دے رہی پاپا مُجھے دے کر گئے ہے..."
اقراء نے انکار کیا....
مگر وُہ راحیل ہی کیا جو کسی کی بات مان لے...
"نہیں میں لوں گا"
وُہ اقراء سے چھیننے لگا....
میں
اِس چھینا جھپٹی میں ابوبکر نے رونا شروع کردیا....
"ارے ارے کیا ہوا میرے بچے کو.."
انعم ابوبکر کے رونے کی آواز سُن کر اُس طرف آئی تھی.....
"مما آپی مُجھے بے بی کو نہیں دے رہی مُجھے بھی بے بی کو لینا ہے..."
راحیل نے دوبارہ ابوبکر کی طرف لپکتے ہوئے کہا.....
"آپ میرے ساتھ بیٹھو میں بے بی آپکو دیتی ہوں..."
انعم ابوبکر کو لے کر وہی بیٹھ گئی....
"مما یہ مُجھ سے چھوٹا ہے نا میں بڑا ہوں نہ اِس سے..."
راحیل نے اُسکے گال پر اپنے ننھے ننھے ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا.....
"Yes you are big brother of abubakr"
انعم نے راحیل کے اشتیاق کو دیکھتے ہوئے کہا....
"hurray... I am big"
راحیل کو اپنے بڑے ہونے کی بات پر انعم کی تصدیق سے انجانی خوشی ملی تھی....
"مما میں زیادہ کیوٹ ہو یا بے بی"
انعم اِس معصوم سوال پر بے ساختہ ہنس دی....
"آپ تینوں ہی بہت کیوٹ ہو میری جان..."
وُہ محبت سے اُسے دیکھتے ہوئے بولی.....
"نہیں بھئ میرا "Capri" سب سے زیادہ کیوٹ ہے....
آفتاب نے کمرے میں آتے ہوئے کہا....
وُہ انعم کے برابر آکر بیٹھ گیا اور ابوبکر کو لے لیا....
"جی نہیں میرے راحیل اور اقراء زیادہ کیوٹ ہیں..."
انعم نے بھی ان دونوں کو خود سے لگا لیا.....
راحیل بلی کے بچے کی طرح انعم سے چمٹ گیا.....
اور خفا خفا سا آفتاب کودیکھنے لگا....
آفتاب اُسے دیکھ کر ہنسنے لگا.....
جبکہ انعم نے خوشیاں دائمی ہونے کی دعا کی تھی......
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
وقت گزرتا گیا ابوبکر کے لیے راحیل کے دِل میں محبت بڑھتی رہی وُہ اُس سے خوب پیار کرتا
اور کیوں نا کرتا آخر کو وُہ بڑا جو تھا اور بڑے بھائی ہونے کی خوشی سب سے زیادہ تھی ابوبکر بھی آفتاب کے بعد اگر کسی سے اٹیچ تھا تو وُہ راحیل تھا اُسکا راحیل بھائی.....
ابوبکر ۳ سال کا ہوچکا تھا راحیل 6 سال اور اقراء 7 سال کی انعم اور آفتاب دونوں اپنی چھوٹی سی کائنات میں خوش تھے....
آفتاب کے دِل میں ابوبکر کی محبت شدت اختیار کرگئی تھی وُہ اسے لے کر بہت حساس اور پوزسیف تھا....
ابوبکر اُسکی کمزوری بنتا چلا گیا تھا بچوں سے انسیت محبت ہر ماں باپ کو ہوتی ہے مگر کوئی ایک اولاد سب سے چہیتی ہوتی ہے تو وُہ جگہ آفتاب نے ابوبکر کو دے دی تھی....
انعم بھی اتنے سال بخیریت گزر جانے کے بعد مطمئن ہوچکی تھی.....ایاز سے ٹوٹا ہوا رابطہ پھر نا جڑ سکا...
"اقراء آپی دیکھیں میری ڈرائنگ کیسی ہے؟"
راحیل نے اپنی کاپی اقراء کے آگے کی.....
"راحیل بھائی دیکھیں میں نے بھی آپکے جیسی ڈرائنگ کی..."
برابر میں ہی بیٹھا ابوبکر بولا....
"good Capri"
راحیل بھی آفتاب کی طرح اُسے "capri" بلاتا تھا....
"میں جاکر سنیکس لے کر آتا ہوں"
راحیل اُٹھ کر جانے لگا.....
ابوبکر کیسے پیچھے رہتا آخر کو وُہ اُسکی دم تھا جہاں راحیل وہاں ابوبکر....ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ایک دوسرے کی جان....
جلدی جلدی بیڈ سے اترنے میں ابوبکر کے ہاتھ سے آئل پینٹ کی بوتل اُلٹ گئی جو اقراء کی ڈرائنگ خراب کرگئی....
"ابوبکر...."
اقراء سخت غصے میں آفتاب کو پکڑنے لپکی.....
ابوبکر بھی سرعت سے باہر بھاگا راحیل کی طرف.....
"راحیل بھائی آپی مار رہی ہے مُجھے بچائے..."
سامنے سے ابوبکر بھاگتا ہوا اپنی طرف آتا دکھائی دیا.....
راحیل سیڑھیوں کے کونے پر کھڑا تھا....
"آرام سے بیٹا.."
ہال میں بیٹھا آفتاب ابوبکر کو بھاگتے دیکھ کر بولا.....
ابوبکر بھاگتا ہوا اُسکی طرف آیا راحیل نے اُسکا ہاتھ پکڑا اور دونوں تیزی سے سیڑھیاں چڑھنے لگے...
مگر آخری سیڑیاں تک پہنچ کر وہ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکا....
"Capri"
راحیل اُسے گرتا دیکھ کر چیخا......
نیچے ہال میں بیٹھے آفتاب نے جب یہ منظر دیکھا اور خون میں لت پت بے ہوش ابوبکر کو
اُسے اپنے جسم سے جان نکلتی محسوس ہونے لگی....
راحیل بھی رونے لگا تھا....
"پاپا "Capri" کو کیا ہوگیا.....
انعم بھی شور سُن کر وہاں آگئی ابوبکر کو اُس طرح دیکھ کر اُسکے اوسان خطا ہوگئے....
آفتاب اُسے گود میں اُٹھائے باہر کی طرف بھاگا....
انعم اُسکے پیچھے پیچھے....
آفتاب انتہائی ریش ڈرائیونگ کرتا ہوا ہاسپٹل پہنچا...
ڈاکٹرز ابوبکر کو فوراً ایمرجینسی میں لے گئے....
"خون بہت بہہ چُکا ہے ہمیں خون کی ضرورت پڑے گی"
"میرا بیٹا ہے آپ میرا سارا خون لے لیں مگر میرے بچے کو کُچھ نہیں ہونا چاہئے"
آفتاب روتے ہوئے بولا....
" پھر آپ چلیے میرے ساتھ اور آپ بھی آپ دونوں میں سے جسکا بھی خون میچ ہوگیا ہم لے لیں گے.... "
ڈاکٹر نے انعم کو بھی کہا....
انعم کے دِل کو دھڑکا ہوا....
جیسے کُچھ بُرا بہت بُرا ہونے والا ہے....
"آپ دونوں میں سے کسی کا بھی بلڈ میچ نہیں کر رہا"
ڈاکٹر نے تباہی خیز خبر سنائی....
انعم کو اپنے نیچے سے زمین سرکتی محسوس ہونے لگی....
"ایسے کیسے ہو سکتا ہے ڈاکٹر وُہ ہمارا بیٹا ہے"
آفتاب کو جھٹکا لگا تھا....
"یہ میں نہیں میڈیکل رپورٹس کہہ رہی ہیں اور یہ جھوٹ نہیں بولتی..."
ڈاکٹر نے اپنے مخصوص پیشہ ورانہ انداز میں بے حسی سے کہا....
آفتاب اور انعم کی نظریں لمحے بھر کو ملی انعم نے چرا لی...
قیامت یو بھی آتی ہے.... اپنے گناہ کا پردہ فاش اِس طرح ہوتے دیکھ کر اُس کے قدم ڈگمگائے اُس نے دیوار کا سہارا نہیں لیا ہوتا تو وہ گر چُکی ہوتی....
"ڈاکٹر بلڈ بینک سے بلڈ کی ارینجمنٹ ہوگئی ہے..."
نرس نے آکر اطلاع دی...
آفتاب نے شُکر ادا کیا......
"آفتاب میری بات سنو..."
انعم نے اُسکا ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی....
اُسکے ہاتھ کو آفتاب نے بری طرح جھٹک دیا....
"مُجھے ابھی کوئی بات نہیں کرنی اور تُم مُجھ سے دور رہو میں خود نہیں جانتا میں کیا کر لوں گا"
کہہ کر لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے چلا گیا....
انعم بے جان سی ہوکر چیئر پر ڈھے گئی....
طوفان آچکا تھا اُسکی زندگی میں جو سب ختم کردینے والا تھا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
نوٹ: بقایا دو قسط کل پوسٹ ہو گی......
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro