Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۳۵

#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۵
باب نمبر ۹
(آغازِ سفر حشر)

کُچھ دن انتہائی سکون اور خوشی سے گزر گئے...
امان کو کمپنی کی طرف سے باہر انگلینڈ جانا تھا پورے دو سالوں کے لیے فیملی کے ساتھ مگر وُہ کسی طور جانے کو تیار نہ تھا.....

"بھائی آپ میری وجہ سے نہیں جارہے ہے تو پلز بے فکر ہوجائے میں بلکل ٹھیک ہوں"
طیات آج اُسے سمجھانے آئی تھی.....

"تُم مت بولوں میں فیصلہ کرچکا ہوں میں نہیں جاؤں گا"
امان نے فیصلہ کُن انداز میں کہا....

"ہاں طیات اتنی دور نہیں جانا یار سب سے دور..."
نمرہ نے بھی امان کی تائید کی....

"بھائی یہ ایک بہترین موقع ہے آپکے لیے پلز اسے جانے مت دیں"
طیات نے اپنی کوششیں جاری رکھی....

"تمہیں سمجھ نہیں آتی گڑیا میں تمہیں اُس اِنسان کے بھروسے یہاں چھوڑ کر نہیں جاسکتا”
امان نے اپنا خدشہ ظاہر کیا...

"بھائی وہ کوئی اِنسان میرا شوہر ہے مُجھے اُسکے ساتھ زندگی گزارنی ہے اب آپ کیا ساری عُمر اِسی طرح میری وجہ سے یہ کرتے رہیں گے....
بھائی راحیل بہت بدل چُکا ہے... آپ اُسکی ٹینشن نا لیں پلز"
طیات نے اُسے یقین دلانا چاہا....

"مگر  مُجھے پھر بھی نہیں جانا"
امان کسی ضدی بچے کی طرح بولا.....
طیات کو اُس پر بے اختیار بہت سارا پیار آیا.....
اُسکے گلے میں بانہیں ڈالتے ہوئے بولی....

"اپنی گُڑیا کی بات بھی نہیں مانیں گے....میں آپکو بہت کامیاب دیکھنا چاہتی ہوں...."
طیات نے آخری حربہ آزمایا... ایموشنل بلیک  میلنگ کا وار کارگر ثابت ہوا....

"مگر طیات"
امان اُسکی ضد کے آگے ہمیشہ کی طرح ہار گیا....

"اگر مگر کُچھ نہیں بھائی.... اے بھابی پیکنگ شروع کرو"
طیات نے نمرہ کو چھیڑا....

وُہ دن بھی آگیا جب ایئرپورٹ پر امان کو چھوڑنے آئی تھی....
ابوبکر بھی آیا تھا...

"طیات میرا دِل نہیں مان رہا تمہیں اِس طرح چھوڑ کر جاتے ہوئے"
امان کے دل کے کسی کونے میں ایک ڈر سر اُٹھا رہا تھا....

"بھائی....آپ میری فِکر مت کریں میں سچ میں بہت خوش ہوں اور ویسے بھی دو سال کی تو بات ہے بس جلدی سے جائیں فوراً واپس آجائیں دیکھیے گا کتنی جلدی گزرتے ہے بس دو ہی سال تو ہیں...."
طیات نے اُسکے گلے لگتے ہوئے کہا....

"مُجھے پھوپھو پھوپھو کہنے والا تو لے ہی آنا تُم دو سال بعد"
طیات نے نمرہ کے کان میں سرگوشی کی....
نمرہ اُسکی گلے لگ گئی....

"آپی"
نمرہ کے الگ ہوتے ایان نے اسے مضبوطی سے بھینچ لیا....
ایان رو دینے کے قریب تھا....

"ارے میری جان یار بس دو سال تو ہیں آپ لوگ تو اتنے سینٹی ہورہے ہو..."
طیات نے موڈ بدلنا چاہا سب کا....

فلائٹ کی لاسٹ اناؤنسمنٹ گونجی.....
" اپنا خیال رکھیے گا بہت"
امان اور ایان دونوں نے اُسے اپنے حصار میں لے لیا....
"آئی لو یو بھائی اینڈ میرے بچے ایان"
طیات بلا آخر رو پڑی....

"میری جان.... وی لو یو ٹو..."
امان کی آنکھیں بھی بھر آئی.....
نمرہ بھی بھائی بہن کی ایسی محبت پر آبدیدہ ہوگئی....
"اپنا بہت خیال رکھنا گُڑیا"
طیات کو مزید مضبوطی سے خود سے لگاتے ہوئے اُسکے سر پر ہاتھ پھیرا....

"اللہ حافظ بھائی"
طیات نے آنسو صاف کرتے ہوئے  وُہ مرحلہ آسان کیا....

"خدا حافظ بیٹا....ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا میں زندہ ہوں تمہارے لیے تمہارا گھر ہے کُچھ بھی ہی بس ایک کال کرنا میں آجاؤ گا اپنی گڑیا کے پاس"
امان نے شفقت بھرا ہاتھ اُسکے سر سے ہٹاتے ہوئے کہا....
وُہ تینوں اندر کی طرف بڑھ گئے....
طیات نے نم آنکھوں سے اُنہیں اندر جاتے ہوئے دیکھا...
امان نے دوبارہ مڑ کر اُس کی طرف دیکھا....
امان کے دِل میں ایک انجانا سا ڈر بڑھتا جارہا تھا....
طیات اِس بات سے بے خبر تھی جس سائے داد درخت کی چھاؤں کے گھمنڈ پر اُس نے اپنے شفیق اور امر مضبوط حصار کو خود سے دور کیا تھا وُہ سایہ تو اُسی رات چھین جانے والا تھا....
اُسکا سب سے مضبوط اور واحد سہارا دور ہوچکا تھا.......

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

ابوبکر نے اپنے اندر ااُٹھتے سوالوں کے جواب کی خاطر راحیل سے بات کرنے کا فیصلہ کیا اور اُسی فیصلے پر عمل کرتے ہوئے امان کے جانے کے بعد راحیل کے گھر آ پہنچا.....
وُہ گھر اُسکی یادوں میں دُھندلا دُھندلا سا تھا....

طیات اپنے کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی اُسکی طبیعت کُچھ بوجھل بوجھل سی تھی امان کے جانے کے وجہ سے وہ اُداس بھی تھی.....
"میم کوئی ابوبکر صاحب آئے ہے راحیل سر سے مِلنے"
نوکر نے آکر اُسے اطلاع دی....

"ابوبکر یہاں کیا کرنے آیا ہے اور راحیل سے کیوں مِلنے آیا ہے"
طیات کی تشویش ہوئی....

"اسلام علیکم"
طیات نے اسلام کیا....
"وعلیکم اسلام"

"آپ  یہاں کیسے آئے اور راحیل سے کیا کام ہے آپکو"
طیات نے پوچھا....

"آپ راحیل کو بلا دیں مُجھے اُس سے بات کرنی ہے"
ابوبکر پہلی بار اُس کے ساتھ سختی سے مخاطب ہوا...

"راحیل گھر پر نہیں ہیں"
طیات نے بھی پوچھنے کا ارادہ ترک کیا....

ابوبکر جانے کے لیے پلٹ گیا....
طیات کو یکدم چکر آگئے آنکھیں کے سامنے اندھیرا چها گیا....
سنبھلنے کے لیے صوفے کا سہارا لیا...

ابوبکر نے آگے بڑھ کر اُسے پکڑا نہ ہوتا تو وُہ زمین پر گر چُکی ہوتی....

"آپ ٹھیک ہیں"
ابوبکر نے پوچھا....

"جی میں ٹھیک ہوں"
طیات نے اُسکے حصار سے نکلتے ہوئے کہا.... مگر پھر توازن برقرار نا رکھ سکی....

"میں آپکو آپکے کمرے تک چھوڑ دیتا ہوں"
نہیں میں چلی جاؤں گی"
"آپ چل نہیں پارہی کیسے ٹھیک ہے"
ابوبکر نے کہا....
طیات اُسکا ہاتھ پکڑ کر چلتی ہوئی اپنے کمرے تک آگئی....

"دیہان رکھیں اپنا آپ...."
ابوبکر کہہ کر واپس پلٹ گیا....
وُہ مڑا ہی تھی راحیل سیڑھیاں چڑھتا ہوا اوپر آرہا تھا ابوبکر کو اپنے گھر میں دیکھ کر اپنے کمرے کی طرف سے آتا دیکھ راحیل کی آنکھوں میں خون اُتر آیا.....
"تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے گھر میں آنے کی"
راحیل آگ بگولہ ہوتے ہوئے بولا....

"مُجھے تُم سے بات کرنی تھی اسی لیے آیا تھا"
ابوبکر اپنے لہجے کو نورمل رکھتے ہوئے بولا....

"میرے بیڈ روم میں سے کون سے راحیل سے بات کر رہے تھے تُم"
راحیل نے اُسے دھکا دیا....

"تُم ابھی اپنے ہوش میں نہیں ہو...."
ابوبکر  نے اُسکے لڑکھڑاتے قدموں سے  اُسکے نشے میں ہونے کا اندازہ لگایا....

"دفع ہوجاؤ یہاں سے"
راحیل اُنہی قدموں پر دوبارہ سیڑھیاں چڑھنے لگا....

"تُم باز نہیں آئی اپنی حرکتوں سے"
راحیل کمرے میں پہنچ کر دھاڑا.....

"وُہ شخص میرے گھر میں میرے بیڈ روم میری بیوی کے ساتھ کیا کر رہا تھا....مُجھے بیوقوف بنانا بند کروں بس...."
راحیل نے اسے شانے سے پکڑ کر کھڑا کیا.....
"characterless"
راحیل زہر خندہ بولا.....
طیات کے سارے حواس یکدم بیدار ہوئے....

طیات گم سم سے کھڑی تھی
اپنی محبت کے منہ سے اپنے کردار کو داغ دار کردینے والے اِلزام سُن رہی تھی اُسکے کہے جانے والے ہر الفاظ اُسکے دِل کو کاٹ رہے تھے خون کر رہے تھے وہ اب بھی چُپ تھی کہنے کو بہت کچھ تھا اُسکے پاس مگر زبان ساتھ دینے سے انکاری تھی شاید زبان بھی ایک ایسے شخص کو صفائی دینے کے لیے نہیں کھلنا چاہتی تھی جِس کو تو شاید خدا بھی معاف نہیں کریگا کبھی.....

"خدارا ایک بار میری بھی تو سُن لو ایسا کُچھ بھی نہیں ہے جیسا تُم سوچ رہے ہیں میں نے کوئی  خیانت نہیں کی۔
تُم نے جو کچھ بھی دیکھا محض نظر کا دھوکا ہے ابوبکر تُم سے ہی مِلنے آیا تھا میں نے اُسے بولا کہ تُم گھر پر نہیں ہے تو وہ جا ہی رہے تھے کے مجھے چکر آگئے اور بس وہ مجھے کمرے تک چھوڑنے آیا تھا اِس سے زیادہ اور کُچھ نہیں آپکو مجھ پر اپنی طیات پر بھروسہ نہیں میں صرف اور صرف آپکی ہو...."
ایک مان تھا اُسکے لہجے میں کرب تھا آواز میں....

”بس کرو اپنا گندہ کھیل....وہ دھاڑا....
تُم ایک بد کردار لڑکی ہو جسے مردوں کی حوس ہے بے حیا ہو تُم..."
راحیل نے اُسے بالوں سے پکڑ کر دبوچا....

"بس کردو مُجھ پر اور الزام نہ لگاؤ اتنے گھٹیا اِلزام بے بنیاد ہے سب صرف تمہارے دماغ کی گند ہے یہ  جیسے تُم خود ہے دوسروں کو بھی ویسا ہی سمجھتے ہو میں بد کردار  نہیں ہوں...."
طیات نے اُسکا گریبان پکڑ کر چیخ کر کہا....

"تُم ایک جھوٹی عورت ہی تُم سب ایسی ہی ہوتی ہو"
راحیل نے آواز مزید بلند کی....

"مُجھے اپنی عزت پاسداری جان سے بھی عزیز ہے میں کسی کمزور لمحے کی زد میں آکر اپنی آخرت خراب نہیں کرونگی تُم میرے شوہر ہو میرا سب کُچھ صرف تمہارے لیے ہے صرف اور صرف تمہاری لیے....
میں تمہاری طرح باہر کی خاک نہیں چھانتی پھرتی نا محرموں سے مراسم نہیں قائم رکھتی مجھے میرا مذہب اِس چیز کی اجازت نہیں دیتا نہ ہی تمہیں دیتا ہے مگر تمہیں اپنی آخرت کی فکر نہ ہو مجھے ہے میں جانے انجانے کوئی ایسا کام نہیں کرونگی جس سے روزِ محشر میدان حشر میں اپنے رب کے حضور میں سرخرو نہ ہوسکو....."
طیات نے مزید مضبوطی سے اُسکا گریبان پکڑا....

راحیل آفتاب کو کسی نے ٹھندی رات سے چلچلاتی دھوپ میں لا پھینکا اتنا شدت سے حقیقت کا آئینہ اُسکے سامنے اکھڑا ہوا وہ خود کا عکس اُس میں دیکھنے کی ہمت نہ کرسکا ابھی تو اسے اور پستی میں گرنا تھا بہت گہرائی میں جہاں سے نکلنا نہ ممکن لگتا ہے....

"میں بد کردار ہو نہ تمہارا کردار بہت بلند ہے تو کیوں میرے ساتھ ہو نکل جاؤ دفع ہوجاؤ"

راحیل  کا غصے سے بُرا حال تھا اُسکے بس میں ہوتا تو دنیا کو آگ لگا دیتا جو حقیقت کا آئینہ طیات نے اسے دکھایا تھا اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا اُس وقت جو چیز اور ایک اور گناہ اُسکے بس میں تھا جو وہ کر گزرا...

"میں راحیل آفتاب اپنے پورے ہوش و حواس میں طیات حیدر تمہیں....."

"خدارا یہ مت کرے راحیل ایک اور گناہ مت کرے..."
طیات کو اپنا گھر نہیں اُجڑنا تھا  اُس نے راحیل کے پیر پکڑ لیے راحیل نے جھٹکے سے اُسے خود سے الگ کرا.....
"طلاق دیتا ہو...."
”راحیل تمہیں خُدا کا واسطہ ہے رُک جاؤ...."
طیات نے اُسکے آگے ہاتھ جوڑ دیے....
”طلاق دیتا ہو....
طلاق دیتا ہو....”
راحیل نامی باب بند ہوگیا مکمل دروازہ بھی ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا وہ بے آسرا ہوگئی تھی دُنیا ختم ہوگئی اُسکی.....
راحیل بھی اپنی بربادی کا سامان کرکے ایک طرف بیٹھ گیا....

کئی لمحے سرک گئے....

طیات سنبھل کر اٹھی اُسکے مقابل کھڑی ہوئی اور بولی
"تمہاری اصل کہانی اب شروع ہو گی راحیل آفتاب بد دعا ہے میری ایک بے قصور پاک دامن لڑکی کی جسکے کردار کے اور ذات کے تُم نے بخیے اکھیڑ دیے ہیں تُم برباد ہوگے کرب سے تڑپتے رہوگے موت سے پہلے موت آئیگی تمہیں قیامت سے پہلے قیامت آئیگی تُم پر یہ پوری دنیا میدان حشر بنے گی تمہارے لیے....
ثور پھونکی جائیگی تُم پر قیامت سے پہلے اِنتظار کرو تم اپنی بربادی کا جشن مناؤ خدا کی رحمت سے آزادی کا تمہاری رسی بہت جلد کھینچی جائیگی انتظار کرو بد بد دعا ہے میری دل سے نکلی ہے عرش کو ہلا دیگی....."
آنکھوں سے چھلکتا نم پانی اور اُترا خون راحیل کی بربادی کی شروعات تھی یہ.....

طیات اُسے اُسکی بربادی کے ساتھ چھوڑ کر کمرے سے نکل گئی اور پھر گھر سے......

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
بادل زور سے گرجے اور آسمانی بجلی کی دہشت ناک چمک کیساتھ ہی شہر کے بشتر حصے تاریکی میں ڈوب گۓ۔
بارش کی آواز میں جلترنگ کی بجاۓ ایک ہیبت ناک سا تاثر قائم کردینے والی گھن گرج تھی۔
وُہ ایک انتہائی بھیانک رات تھی...
طیات کے لیے اُسکی زندگی کی سب سے بھیانک رات تھی وہ....

آسمان کسی زمین باسی کے دکھوں کی تاب نہ لا کر اسکے ہمراہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا تھا۔۔ اتنی تیز بارش تھی کہ جانور بھی کہیں جا دبکے تھے۔
سڑکوں پر لگے بجلی کے کھمبوں پر جلتے بلب بھی بند ہوچکے تھے جس کے باعث رات کا گھور اندھیرا ہر سو پنجے گاڑے ہوۓ تھا۔
ایسے میں چھاجوں چھاج برستا مینہ اور گاہے گاہے چمکتی بجلی۔۔ ہیبت سی ہیبت تھی۔۔ ایسے موسم میں آدھی رات کو طیات گھر چھوڑ کر نکلی تھی زندگی میں پہلی بار اتنی ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کیا تھا اُس نے کے رات کے ۲ بجے اکیلی گھر سے نکلی تھی...
کسی نے اُسے روکا بھی نہیں تھا روکتا بھی کون اور کیوں....
جس گھر میں عزت ہی نہیں تھی وہاں رُکنے کا اُسکے پاس کوئی جواز بھی باقی نہ تھا...
وُہ اُس وقت ایک پوش علاقے سے گزر رہی تھی جہاں تو دن کے وقت بھی سناٹا ہوتا تھا....
اسٹریٹ لائٹ کی روشنی دور تک اُسے رستہ دکھا رہی تھی مگر اس نے طے نہیں کیا تھا اُسے کہا جانا ہے دکھنے والے راستے نکلنے کو بہت جگہ نکلتے تھے مگر اُسے کہاں جانا تھا یہ ابھی اُسے خود بھی نہیں پتہ تھا...
"زندگی اِس طرح بھی بدلتی ہے.."
اُس نے دُکھ سے سوچا....
کبھی خوشیوں سے جھولی کو بھردیتی ہے کہ خود پر ہی رشک آنے لگتا ہے تُو کبھی اُس رشک کو اشک بنا دیتی ہے اِس طرح توڑتی ہے پھر جڑنے کا کوئی آسرا ہی نہیں دکھتا....

یکدم لگنے والے بریکس کی آواز اُسے سوچوں میں غرق ذہن کو حقیقت میں لے آئی...

اُس نے اپنی پیچھے مڑ کر دیکھا ....
۲ نوجوان لڑکے تھے
آگے والے کےشرٹ کے بٹن اوپری تین کھلے ہوئے
تھے...
پیچھے والے کے گلے سے مُختلف چینیں جھانک رہی تھی دونوں نہایت حریص نظروں سے اُسے دیکھ رہے تھے....
رات کے اِس پھر اِس حالت میں ایک لڑکی کے پاس رُکنے والے وہ دونوں اُسے کہی سے بھی شریف نہیں لگے....
ابھی وہ بھاگنے کے لیے پر تول ہی رہی تھی وہ بائک لے کر اُس تک آگئے....
ابتک کُچھ کہا نہیں گیا تھا مگر وہ عورت تھی مرد کی نظروں کو پہچانتی تھی کم از کم یہ وہ نظرے نہیں جن سے ماوں بہنوں کو دیکھا جاتا ہے.....
اُن نظروں میں غلاظت ٹپک رہی تھی....

طیات نے بھاگنا شروع کردیا...
دونوں لڑکوں نے زور کا قہقہ لگایا..
گویا کہہ رہے ہوں آج شکار کا مزا آئیگا...
اُ
وہ بائک لے کر اُسکے پیچھے بھاگے..
اُسکے سامنے آکر روکی بائک...
"خُدا کے واسطے مُجھے بخش دو مُجھے جانے دو”
طیات روتے ہوئے بولی....
وہ لوگ اب بھی کچھ نہیں بولے...
"کہاں جارہی ہو....ہم چھوڑ دیں"
پہلا جملہ کہا گیا...
یہ کوئی مخلصانہ پیشکش نہیں تھی مخصوص گھٹیا انداز تھا بے غیرت لوگوں کا...
اب کی بار وُہ پیچھے والا اُتر کے سامنے آ کھڑا ہوا....
دونوں طرف سے بھاگنے کے رستے بند کردیے گئے...
"خدارا مُجھے جانے دو"
وُہ ہاتھ جوڑ کر بولی...
دونوں پر کوئی اثر نہیں ہوا...
ایک نے آگے بڑھ کر دوپٹہ پکڑا جبکہ اگلے ہی لمحے ہوا میں اچھال دیا....
"نہیں"
چیخ بلند ہوئی...
مقابل پر اب بھی اثر نہیں ہوا....
وہ چند قدم پیچھے ہوئی دونوں اُسکی طرف بڑھے...
"کیا ہوا آگے پھر؟"
اِس سے آگے وہ سوچ نہ سکی...
ایک تیز روشنی سے اُسکی آنکھیں چندھیا گئی....
                         ✳✴✳✴✳✴✴

وُہ جا چکی تھی  گھر سے زندگی سے ہمیشہ کے لیے....
وُہ خالی الذہن کیفیت میں بیٹھا دروازے کو دیکھ رہا تھا جہاں سے وُہ  باہر گئی تھی....

"ہاں مُجھے عشق ہے تُم سے"
ادراک ہوا......
"اب کیوں ہوا"اندر سے آواز آئی...
"میری  ذات کے تُم نے بخیے اکھیڑ دیے ہیں تُم برباد ہوگے کرب سے تڑپتے رہوگے موت سے پہلے موت آئیگی تمہیں قیامت سے پہلے قیامت آئیگی تُم پر یہ پوری دنیا میدان حشر بنے گی تمہارے لیے....
ثور پھونکی جائیگی تُم پر قیامت سے پہلے اِنتظار کرو تم اپنی بربادی کا جشن مناؤ خدا کی رحمت سے آزادی کا تمہاری رسی بہت جلد کھینچی جائیگی انتظار کرو بد بد دعا ہے میری دل سے نکلی ہے عرش کو ہلا دیگی....."
ادراک اور نقصان ایک ہی لمحے میں....

احساس اُس وقت ہوا جب وُہ دُنیا سے جا چکی تھی راحیل آفتاب کی دنیا سے...
اُسکی زندگی سے اب صرف پچھتاوا  تھاجسکا فائدہ نہیں....

راحیل مردہ قدم اٹھاتا اُس کمرے میں داخل ہوگیا جو ایک راز ہے رہ گیا....
انعم صابر کی موت کا راز.
روشنی سے اندھیرے میں اندھیرے سے روشنی یہ سفر کی شروعات تھی اُسکے.....
اُسکی بربادی کی
سفر "میدان حشر" کی....

                         ✳✴✳✴✳✴✳
(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro