Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۳۳

#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۳
باب نمبر ۹
(آغازِ سفر حشر)

حد نظر تک پھیلے گندم کے سنہری کھیتوں کا سنہرا پن دھوپ کے باعث کچھ اور دلکش ہوگیا تھا۔ گیلی مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو پوری فضا  میں چکرا رہی تھی۔
معتدل سی میٹھی میٹھی پروا گندم کی فصلوں کو چومتی گزر رہی تھی۔
فضاء میں چکراتی چڑیوں کی چہچہار کی آوازیں ہوا کی مدھم سی جلترنگ میں مدغم ہوکر ایک  دلفریب سی جھنکار پیدا کر رہی تھیں۔
قریب ہی چلتے رہٹ میں گرتے پانی اور پن چکی کی ایک تواتر سے آتی آواز اس ماحول کا حصہ ہی لگتی تھیں۔ 
سہ پہر کا وقت تھا۔
جلتے بلتے دن میں اب شام کی نرم سی ٹھنڈک کی چاشنی گھلنے لگی تھی۔
فصل پک کر تیار ہوچکی تھی کچھ دنوں تک کٹائی ہونا تھی۔
سارے میں سنہری خوشوں کی اشتہا انگیز مہک بکھری ہوئی تھی۔
وُہ کھیتوں کے درمیان کھڑی بچوں سے اشتیاق سے چاروں اور گردن گھما گھما کر جیسے اس بات کا یقین کرنا چاہ رہی تھی کہ وہ واقعی فطرت کے اس حسین منظر کا حصہ بنی ہے۔ فطرت کی سحر انگیزی نے اسے اپنے حصار میں لے لیا تھا اور وہ اس فسوں خیز لمحے میں قید اشتیاق سے جھک جھک کر ان سنہری خوشوں کو چھو چھو کر محسوس کر رہی تھی۔

"یہ کیا کر رہی ہو"
ساتھ چلتے شخص نے مسکراتے ہوئے کہا....

"میں پہلی بار گاؤں آئی ہوں میں نے آج تک ایسا کُچھ بھی نہیں دیکھا بس اِسی لیے..."
وُہ تھوڑی شرمندہ ہوکر بولی اور آنکھیں شرم کے مارے نیچے کر لی...

"ارے ارے...یہ کیا آپ تو...."
اُس نے بات ادُھوری چھوڑ کر اُنگلی سے تھوڑی پکڑ کر چہرہ اونچا کیا....

"ناراض ہوگئی آپ مُجھ سے..."
مقابل ہراساں ہوکر بولا....

"ہو سکتی ہو کیا؟؟؟"
سوال کیا گیا....

"نہیں آپ تو بہت اچھی ہے....اور اگر کبھی ناراض ہو بھی جائے تو بھی اِس طرح نظریں مت جھکائے گا....
مُجھ سے بات مت کیجئے گا....پھر میں آپکو مناؤں گا بہت پیار سے...."
اپنی بیوی کی پیشانی پر بوسہ لیتے ہوئے اُس نے محبت سے چور لہجے میں کہا....

"مُجھے اِس دُنیا میں اپنے ماں باپ کے بعد سب سے زیادہ آپ عزیز ہے اور یہ بات آپ جانتی ہیں..."
لہجے میں قطعیت تھی....

"بہت اچھی طرح سے جانتی ہوں..."
وُہ بڑے مان سے بولی....
اُسکا ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھنے لگی....
کھیتوں کو پیچھے چھوڑ کر وُہ لوگ اب دور تک پھیلے باغ نما حصے کی طرف آگئے....
اُس وسیع میدان پر ایک نظر ڈالیں تو رنگ برنگے پھول اور اکثر مقامات پر اپنی پچھلی ٹانگوں پر کھڑے اور بازوؤں کو سینے پر باندھے  مارموٹ یہاں آنے والوں کا استقبال کرتے نظر آتے تھے۔
ہاتھ کو مزید مضبوطی سے پکڑ لیا اور اُسے خود سے لگائے وُہ آگے بڑھنے لگا.....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

وُہ اپنی جگہ پر بیٹھی ڈرنک کر رہی تھی....
نظریں نیلی آنکھوں والے شخص کی منتظر تھی وُہ شخص دو دن سے نہیں آیا تھا انعم چاہتے نا چاہتے اُسی کے بارے میں سوچے جارہی تھی....

اُن کی ملاقاتوں میں دو دن کا یہ وقفہ انعم کو دو سال کا طویل عرصہ لگنے لگا تھا...
فون مُسلسل اُسکا بند آرہا تھا....
اُسکے اندر بےچینی بڑھ رہی تھی....
انعم  جو مخالف جنس کو اپنے پیچھے دوڑا کر لُطف لیتی تھی آج ایک مرد کی نگاہِ کرم کی حرام خواہش دل میں پالنے لگی تھی...
حرام اور حلال کے فرق سے وُہ ہمیشہ سے  بیگانی تھی مگر اب جس گناہ کی طرف وُہ قدم اُٹھا رہی تھی وُہ نہیں جانتی تھی اِس گناہ کی سزا اُس سے جُڑے رشتوں کی زندگیوں میں کیا طوفان لانے والی تھی...
نہ ہی وُہ سمجھنا چاہتی تھی شیطان اُسکے وجود پر قابض تھا اور وُہ تھی نفس کی پُجاری....
اور ابلیس کا تو من پسند شکار ہوتے ہیں ایسے اِنسان.....

وُہ نا اُمید ہوکر اُٹھنے ہی لگی تھی وُہ دشمن جان اپنی بھرپور مردانا وجاہت کے ساتھ اُسکی ناجائز خواہشات کو دور سے لو دیتا ہونٹوں پر تبسم سجائے اُسکے پاس آکر رُک گیا....

"Hello"
"کہاں غائب تھے تُم فون بھی بند آرہا ہے تمہارا"
وُہ نروٹھے پن سے بولی....
"I was busy in meetings"
وُہ بھی سیاہی مائل مشروب کا گلاس میں انڈیلتا اُس سے قریب ہوکر بیٹھ گیا کہ اب ذرا سی حرکت ہوئی تو کوئی گستاخی سرزد ہوئی....
"sorry"
وُہ شاید جان چُکا تھا انعم کی کمزوری کو تب ہی فوراً اپنی نیلی آنکھیں سے اُسکی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا....
وُہ اُسکے چہرے کی طرف جُھکا...
"stay away"
انعم نے اُسے پیچھے کیا وُہ اتنی جلدی ماننے کے موڈ میں نہیں تھی....
"No more"
مقابل  نے ذومعنی خیز لہجے اور چشم پُر خُمار لیے کہا...
انعم کو اُسکی قُربت اور اپنے اندر ناجائز خواہشوں کا اٹھتا تلاطم بہا لے گیا وُہ خود پر اور بندھ نہ باندھ سکی وُہ جوان تھی حسین تھی مگر وُہ کسی کی بیوی تھی جو وُہ بھُلا بیٹھی تھی....
مقابل بھی بلا شبہ اُسکی زندگی میں آنے والے سب مردوں میں سب سے پُر کشش تھا....
مگر وہ بھول چکی تھی اُسکے نام کے ساتھ ایک نام لگا ہوا تھا جس سے مقابل شخص انجان تھا ....
کمزور لمحہ آچکا تھا اور انعم اُسکی زد میں وُہ بھُلا بیٹھی وُہ کسی کے نکاح میں ہے وُہ بھُلا بیٹھی یہ حرام تعلق ہے وُہ کب کا بھُلا بیٹھی تھی کہ وہ دو بچوں کی ماں ہے....
وُہ بھُلا بیٹھی سب کچھ اور جذباتوں کے سیلاب میں بہتی گناہ کے ایک ایسے دلدل میں آ پھنسی تھی جس میں وُہ ایک ہی جھٹکے میں سر تک ڈوب گئی....
وُہ جو کُچھ دیر پہلے ٹہرے ہوئے سمندر کی طرح تھی ہلکی ہلکی لہریں لیتا سمندر  آہستہ آہستہ پھیل کر سمٹتی اور سمٹ کر پھیلتی لہروں والا سمندر.....
اب دیوانہ وار اُچھلنے والی متلاطم لہروں سے طوفان آشنا سمندر لگ رہی تھی....
مقابل بھی جذبات کے جوار بھاٹا سے دوچار تھا گناہ کی طرف بڑھتا گیا....
طوفان طوفان سے ٹکرا گیا...
جب بپھری لہریں سمندر کی گہرائیوں میں اُتر کر پُر سکون ہوگئی۔
غراتے ہوئے ساحل کی طرف دوڑنے والی پانی کی دیواریں مندھم  ہوگئیں....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

ابوبکر اپنے کمرے کے پکے فرش پر بیٹھا چین کو دائیں ہاتھ کے ھتیلی پر رکھے اپنی آنکھوں کے سامنے کیے اُسکا اسرار اُس سے جُڑے پوشیدہ راز ڈھونڈنے کی ناکام سی کوشش کر رہا تھا.....

"میرا راحیل سے کیا تعلق ہے؟"
سوال زبانوں سے ادا ہونے لگے...وُہ کمرے میں اکیلا بیٹھا پاگلوں سی حالت میں خود سے گویا ہوا....

"یہی چین ہم دونوں کے گلے میں کیوں .... آخر
کیا تعلق ہے ہمارے مابین"
سوال بڑھتے جارہے تھے جواب ایک کا نہیں تھا اُسکے پاس....
"تُو ہے ایک گندہ خون ایک گندہ کیڑا میری ماں کا قاتل ہے تو میری فیملی کو توڑنے والا تُو ہے"
راحیل کے الفاظ اُسکے کانوں میں زہر گھول رہے تھے....

"سچ کیا ہے کیا جھوٹ ہے"
ابوبکر آئینے کے سامنے جا کھڑا ہوا....
چشمہ اُتار ڈریسنگ ٹیبل پر پٹخ دیا...
دونوں ہاتھ ڈریسنگ ٹیبل پر جماتے ہوئے وُہ جھُکا پھر چہرہ اونچا کیا نیلی آنکھوں کے گرد پھیلی سفیدی سُرخی میں گھل چُکی تھی اِس حد تک لال ہو چُکی تھی گویا ابھی چھلکے تو خون نکلے.....

"کیا راز ہے اِن  آنکھوں کا "
وُہ شیشے میں دیکھتے ہوئے اپنی آنکھوں پر فوکس کرتے ہوئے بولا....
آنکھوں کے سامنے دوبارہ اپنے ماں باپ کا سراپا گھوم گیا اُن ماں باپ کا جنہیں وُہ اب تک اپنے ماں باپ سمجھتا آیا تھا....
اُسے کوئی چیز نہیں دکھائی دی جو اُسے اُن سے ملاتی ہو اکثر اِس بات پر وُہ اُن سے مذاق بھی کرتا تھا.....

"تُو ہے ایک گندہ خون ایک گندہ کیڑا میری ماں کا قاتل ہے تو میری فیملی کو توڑنے والا تُو ہے"
الفاظ سماعتوں پر قابض ہونے لگے...
"نہیں"
اُس نے ڈریسنگ ٹیبل پر رکھی چیزوں کو ایک جھٹکے میں زمین سے مِلا دیا...
"تُو ایک گندی نالی کا کیڑا ہے"
"نہیں میں نہیں ہوں"
وُہ چیخا گویا راحیل سامنے ہو اور اُسے بتانا چاہتا ہو....
"تُو ہے ایک گندہ خون ایک گندہ کیڑا میری ماں کا قاتل ہے تو میری فیملی کو توڑنے والا تُو ہے"
آوازیں پورے کمرے میں گونجنے لگی تھی......
ابوبکر نے مُکہ بنا کر شیشے کے بیچو بیچ مارا.....
ظاہر دکھانے والا لمبی لمبی دراڑیں لے کر رہ گیا جان اب بھی باقی تھی زمین بوس نہیں ہوا تھا....
اُسکا وجود جو کُچھ لمحے پہلے صاف دِکھ رہا تھا ثابت آئینے میں اب ٹوٹے آئینے میں جگہ جگہ بٹ گیا.....
خون کی لکیریں آئینے پر پھیلنے لگی تھی....

"تُو ہے ایک گندہ خون ایک گندہ کیڑا میری ماں کا قاتل ہے تو میری فیملی کو توڑنے والا تُو ہے"
"نہیں ہوں میں"
ابوبکر نے ہاتھ آئینے سے ہٹا کر کانوں پر رکھ لیے....
زور دار آواز کے ساتھ کانچ کے ٹکڑے سجدہ ریز ہوکر پھیل گئے.....
وُہ نہیں جانتا تھا یہ آوزیں کیوں اتنی ایذا دہندہ تھی مگر اُسکا ذہن کام کرنے سے انکاری ہوچکا تھا چاروں اور سے ایک ہی آواز آرہی تھی... ہر کونے میں راحیل کا عکس بھی دکھنے لگا تھا....
کان کے ساتھ ساتھ اُس نے آنکھیں بھی بند کرلی آنکھوں کے گرے پپوٹوں پر راحیل کا سراپا گلے سے جھانکتی چین اور اپنے ماں باپ یا جنہیں وُہ مانتا آیا تھا سب لمحے دوبارہ گزر گئے....
ہاتھوں کی دیوار ناکام ہونے لگی تھی آوازیں دیوار  کا سینا چاک کرتی اندر اترنے لگی تھی.......
گرفت مزید تیز ہوگئی...آنکھیں مزید بھینچ لی...

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"میں نے فیصلہ کر لیا ہے نائلہ....میں ابوبکر کو سب بتا دوں گی"
ماریہ نے اُسکے سر پر بم پھوڑا.....

"تُم پاگل تو نہیں ہوگئی ہو... یا تُم مذاق کر رہی ہو... دیکھو اگر یہ مذاق ہے تو بہت اچھا ہے ہاہاہاہا ویری فنی...
مگر تُم اگر سچ میں ایسی کوئی حماقت کرنی کی سوچ بھی رہی ہو تو رُک جاؤ یہ کوئی فلم کا سین یا فینٹسی ناول نہیں"
نائلہ نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی.....

"نائلہ  میں بابائے اعظم کے زمانے کی لڑکیوں کی طرح خاموش محبت نہیں کرسکتی یار مُجھے وُہ چاہیے بس اور اگر نہیں بھی مِلا تو مُجھے یہ اطمینان تو ہوگا  میں نے اپنی طرف سے کوشش کی....میں نے اُسے بتا دیئے تھے اپنے جذبات اِس بات کا سکون تو ہوگا مُجھے....
اور تُم نے ٹھیک کہا یہ کوئی فلم کا سین یا کوئی فینٹسی ناول نہیں اِسی لیے تو میں کہہ رہی ہوں یہ خاموش محبت کے چونچلے وہی جچتے ہے وہی سجتے ہے کے ہیروئن بیچاری سدا کی دُکھیاری نصیبوں کی ماری روتی پیٹتی پھر بھی مسکراتی ایک سفید گھوڑے پر آنے والے شہزادے کی محبت میں گرفتار.....
پھر شہزادے صاحب اس کی خوبصورتی پر مر مٹتے ہے تڑپنے لگتے ہیں ہائے پھر ظالم سماج بن جاتی یہ دُنیا...
محلے کی آنٹیوں کی باتیں...
"ارے دیکھو تو غریب لڑکی کو امیر لڑکا مِل گیا"
پھر شہزادہ محترم شادی کرکے محل لے جاتے اور گھسی پٹی تین چار لائنز "سب ہنسی خوشی رہنے لگے" یہ "خوش و خرم زندگی بسر کرنے لگے".......... افّف"
ماریہ نے باقاعدہ جھرجھری لی....
"تُم بھی لکھ ہی ڈالو ایک آدھ شہزادہ شہزادی کی کہانی.....کافی تجربہ لگتا ہے"
نائلہ نے اُسکا مذاق اُڑایا....
"نائلہ میں مذاق نہیں کر رہی...
یہ practical life ہے اور اُسکے بارے میں practical ہوکر ہی سوچ رہی ہوں میں....

"تمہارے لیے وُہ "ڈبل بیٹری سنگل پاور" کسی شہزادے سے کم ہے کیا"
نائلہ نے اُسے كوہنی مارتے ہوئے کہا....

"اے خبردار آئندہ اُسے ڈبل بیٹری بولا.... اُسے اِن الفاظوں سے میں بلاؤں گی بس....
ڈبل بیٹری،اندھا،چار آنکھوں والا مگر میری محبت....."
ماریہ ابوبکر کو تصور کرکے بولی....

"ٹھیک ہے اگر تُم نے فیصلہ کر ہی لیا ہے تو میں تو یہی دعا کروں گی کہ تمہیں تمہاری محبت مِل جائے"
نائلہ نے اُسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے ہوئے تسلی بخش انداز میں کہا....

"ویسے بڑی ہنسی آرہی ہے ماریہ....ابوبکر سر چار آنکھوں والے شہزادے"
نائلہ ہنستے ہوئے زور سے بولی....
ماریہ کی بھی ہنسی چھوٹ گئی....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"انعم آج رات میرے بچپن کا دوست آیاز ڈنر پر آرہا ہے....تو آج تم گھر پر ہی رہنا"
مصروف انداز میں فائلز میں پین چلاتے ہوئے آفتاب نے کہا......

"اوکے....ویسے آپکا یہ وہی دوست ہے نہ جسے ہماری شادی سے کُچھ دن پہلے ہے ابروڈ جانا پڑا تھا"
انعم نے اپنی تیاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا....

"ہاں وہی ہے اور پورے ساڑھے پانچ سال کے بعد واپس آیا ہے... آئے ہوئے اُسے ایک مہینے سے اوپر
ہوگیا ہے کمینے نے مُجھے بتایا ہی نہیں"
آفتاب نے بچوں  کی طرح خوش ہوتے ہوئے کہا....

"لگتا ہے بہت پکا دوست ہے..."
انعم نے اُسکے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا....

"بھائی ہے میرا صرف دوست نہیں..."
آفتاب نے اُس کے گرد بازو حمائل کرتے ہوئے کہا....

"اوکے....آپ بے فکر رہیں میں ساری تیاری کروا لوں گی..."
انعم نے اُسکے شرٹ کے بٹن سے کھیلتے ہوئے کہا....

زندگی کا رُخ کس طرح بدلنے والا تھا اُسکا گناہ اُسکے سامنے کس طرح آنے والا تھا اگر وہ جانتی ہوتی تو کبھی گناہ کرتی ہی نہیں مگر ہائے نفس کے کمزور لوگ کہاں خود کو روک پاتے ہیں جذباتوں میں بہہ جاتے ہیں اور جب سطح پر آتے ہیں تو منظر بدلے ہوئے ہوتے ہیں
شناسا چہرے اجنبیوں کا بھیس دھار چُکے ہوتے ہیں....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro