Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۳۱

#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۱
باب نمبر ۸
"ماہیت" (اصلیت)

وُہ رات کو کب سوئی اُسے یاد نہیں وُہ بیڈ پر کب آکر لیٹی اُسے یہ بھی یاد نہیں اُسے بس یاد تھی تو پچھلی رات کی باتیں....
اُسکی آنکھ بھی دیر سے کھلی تھی....
وُہ کپڑے چینج کرکے نیچے آگئی....

وُہ کچن کی طرف بڑھ رہی تھی کے فون بج اُٹھا..
طیات نے رسیور اٹھا کر کان سے لگایا....
"گڑیا کیسی طبیعت ہے اب تمہاری..."
امان نے کال کی تھی...
"بھائی ٹھیک ہوں میں اب "ویسے بھی میں تو اب بڑی ہوگئی ہوں" خیال رکھ سکتی ہوں اپنا"
طیات نے ذومعنی خیز بات کہی....

"ہاں بڑی تو تُم ہوگئی ہو"
دونوں نے برملا اعتراف کیا...

"بھائی ایان کیسا ہے"
طیات نے پھر خود ہی بات کا موضوع تبدیل کیا....

"ٹھیک ہے... تُم بتاؤ کب آؤ گی"
امان نے بھی اُسکے موضوع بدلنے کی کوشش میں اُسکا ساتھ دیا....

"بھائی جلد ہی آؤ گی انشاءاللہ مگر اِس بار آپ کی شادی کے لیے"
طیات نے  شوخ انداز میں کہا....

"مطلب ویسے نہیں آؤ گی"
امان نے ناراضگی سے پوچھا....

"ارے مذاق کر رہی ہوں بھائی ضرور آؤ گی میں.... بس اب آپ نواز انکل کو ہاں کہہ دیں تا کہ میں بھی اپنی دوست اور بھائی کی شادی میں آسکوں"
"ٹھیک ہے اگر تم ایسے ہی آؤ گی تو آج ہی جواب دے دیتا ہوں اُنہیں اور جلد از جلد شادی تا کہ تُم یہاں آجاؤ تمہارے جانے کے بعد گھر بہت ویران ہوگیا ہے"
امان نے شفقت بھرے انداز میں کہا....

"بھائی میں انتظار کروں گی بس آپ اِسی ہفتے کی رکھ لیجئے گا مُجھے بھی کچھ سکون چائیے جو وہاں آکر ہی ممکن ہے..."
طیات دُکھ سے بولی..

اُسکے لہجے میں چھپی تکلیف کو امان نے محسوس کرلیا....
"گڑیا کُچھ ہوا ہے کیا؟ دیکھو اب مُجھ سے کُچھ نہیں چھپانا"
"نہیں بھائی کُچھ نہیں ہوا ہے آپ یہ سب چھوڑیں اور تیاریاں کریں شادی کی..."
طیات نے بات ٹالنی چاہی...

" طیات سچ بتاؤ کیا ہوا ہے"
امان سب ناز نخرے اور پیار بالائے طاق رکھتے ہوئے اُس وقت ایک باپ اور بھائی کی حیثیت سے بولا.....

"بھائی میں کہہ رہی ہوں نہ کچھ نہیں ہوا ہے..."
طیات کو اب اُلجھن ہونے لگی....

"بھائی یہ میرے اور میرے شوہر کے بیچ کا معاملہ ہے میں آپ کو نہیں بتانا چاہتی پلز...."
طیات کہی کا غصّہ کہی نکالنے لگی....

"بکواس بند کرو تُم اپنی طیات کیا ہوگیا ہے تمہیں یہ کس طرح بات کر رہی ہو تم اور تُم مجھے کُچھ بھی پوچھنے سے روک نہیں سکتی تمہارا بھائی ہوں میں تمہیں کوئی بھی تکلیف...."
طیات نے اُسکی بات کاٹی....
"بھائی ہے آپ میں بہت عزت اور محبت کرتی ہوں آپ سے مگر میں آپکو نہیں بتانا چاہتی....
میں بہت بڑی ہوگئی ہوں بھائی میں سنمبھال لوں گی خود کو  مُجھے میرے حال پر چھوڑ دیجئے بھائی.. یہاں میرے کیے کم عذاب نہیں ہے جو میں لوگوں کی باتوں کا جواب دیتی پھروں...."
امان کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا...
"گڑیا"
اُس نے دوبارہ پیار سے پچکارا....
"مر گئی گڑیا ....امان حیدر کی گڑیا مر گئی طیات حیدر مرگئی ہے...
طیات راحیل زندہ ہے مُردوں سی حالت میں جسے کسی کی ہمدردی کی ضرورت نہیں کسی کے سہارے  کی ضرورت نہیں کیونکہ وُہ بڑی ہوگئی ہے بہت بڑی....
مرگئی ہے امان اور ایان حیدر کی لاڈلی بہن.... بھائی میں روز مر رہی ہوں مر رہی ہوں آہستہ آہستہ.......مگر آپکو کیا بھائی فون کرکے اپنا فرض پورا کرلیا آپ نے تو بس آج ۳ مہینے ہوگئے ہیں مُجھے آپ نے ایک دفعہ بھی یہاں آکر معلوم کرنے کی کوشش کی کہ میں کس حال میں ہوں...
پھر آپ بولتے ہیں کے مجھے بتاؤ....
آپ سب مردوں کے لیے اپنی عزت اتنی اہم کیوں ہوتی ہے..."

طیات نے ریسیور کریڈل پر پٹخا اور تیز تیز قدم اٹھاتی اوپر کی طرف جانے لگی...

ہال کے بیچ پہنچ کر اُس نے اپنی رفتار پہلے کم کی پھر قدم روک لیے...
چہرے کا رُخ بند کمرے  کی طرف کیا اور کچھ دیر کھڑی اُسے دیکھتی رہی....
اسے کُچھ ہوا اُس نے صوفے کی سائڈ پر سجاوٹ کے لیے رکھے گئے شو پیس کو اُٹھا کر اُس نے دروازے پر دے مارا....
دوسرا...
تیسرا....
طیات پر جنون طاری ہونے لگا تھا....
جب اندر کی گھٹن اور سوال بڑھنے لگے اور اُن کے جواب نہ ملے تو ایک نورمل اِنسان بھی پاگلوں سی حالت میں پہنچ جاتا ہے....
طیات خود اذیتی کی انتہا پر تھی...
ایک ایسے اسٹیج پر جہاں ہر کوئی اُسے اپنا دُشمن نظر آنے لگا تھا جہاں کسی سے بھی بات کرنے کا دِل یا کسی کی بات سننے کی ہمت نہیں ہوتی....
وُہ اُن لوگوں سے بھی عاجز آنے لگتا ہے جو اُسکے ساتھ مخلص ہوتا ہے....

نوکر کھڑے ہوکر صرف تماشا دیکھ رہے تھے کیونکہ طیات اُس وقت جس حالت میں تھی کوئی بھی اُسکے قریب جانے کی غلطی نہیں کرنا چاہتا تھا...

شور کی آواز سے راحیل کی آنکھ بھی کھل گئی تھی....
وُہ بھاگتا ہوا آواز کے تعاقب میں نیچے آیا تو
طیات کو پاگلوں سی حالت میں دیکھ کر جہاں تھا وہی رُک گیا....

طیات اُس بند کمرے کے دروازے سے پشت ٹکائے بیٹھتی گئی....
"چلو میرے ساتھ"
راحیل نے اُسکا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ کمرے میں لے آیا....

"کیا جاننا چاہتی ہو پوچھو مُجھ سے میں بتاؤ گا مگر اب اور خود کو تکلیف مت دینا تُم"
راحیل اُسکے قریب ہوا...

"تُم جانتے ہو میں کیا جاننا  چاہتی ہوں...مُجھے بتا دوں تا کہ میرے اندر کے اضطراب میں کُچھ کمی آجائے"
طیات نے پُر امید نظروں سے اُسکی طرف دیکھا...

"اِس لفظ کا کوئی بھی ایسا تعلق نہیں مُجھ سے جیسا تُم سوچ رہی ہو"
راحیل نے چین کو اُتار کر اُسکے سامنے کیا...

طیات نے چین اُسکے ہاتھ سے لے لی اور اب پہلی بار اُس لاکٹ کو قریب سے دیکھنے لگی...

" طیات میری زندگی میں بطور خاص حیثیت آنے والی تُم واحد لڑکی ہو باقی سب میری تسکین کے لیے آئی تھی،.....
میں نے کبھی تمہارے لیے ایسا کوئی جذبہ نہیں محسوس کیا تھا میں نے کبھی تمہارے جسم کی ہوس نہیں کی....
مگر جب مجھے تُم خود سے دور جاتی دکھی تو مُجھے وُہ کرنا پڑا....."
راحیل نے انتہائی نرمی سے کہا....

"تُم محبت کرتے ہو مُجھ سے"
آنکھوں میں چمک لہجے میں ایک خوش فہمی نے جنم لیا تھا....

"شاید اب کرنے لگا ہوں....
یہ شاید نہیں...
میں خود نہیں جانتا تمہیں کیسے بتا دوں مگر دوبارہ کہوں گا میں تمہیں کھونا نہیں چاہتا...
اِس لیے مُجھے کبھی چھوڑ کر مت جانا چاہے کیسے بھی حالات ہو..."
طیات کی روح تک سرشار ہوگئی اِس آدھے محبت کے اعتراف سے اپنے دِل کے اندیشے کے ختم ہونے پر وُہ یہ تک بھول گئی اسے اور بھی بہت سوالوں کے جواب لینے تھے اُس سے....

اُسکے اندر کی  بےچینی یکدم ختم ہوگئی تھی....
" طیات میری زندگی میں بطور خاص حیثیت آنے والی تُم واحد لڑکی ہو"
وُہ اُن الفاظوں کو دوبارہ دہرانے لگی دِل میں....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"آپکے بھائی آئے ہیں"
عبداللہ نے آکر اُسے اطلاع دی....

"امان بھائی"
اُسے یقین نہیں آیا....

وُہ نیچے آئی تو راحیل پہلے سے ہی وہاں موجود تھا....

"اسلام علیکم بھائی"
طیات نے آگے بڑھ کر سر کو خم دے کر امان کو سلام کیا....امان نے اُسکے سر پر ہاتھ پھیرا....

"بھائی آپ یہاں کیسے"
وُہ اب بھی اُلجھن کا شکار تھی....

"تمہیں ہی تو شکایت رہتی ہے میں تمہیں بھول گیا ہوں"
امان نے اسے ایک دن پہلے کی بات یاد دلائی....
طیات کو اپنے رویے کی بدصورتی کا احساس ہوا تو نظرے چرا گئی.....

"میں تمہیں لینے آیا ہوں طیات تمہاری شادی کو ۳ مہینے ہوگئے ہیں  اور تُم ایک بار بھی رُکنے نہیں آئی ہو..."
امان نے فیصلہ سنانے والے انداز میں کہا اُسے فِکر نہیں تھی نہ احساس راحیل کی موجودگی کی...

"طیات کہی نہیں جارہی"
جواب راحیل نے دیا قطعیت سے...

"میں نے تُم سے اجازت مانگی کب ہے  راحیل..."
طیات دیکھ چُکی تھی امان راحیل کو  مزید کُچھ سخت سنانے کا ارادہ رکھتا تھا...

" طیات میری مرضی کے بغیر کہی نہیں جائیگی بیوی ہے میری"
راحیل حاکمیت سے بولا....

"پہلے میری بہن ہے اور بھائی کی شادی میں بہن کا ہونا ضروری ہے"
امان نے اپنا تلخ انداز فوراً تبدیل کیا کیونکہ وُہ اُس وقت کسی بزنس رائوال سے نہیں بلکہ اپنے بہنوئی سے مخاطب تھا اور یہ تو دُنیا کا دستور ہے لڑکی والوں کو لچک دکھانی پڑتی ہے....

"بھائی کیا آپ سچ کہہ رہے ہیں"
طیات نے اپنے مطلب کی بات سُنی....

"ہاں اِسی ہفتے نکاح ہے اور رخصتی بھی میں تمہیں لینے اور راحیل تمہیں انوائیٹ کرنے ہی آیا تھا"
امان نرمی سے بولا...

"بھائی میں بہت خوش ہوں میں بس ابھی آئی سامان لے کر"
طیات نے خوشی میں بھول گئی سامنے بیٹھا اِنسان اسے سرد نظروں سے گھور رہا تھا...

طیات جلدی سے جاکر کُچھ کپڑے ایک بیگ میں ڈال کر بلکل  ہی نظرانداز کیے جیسے وُہ وہاں موجود ہی نہیں امان کے ساتھ چل دی...

جبکہ راحیل اُسکی شانے بے نیازی پر غصے کے سمندر میں غوطے لگانے لگا....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"بھائی مُجھے معاف کردیں..."
طیات نے گاڑی چلاتے امان سے کہا...

"کِس بات کے لیے"
امان قصداً انجان بنا....

"بھائی میں نے آپ سے بہت بدتمیزی سے بات کی میں بہت شرمندہ ہوں بھائی پتا نہیں مُجھے کیا ہوگیا تھا...میں آپ سے بھی بد تمیزی کر بیٹھی"
طیات احساس شرمندگی کے تحت بولی....

"بولنے کا انداز جو بھی ہو گڑیا کہا مگر ایک ایک لفظ سچ تھا سوائے اِس بات کہ تُم بڑی ہوگئی ہو"
امان نے اُسکا کان کھینچتے ہوئے کہا....
"کیا مطلب بھائی"
طیات نے امان کا ہاتھ ہٹانا چاہا....

"مطلب یہ کہ تُم تو ویسی ہی اپنی مرضی پوری نہ ہونے پر میری ناک میں دم کردینے والی چھوٹی سی پاگل بچی ہو"
امان نے اُسے چھیڑا....

"سچ بھائی"
طیات کو امان کے اِن الفاظوں سے دلی مسرت حاصل ہوئی تھی....

"میں کیوں جھوٹ بولوں گا تُم سے.."
امان نے اُسکے سر پر ہلکی پیار بھری چپت لگائی....

"میں آپکے لیے ایسی ہی تو رہنا چاہتی ہوں بھائی"
وُہ اُسکے کندھے پر سر ٹکا کر بولی....
امان کو اُس وقت اپنی گڑیا سچ مچ کی گڑیا ہی لگی بِلکُل معصوم سی....
اُسکے سر پر بوسا دیا اور گاڑی کی رفتار مزید تیز کردی......

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"ابوبکر تو اب تک تیار نہیں ہوا"
امان نے سادہ سے حلیے میں کھڑے ابوبکر کو دیکھتے ہوئے پوچھا....

"مُجھے کیا کرنا ہے یار تیار ہوکر اور ویسے بھی آج تو صرف نکاح ہورہاہے مسجد نے کون سا بہت لوگ ہوگے"
ابوبکر نے بجتا موبائل کان سے لگا کر کہا....

امان نے موبائل کان سے ہٹایا اور کُرتا شلوار اُسے دے کر نظروں سے ہی تنبیہ کی....

"اچھا نا میرے باپ جاتا ہوں میں"
ابوبکر اُسے دیکھ کر منہ پھولا کے بولا....

وُہ کپڑے بدل کے آئینے کے سامنے اکھڑا ہوا.....
آج خلافِ معمول خود کا جائزہ لینے لگا...

اُس نے چشمہ اُتار دیا....
آنکھوں پر سے آخری پہرا بھی ہٹ گیا...

اپنی آنکھوں کے رنگ سے آج بہت عرصے بعد دوبارہ سامنا ہوا تھا وُہ رنگ صرف اُسکا شناسا ہی نہیں اُسکی ذات کا ایک حصہ تھا....

کہتے ہیں نیلے رنگ کی آنکھوں کے Holders اپنے آپ کو کبھی شک نہیں کرتے، مسلسل اور منحصر ہیں، اعتماد سے مقصد کے مقصد پر جائیں اور تقریبا ہمیشہ کامیابی حاصل کریں. محبت میں، منطق کی بنیاد پر، جذبات کی بنیاد پر ایک پارٹنر منتخب کرتے ہیں....
وُہ بھی ایسا ہی تھا مگر اُسے کامیابی نہیں ہوئی تھی مگر محبت ایک ہی اِنسان سے کی جو لاحاصل ہوکر عشق بن کی صورت اختیار کر گیا....

"اُسکے دماغ میں آج بھی یہ سوال تھا کہ اُسکی آنکھوں کا رنگ نیلا کیوں تھا کیونکہ اُسکے ماں باپ میں سے کسی کی نہ تو آنکھوں کا رنگ ایسا تھا نہ ہی جسمانی رنگت صاف تھی....
جب بھی یہ سوچ اُسکے دِماغ میں اُٹھتی آنکھوں کے سامنے ایک دھندلا سا منظر گھوم جاتا ایک بچے کی آواز اُسے اندر چیخے مارتی سنائی دیتی.... عکس دُھندلا تھا آوازیں صاف تھی....

مما مما"
ہم پاپا کے پاس واپس کب جائے گے...
ما بتائیے نہ؟"
"مما....آپ پاپا سے ناراض ہو"
" نانو کے گھر آئے اتنے دن ہوگئے ہیں نہ پاپا آئے نا بھائی اور آپی کو بھیجا"
"بھائی اور آپی بھی آجائے گے"

عکس مزید دُھندلا ہوتا گیا...
سینے میں چبھن کا احساس ہوا اُس نے اپنی گلے میں ڈلی ہوئی اُس چین کو نکالا جو آج اُسے پھر تکلیف دے رہی تھی....
ہر دفعہ کی طرح جب وُہ اپنی ذات سے جڑا سچ اور اس لفظ "A" کی حقیقت جاننے کی خود ساختہ کوشش کرتا تھا.......

"ابوبکر بھائی جلدی  آجائیں نکاح کا وقت ہورہاہے"
ایان نے دروازے پر کھڑے ہوکر اُسے پُکارا...
اُس نے جلدی سے چین واپس ڈالی اور آنکھوں پر دوبارہ ملٹی شد شیشوں کے گلاسز کا پہرہ لگایا جس سے وہ دُنیا سے اور خود سے اپنی آنکھوں کا اصل رنگ چھپاتا تھا.....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"امان حیدر ولد حیدر احمد آپکا نکاح نمرہ نواز بنت نواز عثمان کے ساتھ با اِوسط دو لاکھ حق مہر سکہ رائج الوقت طے کیا گیا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے"
مولوی صاحب نے زندگی کا وُہ سوال پوچھا جس کا جواب دینے کے لیے امان نجانے کب سے بیتاب تھا...
"قبول ہے"
سرشاری سے جواب دیا گیا...
"امان حیدر ولد حیدر احمد آپکا نکاح نمرہ نواز بنت نواز عثمان کے ساتھ با اِوسط دو لاکھ حق مہر سکہ رائج الوقت طے کیا گیا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے"
"قبول ہے..."
سرشاری مزید بڑھ چکی تھی...
"امان حیدر ولد حیدر احمد آپکا نکاح نمرہ نواز بنت نواز عثمان کے ساتھ با اِوسط دو لاکھ حق مہر سکہ رائج الوقت طے کیا گیا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے"
خوشی کی انتہا پر تھا وُہ زندگی میں اپنے لیے کی گئی واحد خواہش کو رب العزت نے پوری جو کی تھی.....

وُہ اب باری باری سب سے مبارک باد وصول کر رہا تھا...

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"بہت بہت مبارک ہو نمی"
طیات نے نمرہ کو گلے لگاتے ہوئے کہا....
"آج میری سب سے بڑی خواہش پوری ہوگئی"
طیات خوشی سے بولی....

"میں تو تب ہی سمجھ گئی تھی کہ تُم میرے بھائی کو پسند کرتی ہو جب میں نے پہلی بار تمہارے سامنے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا....کیسے بلش کر رہی تھی "
طیات نے اُسے کہنی مار کر چھیڑا....

نمرہ چُپ تھی مگر اُسکے سامنے کیسے رہ پاتی....
نمرہ یہ بھول کر کہ وُہ دلہن ہے ہمیشہ کی طرح اُسکے ساتھ باتوں میں مشغول ہوگئی...

" طیات تُم راحیل بھائی کے ساتھ خوش تو ہو نہ"
نمرہ نے فکرمندی سے پوچھا....

"ہاں...بہت خوش ہوں تُم نے ایسا کیوں پوچھا"
طیات گھبرا گئی....

"مُجھے نہیں لگتی تُم خوش.... تمھیں آئے ہوئے دو دن ہوگئے وُہ ایک دفعہ نہیں آئے"
نمرہ اپنی observation کے مطابق بولی....

"تُم سے محبت کرتے ہے وُہ"
نمرہ نجانے کیا جاننا چاہ رہی تھی....

"نمرہ تُم بھی ایک عورت ہو شاید میری بات سمجھ سکو....
عورت کے لیے سب سے قیمتی چیز اُس کا چاہے جانے کا احساس یا خواہش  ہوتی ہے...
وُہ سب کُچھ سہنے کا جگرا رکھتی ہے مگر کوئی اُسکی محبت یا وفا کو نظر انداز کر دے تو یہ اُسکی برداشت سے باہر ہوجاتا ہے...
عورت کی نسائیت کو سب سے زیادہ تسکین اور تفاخر تب حاصل ہوتا ہے جب کوئی اُسے یقین دلا دے کے وہ اُسکی نظر میں خاص اہمیت رکھتی ہے....وُہ عورت اپنے حُسن و جمال کسب و کمال،حسب و احوال کو اہمیت کو اہمیت کو چنداں ایسا اہم نہیں گردانتی _
وُہ تو اپنی جنس کے حوالے والی اہمیت کو معتبر سمجھتی ہے _
حُسن و جمال اُبھرتی ڈوبتی دھوپ کسب و کمال حسب و نسب وغیرہ ....
قوس قزح کے جهومتے رنگوں کی چھل بل،مکمل عورت تو نسیائت کے  پکے رنگوں سے چھنگی ہوتی ہے_ بس اسے اپنی نسائیت کی توہین برداشت نہیں....مُجھے بھی یہ سب نہیں برداشت مگر نمرہ میں اُس شخص سے محبت کرتی ہوں بے تحاشا...میں کیسے اُسکی بے اعتنائی برداشت کرتی ہوں یہ صرف اور صرف میں جانتی ہوں....."
طیات کسی گہرائی سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی....
نمرہ بس اُس کو سُن رہی تھی سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی....

"تُم یہ سب چھوڑو ابھی اپنی فِکر کرو امان بھائی ایسے نہیں ہیں....میرا بھائی بہت پیار کرنے والا ہے کبھی تمہیں کوئی تکلیف نہیں دے گا اِس بات کی گارنٹی دیتی ہوں میں"
طیات نے باتوں کا رُخ دوسری طرف موڑا .....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

" طیات کیسی ہیں آپ..."
ابوبکر نے اُسے روکتے ہوئے پوچھا وُہ سونے کے لیے جارہی تھی جبکہ ابوبکر بھی بس جارہا تھا
طیات کو دیکھ کر خود کو روک نہیں پایا....

"جی میں بِلکُل ٹھیک ہوں...آپ کیسے ہیں"
طیات اُس سے بات نہیں کرنی چاہتی تھی مگر مروتاً پوچھنا پڑا....

ابوبکر نے بھی اُسکا گریز محسوس کرلیا اور  خدا حافظ کہے کر جانے لگا....

"بات سنیے"
طیات نے اُسے روکا....

"جی"
ابوبکر نے اِس بار نگاہیں نہیں اٹھائی....

"آپ بھی شادی کر لیجئے آگے بڑھنے میں آسانی ہوگی"
طیات کو احساس شرمندگی ہوئی تھی....

"ٹھیک ہے آپ کہتی ہیں تو یہ بھی کر لوں گا...ہمیشہ خوش رہیں"
ابوبکر نے کہہ کر قدم واپسی کے راستے کی طرف موڑ لیے....

دروازے پر کھڑے شخص کو دیکھ کر بے قصور ہوتے ہوئے بھی طیات کو ڈر لگنے لگا....
راحیل انتہائی سرد نظروں سے اُسے ہی دیکھ رہا تھا....
ابوبکر دروازے تک آیا راحیل نے سرد نگاہ اُس پر بھی ڈالی نفرت اُس سے مزید بڑھ گئی....

راحیل غصے میں اندر داخل ہوا اور اُسکا ہاتھ سختی سے پکڑ کر کمرے میں لے آیا.....
طیات اُسکی آنکھوں میں چھلکتی نفرت دیکھ چُکی تھی....
مگر اُسکی کوئی غلطی نہیں تھی خود کو سنبھالا پھر بولی....

"یہ کیا فضول حرکت ہے ہر جگہ میرا تماشا بنوانا ضروری ہے کیا۔
اپنے بھائیوں کے سامنے تمہارے اور اپنے نام نہاد رشتے کا بھرم رکھنے کی سعی کر رہی ہوں..تمہاری یہ حرکتیں سب کچھ بگاڑ رہی ہیں۔
براۓ مہربانی کچھ تو خیال کرو میرا۔"
طیات چیختے ہوئے بولی....

"کوشش"

راحیل نے استہزائیہ ہنسی کیساتھ کہاـ

"تمہاری کوششیں تو مجھے بہت اچھی طرح دکھائی دے رہی ہیں۔
جب میں وہاں کھڑا ہوا تھا اس ابوبکر کی نظریں بھی دیکھ رہا تھا میں۔"

کیا مطلب ہے تمہارا۔"

وہ اسکی بات کاٹ کر چلائی۔
"چلاؤ مت_ میں اچھی تمہیں اچھی طرح سمجھ گیا ہوں۔"
راحیل نے شہادت کی انگلی اٹھا کر وارننگ دینے والے انداز میں کہا۔
"کیا سمجھ گئے ہو ہاں۔ کیا سمجھ گئے ہو۔"

طیات بے خوفی سے اس کی آنکھوں میں ڈالے کھڑی تھی۔

"میں تمہاری intentions کو جان گیا ہوں۔"
"کونسی intentions ذرا میں بھی تو سنوں مسٹر راحیل۔"

"تمہیں آدھی رات ہی ملی تھی اپنے دُکھڑے سنانے کے لیے اور وُہ بھی اُس شخص کوـ
اور اب یہ مت کہنا کہ تم اسے رات کے اس پہر درود شریف سنا رہی تھی کیونکہ میں تمہارے جھانسے میں نہیں آنے والا۔
لہذا مُجھے بیوقوف بنانے کی کوشش بھی مت کرنا۔"
راحیل نے خشمگیں لہجے میں کہتے ہوۓ اُسے جھٹکے سے صوفے پر پھینکا اور اس پر جھکتے ہوۓ اسکے گرد ہاتھ جما کر اپنی سرخ سرخ آنکھیں اس پر جمائیں۔
طیات کو اس سمے اپنا وجود کسی گندی گالی کی مانند محسوس ہوا تھا وہ دل وجان سے تڑپ اٹھی۔
تُم اِلزام لگا رہے ہو مُجھ پر"
وُہ صدمے کی حالت میں بولی...
"آنکھوں دیکھی کو الزام نہیں کہتے۔" وُہ بھی فوراً بولا...
"ایسی کونسی شرمناک حرکت کرتے دیکھ لیا تُم نے مُجھے کیا خیانت کرتے ہوئے دیکھ لیا جو اتنا بڑا بہتان لگا رہے ہو کُچھ تو خوف کرو راحیل تُم نے  آج میرے ضبط کی انتہا کو توڑ دیا ہے میں کسی صورت یہ تہمت برداشت نہیں کرونگی۔"
اسنے ہذیانی انداز میں چلاتے ہوۓ اسکے گریبان کو زور زور سے جھٹکے دے ڈالے۔
راحیل کے نشانے پر اب کی بار اُسکی پاکبازی تھی وہ کیونکر سہہ پاتی اس زہر میں بجھے نشتر کو جو اسکی روح تک کو گھائل کیۓ دے رہا تھا۔ اس شخص کے ظلم کی آخر کوئی حد بھی تھی کیا۔ طیات کا دل بلک رہا تھا۔

"وُہ شخص میرا گھر بھی برباد کر رہا ہے مگر میں اُسے ایسا ہرگز ایسا نہیں کرنے دوں گا...
پہلے اُس گھٹیا انسان کی وجہ سے میرے ماں باپ الگ ہوئے وُہ گندہ خون غلاظت کا ڈھیر اب میرے گھر پر وار کر رہا ہے میں اُسے نہیں چھوڑو گا ہر چیز کا حساب لوں گا اُس سے جو رشتے میں میرا بھائی ہے مگر غلاظت کا ڈھیر ہے...میں نہیں چھوڑوں گا"
راحیل سخت غصے میں کمرے سے پھر گھر سے نکل گیا....

طیات پر جو ایک نیا انکشاف ہوا تھا وُہ اب اُسے سوچنے لگی....

"بھائی ہے میرا"
آواز پھر کمرے میں گونجتی سنائی دی....
طیات کا ذہن ماؤف ہوتا چلا گیا......

(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro