Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۲۶

#میدان_حشر
قسط نمبر ۲۶
"انتہائے ضبط"

ماریہ سونے کے لیے لیٹی تھی مگر نیند اُسکی آنکھوں سے کوسوں دور تھی اُسکا ذہن کہی اور ہی اُلجھا ہوا تھا نائلہ کے کہے گئے الفاظوں میں
اپنی بدلتی کیفیت پر اب وُہ تنہائی میں غور کرنے لگی....
"نہیں میں کسی سے محبت کیسے کرسکتی ہوں....یہ تو دُنیا کا سب خطرناک کام ہے اور انتہائی فضول میں محبت نہیں کرسکتی"
وُہ خود کو یاد کروا رہی تھی....
"اگر محبت نہیں تو نائلہ کے سوال اور جواب "شاید" کے بجائے "نہیں" ہونے چائیے تھا..."
اُسے اپنے اندر سے آواز آتی محسوس ہوئی....
"نہیں ایسا نہیں ہے"
ماریہ اب اُٹھ کر بیٹھ گئی...
"ایسا کیوں نہیں ہوسکتا مُجھے کیوں محبت نہیں ہوسکتی"
وُہ اب خود سے ہی سوال کرنے لگی....
وُہ اپنی کیفیت کو کوئی نام نہیں دے پا رہی تھی یہ دینا نہیں چاہتی شاید حقیقت کو ماننے میں جھجک رہی تھی  مگر محبت نہیں جھجکتی وُہ تو بہت دھڑلے سے دِل میں اُترتی ہے اور دل کی پُر سکون زمین پر ہلچل کردیتی ہے...
اُس نے اپنے خیالات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ایک کتاب اُٹھا لی اُس کو پڑھنے بیٹھ گئی...

’محبت تو ہو ہی جاتی ہے"
صفحے پلٹتے پلٹتے نظر اُسکی اس ایک لفظ پر جا رکی
"افّفف کیا اِن لوگوں کو پیار محبت کے علاوہ نہیں ملتا کُچھ لکھنے کے لیے"
وُہ بیچارے لکھاریوں کو بولنے لگی اب...
  اُس نے صفحہ پلٹنا چاہا مگر وُہ خود کو روک نہ سکی چاہے ان چاہے دل سے بے دلی سے یہ مجبوراً وُہ آگے پڑھنے لگی....
محبت کا حسیں جذبہ کسی انجان لمحے میں کسی معصوم سے دل میں جو چپکے سے پنپتا ہے لطیف و صندلیں احساس سےمعمور وہ دل پھر
کسی نو خیز غنچے کی طرح کچھ یوں کھِل اٹھتا ہےکہ رنگ و نور سے دل کے افق پر
قوس بنتی ہے قزح کے رنگ مل کر پھر عجب منظر بناتے ہیں محبت کا جہاں اتنا حسیں معلوم ہوتا ہے زمیں تا آسماں زیرِ نگیں معلوم ہوتا ہےمعطر ہو کہ خوشبو سے یہ دل پھر جھوم اٹھتا ہے کسی کی یاد چپکے سےدرِ دل پر جو دستک دینے آتی ہےاچانک پھر لبوں پرمسکراہٹ پھیل جاتی ہے"
اُس کے چہرے پے بھی مسکراہٹ دوڑ گئی....
مزید پڑھنے لگی...
”کسی کے ذکر سے دل کےطرب خانے سے کچھ آواز اٹھتی ہےعجب سا اک حسیں نغمہ فضا میں گونج اٹھتا ہےکسی انجان سی لے میں
کچھ ایسے ساز بجتے ہیں زمین و آسماں مل کر
پھر ان پر رقص کرتے ہیں وصالِ یار کے موسم
میں ایسے پل بھی آتے ہیں زباں خاموش رہتی ہےتلاطم دل میں اٹھتا ہے"
اُسکے دل نے پہلی بار کسی اور کے لیے دھڑکنے سیکھا تھا...
"چشمش سے محبت ہے مُجھے"
وُہ اب یقین کرنے کی کوشش کر رہی تھی سمجھنی کے لیے دِل دِماغ دونوں کے سارے حساسیت بیدار کرکے وُہ سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی...
”پھر اس لمحے میں لفظ اپنے معانی بھول جاتے ہیں بہت تکلیف ہوتی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کوئی مر تو نہیں جاتا!!! غمِ ہجراں بہت تکلیف دیتا ہے اچانک رات کو اٹھ کرکسی کو یاد کر کےدل کی دھڑکن رک سی جاتی ہے"
محبت یا شدید محبت کب ہوئی مُجھے کیوں محسوس نہیں ہوئی یہ اپنے اندر آج عیاں ہورہا ہے مُجھ پر یہ سب ہاں میں رات کو اُٹھ کر اُسے یاد کر رہی ہوں میرے لبوں پے مسکان آتی ہے اُسکے نام پر "ابوبکر" ادراک کے لمحے میں اُسکی آنکھوں کے گوشے بھیگنے لگے تھے  ....
"ہاں "ماریہ صدیق" کو ابوبکر ریاض سے محبت ہے... "ماریہ ابوبکر صدیق" یہ نام پورا ہے کتنا پاکیزہ کتنا خوبصورت لگتا ہے ایک ساتھ جیسے خود "ثانی اثنین" ہمیں دعائیں دے رہے ہوں جیسے"
دِماغ پے پڑی گرہیں کھل چُکی تھی اعصابوں پر جو بوجھ تھا اُس میں کمی آئی تھی....
اب خوشدلی سے اختتام پڑھنے لگی....
”امنگیں جاگ اٹھتی ہیں بہاریں لوٹ آتی ہیں پرانے زخم بھرتے ہیں نئے جذبے پنپتے ہیں
انہیں زخموں سےآخرپھر نئے بوٹے کھل اٹھتے ہیں جنم لیتی ہے پھر سے داستانِ نو محبت کی
نسیمِ صبح اک دن پھرحسیں پیغام لاتی ہے
محبت کےاسیروں کو محبت ہو ہی جاتی ہے
محبت ہو ہی جاتی ہے!!!!"
"محبت ہو ہی جاتی ہے مُجھے بھی تو ہوگئی شدت اور گہرائی کا ادراک ہوا تو وُہ خود پر یقین نہیں آرہا کہ میں بھی کرسکتی ہوں محبت وُہ بھی ایسی"
وُہ زیر لب بولی....
اُس نے کتاب ایک طرف رکھی  اور لیٹ گئی جس کتاب سے اُسے اُلجھن ہورہی تھی اب اچھی لگنے   لگی تھی.....
کبھی کبھی کتابیں بھی آپکو وُہ چیز دکھا دیتی ہیں منوا لیتی ہیں جس سے اِنسان دور بھاگنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے کتاب میں لکھے ہوئے ہر الفاظ پھر پڑھنے والے کو اپنی زندگی لگنے لگتے ہے وُہ کہی نہ کہی خود کو اُس سے جوڑنے لگتا ہے  یہی چیز کئی بار جانے انجانے دِماغ پر پڑی گرہیں کھولنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں....
کسی نے صحیح ہی کہا ہے کتابیں اِنسان کی بہترین دوست ہیں....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"کیا تمہیں مُجھ سے اب بھی محبت نہیں ہوئی
میں نے تو تمہیں چاہنے میں کوئی کسر نہیں رکھی پوری شدت سے چاہا ہے میں نے تمہیں مگر تُم اب تک مُجھ سے محبت نہیں کرسکے"
وُہ مایوسی سے بولی....

"آئی لو یو"
وُہ مخصوص دھیمے لہجے میں اُسکے شکوے شکایت کے جواب میں بولا...
مقابل کے چہرے پر ایک زخمی مسکراہٹ  آگئی...

"مُجھے تمہاری چاہت چائیے  تمہاری محبت یہ کھوکھلے تین الفاظ نہیں مُجھے تمہاری چاہت اور محبت کا احساس چاہئے"
وُہ مُلتجی ہوئی....

اُس نے آگے بڑھ کر اُسے خود سے لگا لیا....

"تُم ہی بولتی ہو جھوٹ نہ بولوں  اور اِس معاملے میں تو بِلکُل بھی نہیں تو پھر جب تُم میرا جواب جانتی ہوں تو کیوں ہر بار یہی سوال کرکے خود کو اذیت دیتی ہو تُم جانتی میں جھوٹ نہیں بولتا...کم از کم تُم سے تو بلکل بھی نہیں بولتا میں بول ہی نہیں سکتی کیونکہ تُم مُجھے مُجھ سے بہتر جانتی ہو میں اعتراف کرتا ہوں اِس بات کا تُم میری زندگی میں ایک ان چاہی چیز کی طرح آئی ہو مگر  حقیقت یہی ہے تُم میری بیوی ہو میں تمہاری عزت کرتا ہوں مُجھے تمہاری ضرورت ہے تُم میرے گھر کو مکمل کرتی ہو مگر..."
وُہ کہتے کہتے رُکا....
" محبت ہمیشہ پہلی ہوتی ہے۔۔ لوگوں کا کہنا ہے یہ بار بار بھی ہوسکتی ہے شاید یہ سچ بھی ہے جیسے شاید مُجھے تُم سے بھی ہوگئی...
آہ ہم مردوں کو محبت کِتنی آسانی سے کسی سے بھی ہوجاتی ہے مگر میرا ماننا ہے محبت ایک بار ہی ہوتی ہے
اور اگر کوئی کہے کہ اسے دوسری دفع محبت ہوئی۔۔
تو ہو سکتا ہے اسے پہلی دفع محبت ہوئی ہی نہ ہو۔ یا اُسے دوسری بار اپنے جذباتوں کو سمجھنے میں ناکامی ہوئی ہوں...
مُجھے پہلی محبت کے بارے میں یقین ہے وُہ ہی سچی محبت تھی مگر تمہارے لیے جو محسوس ہوتا ہے اُسے کوئی نام نہیں دے پا رہا ہوں میں...
انسان کے کورے دل پر ایک بار جو نام نقش ہوتا ہے۔۔۔
وہ تا عمر رہتا ہے۔۔۔
ہم پہلی محبت کو بھلانے کے لئے بہت ساری محبتیں کرتے ہیں۔۔
شاید یہ جسے میں تُم سے محبت کا نام دے رہا ہوں تو یہ کسی کو بھلانے کی خاطر کی جانے والی محبت ہے.؟؟
لیکن پہلی محبت کہیں نہ کہیں میرے دل میں موجود  ہے۔۔
دل کے کسی کونے میں پنپ رہی ہے۔۔
ہاں بس ایک فرق اتنا آیا ہے کہ۔۔
مجھے پانے کی چاہ نہیں رہی۔۔
نہ ہی اسے کھونے کا ڈر۔۔
کیونکہ کھو تو میں نے اُسے بہت پہلے دیا تھا بلکہ میں تو اُسے حاصل ہے نہیں کر پایا تھا...
حاصل اور لا حاصل سے بے نیاز ہو گیا ہوں میں۔
شاید یہ بے نیازی ہی مُجھے تمہاری طرف مائل کر رہی ہے"
وُہ چُپ چاپ اُسکے سینے سے لگی بے آواز روتے ہوئے اپنے شوہر کے منہ سے کسی اور عورت کے لیے اظہار محبت سُن رہی تھی....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"بی بی جی یہ کوئی دے کر گیا ہے بولا تھا میڈم کے ہاتھ میں ہی دینا"
چوکیدار نے بُکے اور کُچھ تحفے اور چاکلیٹس اُسکے سامنے کیے....
"کون دے کر گیا ہے "
انعم نے حیرت سے چیزیں لے کر نیچے رکھتے ہوئے پوچھا...
"وُہ جی میں تو اُسے نہیں جانتا کوئی لڑکا آیا تھا اور خاص ہدایت کی تھی کے صرف آپکے ہی ہاتھ میں دوں"
"ٹھیک ہے تُم جاؤ اور آئندہ سے ایسی ہی کوئی بھی کُچھ دے کر جائے تو منہ اُٹھا کر میرے پاس مت لے آنا...."
وُہ سخت لہجے میں بولی....

وُہ چیزوں کو اُلٹ پلٹ کر اب ڈھونڈنے لگی کہی سے بھیجنے والے کا کُچھ پتہ چل جائے آخر اسے بُکے پر ایک چھوٹا سا کارڈ مِل گیا جو چیخ چیخ کر بتا رہا تھا کہ میں آفتاب سلمان کی طرف سے ہوں....
"تو تُم پھنس ہی گئے آفتاب"
انعم نے خود سے کہا....

"اور ایسا ہو بھی کیسے سکتا ہے جس چیز پر میری نظر ہو وُہ مُجھے نظرانداز کردے "
گھمنڈ سے چور لہجے میں بولی....
وُہ باقی چیزیں دیکھنے لگی ....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"آفتاب تو مُجھے آخر کب ملوائے گا  میری ہونے
والی بھابھی سے"
ایاز نے کیبن میں داخل ہوکر کُرسی کھینچ کے بیٹھتے ہوئے کہا....

"تُجھے کیا جلدی ہے مِلنے کی ملوا دینگے وقت آنے پر "
وُہ ہنستے ہوئے بولا...
"اور یہ وقت کب آئیگا "
ایاز خفگی سے بولا...

"بہت جلد انشاءاللہ آج میں نے پہل تو کردی ہے اُسکے گھر کُچھ تحفے اور چیزیں بھیجیں ہیں میں جانتا ہوں یہ سب اُسکے لیے کوئی خاص بات نہیں ہوگی مگر مُجھے سمجھ ہی نہیں آیا کے میں آخر کروں کیا کس طرح شروعات کروں تو میں نے بھی انتہائی روایتی انداز اپنایا"
آفتاب نے جلدی جلدی اسے سب بتا دیا کیونکہ وُہ اُس سے کوئی بات چھپا سکتا ہی نہیں تھا...

"مُجھے بھی بہت انتظار ہے اُس لڑکی سے ملنے کا جسے تُجھ جیسے اِنسان نے پسند کیا ہے"
وُہ کچھ شوخی سے بولا...

"کیا مطلب میرے جیسا اِنسان"
آفتاب مصنوئی ناراضگی سے بولا.....

"تیرے جیسا مطلب رُک سوچ کر بتاتا ہوں"
وہ سوچ میں سوچنے کی اداکاری کرنے لگا....

"رُک جا کمینے"
وُہ اب کمپیوٹر چھوڑ کے اُسکی طرف بڑھا ایاز بھی اسی وقت اُٹھ کر گلاس ڈور کھول کر تیزی سے کمرے کے باہر بھاگ گیا....
"Idiot"
آفتاب محبت بھرے لہجے میں اُسکے جانے کے بعد بولا....
وُہ دوبارہ آکر اپنی جگہ پر بیٹھ گیا...
دِماغ پھر گھوم کے انعم کی طرف جا رُکا تھا وُہ چاہ کر بھی خود کو انعم کے متعلق سوچنے سے  روک نہیں پا رہا تھا....
وُہ "Future" سے بے خبر "present" میں "Future” کی پلاننگ کرنے لگا تھا اور اچھا ہی ہوتا ہے ہمیں نہیں پتا ہوتا  ہمارے ساتھ "Future" میں کیا ہونے والا اگر اِنسان کو یہ سب پتہ چلنا شروع ہوجائے تو اِنسان لمحے کے لیے بھی خوش نہیں ہوسکتا  وُہ آگے آنے والی پریشانیوں سے چھٹکارے کی تدبیریں کرنے لگ جائے گا یہ پھر آگے ملنے والی خوشی کو وقت سے پہلے حاصل کرنے کی کوشش میں لگ جائے گا بشر کسی بھی حال میں خوش نہیں رہ سکتا یہ فطرت اُس کی عطا کردہ نہیں ہے یہ انسان کی خود ساختہ پیدا کی گئی ہے کیونکہ اگر اللہ نے ہر اِنسان کی فطرت ایسی ہی بنائی ہوتی تو وہ لوگ کون ہوتے ہیں جو ہر حال میں خوش رہنا جانتے ہیں اللہ کی رضا کو مانتے ہیں اُسے راضی رکھنے کی کوششیں کرتے ہیں....
بے شک اللّٰہ کے ہر کام میں مصلحت اور اشرف المخلوقات کے لیے بہتری ہے کیونکہ کُچھ چیزوں کا مزہ اُنکے ڈھکے چھپے ہونے پر ہی ہوتا ہے ہم آگے ہونے والی چیزوں سے بے خبر جو ہورہا اُسکا لُطف لے سکتے ہیں....
بے شک غیب کا علم صرف اُسی کو ہے....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

"راحیل کیا ہوا ہے طیات کو"
امان نے اُس تک پہنچتے ہی پہلا سوال کیا....

"ایان کہاں ہے؟"
وُہ دوبارہ اُسکی بات کو نظرانداز کرکے بولا...

"جی راحیل بھائی "
ایان نے پیچھے سے آتے ہوئے کہا...

"تُم جلدی ڈاکٹر کے پاس ..."
ابھی وُہ بول ہی رہا تھا ڈاکٹر اندر سے نکل کر باہر آیا....

"ڈاکٹر یہ طیات کا بھائی ہے اِس کا اور طیات کا بلڈ گروپ سیم ہے "
راحیل نے فوراً کہا....

"ٹھیک ہے آپ جلدی آئے میرے ساتھ"
ایان ڈاکٹر کے ساتھ چلا گیا....

روم کے باہر اب صرف امان اور راحیل تھے....
"مُجھے سچ سچ بتاؤ تُم نے کیا کیِا ہے میری بہن کے ساتھ"
امان دانت چبا کر بولا....
راحیل نے ایک نظر اُسکی طرف ڈالی اور پھر ایک نظر  روم کی طرف بنا کُچھ کہے وُہ وہاں سے چلا گیا....امان وہاں کھڑا اپنی گڑیا کی زندگی کی دعائیں مانگنے لگا....

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

راحیل کافی دیر بعد واپس لوٹا مگر اِس بار کمرے کے باہر کسی کو نہیں  پایا اُسے حیرت ہوئی....
اچانک کمرے سے ایک وارڈ بائے اسٹریچر کو گھسیٹتے ہوئے باہر لانے لگے....
چہرہ تک چادر ڈلی ہوئی تھی اسے کُچھ ہوا....

ڈاکٹر بھی باہر آگیا اتنی دیر میں..
"ڈاکٹر"
وُہ با مشکل خوش ہلک کے ساتھ اتنا ہی کہہ سکا...
" we are extremely sorry we try our best but she is no more"
ڈاکٹر نے دوبارہ اپنے مخصوص پروفیشنل بے رحمانہ انداز میں کہا...
"نہیں"
بے یقینی کے عالم میں وُہ اتنا ہی کہہ سکا دو قدم پیچھے ہٹا....
"نہیں"
راحیل ہذدیانی انداز میں چیخا....
پیروں تلے زمین کھسکنا یہ آسمان سر پر گرنا راحیل کی حالت بلکل ایسی ہی تھی..
" وُہ دور جا چکی ہے میری زندگی سے اِس دُنیا سے"
تلخ حقیقت سے دِل کو روشناس کروایا...
اسٹریچر دوبارہ چلنے لگا تھا آواز اور دور جاتی طیات کا  دِل میں درد محسوس ہونے لگا....
پاؤں لڑکھڑا گئے  وُہ زمین پر گر گیا....

وُہ مردہ قدم اٹھاتا اُس کمرے میں داخل ہوگیا جہاں سے وہ لائی گئی تھی روشنی سے اندھیرے میں اندھیرے سے روشنی یہ سفر کی شروعات تھی اُسکے.....
کمرے کی دہلیز پر پہنچ کر اُس نے قدم روک لیے.....

(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro