Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۱۸

#میدان_حشر
قسط نمبر ۱۸
"ابتدائے عشق"

وُہ جا چکی تھی  گھر سے زندگی سے ہمیشہ کے لیے....
وُہ خالی الذہن کیفیت میں بیٹھا دروازے کو دیکھ رہا تھا جہاں سے وُہ  باہر گئی تھی....

"ہاں مُجھے عشق ہے تُم سے"
ادراک ہوا......
"اب کیوں ہوا"اندر سے آواز آئی...
"میری  ذات کے تُم نے بخیے اکھیڑ دیے ہیں تُم برباد ہوگے کرب سے تڑپتے رہوگے موت سے پہلے موت آئیگی تمہیں قیامت سے پہلے قیامت آئیگی تُم پر یہ پوری دنیا میدان حشر بنے گی تمہارے لیے....
ثور پھونکی جائیگی تُم پر قیامت سے پہلے اِنتظار کرو تم اپنی بربادی کا جشن مناؤ خدا کی رحمت سے آزادی کا تمہاری رسی بہت جلد کھینچی جائیگی انتظار کرو بد بد دعا ہے میری دل سے نکلی ہے عرش کو ہلا دیگی....."
ادراک اور نقصان ایک ہی لمحے میں....

" تُم نے محبت میں دھوکا دے کر  مجھے توڑا ہے نہ  میں یہی محبت پوری صداقت سے نبھا کر تمہارے وجود کو جھنجوڑ دونگی"

"تمہیں اذیت میں دیکھنا میرے لیے بھی عذاب ہوگا مگر میں یہ بھی جانتی ہو ٹھوکر لگنے سے تمہیں کُچھ نہیں ہوگا تمہیں تو منہ کے بل گرنا ہے بہت بُرا  اپنے ہی گناہوں کے دلدل میں...."

انکشاف اُس وقت ہوا جب وُہ دُنیا سے جا چکی تھی اُسکی زندگی سے پچھتاوا جسکا فائدہ نہیں....

وُہ مردہ قدم اٹھاتا ایک کمرے میں داخل ہوگیا روشنی سے اندھیرے میں اندھیرے سے روشنی یہ سفر کی شروعات تھی اُسکے.....
سفر "میدان حشر" کی....

                         ✳✴✳✴✳✴✳

طیات اُسکے بازو کو تھامے آگے بڑھ رہی تھی....
ہال میں موجود ساری نظروں کا مرکوز صرف
طیات تھی وُہ راحیل کے ساتھ جو تھی....
راحیل کے ساتھ کسی لڑکی کا ہونا  قطعی حیران کُن نہیں تھا....
مگر وُہ عام نہیں تھی اُسکی بیوی کی حیثیت سے تھی یہ بات خاص تھی اُسکی....
"بہت خاص بھی نہیں"
چے مگوئیاں شروع ہوئی...
"ہاں بس ٹھیک ہے مگر ایسا کُچھ خاص نہیں"
کسی نے ٹکڑا جوڑا....
جھوٹ بھی کُچھ نہیں تھا بلا شبہ وہاں حسین ترین چہرے تھے طیات  اُن چہروں کے سامنے عام تھی مگر راحیل کے ساتھ ازدواجی تعلق اُسے اُن لوگوں کی نظر میں خاص بنا گیا تھا....
ہر لڑکی کے لباس میں سے بے حیائی دکھ رہی تھی کوئی سلیو لیس  کپڑے تو کسی نے گہرے گلے کے کوئی ڈوری نما دوپٹہ ٹکائے اندھو میں کانے والی مثال تھا....
جب کے وُہ  وہاں کے لوگوں کے مطابق چلتی پھرتی کپڑے کی تھان تھی....
"یہ راحیل لایا میرے لیے تو کیا اسے میرا ایسے کپڑے پہننا پسند ہے"
طیات نے نیم عریاں لباس میں کھڑی لڑکیوں کو دیکھ کر سوچا....
اور پھر راحیل کو دیکھا...
اُسکے چہرے پر نجانے کس بات کا گھمنڈ تھا.....
"ساری لڑکیاں دیکھ رہی ہے اُسے اِسی بات کا"
طیات نے خود سے سوچا...
"راحیل"
آواز پر راحیل کے ساتھ وُہ بھی پلٹی...
آواز دینے والی ایک لڑکی تھی مگر سب سے الگ بہت الگ بِلکُل مختلف وُہ برقعے میں تھی...
راحیل اُسکا ہاتھ چھوڑ کر اُس لڑکی کی طرف مڑ گیا...
طیات اُسے جاتا دیکھتی رہی....
"اب یہ کون ہے؟"
طیات ہمکلام ہوئی دل میں....
راحیل نے آگے جاکر اُس لڑکی کے شانوں کے گرد بازوں حمائل کیے اور کُچھ کہا...
"برقعے میں رہ کر بھی یہ اِس طرح"
طیات نے راحیل کا ریکارڈ سامنے رکھ کر سوچا اور اُسے اپنی سوچ پر یقین ہو چلا...
" یہاں کیوں آئی"
وُہ تقریباً چیخ کر بولا تھا....
طیات بس یہ ہی سُن سکی کے راحیل نے چہرے پر ناگوار تاثرات لیے اُسے گھورا.....
اور وُہ ہمیشہ کی طرح اُسکی غصیلی آنکھوں کے آگے ہار مانتے ہوئے وہاں سے تھوڑا آگے ہوگئی....
راحیل اُس لڑکی کو ایک کونے میں لے گیا نقاب ہونے کی وجہ سے طیات صرف اُسکی آنکھیں دیکھ پائی بڑی بڑی آنکھیں ہیزل کلر کی رنگ بھی خاصا نکھرا نکھرا تھا مگر اُس وقت آنکھوں کے گرد کا حصہ خاصا لال ہو رہا تھا...
دور جاکر بھی طیات کی نظرے مُسلسل اُن دونوں کی سمت تھی....
وُہ راحیل کے بگڑے تیور دیکھ کر یہی سمجھ پائی وُہ اُس لڑکی کے یہاں آنے پر غصّہ تھا...

"ہیلو بیوٹیفل برائیڈ"
ایک نوجوان اُسکے سامنے آ کھڑا ہوا...
نہ چارہ طیات کو نظریں اُسکی طرف کرنا پڑی...
"اسلام و علیکم"
طیات نے ہیلو کے جواب میں سلام کیا...
"وعلیکم السلام"
نوجوان نے کُچھ شرمندہ ہوکر جواب دیا....
"یو آر لوکنگ گورجيس"
اُس لڑکے نے مسکراتے ہوئے کہا...
"شکریہ"
وُہ پھر مختصر سا بولی..
"تعریفیں وصول کرتی رہے گی ہماری بھی تعریف کردیں..."
لہجے میں کوئی بدتمیزی نہیں تھی...
طیات ہنس دی...
"آپ بھی بہت اچھے لگ رہے ہیں بھائی"
طیات نے قصداً جُملے کے آخر میں بھائی جوڑا..

"ہائے... یہ کیا کردیا آپ نے بیوٹیفل لیڈی اتنے ہینڈ سم لڑکے  کو بھائی کہہ دیا میں تو آپکو دوست بنانے آیا تھا"
وُہ اداکار ی سے بولا....
"ویسے بھائی بنا لیا ہے تُو سُن لیں میں بہنوں کو تنگ بہت کرتا ہوں...
اور آپکو جھیلنا ہوگا "
وُہ یکدم سنجیدہ ہوکر بولا...
طیات نے مُسکرا کر  اُس نٹ کھٹ لڑکے کو دیکھا جو بِلکُل اسے ایان کی یاد دلا گیا....

"ہیلو ہیلو اسلام وعلیکم آداب... محترمہ کہی آپ نے مُجھے بھائی بنانے کا ارادہ تو نہیں بدل دیا"
وُہ اُسکے مُسکرا کر دیکھنے پر محظوظ ہوتے ہوئے بولا....
"خوش رہو... بِلکُل میرے بھائی ایان کی طرح ہو تُم "
طیات نے دعا دی...
"دھت پھر بھائی بنا لیا "
وُہ ٹھندی آہ بھر کے بولا....
اُسکے انداز پر طیات کی دوبارہ ہنسی نکل گئی....
"آپ بھی ہنستی رہیں"
وُہ بھی اب کی بار سنجیدگی سے بولا....
"اچھا میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں"
وُہ لڑکا بولا....
"ارے نام تو بتانا بھول ہی گیا اپنا آپ کو"
وُہ رُک کر بولا...
"جس ہینڈسم سے لڑکے کو بھائی بنانے کی آپ نے تازہ تازہ گستاخی کی ہے اِس نا چیز کا نام حماد  ہے حماد ذاکر....
نام تُو سُنا ہی ہوگا"
وُہ فلمی انداز میں بولا....
"میں بس تھوڑی دیر میں آیا"
یہ کہہ کر وُہ چلا گیا....
طیات نے دوبارہ راحیل کی تلاش میں نظر دوڑائی مگر اب وُہ وہاں نہیں تھا....
کُچھ قدم چلی ہی تھی سامنے سے پہلے جیسی شان سے چلتا وُہ برآمد ہوا....
طیات نے بغور جائزہ لیا اُسکا مگر وُہ اپنے دل دماغ کی بات چھپانے میں مہارت رکھتا تھا....
طیات اُسکے سپاٹ چہرے سے نے کوئی نتیجہ اخذ کرسکی نہ پوچھنے کی ہمت....
"چلو"
بولنے کا انداز بھی ویسا ہی تھا کُچھ مغرور کُچھ ٹہرا کُچھ سنجیدہ کُچھ پُر اسرار....
"اِس اِنسان کو کبھی سمجھ نہیں پاؤں گی"
اُس نے سوچا....
وُہ لوگ اب اسٹیج پر بیٹھ گئے تھے....
بہت سے لوگ آئے کُچھ کی نظریں حقارت بھری تھی کُچھ کی حسرت کُچھ کی ستائشی کُچھ کی نفرت بھری کسی نظر میں بھی اسے احترام نہیں دکھا.....
"اوہ تو آپ ہے طیات"
آواز پر اُس نے چونک کر سامنے دیکھا....
منظر دیکھ کر آنکھ بے اختیار  جُھک گئی....
وُہ لڑکی اُسکی طرف جُھکی کہہ رہی تھی گہرے گلے سے جھانکتی ہے حیائی نے اُسے ایک لڑکی ہوتے ہوئے بھی نظریں جھکانے پر مجبور کردیا....

اب وہ راحیل کو مُبارک باد دے رہی تھی وُہ گلے مِلنے کے لیے آگے بڑھی ہی تھی طیات سے برداشت نہ ہوا کہ وُہ بے حیا لڑکی اُس کے شوہر کے پاس جائے.....
بیچ میں آکر خود اُسکے گلے لگ گئی...
اُسکی اِس حرکت کو کو راحیل کے علاوہ سب نے عجیب نظروں سے دیکھا اور مریم جو اب
طیات گلے لگی تھی اُس نے حقارت سے....

"نائس ٹو میٹ یو"
مریم لفظ چبا چبا کر بولی....
راحیل کے تھوڑا قریب ہوئی اور آہستہ سے بولی.....
"ہنہ.... مُجھ سے اچھی پھر بھی نہیں"
راحیل نے سپاٹ چہرے کے ساتھ اُسکی سرگوشی سنی....
مریم چلی گئی....
جبکہ طیات کا دِل کیا وُہ اُسکا قتل کردے.....

                      ✳✴✳✴✳✴✳✳✳

وُہ رات تقریباً ۱ بجے گھر واپس آئے...

طیات جیولری اُتار رہی تھی جبکہ شرٹ کے بٹن کھولتا راحیل اُسے مسلسل نظروں کے حصار میں لیے ہوئے تھا....
وُہ بھی بے خبر نہیں تھی....
مگر آج اُسکی نظروں کی حدت اُسے پریشان نہیں کر رہی تھی....
کُچھ دیر بے مقصد بیٹھا اُسے دیکھتا رہا پھر کپڑے بدلنے چلا گیا....
راحیل کپڑے بدل کر باہر  آیا تو وُہ چینج کرنے کے کے لیےکھڑی تھی...

طیات نے بلیک شلوار قمیض میں ملبوس اُسے دیکھا اور اندر کی طرف بڑھ گئی...

جب وُہ کپڑے بدل کر باہر آئی تو وُہ بیڈ پر لیٹا ہوا تھا....
تہہ کپڑے اُس نے واپس رکھے اور صوفے پر آکر بیٹھ گئی....
اور لیٹے ہوئے اِنسان کو دیکھنے لگی....
اُس نے تکیہ اُٹھایا اور بیڈ کی جانب چل دی یہ اُس کا پہلا قدم تھا راحیل کی طرف اُن کے رشتے میں بہتری کی طرف....

کُچھ ہلچل پر اُس نے آنکھیں کھولیں تو سامنے سیدھا نظر صوفے پر گئی...
اُسے وہاں نا پا کر وُہ اُٹھ بیٹھا نظر کمرے سے ہوتی جب اپنے بغل میں لیٹی طیات کو دیکھا تو وُہ ٹھٹکا.....
کُچھ بولا نہیں وُہ بھی چُپ چاپ لیٹ گیا اور لائٹ آف کردی....
طیات اُسکے برابر میں لیٹ تو گئی تھی مگر اندر بےچینی تھی....
"میرے لیے منزلیں آسان کرنا میرے اللّٰہ"
طیات نے دل میں دعا کی....

اپنی کمر پر کُچھ محسوس ہوا سارے حساس بیدار ہوئے وُہ کُچھ نہیں اُسکا لمس تھا اُسکے ہاتھ کا...
طیات بغیر حرکت کے لیٹی رہی...
اب ہاتھ اُسکے بالوں میں چل رہا تھا....
طیات نے اُسکی طرف کروٹ لی....

رضامندی پا کر راحیل نے اُسے اپنی طرف کھینچ لیا وُہ اُسکے ساتھ جا لگی...
طیات نے کُچھ بولے بغیر اُسکے کندھے پر سر ٹکا رکھ دیا....
ڈیمر کی ہلکی روشنی میں طیات نے نظریں اُٹھا کر اُسے دیکھا تو وہ آنکھیں کھولیں اُسے ہی دیکھ رہا تھا...
شرم یہ کسی جذبے کے تحت اُس نے آنکھیں چرائی...
وُہ اب اُسکے چہرے پر  جھُکا طیات نے اپنی آنکھیں بند کرلیں....
چند لمحے....خاموشی.... کوئی لمس محسوس نہیں ہوا....کسی پیش رفت کا احساس نہیں ہوا... پھر خاموشی....

طیات نے آنکھیں کھولی تُو وُہ دوبارہ اسی طرح اُسے دیکھ رہا تھا....
کوئی رومانوی کلام نہیں ہوئے کوئی بات نہیں ہوئی نہ کوئی عہدوپیمان نہیں باندھے گئے....
خاموشی تھی صرف دونوں یک ٹک ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے ایک طرف حیا کے رنگ تھے دوسری طرف کیا تھا شوخی خوشی ندامت تہوں کے نیچے چھپا وُہ شخص اِس وقت کس روپ میں تھا سپاٹ چہرہ کسی بھی جذبے سے عاری چہرہ وُہ پھر نا کام ہوئی....

نظریں ہٹائی گرفت ڈھیلی ہوئی اور ڈھیلی پھر اُسکی کمر مضبوط ہاتھوں کے حلقے سے آزاد ہوگئی....
حیرانگی....شدید .....حیرانگی.....
وُہ اب اُس سے دور ہوا کُچھ اور دور بیڈ پے وُہ اُسے پیچھے سرکتا دیکھ رہی تھی....
وُہ اُٹھ کر بیٹھ گیا.....
چہرے پر ہاتھ پھیرا....
اب وُہ بیڈ سے اٹھنے لگا تھا....
بے اختیار طیات کا ہاتھ اُسکے ہاتھ پر گیا....
راحیل نے بے بسی سے دیکھا اور پھر نرمی سے ہاتھ ہٹاتا چلا گیا.....
وُہ اب بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر دروازے کو دیکھنے لگی جہاں سے کُچھ لمحے پہلے وُہ گیا تھا....
"نہ میں آج ڈری نہ میں آج روئی نہ روکا پھر کیوں"
طیات کا ذہن بری طرح اُلجھ گیا....
انجن اسٹارٹ ہونے کی آواز آئی وہ سرعت سے کھڑکی پر آئی تو چوکیدار صدر دروازہ کھول رہا تھا گاڑی پوری سپیڈ میں سڑک پر جاکر چند لمحوں میں اُسکی نسروں سے گُم ہوگئی....

"کیا رضا ہے تیری اگر یہ رضا نہیں تیری اگر"
آسمان کی طرف دیکھ سوال کیا....

"آج رات پھر کہاں گیا ہے یہ کیوں گیا ہے کس کے پاس گیا ہے محرم کو چھوڑ کر کسی نا محرم کی بانہوں میں پناہ لینے"
اُس نے کرب سے سوچا....

"اللہ...
ہاں مُجھے اپنے رب سے رجوع کرنا چاہئے نماز
نمازِ حاجت ہاں مُجھے ضرورت ہے مُجھے حاجت ہے میں اپنے رب سے مانگو گی وُہ ہی مجھے دے گا وُہ ہی میری سُنے گا وُہ راستہ دکھائے گا"
طیات نے دھندلی ہوتی آنکھوں سے آنسوؤں کی دُھند صاف کی اور وضو کرکے دو رکعت نماز حاجت کی نیت کرلی اور نماز پڑھنے لگی....

سلام پھیرنے کے بعد اُس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے....

"لَا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ الْحَلِيْمُ الْکَرِيْمُ، سُبْحَانَ اﷲ تعالیِٰ"
"اے اللہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو برد بار بُزرگ ہے پاک ہے اللہ"

" رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ الْحَمْدُ لله رَبِّ"
"مالک عرش العظیم کا اور سب تعریفیں  ہے اللہ ربّ العالمین کے لیے"

" الْعَالَمِینَ أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ وَعَزَائِمَ"
" اے اللّٰہ میں تجھ سے تیرى رحمت واجب کرنے والے اُمور طلب کرتی ہوں"

" مَغْفِرَتِكَ وَالْغَنِیمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَالسَّلاَمَةَ"
" اور تیری بخشش کی طلبگار ہوں، اور ہر نیكى كى غنیمت چاہتی ہوں"

"مِنْ كُلِّ إِثْمٍ لاَ تَدَعْ لِى ذَنْبًا إِلاَّ غَفَرْتَهُ"
" اور ہر گناہ سے سلامتى طلب کرتی ہوں، میرے سب گناہ معاف كر دے"

" وَلاَ هَمًّا إِلاَّ فَرَّجْتَهُ وَلاَ حَاجَةً هِىَ لَكَ رِضًا إِلاَّ قَضَیتَهَا یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ‘‘
" اور میرے سارے غم و پریشانیاں دور فرما، اور تیرى رضا وخوشنودى کی..
مُجھے راہ دکھا صاف سیدھی روشن میری یہ حاجت  پورى فرما اے ارحم الراحمین!''

"اے اللہ!

میری زندگی کے ہر نشیب وفراز سے تو واقف ہے کیونکہ یہ سب تیرے ہی امتحان ہے...
میں نے سب امتحانوں کو خوشی خوشی
قبول کیا ہے..
کبھی کوئی شکایت نہیں کی تیری رضا تیری
خوشنودی کے لیے میں نے ہر کام کرا ہے...
مگر میں نہیں جانتی مجھ سے آخر ایسی کیا غلطی ہوگئی کیا خطا ہوگئی ہے جسکی مجھے
اتنی اذیت ناک سزا مل رہی ہے...
آنسو اُسکے چہرے کو بھگو رہے تھے...
کوئی بھی بیوی اپنے شوہر کے قریب کسی
بھی نا محرم عورت کا وجود برداشت نہیں کرسکتی...
مگر مجھے ہر رات اسی اذیت کےساتھ سونا پڑتا ہے کے آج میرا محرم کس
نا محرم کے پاس ہے..
وُہ آج میرے ساتھ نہیں....
یہ احساس میری روح تک کو چھلنی کرکے
رکھ دیتا ہے...
میں تو صرف اُسکی ضد تھی شاید جسے اُس نے پوری کرکے ایک کونے میں لا پھینکا...
میرے مولا میں اپنی جھولی پھیلا کر تُجھ سے
دعا مانگتی ہو میرے شوہر کے دل میں میرے لیے اور صرف میرے لیے محبت پیدا کردے....
کہی بہت دیر نہ ہوجائے گناہوں کے اِس سمندر میں وہ سر تک نہ ڈوب جائے...
اُسے اِس گرداب سے نکال اُسے نیک راہ دکھا...
طیات کی روتے روتے ہچکیاں بندھ گئی...
میں آج تیرے سامنے اِقرار کرتی ہوں میں
اپنے شوہر سے بے انتہاء محبت کرتی ہو
میں  بہت محبت کرتی ہو راحیل
سے.....
کب سے میں نہیں جانتی تُو جانتا ہے ڈالنے والا بھی تو ہے....
بس اُسے صرف میرا کردے...
میری طرف مائل کردے....
طیات دعا مانگتے مانگتے سجدے میں گر گئی..."
سجدے میں روتے ہوئے نجانے کب اُس کی آنکھ لگ گئی خُدا نے اُسے سکون دے دیا تھا اپنی رحمت کے سائے میں سلا کر....

                      ✳✴✳✴✳✴✳

وُہ ایک باغ میں کھڑی تھی خوبصورت باغ میں فضا میں پھیلی خوشبو نے ماحول پر ایک سحر طاری کردیا تھا....
وُہ اُسکے سامنے کھڑی تھی....
اُس نے خود کو کہتے سُنا....

"میں اب بھول جانا چاہتی ہوں کے تُم نے کبھی میرے سر سے عزت کی چادر کھینچی تھی....
میں اُس رات کو بھول جانا چاہتی ہو میں دن کی وہ روشنی یاد رکھنا چاہتی ہوں جب دُنیا کے سامنے تُم نے اپنے نام کی چادر مُجھے پہنائی تھی...
بھول جانا چاہتی ہو کے ہماری پہلی ملاقات کیسے ہوئی کتنی دردناک ہوئی میں اب اپنی ہر دن ہر رات تمہارا ساتھ چاہتی ہوں...
ذلت رسوائی کے اِس گرداب سے نکلنا چاہتی ہو اپنی یاداشت سے نکال دینا چاہتی ہو کے میرا اِس سب میں کیا سود و زیاں ہوا ہے میں حقیت کو اپنانا چاہتی ہوں...
بشرطِ تُم بھی اگر ایسا چاہتے ہوں"

اُس نے راحیل کو براہِ راست دیکھتے ہوئے کہا..
اُسکے کانوں میں راحیل کی آواز گونجی....

"مُجھے اعتراف ہے طیات میرے دِل میں تمہارے لیے کوئی شوریدہ سری جیسا جذبہ نہیں ہے مگر میرے دِل میں تمہارے لیے وہ احساس ہے جو صرف تمہارے لیے ہے...
پتہ نہیں کیوں ہے مگر بس ہے...
میں اسے محبت یا عشق نہیں کہو گا مگر ہاں تُم وہ واحد لڑکی ہو اِس کائنات میں جسے میں خود کے علاوہ کسی اور کے ساتھ نہیں دیکھ سکتا....
تُم صرف راحیل آفتاب اپنے کمینے ذلیل راحیل کے ساتھ ہی مکمل لگتی ہوں"
طیات نے چہرے پر آئے بالوں کی لٹو کو کان کے پیچھے اڑستے ہوئے اُسکی طرف پہلی بار مسکرا کر دیکھا...
اور اُسکے سینے میں خود کو چھپا لیا اور ماحول کی خوشبو اندر اُتارنے لگی.....

فجر کی اذان کی آواز سے اُسکی آنکھ کھلی اُس نے کُچھ دیر نظریں چھت پر ٹکا کر یقین کرنا چاہا خواب کیا تھا یہ کو اب ہے وُہ جو دیکھ چُکی کسی کی سانسوں کی تپش ہاتھ پر پاکر ادراک ہوا خواب حقیقت کا....
اُس نے نظریں دائیں جانب کی....
"کیا یہ بھی خواب ہے "
اُس نے سوچا....

"نہیں یہ خواب نہیں مگر اُس سے مُختلف بھی نہیں تھا"
اُس نے سوچا.....
اُسکا سر راحیل کے سینے پر تھا ہاتھ اُسکے ہاتھوں کے نیچے تھے....
"یہ کب آیا"
حساسیت مُکمل بحال ہوتے ہی پہلا سوال آیا....
"میں یہاں کیسے؟"
دوسرا سوال....

"راحیل نے لٹایا کیا"
جواب بھی آیا....
دوبارہ آواز کانوں میں گونجی اذان کے اُس نے احتیاط سے ہاتھ اُسکے ہاتھوں کے نیچے سے نکالے پھر سینے سے سر ہٹایا....
بیٹھ کر اُسے دیکھا....
"میری محبت”
جُملہ ادا ہوا زبان سے....

طیات نے بے اختیار ہوکر اُسکے ماتھے پر بوسا دیا....
وُہ کچھ ہلا پھر کروٹ لے لی....

وضو کرنے چلی گئی...

وضو کر کے باہر آئی اچانک اُسے قے آئی وُہ اندر واپس بھاگی....
تولیہ سے منہ صاف کرتی واوس آئی چند لمحوں بعد واپس بھاگی....

۲ ۳ بار ہوا پھر وُہ نڈھال ہوکر صوفے پر بیٹھ گئی....
کُچھ طمانیت کا احساس ہوا تو دوبارہ وضو کے لیے اُٹھی.....
۲ قدم ہی چلی تھی آنکھوں کے آگے اندھیرا چاہ گیا اُس نے ٹیبل کا سہارا لینا چاہا مگر بے سود  مگر ہاتھ لگنے سے وُہ اور ٹیبل پر رکھا گلدان آواز کے ساتھ زمین بوس ہوگئے......

(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro