قسط نمبر ۱۳
#میدان_حشر
قسط نمبر ۱۳
باب نمبر سوم
"باد سموم"(گرم ہوا)
جَہَنَّم یا دوزخ وہ مقام ہے جہاں تباہ کار انسان مرنے کے بعد اپنے اعمال کی سزا پائیں گے ۔
قرآن پاک میں جہنم یا اس کے مختلف طبقات کو مد نظر رکھتے ہوئے جہنم کے علاوہ دیگر متعدد اسماء جیسے جَحیم، سَقَر اور سَعیر کا بھی استعمال ہوا ہے اور اکثر مقامات پر اسے صرف النار(آگ) سے تعبیر کیا گیا ہے۔
نہ صرف قرآن و حدیث میں وسیع بنیاد پر جہنم کا تذکرہ ہوا ہے بلکہ علم کلام، فلسفہ اور عرفان جیسے عقلی علوم میں بھی اس سے متعلق بحث کی گئی ہے۔
حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی ایک مُرسل حدیث میں ہے کہ حضور پاک ﷺ نے فرمایا:
’’تمہاری یہ دنیا کی آگ دوزخ کی آگ کا سترہواں حصہ ہے‘ لوگوں نے کہا کہ حضورﷺ یہی بہت کچھ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! پھر یہ سترہواں حصہ بھی دو مرتبہ پانی سے بجھایا گیا ہے اب یہ اس قابل ہوا ہے کہ تم نفع اٹھا سکو اور قریب جاسکو۔
دُنیا کی آگ تو صرف ایک باد سموم کی طرح ہے ایک ہلکا سا جھونکا بِلکُل ہلکا...
گرم ہوا....
ہمیں کس قدر تکلیف دیتی ہے کہتے پھرتے ہے کس قدر گرمی ہے کتنی گرم ہوا چل رہی ہے ہم لوگوں سے یہ ہوا کے تھپیڑے برداشت نہیں ہوتے جو جہنم کی آگ کے بھانپ کے سامنے برف کی طرح ہے ایک باد صبا ہے سرد ترین ہوا ہے دُنیا کی باد سموم پھر کیوں بھول جاتے ہے آخرت کو بیشک ہمیں لوٹ کر جانا ہے...اپنے اصل کی طرف اور ہمارا
اصل ہے قیامت کے بعد کی زندگی پھر چاہئے جہنم کی ملے یا بہشت کی...
منحصر عمالوں پر ہے..
ہمارا اصل وہی ہے...
کیوں گھبراتا ہے دُنیا کی باد سموم سے
یہ فضا کُچھ بھی نہیں آگے اُس الاؤ نور کے
بیشک اللہ نور ہے ہر ایک کو اعتراف ہے..
بلاشبہ وہ آگ اُسی کی تخلیق کردہ ہے...
گناہ کار شخص مرنے کے بعد سے لے کر دوبارہ زندہ ہونے تک مختلف عذاب اٹھائے گا اور پھر محاکمے کیلئے میدان حشر میں پیش ہو گا ؛ اہل بہشت جہنم سے کوئی آسیب نہیں دیکھیں گے اور بدکار افراد کو محکامے کے بعد سزا کے مقام پر لایا جائے گا ۔
لیکن نصوص اسلامی میں بعض تعبیروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسان موت کے فورا بعد جہنم کی طرف منتقل ہو گا گویا موت کے بعد جہنم کی آگ اس کی کمین میں ہے ۔
یہ ایک طویل موضوع ہے جس پر تفصیلی ذکر آگے کی قسطوں میں ہوگا یہ صرف ایک مختصر سی جھلک تھی آگے کی کہانی کی....
✳✴✳✴✳✴✴
"ابوبکر میں تُم سے بہت شرمندہ ہو جو کُچھ بھی ہوا تمہیں ہماری وجہ سے اتنا سب کُچھ برداشت کرنا پڑا"
امان نے شرمندگی سے کہا....
"اِس میں تمہاری کیا غلطی ہے یہ تو اللہ کی مرضی تھی جو ہونا تھا وہ طے تھا کوئی بھی اسے بدل نہیں سکتا تھا.... مُجھے بس اِس بات کا دُکھ رہے گا کہ میں طیات کو اُس گھٹیا اِنسان سے نہیں بچا سکا.... ہمیشہ یہ ملال رہے گا مُجھے کے میری ذات طیات ایک معصوم کو نہیں بچا پائی...”
ابوبکر نے بہت دنوں بعد اپنا چُپ کا روزہ توڑا....
"میں نے خود کو اتنا بے بس اتنا کمزور کبھی محسوس نہیں کیا میری آنکھوں کے سامنے سب کُچھ ہوا میں کُچھ بھی نہیں کر پایا ابوبکر میں کُچھ نہیں کر پایا وہ شخص جس نے میری بہن کی عزت کا مذاق بنا کر رکھ دیا آج وہی اُسکا محرم ہے"
امان نے بھیگے ہوئے لہجے میں کہا...
"امان سوچا تو میں نے بھی نہیں تھا ایسا ہو جائے گا مُجھے اپنی محبت کی منزل آنکھوں کے سامنے دکھ رہی تھی مگر وہ ایک سیراب نکلا دھوکا"
ابوبکر نے دِل میں سوچا....
"میں طیات کو وہاں سے واپس لانا ہے میں اپنی بہن کو اُس جہنم میں نہیں چھوڑ سکتا ابوبکر..."
ابوبکر نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اُسے تسلی دی...
"انشاءاللہ امان ہم بہت جلد طیات کو وہاں سے لے آئے گے وہ شخص اِس لائق نہیں کے طیات جیسی لڑکی اُسکو ملے "
"تُم بیٹھو میں ڈاکٹر سے پوچھ کر آتا ہوں کے تُم گھر کب تک جاسکتے ہو"
امان چلا گیا...
"بہت تکلیف دیتے ہیں وہ زخم جو بنا قصور ملے ہو"
ابوبکر نے لیٹ کر آنکھیں بند کرلی....
جب کہی سے یہ آواز آئی...
اُس نے اپنی آنکھیں کھول دی...
"کیا قصور تھا میرا کیا؟؟محبت کرنے کی ایسی سزا نہ میں نے کوئی غلط کام کیا اُسکے حصول کے لیے...اور جس نے غلط کیا وہ جیت گیا بُرا ہوتے ہوئے بھی وہ جیت گیا میں ہار گیا...."
کی
"اگر وُہ اِس لائق نہیں ہے تو کیا میں اِس لائق ہو کے وہ مُجھے ملے کتنا قریب منزل کی آخری سیڑھی پر سے اُس شخص نے مجھے دھکا دیا ہے کے سیدھا وہاں آ پہنچا ہو جہاں سے طیات کا سوچنا بھی مُجھے گناہ لگتا ہے جو بھی ہی آخر اب وہ اُسکی بیوی ہے...
میں کیا ہو کوئی بھی نہیں بس ایک محبت میں نا کام انسان ایک بزدل شخص ہو میں جو بول تک نہیں سکا....
اور جب بولا تب... "
اُس کے اندر توڑ پھوڑ ہوچکی تھی..اذیت درد تکلیف انسان کے دل کو توڑ دینے والے سارے جذبات اُس پر غالب آگئے....
"مگر ایک بات طے ہے طیات میں تُم سے محبت کرنا کبھی نہیں چھوڑ سکتا ساری زندگی جب تک سانسیں ہے محبت کا جو جذبہ ہے وہ ہمیشہ تُم سے ہی وابستہ رہے گا...میں نے کھلی آنکھوں سے تمہارا خواب دیکھا تھا جسکی کوئی تعبیر نہیں ملی مُجھے شاید میری بزدلی کی وجہ سے...شاید نہیں میری بزدلی ہی ہے جس کی سزا میں بھگت رہا ہوں...."
اُسکے اندر کی بے چینی میں یکدم اضافہ ہوا....
"کاش میں امان کو بتا دیتا پہلے ہی کیوں ڈرا میں کیوں.."
وہ خود کو ملامت کرنے لگا...
خود اذیتی کی انتہا ہوتی ہے غلط نہ ہوتے ہوئے بھی خود کو غلط سمجھنا اُسی انتہا کی پہلی سیڑھی پر ابوبکر کھڑا تھا...
✳✴✳✴✴✳✴
"نمرہ آپ میری بات سُن رہی ہے نہ"
عامر کے پکارنے پر نمرہ کسی گہری سوچ سے باہر آئی...
"جی میں سُن رہی ہوں"
نمرہ سر سے سارے خیالوں کو جھٹک کر اُسکی طرف متوجہ ہوگئی...
"اچھا تو بتائیے میں نے ابھی کیا کہا آپ سے"
عامر بھی یکدم سنجیدہ ہوا..."
نمرہ اُسکے سوال پر بوکھلا گئی...
"وہ ...آپ... وہ"
نمرہ اٹک اٹک کر بولی بھی تو 2 لفظوں سے زیادہ نہیں بول سکی...
"آپ تو بول رہی ہے کے آپ میری بات سُن رہی تھی...پھر"
عامر نے اُسے کُچھ ناراضگی سے کہا...
"دیکھیے نمرہ اگر آپ کو کوئی پریشانی ہے تو آپ مُجھے بتا سکتی ہے میں جانتا ہوں ہمارے بیچ محبت کا رشتہ نہیں مگر شاید دوستی تو ہو چُکی ہے آپ مجھے دوست سمجھ کر ہی بتا دیں مُجھے کُچھ دنوں سے آپ بہت اُداس اور کھوئی کھوئی سی لگ رہی ہے"
عامر نے نہایت دوستانہ انداز میں اُس سے پوچھا....
"نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں بس رات کو سو نہیں پائی ٹھیک سے اِس لیے آپکو ایسا لگا شاید"
نمرہ نے بہانہ بنایا..
"ٹھیک ہے مان لیتا ہو شدید آپ مُجھے بتانا نہیں چاہتی کوئی بات نہیں"
عامر نے نرمی سے کہا.. نہ اُسکے انداز میں غصّہ تھا نا ناراضگی نہ اطمینان مگر اُس کی خاطر چُپ ہوگیا تھا...
اُسکے دل میں تو بس فکرمندی تھی اپنی منگیتر کے لیے... باقی تو کوئی جذبہ نہیں تھا محبت کا تو قطعی نہیں تھا...
نمرہ نے خود کو سمجھایا...
"کُچھ آرڈر کریں یا پھر اسی طرح گھر جانا ہے آپ نے آنٹی انکل بھی سوچے گے کے کتنا کنجوس ہے...."
عامر نے بات بدلنے کی خاطر ہستے ہوئے کہا....
اُس نے سر ہلا دیا..
نمرہ نے نظر اُٹھا کر اُسکی طرف دیکھا وہ اتنا بھی بُرا نہیں تھا سانولے رنگ میں بے حد کشش تھی اُسکے نقوش بھی اچھے تھے اُسکی شخصیت کی سب سے بڑی خوبی دائیں جانب پڑتا ایک ڈمپل تھا....
نمرہ نہ چاہتے ہوئے بھی اُسکا موازنہ امان سے کرنے لگی تھی بلاشبہ امان کی شخصیت اپنا الگ سحر رکھتی تھی مگر عامر کا ساتھ بھی کسی لڑکی کی لیے باعث فخر ہی تھا...
مگر وہ خود کو نہیں سمجھا پا رہی تھی..امان اُسکے دل میں بس گیا تھا...
"کب سے؟؟"
اُس نے خود سے سوال کیا...
"جب سے طیات نے اُسکی اور امان کا نام ساتھ لیا تھا"
دماغ نے کڑی جوڑنے کی کوشش کی..
"شاید شروع سے"
دِل بھی کہاں باز رہتا دماغ کی مخالفت میں کود پڑا...
اُسکے اندر دھواں بھرنے لگا اُسکے اضطراب بڑھ رہا تھا....
نمرہ نے بے چینی سے پہلو بدلا...
"بہت دیر ہوگئی ہے پلز آپ آرڈر نہیں دے مُجھے گھر چھوڑ دیں مُجھے گھر پر کُچھ کام بھی ہی"
نمرہ نے اپنا بیگ اُٹھا لیا اور باہر کی طرف بڑھ گئی..
"آپ نے تو کہا"
عامر کی بات ادھُوری رہ گئی نمرہ جا چکی تھی....
اُس نے تاسف سے جاتی نمرہ کو ایک نظر دیکھا.....
پھر والیٹ سے پیسے نکال کر سائڈ میں رکھ کر اُس نے شاپنگ بیگ اٹھائے جو نمرہ چھوڑ گئی تھی....
"آپکی طبیعت تو ٹھیک ہے نہ"
اُس نے بیگز پیچھے سیٹ پر رکھتے ہوئے اُس سے پوچھا..
"میں ٹھیک ہو بس آپ جلدی مُجھے گھر چھوڑ دیں"
نمرہ نے اُسکی طرف دیکھے بغیر کہا...
"ٹھیک ہے"مختصر سا جواب دے کر اُس نے بھی ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی....
گاڑی چلاتے وقت اُس نے کتنی بار اُسکی طرف دیکھا کے وہ بات کریں کوئی مگر نمرہ نے اپنا منہ کھڑکی کی طرف کیا ہوا تھا...
اُس نے گہری سانس لی....
اور نظریں دوبارہ سامنے کر لی....
✴✳✴✳✴✴✴✴✳
"سر آپ سے کوئی مریم مِلنے آئی ہے"
اُسکی سیکرٹری نے انٹرکام پر اُسے بتایا...
"اُنہیں کہہ دو میں ابھی بہت بزی ہو...وہ ۳۰ فروری کو آئے"
راحیل نے جھنجلا کر کہا...
"پر سر ۳۰ فروری تو"
تُم اپنا دماغ مت چلاؤ جتنا کہا ہے وہی کرو"
ساتھ ہی اُس نے رسیور پٹخ دیا....
"یہ لڑکی عذاب بن گئی ہے کُچھ کرنا ہوگا اِس کا"
راحیل بڑبڑایا...
"ایک وہ گھر میں جینا مُشکل کے رکھا ہے اور ایک یہ"
راحیل نے شدید غصے میں ہاتھ میں پکڑی فائل کو اُٹھا کر پھینک دی...
✳✴✳✴✳✴✳✳
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro