قسط نمبر ۱۰
#میدان_حشر
قسط نمبر ۱۰
"راحیل بس کردے یار بس وہ لڑکی تیرے ہاتھ نہیں آنی"
عمر نے راحیل کو سمجھانا چاہا....
"تو شاید بھول رہا ہے....وہ میری ضد ہے اور میں اپنی ضد کا کتنا پکّا ہو....اُسے ہر قیمت پر حاصل کرکے رہو گا میں... نہیں چاہتا تھا کہ بات اتنی آگے بڑھے مگر اُس نے ہی مجھے یہ سب کرنے پر مجبور کیا ہے ...."
" کیا ہوجاتا اگر سیدھی سے مان جاتی وہ"
عمر نے کہا...
"تُجھے کیا لگتا ہے اگر وہ سیدھے طریقے سے مان جاتی تو راحیل اُسکے پیچھے پڑتا.... آسانی سے مِل جانے میں اور شکار کرکے کھانے میں کیا فرق رہ جاتا.... اِس سے اچھا میں اِس بار میں کھڑی کسی بھی لڑکی سے انجواۓ ہی کرتا رہتا..."
راحیل نے مسکراتے ہوئے کہا...
"یہ بھی ہے"
عمر نے کاندھے اُچکائے....
"پر اب تو کرے گا کیا؟"
عمر نے سوالیہ نگاہوں سے اُسے دیکھتے ہوئے کہا...
راحیل کے چہرے پر پراسرار مسکراہٹ آئی...
جسے عُمر نے سمجھتے ہوئے کہا...
"بڑا کمینہ ہے تو"
"یہ بتا کب کرنا ہے"
"عین شادی والے دن اُن سب کی بھی تو پتا چلے کے کس سے دشمنی مول لی ہے.... خاص کر اُس جازم کو اُسے بھی تو پتا چلے راحیل کی چیز پر قابض ہونے کی کیا سزا ہے"
راحیل نے سخت غصے کے عالم میں کہا....
✴✳✴✳✴✳✴✳
گھر میں رونق لگی ہوئی تھی پورے گھر میں مہندی کی سوندھی سوندھی خوشبو پھیلی ہوئی تھی کشادہ صحن اِس وقت کسی چھوٹے سے خوبصورت حال کا منظر پیش کررہا تھا...
لڑکیاں ڈھول لے کر بیٹھی باری باری گانے گا رہی تھی ہسی پورے گھر میں گونج رہی تھی....
"طیات مجھے بہت خوشی ہوئی تُم نے مُجھے بھی بلایا ورنہ مجھے تو لگا تھا تُم اب تک ناراض ہو مُجھ سے اُس دن یونیورسٹی میں بھی عامر کو دیکھ کر تُم نے جو..."
نمرہ نے ڈرتے ڈرتے اُس سے کہا....
"نمرہ اگر تمہیں پُرانی باتیں کرنی ہے تو پلز چلی جاؤ یہاں سے ویسے بھی میں تُو تمہیں بلانا بھی نہیں چاہتی تھی...کیونکہ تمہاری تو شان کے خلاف ہے نہ کسی ایسے اِنسان کے ساتھ تعلقات رکھنا "جس کے نہ اگے کوئی نہ پیچھے کوئی"...
طیات نے طنز کے تیر چلاتے ہوئے کہا....
"مُجھے کیوں سزا دے رہی ہو تُم"
نمرہ کو بھی غصّہ آیا...
"اچھا چھوڑو مُجھے آج کوئی فضول بات نہیں کرنی...یہ باتیں تُم چھوڑو میرے بالوں میں زرا یہ گجرے تو لگا دو "
طیات نے ماحول کی تلخئ ختم کی...
"پیاس لگ رہی ہے "
طیات نے کہا۔
"اچھا تُم یہی بیٹھو میں پانی لے کر آتی ہوں"
نمرہ پانی لینے باہر کی طرف نکلی وہ اپنی لے میں چل رہی تھی سپیڈ بریکر امان کا کشادہ سینہ بنا وہ دونوں بری طرح ایک دوسرے سے ٹکرائے....
"اندھے ہو کیا دیکھ کر نہیں چل سکتے...آنکھیں ہے یہ بٹن"
نمرہ نے بغیر دیکھے بولنا شروع کردیا اور اپنا دوپٹہ سیٹ کرنے لگی...
امان اُسے مکمل اپنی نظروں کے حصار میں لیا ہوا تھا... دودھ کی مانند سفید شلوار قمیض میں رنگ برنگی چنّی ڈالے برائے نام میک اپ کانوں میں لٹکتے چھوٹے چھوٹے سے جھمکے اور چوٹی کی شکل دیے ہوئے بال ہاتھوں میں پہنے گجروں کی خوشبو سے امان پے ایک الگ ہی کیفیت طاری کر رہی تھی....
سادگی میں بھی امان کے دل کا چین چھین رہی تھی....
"آپ"....
نمرہ کو اب اپنے کہے الفاظ یاد آنے لگے..."اندھا"
"دیکھ تو لیتی پھر بکتی"
نمرہ نے دل ہی دل میں کہا...
سفید کلر کے سادہ سے شلوار قمیض میں بھی امان بہت وجیہہ لگ رہا تھا...
"سوری"
نمرہ بس اتنا کہہ کر کھسک گئی...
امان اب بھی اُسکی شخصیت کے سحر میں تھا...
یکدم اُسے کُچھ یاد آیا اور اُسکے حلق تک کڑواہٹ گھل گئی....
"طیات باہر چلو رسم کرنے کے لئے جازم کے گھر سے اُسکی خا لہ آئی ہے اور اُنکے ساتھ ۴ ۵ لڑکیاں بھی آئی ہے..."
نمرہ اُسے باہر سجے ہوئے جھولے پے لے آئی...
باری باری آکر سب نے رسم کی...
جازم کی خالہ ساتھ ہی لوگوں سے اُسکا تعارف بھی کروا رہی تھی"
" طیات بیٹا یہ ہے میری بیٹی ماریہ "
ناظمہ خاتون نے ایک پیاری سے لڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا....
"اسلام و علیکم بھابی"
ماریہ بڑی بے تکلفی سے اُسکے برابر میں آکر بیٹھ گئی...
"وعلیکم السلام"
طیات نے جواب دیا.....
"آپ تو بِلکُل وہ کیا کہتے ہے چاند کا ٹکڑا لگ رہی ہے" ماریہ شوخی سے بولی...
"اچھا" طیات ہنس دی...
ماریہ بِلکُل بہت پُرانی دوستوں کی طرح اُس سے باتیں کر رہی تھی....
طیات کو یہ نٹ کھٹ سی لڑکی بہت اچھی لگی....
ابوبکر کونے پر کھڑا امان سے کسی مسئلے پے بات کر رہا تھا....
"ویسے یہ دونوں ہینڈ سم لڑکے کون ہے"
ماریہ نے اُن دونوں کی طرف اِشارہ کر کے کہا تھا...
"وہ میرے بھائی ہے اور اُنکے دوست ہے "ابوبکر"۔"
"ہائے اللہ بھابی مُجھے تو سمجھ نہیں آرہا"
ماریہ گومگو کی کیفیت میں بولی...
"کیا سمجھ نہیں آرہا"
"یہی کے کسی کو تاڑوں دونوں ہی اتنے ہینڈ سم ہے"
ماریہ ٹھنڈا اہ بھرکے بولی.....
طیات کی بے ساختہ ہسی نکل گئی...
جب کے امان کے بارے میں نمرہ کو ایسی بات ناگوار گزری...پتہ نہیں کیوں مگر اسے بُرا لگا تھا...
"ویسے وہ چشمش زیادہ کیوٹ ہے"
ماریہ امان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی....
طیات نے پہلی بار ابوبکر کی شخصیت کے مستقل حصے اُس کے گلاسز کو غور سے دیکھا....
بلا شبہ گلاسز اُس پر بہت جچتے تھے گلاسز...
جبکہ نمرہ نے اُس دل پھینک لڑکی کا دھیان امان کی طرف سے ہٹنے پر سکون کا سانس لیا...
ابوبکر نے ایک نظر طیات کو دیکھا...
چہرے پر سنجیدگی تھی یہ پتہ نہیں کیا تھا ایسا جسکو طیات نہیں سمجھ پائی....
ابوبکر کے دل میں نئے سرے سے درد اُٹھا تھا...
حسرت بھری نظروں سے دیکھتا وہ امان کے ساتھ باہر چلا گیا دوبارہ....
نمرہ طیات کی ماریہ سے ایک ہی ملاقات میں اچھی دوستی ہوگئی... اِس کا وجہ ماریہ کی بے تکلفی زندہ دلی اور ملنساری تھی....
✳✴✳✴✳✴✳✴✳
"طیات تُم کل چلی جاؤ گی یہ گھر تو بِلکُل سونا ہوجائے گا"
امان نے طیات کے پاس بیٹھے ہوئے کہا....
"تو مت جانے دیں بھائی مُجھے میں بھی آپکو چھوڑ کر نہیں جانا چاہتی”
طیات نے جذباتی ہو کر کہا...
"اب ایسا بھی نہیں کہہ رہا میں ایک نا ایک دن تو تمہیں جانا ہوگا"
امان نے محبت بھرے لہجے میں کہا....
"لڑکیوں کو کیوں جانا پڑتا ہے لڑکوں کو بولے نہ گھر چھوڑ آئے اپنا ہم کیوں اپنا گھر اپنے رشتے چھوڑے"
طیات جھنجلا کر بولی...
جبکہ امان کو اُس کی جھنجلاہٹ پر بے ساختہ پیار آیا....
"یہ ایان کہا ہے"
"کسی نے مُجھے یاد کرا"
امان کے بولتے ہی ایان جن کی طرح سامنے آیا.....
"آج پھر لوڈو کھیلیں"
امان نے نم آنکھوں کے ساتھ کہا....
"بھائی"
طیات بس اتنا کہہ کر رونے لگ گئی....
"گڑیا...آپی"
امان ایان دونوں گھبرا گئے....
طیات امان کے گلے لگ کر رونے لگی....
امان نے بھی اُسے روکا نہیں آج کیونکہ دُکھی تو وہ بھی تھا...
امان نے ایان کو بھی ساتھ لگا لیا...
"اچھا.... بس اب رونا بند کرو"
امان نے اُسکے آنسو صاف کرے.....
طیات بھی اپنے دل ہلکا کر چُکی تھی....
آیان لوڈو لے آیا...
"بس میری بہن کے نصیب اچھے کرنا"
امان نے دل میں اللہ سے دعا کی....
✳✴✳✴✳✴✳✴✴
بھائی بہن کا رشتہ کیا ہے؟
کیسا ہے؟
میں بس اِس پر تھوڑا بہت لکھنا چاہتا ہوں..
قدرتی طور پر بہن بھائی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی اور پیار پایا جاتا ہے ۔(ذہنی ہم آہنگی کا تعلق کسی حد تک عمروں کے فرق سے بھی ہے) ماں باپ کے بعداگرکوئی محبت اورخوبصورتی بھرارشتہ ہے تو وہ ہے بہن بھائی کا۔لیکن محبت کو مجسم دیکھنا ہو تو ایک بہن کی آنکھوں میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ بھائی کے لہجے سے سمجھی جا سکتی ہے ۔
یہ دونوں ایک دوسرے کے سب سے اچھے محرم راز ہوتے ہیں بہترین دوست ہوتے ہیں ۔غم گسار ہوتے ہیں جان نثار ہوتے ہیں ان کا رشتہ محبت کا تو ہے ہی کبھی لڑائی کا کبھی دوستی کاتو کبھی روٹھنے کا اور منانے کا بھی ہے ۔
بہنیں تو بھائیوں کے لیے قربانیاں دیتی ہی ہیں ۔بھائی بھی اپنی زندگی تک قربان کر دیتے ہیں ۔
جب ان کا بچپن ہوتا ہے تو ان کے دم سے گھر میں خوشیاں رنگ بکھیرتی ہیں ۔بہنیں باپ کا وقار، بھائی کی راج دلاری ہوتی ہیں۔بہنیں تو بھائیوں کے لیے قربانیاں دیتی ہی ہیں ۔بھائی بھی اپنی زندگی تک قربان کر دیتے ہیں ۔
بہن بھائیوں کی محبت میں کوئی لالچ نہیں ہوتی ۔
ان کی محبت ایمان کی طرح ہوتی ہے ۔لیکن ان دونوں کا ایک دوسرے سے محبت کرنے کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔
بھائی بہنوں کو تنگ کرکے اپنی محبت جتاتے ہیں ۔
کبھی گڑیا چرا لی چوٹی پکڑ کر کھینچ لی اپنے جیب خرچ سے بازار سے کھانے کی کوئی چیز لا کر دے دی چھوٹی موٹی فرمائش پوری کر دی ۔ کہانیوں والی کتاب لادی۔
بہنوں کی محبت کا اندازبڑا انوکھا ہوتا ہے ۔وہ بھائیوں کو والدین کی ڈانٹ سے بچانے کے لیے ڈھال بنتی ہیں ۔
بھائیوں کے رازوں کی حفاظت کرتی ہیں ۔چھوٹی چھوٹی فرمائشیں کرتی ہیں ۔بھائیوں کی بکھری چیزوں کوترتیب سے رکھتی ہیں ۔بڑی محنت سے محبت سے ان کی پسند کے کھانے پکاتی ہیں ۔
بہن بھائی آپس میں اپنے مسائل کے ساتھ ساتھ بہت سےچیزیں بانٹ لیتے ہیں ۔
اور انہی چیزوں پر لڑائی بھی کرتے رہتے ہیں۔ روٹھتے رہتے ہیں ۔
خود ہی مان جاتے ہیں ۔
بہنوں کو گڑیوں سے محبت ہوتی ہے ۔
بھائیوں کی گڑیا تو اس کی بہن ہی ہوتی ہے ۔بھائی اپنی گڑیا کو دل میں بسا کے رکھتے ہیں ۔اسے دکھ آئے تو تڑپ جاتے ہیں ۔
پھر وقت کا چکر ان کو بڑا کر دیتا ہے ۔
بچپن سے جوانی آتی ہے تو بہنوں سے محبت غیرت بن جاتی ہے ۔
اس کا تحفظ ذمہ داری بن جاتی ہے ۔بھائی نوکری کے چکر میں لگ جاتے ہیں ۔بہنوں کی شادی ہو جاتی ہے ۔
دونوں کے درمیان ملاقات کم ہو جاتی ہے ۔دونوں کو نئے ساتھی مل جاتے ہیں ۔
بچے ہوئے تو ان میں مگن ہو گئے ۔
بہنیں تو بھائیوں کے لیے دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو تی ہیں ۔
میری اچھی ۔۔۔ میری دلاری ۔۔۔میری پیاری بہن
کیا بتاؤں کہ تم میرے لئے کیا ہو
تم دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو
جس کو پڑھنے سے غم جاتے ہیں اور دل بہلتے ہیں
تسلی کی زنبیل کھلتی ہے امیدوں کے چراخ جلتے ہیں.....
فقط کہنے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کا ایک دوسرے کے بغیر گزارہ نہیں..میں نہیں جانتا سچ میں یہ کیا ہوتی ہے....
تب ہی کُچھ ہی لکھ پایا ہوں... اگر میں اِس جذبے سے واقف ہوتا تو اور لکھتا بہت لکھتا اور بتاتا بہنیں بھائیوں کے لیے کیا ہوتی ہے.....
✳✴✳✴✳✴✳✴✳
" سوچ اور عمل"
عمل کیا ہے....کسی بھی کام کو کرنا عمل کہلاتا ہے...
رویوں کی بُنیاد پر ہی عمل جنم لیتے ہیں مثبت ہو یا منفی رویہ اُس کا عکس آپکی سوچ میں صاف دکھ جاتا ہے....
انسانی ذہن پر ہر لمحہ سوچوں کا بہت زیادہ غلبہ رہتا ہے۔
یوں کہنا چاہئے کہ انسان کی زندگی کا ہرزاویہ اس کی ذہنی سوچ سے ہی جنم لیتا ہے۔
اسی سوچ و فکر سے انسانی جذبات کی پرداخت ہوتی ہے اوران جذبات کی بنیاد پر ہی انسان کا ہر عمل ہمارے سامنے آتا ہے۔ذہن کا زاویۂ فکر دو قسم کا ہوتا ہے ، ایک منفی اور دوسرا مثبت۔
مثبت سوچ ہمیشہ انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ منفی سوچ ناکامی اور نامرادی کی طرف دھکیلتی ہے اور زندگی کی چمک دمک کو تاریکی کی سیاہیوں میںبدل دیتی ہے۔ یہ سب صرف سوچوں کا ہی کھیل دکھائی دیتا ہے۔
انسان کے ذہن میں خیالات کاپیدا ہونا قدرتی رجحان ہے مگر ان خیالات کو عملی جامہ پہنانا تو انسان کے اپنے اختیارمیں ہوتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مثبت سوچ ہی کسی فرد کی شخصیت کو ابھارنے اور سنوارنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔یوں سمجھ لیجئے کہ مثبت سوچ کامیابی کی وہ سیڑھی ہے جس پر قدم رکھنے والا انسان کامیابی کی منزل پالیتا ہے کیونکہ انسان کا ہر عمل، اس کی حرکات و سکنات ذہنی سوچوں کے زیر اثر ہی ہوتی ہیں یعنی منفی یا مثبت خیالات کے ذریعے ہی انسان سے مختلف عمل سرزد ہوتے ہیں۔ مثبت سوچ سے انسان کے اندر مثبت رویہ پیدا ہوتا ہے ۔
ا س سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ انساان کی سوچ کتنی اہم ہوتی ہے ۔
اسی طرح ہمارے منہ سے نکلا کوئی ایک اچھا لفظ نجانے کتنے لوگوں کو ہمارا گرویدہ کرسکتا ہے۔کسی کے منہ سے نکلے ہوئے دو خوبصورت الفاظ جو اس نے ہمارے لئے کہے ہوں،ہمیں ہمیشہ یاد رہتے ہیں
۔یہ ہماری سوچ کا شاہکار ہوتے ہیں۔
یادیں دھندلا جاتی ہیں تفاصیل مٹ جاتی ہیں۔ جذبات بھی زندگی کی بھول بھلیوں میں کہیں گم ہو جاتے ہیں لیکن خوبصورت الفاظ ہمیشہ یاد رہ جاتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگرہم نے اپنی سوچ بدلنے کا فن سیکھ لیا تو گویا ہم نے اپنی دنیا بدلنے کا فن بھی سیکھ ہی لیا۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے ۔
ہم جیسا سوچتے ہیں، ہماری شخصیت بھی ویسی ہی ہوجاتی ہے۔
اگر ہم اپنے آپ کو پراعتماد ، کامیاب ،ذہین اور پرکشش تصور کریں گے تو ہماری شخصیت میں یہی خصوصیات شامل ہونا شروع ہوجائیں گی او راگر ہم اپنے آپ کو کمتر اور حقیر محسوس کریں گے تو ہم ویسے ہی بن جائیں گے ۔اس لئے اچھی اور بہتر زندگی کے لئے زندگی کا بامقصد اور بامعنی ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ مقاصد اور اہداف ہمیں زندگی کی قدر و قیمت سے آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ الغرض مثبت طرز فکر کا انجام کامیابی اور منفی رویے کا انجام ناکامی و نامرادی ہے۔ زندگی میں مثبت سوچ اعلیٰ اخلاقی کردار کو تخلیق کرتی ہے، منزل تک رسائی آسان بناتی ہے۔ یہی نہیں مال و دولت میں خیر و برکت لاتی ہے۔
✳✴✳✴✳✴✳
"احد بات سنو"
ماریہ نے اُسے روکا..
"کیا ہوا تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے"
احد باقاعدہ اُسکے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر بولا....
"نہیں بخار تو نہیں ہے....تمہیں کہی کوئی چوٹ تو نہیں لگی....نہیں میرے کہنے کا مطلب ہے اتنی عزت سے کیوں بات کی جا رہی ہے"
احد کو اب تشویش ہونے لگی..
"ایک تو تُم جیسو کو نہ عزت کی زبان سمجھ نہیں آتی آخر ہو نہ لاتو کے بھوت"
ماریہ بھی بنا کسی لگی لپٹی کے بغیر بولی...
"ہاں اب ٹھیک ہے"
احد نے جیسے سکون کا سانس لیا....
"مجھے پارلر تک چھوڑ دو ڈرائیور نہیں ہے"
"ڈرائیور نہیں ہے توکیا میں تمہارا نوکر ہو....
مُجھے اور بھی بہت سے کام ہیں....اور ویسے بھی جتنا بھی تھوپ لو لگنا تُم نے بندریا ہی ہے تو بہتر ہے ہم سب پر رحم کرو"
ماریہ کے سر پر لگی تلووں پے بجھی...
مگر وہ ضبط کرگئی....
"بھائی نہیں ہو میرے پیارے"
ماریہ اب مکھن بازی پر اُتر آئی...
"نہیں مطلب نہیں" احد تھوڑا اکڑ کر بولا....
"ابھی دیتی ہو اوقات بہت بھاؤ دکھا رہے ہو....ابو ابو” ماریہ اپنے ابو کو آواز دینے لگی...
جب کے احد ہڑبڑا کر کھڑا ہوا اور بولا "چلو مرو"
"میں کیوں مرنے لگی مرے میرے دشمن"
ماریہ ادا سے بولی....
"ابھی تو بڑی تمیز سے بات کر رہی تھی"
احد خفگی سے کہا...
"وہ کیا ہے نہ مُشکِل وقت میں احد کو بھی باپ بنانا پڑتا ہے....حالانکہ تُم تو قدرتی بنے بنائے ہو"
ماریہ یہ کہہ کر اپنے کمرے کی طرف چل دی...
کُچھ ہی لمحوں میں احد کو اندازہ ہوا کے وہ کیا بول کر گئی....
"ماریہ کی بچی"
احد اُس کے پیچھے بھاگا...
ماریہ نے اپنی رفتار اور تیز کردی.....
✳✴✳✴✳✴✳✴
"طیات تُم رکو میں پرس لے کر آئی " پارلر سے نکلتی نمرہ نے کہا...
طیات لال رنگ کے خوبصورت جوڑے میں اور بھی حسین لگ رہی تھی آج وہ سچ میں گڑیا لگ رہی تھی....
اپنا لہنگا سنبھالتی وہ گاڑی کی طرف بڑھ رہی تھی....
ایک ہائی روف اُسکے پاس آکر رکی....
طیات کو اُسکی چھٹی حس کسی خطرے کا نشان دے رہی تھی اُس نے جلدی سے گاڑی میں بیٹھنا چاہا مگر جب تک دو آدمی اُتر کر اُسکی طرف آئے....
ایک نے اُسّے ہائی روف کے اندر دھکیلا اور دروازہ بند کردیا....
"چھوڑو مُجھے"
ابھی وہ اتنا ہی کہہ پائی تھی کسی نے اُسکے منہ پر کُچھ رکھا اور وہ اپنے ہوش کھو بیٹھی.....
اُسکی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو ایک کمرے میں پایا....
اُس نے پچھلے گزرے لمحوں کو یاد کرنے کی کوشش کی تو وہ کسی فلم کی طرح اُسکی آنکھوں کے سامنے گھوم گئے...
ہوش بحال ہوتے ہی اُس نے دروازہ تلاش کرنا شروع کیا مگر دروازہ بند تھا....
طیات میں دروازہ پیٹنا شروع کردیا....
اچانک ہی دروازہ کھلا اور وہ دندناتا ہوا اندر داخل ہوا....
"تُم مجھے یہاں کیوں لے کر آئے ہو....بولو"
طیات اُس کا گریبان پکڑ کر بولی....
"ریلیکس... سوئیٹ ہارٹ"
راحیل نے اُسے چھونے کی کوشش کی طیات نے اُسے پیچھے دھکیلا.....
راحیل کو اور طیش آیا...
"بس بہت ہوا میں نے تمہیں کِتنی بار عزت سے کہا کہ میری بات مان لو مگر تُم نہیں ما نی اب جو بھی ہوگا اُس کی ذمےدار صرف اور صرف تُم ہوگی”
راحیل نے طیات کو خود سے اور قریب کرا....
"دور رہو مُجھ سے دور رہو”.... طیات نے اُسے ایک کے بعد ایک تھپڑ مارے.....
راحیل اُسکے ہاتھوں کو مضبوطی سے پکڑ کر بولا... بس بہت ہوا....وہ اُسکی طرف جھُکا...
طیات نے اُسے دوبارہ دھکا دیا اور بھاگنے لگی اپنی آبرو بچانے کے لیے...
اُس نے گلدستہ اُٹھا کر راحیل کو مارا مگر اُس کا نشانہ خطا گیا...
راحیل میں آگے بڑھ کر اُسکا دوپٹہ چھین لیا....
"راحیل میں تمہارے سامنے ہاتھ جوڑتی ہو تمہارے پیر پڑتی ہو مت کرو ایسا تمہیں خدا کا واسطہ ہے"
طیات واقعی اُس کے قدموں میں گر گئی....
مگر راحیل کسی بھوکے کتے کی طرح اُس پر جھپٹا....
طیات نے پھر اُس ۶ فٹ کے وجود کو خود پر سے ہٹایا....
راحیل نے اُسے بالوں سے پکڑ کر بیڈ پر دھکا دیا طیات کا سر بیڈ کے کونے سے بری طرح ٹکرایا.... خون رسنا شروع ہوگیا...
راحیل اُس پر جُھکا طیات مُسلسل خود کو آزاد کروانے کی کوشش کر رہی تھی.....وہ اُس کے سینے پر زور زور مار کر پیچھے ہٹانے کی ناکام کوشش کرتی..
راحیل نے اُسکے دونوں ہاتھوں کو اپنے مضبوط ہاتھوں میں جکڑ لیا کلائیو میں پہنی چوڑیاں جو ٹوٹ کر خون کی لکیریں بنا رہی تھی....
ہاتھ لہو لحان ہوگئے سر سے بھی خون بھے رہا تھا...
وہ چیختی جا رہی تھی مگر اُس پر کسی بات کا اثر نہیں ہو رہا تھا وہ اُسکی روح کو لہو لہان کرنے میں جو مصروف تھا اُس پر ایک جنون طاری ہوچکا تھا نہ اُسے کُچھ سنائی دے رہا تھا نہ دکھائی.... طیات کی دِل دہلا دینے والی چیخے پورے کمرے میں گونج رہی تھی....راحیل نے اُسکے منہ پر ہاتھ رکھ کر آخری احتجاج کا حق بھی چھین لیا.....
عروسی جوڑا جیتے جی اُسکی آبرو اُسکے مان اُسکے غرور اُسکی انا کا کفن بن چُکا تھا...
وہ توڑ چُکا تھا اُسکی ذات کو سینکڑوں ٹکڑوں میں.......
طیات کی مردہ روح اور جیتا جسم ہولے ہولے سسکاریاں لے رہا تھا تڑپ رہا تھا.....
اُٹھ کر دروازہ کھول کر باہر آگیا.....
اسکو باہر آتا دیکھ اب عُمر کمرے کی طرف بڑھا....
طیات نے ایک اور قیامت کو اپنے سامنے کھڑا دیکھا....
راحیل کو یکدم کُچھ ہوا...
عمر ابھی دروازہ بند کر ہی رہا تھا....
راحیل نے لات مار کر دروازہ پورا کھول دیا....
"یہ کیا کر رہا ہے تو"
عمر غصے سے بولا....
"سوچنا بھی مت یہ صرف راحیل کی ہے اسے میرے علاوہ کوئی اور نہیں چھو سکتا ہے....یہ عام لڑکی نہیں ہے یہ صرف میری ہے...”
راحیل نے براہ راست عمر کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا.....
"ابے کیا کہہ رہا ہے"
عمر دوبارہ طیات کی طرف بڑھا....
راحیل نے اُسے زور کا دھکا دیا.....
"بات سمجھ نہیں آئی تُجھے میں نے کہا نہ دور رہ یہ صرف میری ہے"
راحیل سخت غصے میں اُسے کہا.....
طیات اپنے قتل ہوئے وجود کے ساتھ ذہن میں ایک ہی سوال لیے تھی اُسکے قاتل ایک ہوگا یہ دو....
عمر باہر نکل گیا....
راحیل نے ایک نظر طیات کو دیکھا اور چل کر اُس کی طرف آیا طیات کی آنکھوں میں کُچھ تھا جس کی وہ تاب نہ لا سکا....نظرے پھیر لی....
✴✳✴✳✴✳✴✳
دوسری طرف گھر میں کہرام مچا ہوا تھا......
طیات کو ہر جگہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے مگر طیات کا کُچھ پتا نہیں چل رہا تھا شام رات میں ڈھل چُکی تھی رات آدھی رات میں آہستہ آہستہ لوگ بھی اپنے پسندیدہ مشغلہ باتیں بنانے سے اُکتا کر گھروں کو چلے گئے.....
امان جازم اُسے ہر جگہ ڈھونڈھ چُکے تھے ابوبکر کی تو سانسیں اٹکی ہوئی تھی....ہر گزرتا لمحہ اُس کو تکلیف میں اضافہ کر رہا تھا....
"یہ ضرور اُس راحیل کا کام ہے اُس کے علاوہ کوئی کر بھی نہیں سکتا"
جازم سخت غصّے میں بولا....
"پتا نہیں کہا ہوگی میری گڑیا"
امان کی حالت غیر ہورہی تھی....
ابوبکر اب تک گھر نہیں آیا تھا....
"میں اے سی پی بات کرتا ہوں وہ میرے بہت اچھے دوست ہے وہ یقیناً ہماری مدد کرے گے...."
جازم کہہ کر باہر نکل گیا....
امان کا دماغ مُکمل ماؤف ہوچکا تھا.....
اُس کے دماغ میں بس یہی تھا طیات کہاں ہوگی....؟
رات کے کسی پہر باہر گاڑی رُکنے کی آواز آئی اور کُچھ گرنے کی ایان نے فوراً جا کر دروازہ کھولا تو طیات کا بے ہوش وجود چوکھٹ پر پڑا تھا....
طیات کی ایسی حالت دیکھ کر امان کو اپنے پیروں تلے زمین نکلتی محسوس ہوئی....
طیات کو ہوش میں لایا گیا...
اُس وقت صرف ایان اور امان ہی تھے گھر میں....
طیات نے جیسے ہی امان کو دیکھا اُسکی چُپ ٹوٹ گئی اُس نے امان میں سینے میں خود کو چھپا لیا اور بلند آواز رونے لگی.... طیات نے ایک لفظ نہیں کہا نہ امان نے اسے کریدہ....
جو زخم اُسکی ذات پے لگے تھے وہ کسی بھی مرہم سے بھر نہیں سکتے تھے... امان نے اُسے اور مضبوطی سے بھینچ کیا...اُسکی آنکھوں سے بھی آنسو بہنے لگے.."
امان نے بہت مشکل سے اُسے چُپ کرایا دوائی دی تا کہ اُسے آرام آجائے سکون پا لے کُچھ وقت کے لیے اِس اذیت سے....
✳✴✳✴✳✴✳
"مجھے معاف کرنا امان میں جانتا ہوں جو ہوا غلط ہوا ہے بلکہ بہت غلط مجھے تُم سے اور
طیات سے ہمدردی ہے مگر میں یہ شادی نہیں کرسکتا مجھے معاف کردو"
امان نے جازم کو ساری بات بتادی اُسکا جواب اُسکی توقع کے مطابق تھا....
جازم کہہ کر باہر چلا گیا...
دروازے کے ساتھ کھڑی طیات نے سوالیہ نگاہ اُسکی طرف اٹھائی...
مگر جازم کے پاس اُسکے کسی سوال کا جواب نہیں تھا یہ اُس میں ہمت نہیں تھی....
امان دونوں ہاتھوں سے اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا....
ابوبکر پر سکتا طاری تھا طیات کی آنکھ سے گرتا ہر آنسو اُس کے دل پر گر رہا تھا.....
طیات کو نہیں پتا تھا اُسکی آنکھوں میں آنسو کیوں آئے تھے....
اپنے بھائی کا جھُکا سر دیکھ کر...
دھتکارے جانے کی ذلت کی وجہ سے....
یہ پھر...
اِس سے آگے سوچنے کی وہ ہمت نہیں کر پائی.... وہ سوچنا ہی نہیں چاہتی تھی.....
آنسو بہتے رہے.....
امان نے فوراً خود کو سنبھالا اور طیات کو اٹھایا مگر طیات پھر اُسکی سینے میں ڈھ گئی....
✳✴✳✴✳✳✳✳✳
"میں اُسے تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا...کبھی بھی مگر اِس وقت وہ کس قدر تکلیف میں ہے اِس کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتا میں"
ابوبکر نے ٹرپ کر سوچا...
ابوبکر کو لمحہ لگا فیصلہ کرنے میں...
"میں اُسے ہر خوشی دے سکتا ہو اتنی محبت دو گا میں اُسے کے وہ اپنے سارے دُکھ درد بھول جائے گی...میں اُس کے زخموں پے اپنی محبت کا مرہم رکھو گا"
ابوبکر نے فیصلہ کرلیا...
... ✳✴✳✳✳
"امان اگر تمہیں کوئی اعتراض نہ ہو تو میں
طیات سے نکاح کرنا چاہتا ہوں"
ابوبکر نے امان کو حیران کردیا....
"کیا...."
"ہاں کیونکہ میں جانتا ہو جو ہوا ہے اُس میں
طیات کی کوئی غلطی نہیں ہے تو پھر وہ سزا کیوں بھگتے"
"مُجھے اعتراض نہیں میں پھر بھی طیات سے پوچھو گا کیونکہ میری بہن مُجھ پر بوجھ نہیں ہے....میں کوئی بھی فیصلہ اُسکی مرضی کے بغیر نہیں کرو گا....
✳✴✳✴✳✳✳✴✳✴✳✳
طیات نے نکاح کے لیے ہاں کردی اُسکی نظر میں ابوبکر کی عزت رتبہ بہت بڑھ گیا تھا....
"وہ سچی محبت کرتا ہے مُجھ سے ورنہ کوئی بھی مرد مُجھ جیسی لڑکی سے شادی کیوں کرے گا"
طیات نے عقیدت سے سوچا....
پھر اُس کو ابوبکر کے ساتھ کیے گئے رویے پر سخت رنجيدگی ہوئی....
دوسری طرف ابوبکر کو اپنی محبت کی منزل صاف دکھائی دے رہی تھی....
کمرے میں بس ۷ افراد تھے....
مولوی صاحب نے نکاح پڑھنا شروع کرا....
عین اُس وقت اُن لوگوں پر طیات کی ذات پر ستم کرنے والا ستم گر اندر داخل ہوا....
"تو ایک دفع دیکھ چُکا ہے مُجھ سے میری چیز کو چھیننے کا انجام پھر بھی"
راحیل نے ابوبکر کو گریبان سے پکڑا....
"تمہاری ہمت بھی ہوئی کیسے یہاں آنے کی"
ابوبکر نے بھی اُسکا گریبان پکڑ لیا....
"اے مولوی نکاح پڑھا مگر میرے ساتھ کیونکہ
طیات صرف اور صرف میری ہے"
راحیل نے تکبر سے کہا....
" طیات تُم سے کبھی نکاح نہیں کرے گی"
"کون روکے گا مُجھے تو تیری اوقات کیا ہے"
راحیل حقارت سے بولا....
ابوبکر نے راحیل کو دھکا دیا....
راحیل نے اسے پلٹ کر مارا....ابوبکر نے بھی اُسے مارا....
راحیل نے بندوق نکالی اور ابوبکر پے تان دی... بنا کسی خوف کے اُسکے سامنے ڈٹ گیا....
راحیل نے گولی چلا دی جو ابوبکر کے سیدھاکندھے پر لگی سینے سے بہت قریب....
وہ زمین پر گرکے تڑپنے لگا....
راحیل دوسری گولی چلانے ہی والا تھا طیات نے اُسے روک دیا...
”رُک جاؤ میں تُم سے نکاح کرو گی"
طیات نے بھی ہار مانتے ہوئے کہا...
"نہیں"
ابوبکر کے منہ سے درد بھری چیخ نکلی...
"طیات تُم ایسا کُچھ نہیں کرو گی "
امان نے اُسے روکا...
"نہیں بھائی یہی ٹھیک ہے اچھا ہے میری عزت کو ملیا میٹ کردینے والا ہی مُجھے اپنی عزت بنا رہا ہے... اور میں اپنی نا کی قیمت کسی کی جان کے بدلے نہیں چکانا چاہتی"
طیات نے روتے ہوئے کہا....
راحیل نے آنکھ کے اشارے سے اپنے ساتھ آئے لوگوں کو امان ایان کو پکڑنے کا کہا....
راحیل کے بندوں نے امان اور ایان کو پکڑ لیا....
"طیات حیدر بنتِ حیدر احمد آپکا نکاح راحیل آفتاب ولد آفتاب سلمان کے ساتھ با اوست ۵ لاکھ روپے حق مہر طے کیا گیا ہے کیا آپکو قبول ہے...
طیات نے ایک نظر ابوبکر کو دیکھا جو خون سے لت پت تھا...
بے بس کھڑے اپنے دونوں بھائیوں کو....
"نہیں طیات"
امان خود کو چھڑوانے کی کوشش کر رہا تھا....
طیات نے آنکھیں بند کرکے کھولی...
"قبول ہے"
طیات کے لہجے میں کرب ہی کرب تھا....
"طیات حیدر بنتِ حیدر احمد آپکا نکاح راحیل آفتاب ولد آفتاب سلمان کے ساتھ با اوست ۵ لاکھ روپے حق مہر طے کیا گیا ہے کیا آپکو قبول ہے...”
"قبول ہے"
"طیات حیدر بنتِ حیدر احمد آپکا نکاح راحیل آفتاب ولد آفتاب سلمان کے ساتھ با اوست ۵ لاکھ روپے حق مہر طے کیا گیا ہے کیا آپکو قبول ہے..."
"قبول ہے"
اپنی محبت کو ہارتا دیکھ ابوبکر نے اپنی آنکھیں بند کرلی...
شاید ہمیشہ کے لیے....
"آپکا نکاح طیات حیدر بنتِ حیدر احمد
با اواست ۵ لاکھ روپے حق مہر طے کیا گیا ہے کیا آپکو قبول ہے"
اُسکے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ آئی...
اُس نے باری باری کمرے میں موجود لوگوں پر نظر دوڑائی اور ایک ایک نظر خون میں لت پت پڑے ابوبکر کے بے جان مردہ جسم پر....
"قبول ہے....”
"آپکا نکاح طیات حیدر بنتِ حیدر احمد
با اواست ۵ لاکھ روپے حق مہر طے کیا گیا ہے کیا آپکو قبول ہے"
قبول ہے...
"آپکا نکاح طیات حیدر بنتِ حیدر احمد
با اواست ۵ لاکھ روپے حق مہر طے کیا گیا ہے کیا آپکو قبول ہے"
قبول ہے.....
اُسکو مبارک بعد دینے والا کوئی نہیں تھا...
وہ اُٹھا اور سب کے سامنے بڑی بے سے طیات کے گال پر اپنی فتح کی پہلی مہر لگا کر اسے دھکا دے کر چل دیا....
دروازے تک پہنچا ہی تھا طیات کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور گیٹ عبور کرگیا....
✳✴✳✴✳✴✳✴
وہ عروسی لباس میں دلہن بنی بیٹھی تھی...
وہ بیٹھی ضرور تھی پر اُسے کسی کا انتظار نہیں تھا...
ہوتا بھی کیوں اور وہ آتا بھی کیوں اپنا مقصد تو وہ پورا کرچکا تھا....
وہ اُٹھ کر شیشے کے سامنے جا کھڑی ہوئی ایک نظر اپنے سجے دھجے سراپے پر ڈالی دوسرے ہی لمحے دوپٹا کھنچ لیا....
کبھی آئینے کو دیکھتی کبھی سامنے دیوار پے لگی تصویر کو اُسکو اپنا سجا روپ اور سامنے لگی شخص کی تصویر دیکھ کر کسی کا خون میں سنا وجود یاد آجاتا....
"کیا غلطی تھی؟ کیا غلطی تھی اُسکی؟
یہی کے اُس نے مُجھ سے محبت کی....
محبت کی اتنی بڑی سزا"
اُس نے گلدان اُٹھا کر شیشے پے دے مارا.... شیشا زور دے آواز سے ٹوٹ کر زمین بوس ہوگیا ٹکڑے ٹکڑے بکھرا بکھرا
"بلکل میری زندگی کی طرح یہ بھی ٹوٹ گیا...."
اُس نے صدمے کی حالت میں کہا....
✳✴✳✴✳✴✳✴
کتاب کھولے وہ جو جو پڑھ رہا تھا اُسکے چہرے کا رنگ بدلتے جا رہے تھے....
"اُن کو کیسا پتہ چلا میرے مسئلے کے بارے میں"
اُس نے اپنے ناک سے پھسلتے چشمے کو دوبار پیچھے کرا اور پڑھنا شروع کیا...
۔
میدان حشر دُنیا کے ہر مسلمان کا اِس ایک مقام پر ایمان یعنی آخرت پر ایمان یقیناً ہے جب ہی تو وہ مسلمان ہے...سب ہی جانتے ہیں میدان حشر کیا مقام ہے یہ کہاں ہے....
ایک دن ایسا آئیگا جب یہ خوبصورت سی دُنیا جی بلکل یہ خوبصورت دُنیا جی بلکل یہی دنیا جی ہاں یہی جس پے آپ لیٹے بیٹھے یہ کھڑے ہیں یہ پوری دُنیا میدان حشر بن جائیگی...
اور ڈرو اُس دن سے....
میدان حشر کیا ہوگا کیسا ہوگا بہت سے سوال بہت سے منظر ہمارے ذہنوں میں آتا ہے..اصل منظر کیا ہوگا کسی کو نہیں پتا ہم بس اندازے لگا سکتے ہیں اُن اشاروں سے جو اللہ نے دیے ہیں ہمیں...
میدان حشر کی زمین ایسی ہموار ہوگی کہ اس کنارے پر رائی کا دانہ گر جائے تو دوسرے کنارے سے دیکھائی دے اور اس دن زمین تانبے کی ہوگی۔
اُسے اپنے نیچے موجود زمین یکدم تانبے کی لگنے لگی اور فل سپیڈ میں چل رہے اے سی کے باوجود اُسے لگا سورج اُسکے سر پر آ پہنچا ہے...
جب زمین تانبے کی اور آفتاب (سورج) نہایت تیزی پر ایک میل کے فاصلے پر اس طرف کو منہ کئے ہوگا تو اس روز کی حالت پریشانی اور گھبراہٹ کا کیا پوچھنا ۔
شدت گرمی سے بھیجے کھولتے ہوں گے۔ لوگ پسینہ میں ڈوب رہے ہوں گے۔ زبانیں سوکھ کر کانٹا ہو جائیں گی۔
دل ابل کر گلے کو آجائیں گے پھر باوجود ان مصیبتوں کے کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا۔ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہو گی ۔ ماں باپ اولاد سے پیچھا چھڑائیں گے۔ بی بی بچے الگ جان چرائیں گے۔ غرض کس کس مصیبت کا بیان کیا جائے۔ زندگی بھر کا کیا دھرا سامنے ہوگا۔ اور حساب کتاب لینے والا اللہ واحد قہار۔
کتاب کو بند کرکے وہ باہر کی طرف بھاگا دیوانہ وار بہت تیز بارش ہورہی تھی طوفانی بارش مگر وہ بھاگے جا رہا تھا.....
(جاری ہے)
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro