Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

قسط نمبر ۱۸

Kahe ke mutabiq ye rahi surprise episode enjoy 😊😊😊 (Review dena mat bholna agr isi trha aage bhi surprise chahiyen)

#Surprise_episode 🤗🤗

#محبت_ہوگئی_آخر
قسط نمبر ۱۸
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا

"امی کھانے میں کیا بنے گا آج.."
اُس نے تسبیح کے دانے گراتے ہوئے ٹی وی دیکھتیں شفق خاتون سے پوچھا...
"کریلے قیمہ،تمہارے ابو اور میرے لئے زیرے والے چاول کے ساتھ ٹماٹر کی چٹنی اور میٹھی سیویوں کا ذرده بنا لینا..."
اُنہوں نے بغیر دیکھے کہا...
"ٹھیک ہے... دانیال بھائی 1 کلو کریلے اور آدھا کلو ہاتھ کا باریک پسا ہوا قیمہ لا دیں اور سویوں کا پیکٹ بھی.."
اُس نے شفق خاتون کو جواب دے کر صوفے پر آڑے ترچھے لیٹے گیم کھیلتے دانیال سے کہا...
دانیال یوں بنا جیسے کُچھ سنا ہی نہ ہو...
"دانیال بھائی..."
اُس نے دوبارہ پُکارا...
"آواز نہیں آرہی تُجھے کانوں میں روئی ٹھونس کر بیٹھا ہے کُچھ کہہ ربی ہے بھابھی۔۔۔"
شفق خاتون کو اُس کی یہ بدتمیزی ایک آنکھ نا بھائی...
"کیا مصیبت ہے چھٹی والے دِن بھی سکون نہیں ہے یہ لادو وُہ لادو..."
وُہ جھنجھلا کر بولا..
"تو کیا وُہ باہر جاکر لائے گی ویسے ہی طبیعت خراب ہے بیچاری کی.."
نور کو سمجھ نہیں آیا یہ اُس پر طنز تھا یا حمایت...
"لائیں پیسے دیں.."
اُس نے بُرا سا منہ بناکر کہا...
"یہ لے اور سب چیزوں کا حساب بھی دینا آکر پیسے مارنے کی کوشش مت کریو..."
اُنہوں نے گاؤ تکیے کے نیچے رکھے اپنے چھوٹے پرس میں سے پانچ سو کا نوٹ نکال کر اُسے دیتے ہوئے کہا...
وُہ تن فن کرتا ہوا چلا گیا...
"بیٹا تُم بھی کھانا بناکر کمرے میں چلی جانا آرام کرنے روٹیاں نمرہ ڈال دے گی طبیعت مزید خراب نہ ہوجائے.."
وُہ ہر بات پر اُسے طنز کر رہیں تھیں مگر نور کو نہیں سمجھ آرہا تھا کیوں؟۔۔
"علی آپ کیا کہہ کر گئے ہیں امی کو ایسا.."
اُس نے گہری سانس لے کر سوچا...
"میں جب تک چاول چُگ لیتی ہوں.."
"ٹھیک ہے.."
اُنہوں نے ترچھی نظر اُس پر ڈال کر کہا..

_________________________________________

وُہ دونوں لنچ ٹائم میں کینٹین میں بیٹھے تھے فضہ مسلسل اُس سے زونیہ کے متعلق پوچھ رہی تھی...
"ہونے والی چیز تھی ہوگئی فضہ اب بار بار اُسے یاد کرکے خود کو تکلیف کیوں دینا.."
وُہ زود رنجی سے بولا...
"تُم کُچھ بھی نہیں بتا رہے ہو علی میں صرف جاننا چاہتی ہوں کہ ایسا کیا ہوگیا جو تُم نے ہار مان لی ورنہ میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ تُم اُس کے علاوہ کسی اور لڑکی کے بارے میں سوچ سکتے ہو کجا کے شادی..."
اُس نے قطعیت سے کہا...
"تُم ٹھیک کہتی تھی فضہ کہ یہ لڑکی تمہارے ساتھ سیریس نہیں ہے صرف ٹائم پاس کر رہی ہے مگر میری آنکھوں پر تو محبت کی پٹی بندھی ہوئی تھی سب کُچھ سامنے آئینے کی طرح صاف تھا مگر میں دانستہ طور پر نظریں چراتا رہا مُجھے ہنسی آتی ہے اب سوچ کر کہ مُجھ جیسے انا پرست، خودار اِنسان نے خود کو اِس کے سامنے کتنا کم حیثیت کردیا تھا وُہ تلخ سے تلخ بات بھی کہہ دیتی تو میں چُپ  کرجاتا تھا میں نے اپنی زندگی کے دس سال ایک سیراب کے پیچھے بھاگنے میں ضائع کردیے اور نتیجہ کیا نکلا؟؟ کُچھ نہیں اُسے میرے اسٹیٹس سے شرم آتی تھی، مگر میرے ساتھ گھومنے میں اُسے فخر محسوس ہوتا تھا.. نجانے کیوں؟ اُسے میرے نظریات دقیانوسی لگتے تھے وُہ مُجھے قدامت پرست مرد کہتی تھی..."
وُہ ہلکے سے ہنس کر بولا اُس کی ہنسی میں کرب نمایاں تھا...
"اُسے میرے نظریات سے اختلاف تھا شدید اختلاف، تُم تو جانتی ہو میں اپنے اُصولوں کا کتنا پابند ہوں چاہا کوئی مُجھے مار بھی دے میں کبھی اپنے اُصولوں سے روگردانی نہیں کرتا،مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک اُسے پالینے کے لئے میں اپنے اُصول تک توڑنے پر تیار ہوگیا تھا ناچار میں نے اُس کی بات مان لی تھی کیونکہ میں اُسے کھونا نہیں چاہتا تھا کسی قیمت پر بھی مگر جس کی محبت کی خاطر میں نے اپنے اُصولوں کا سودا کرلیا تھا اُس نے مُجھے بہت بُری طرح توڑ دیا میرا دِل اب بھی رس رہا ہے اندر سے مگر میں کسے دکھاؤں کون سمجھے گا..."
اُس نے رِقت آمیز لہجے میں کہا..
"سب ٹھیک ہوجائے گا علی بُرا وقت ہر  اِنسان کی زندگی میں آتا ہے مگر کوئی ایسی رات نہیں جس کی صبح نہ ہو..."
اُس نے تسلی آمیز انداز میں کہا...
"سب کا کہنا ہے نور مُجھ جیسے مرد کے لئے ایک بہترین لڑکی ہے حتیٰ کہ اُس کا بھی یہی کہنا تھا کہ "مُجھ جیسے بیک ورڈ مرد کے ساتھ نور جیسی ہی لڑکی گزارہ کرسکتی ہے مگر میں اُس سے بھی شرمندہ ہوں اپنی ناکام محبت کی سزا اُسے بھی دیتا ہوں کہنے کو تو میں اپنا ہر فرض نبھا رہا ہوں مگر میں خود سے جانتا ہوں کہ میرا رویہ اُس کے ساتھ ویسا نہیں ہے جیسا ہونا چاہیے..."
اُس کے ہر انداز سے شرمندگی نمایاں تھی..
"تُم اب بھی اُس سے محبت کرتے ہو؟؟"
فضہ نے اُس کی حالت دیکھتے ہوئے سوال کیا...
"اگر میں کہوں ہاں تو کیا بدل جائے گا..؟"
وُہ استہزایہ بولا...
"کیا تمہیں پورا یقین ہے؟"
اُس نے بغور اُسے دیکھتے ہوئے دوسرا سوال کیا..
"کیا مطلب؟"
"مطلب یہ کہ ہوسکتا ہے جسے تُم محبت سمجھتے آرہے ہو وُہ محبت ہو ہی نا محض جذباتی وابستگی ہو..."
"پتا نہیں مُجھے وُہ سب کیا تھا جھوٹ تھا سچ تھا محبت تھی کشش مگر جو بھی تھا مُجھے ضرور توڑ گیا وُہ بہت اندر تک.."
یاسیت سے کہا گیا۔۔۔
"جو جذبہ آپکو غلط چیزوں کی جانب راغب کرے وُہ
"محبت" ہرگز نہیں علی کیونکہ محبت کبھی بھی تخریبی نہیں ہوتی بلکہ تعمیری ہوتی ہے یہ آپکو کٹھن راہوں پر چلنے کا حوصلہ دیتی ہے نا کہ چور دروازوں کا انتخاب پر مجبور کرے..."
فضہ نے مستحکم انداز میں کہا..
"شاید ہاں شاید نہیں میں کُچھ سمجھنے کے قابل نہیں رہا ہوں فضہ میرے سارے احساس مر چکے ہیں تُم مُجھے جانتی ہو میں اُن لوگوں میں سے ہرگز نہیں ہوں جو اپنے دُکھوں کی نمائش کرکے ہمدردیاں وصول کریں.."
"نور کیسی ہے؟ میرا مطلب طور اطوار، عادت ،مزاج؟"
اُس نے متانت سے پوچھا..
"سچ بولوں گا بلکل سچ.... نور ہوبہو ویسی ہی جیسی میری خواہش تھی کہ میری جیون ساتھی ایسی ہو سادہ،خاموش طبیعت کی مالک مُجھے سمجھنے والی اور سب سے خاص بات مُجھ سے "محبت" کرنے والی مگر ایک سچ یہ بھی ہے مُجھے کبھی اُس میں وہ کشش محسوس نہیں ہوئی جو اُسے دِل کے قریب لے آئے وہ بہت اچھی ہے مگر وُہ صرف میری بیوی ہے "محبت" نہیں میں اُس کی محبت کے جواب میں اُس سے محبت نہیں کر پا رہا میں صرف اپنے فرض نبھا رہا ہوں.. وُہ کہتی تھی کہ نور کو پتا نہیں تُم میں کیا نظر آگیا تُم میں ہے ہی کیا سوائے شکل کے میں بھی اکثر یہی سوچتا ہوں کیا واقعی ایک یہی وجہ ہے جس کی بنیاد پر اُس نے میرا انتخاب کیا.."
وُہ بیکل ہوکر بولا...
"اور ایسا اِس لیے ہے کہ تُم نے اپنے دِل کو ایک فضول جذبے کی ناکامی کے بعد بند کردیا ہے... علی اپنے دِل میں وُسعت پیدا کرو کھول دو اپنے دِل کو کُچھ وقت دو خود کو وُہ تو تُمہیں سمجھتی ہے تُم اُسے سمجھنے کی بھی کوشش کرو،اُس کو جانو،اُس کی خواہشات کو جانو محبت بہت سبک خرام جذبہ ہے یہ یک دم ہے آپکو اپنے حصار میں نہیں لے لیتا یہ آہستہ آہستہ آپکو جکڑتا ہے خود پر رحم کرو اور اُس پر بھی.."
اُس ہموار لہجے میں کہا...
"کوشش کروں گا.."
اُس نے مختصر کہا..
"اچھا سب چھوڑو کل مُجھے اُس جانباز لڑکی کی تصویر دکھانا بڑا اشتیاق پیدا ہوگیا ہے اُس ہمت والی سے ملنے کا جو تُم جیسے اِنسان کے ساتھ گزارا کر رہی.."
اُس نے چھیڑتے ہوئے کہا...
"کیوں میں کوئی جن ہوں کیا.."
وُہ مصنوئی خفگی سے اُسے دیکھتے ہوۓ بولا...
پھر دونوں ہنس دیے..

_________________________________________

"امی کھانا بنادیا ہے میں نے اور آٹا بھی گوندھ کر رکھ دیا ہے جب سب کو کھانا ہوگا گرم گرم روٹی ڈال دوں گی.."
اُس نے دوپٹے سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے کہا...
"ٹھیک ہے اب تُم جاؤ جاکر آرام کرلو علی بھی آنے والا ہوگا اگر اِس طرح دیکھ لیا تمہیں تو بلاوجہ میرے سر ہوگا کہ میری بیوی سے اتنا کام کروالیا جبکہ اُس کی طبیعت خراب ہے.."
اُنہوں نے پھر طنز کا تیر اُس کی طرف اچھالا..
"بس یہ آجائیں تو اِن کو روٹی ڈال کر نہا لوں گی.."
"او بی بی پاگل ہوگئی ہو ویسے ہی تمہارا شوہر صبح تنبیہ کرکے گیا ہے کہ تمہاری طبیعت خراب ہے تو آج کوئی کام نہیں کرو گی تُم اب تُم کیا اُسے دکھانا چاہتی ہو کہ ہم تُم پر بڑا ظُلم کرتے ہیں..."
وُہ تند خوئی سے بولیں..
"نہیں امی میں تو بس.."
"تُم جاؤ بی بی روٹیاں نمرہ ڈال دے گی تمہارا شوہر آنے والا ہے حلیہ درست کرو غضب خُدا کا شادی کو مہینہ نہیں ہوا حالت ایسی بنا رکھی جیسے سالوں ہوگئے پھر جب مرد باہر کی عورتوں میں دلچسپیاں لینے لگے تو رونا بیٹھ کر.."
اُنہوں نے تیز لہجے میں کہا...
وُہ محض سر ہلا کر رہ گئی...
یکدم اُسے چکر آئے بروقت اُس نے دروازے کو تھام لیا..
"سنبھال کر بھابھی.."
دانیال اُسی وقت کمرے میں داخل ہو رہا تھا  اُس نے فوراً اُسے سنبھالا...
"آپ ٹھیک ہیں بھابھی.."
نمرہ نے بھی فوراً آگے بڑھ کر اُسے ہاتھوں ہاتھ لیا...
"ہاں بس ذرا سے چکر آگئے.."
اُس نے سیدھا ہوتے ہوئے کہا..
شفق خاتون گہری نظروں سے اُسے دیکھ رہی تھیں..
"میں پانی ڈالتی ہوں جاکر دو تین مگے ساری نقاہت دور ہوجائے گی.."
اُس نے متانت سے کہا اور چلی گئی...
"آپکو کیا ضرورت تھی کہ میں روٹیاں بنادوں گی بھئی میں وے نہیں بنا رہی میری ساری نیل پالش خراب ہوجائے گی.."
نمرہ نے ذرا سختی سے کہا..
"تُو تو ہے ہی کم عقل ابھی آنے والا ہے وُہ اور اپنی بیوی کو طبیعت خراب میں یہ سب کام کرتا دیکھے گا تو ہم سے ہی بدگمان ہوگا صبح اُس کے لہجے میں جو فکر تھی نا نور کے لئے اُس نے مجھے تشویش میں مبتلا کردیا ہے وہی چیز نا ہو جس کا ڈر مُجھے اُس زونیہ سے تھا اور یہ تُو ہے بھی حور پری،کم عمر یوں قابو کرلے گی اُسے.."
اُنہوں نے پُر سوچ انداز میں کہا..
"بس کردیں تھرڈ کلاس انڈین ڈرامے دیکھنا آپ بِلکُل وہی لگ رہی ہیں مجھے روایتی ساس جو میاں بیوی کے بیچ میں دوریاں رکھنا چاہتی ہیں.."
نمرہ نے اُکتا کر کہا...
"کماؤ پوت بیٹوں کا اپنی بیویوں کے اتنا ہی قریب ہونا چاہئے کہ بس وُہ اُسے صاحبِ اولاد کردے اُن کو بیویوں سے دِل نہیں لگانا چاہیے.."
وُہ گہری سوچ میں غرق تھیں...
"آپ اور آپکی سوچ.."
دانیال نے بھی کوفت سے کہا اور اندرونی کمرے میں چلا گیا...

_________________________________________

وُہ کمرے میں آکر کُچھ دیر یونہی کھڑی آئینے کے سامنے خود کو دیکھتی رہی...
اُس کے چہرے کی جاذبیت ہنوز قائم تھی رتی بھر فرق نہ آیا تھا بلکہ اپنے چہرے کی رنگت اُسے مزید نکھری دکھائی دی اُس نے چوٹی میں بندھے اپنے بالوں کو آگے کیا اور اُنہیں کھولنے لگی بالوں کو کھولنے کے بعد اُس نے اُنہیں پیچھے کردیا کمر تک آتے گھنے ریشمی بال کھلے رہ کر بلاشبہ اُس کے حُسن کو مزید تقویت بخشتے تھے...
اُس نے چہرے پر جھولتی زلفوں کو بائیں ہاتھ کی مدد سے کان کے پیچھے اڑسا..
اُس دن علی کے منع کرنے بعد سے اُس نے واقعی کبھی خود کو سنوارنے کے کوشش ہی نہیں کی تھی مگر آج شفق خاتون کے منہ سے باہر کی عورت کی بات سُن کر اُس کے اندر کی بیوی نے انگڑائی لی تھی...
اُس نے الماری سے لال رنگ کی خوبصورت انارکلی فراک نکالی اور نہانے چلی گئی...
دس منٹ بعد اُس کی واپسی ہوئی اُس نے دوبارہ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنا جائزہ لیا اُس کے سڈول جسم پر وُہ ڈریس بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی جس پر بہت ہلکا پھلکا سنہری گوٹوں والا کام ہوا تھا..
گیلے بالوں کو تولیے کی مدد سے خشک کیا اُس کے بالوں اور وجود سے بہت دلفریب خوشبو اُٹھ رہی تھی...
میک اپ کے نام پر اُس نے ہلکی پھلکی سی بیس لگا لی ہونٹ تو ویسے ہی اُس کے قندھاری تھے اِسی لیے لپ اسٹک کا تکلف رہنے دیا..
ڈریسنگ ٹیبل پر رکھے ڈبے میں وُہ ہم رنگ آویزے تلاش کر رہی تھی...
سنہرے رنگ کے جھمکوں پر مطمئن ہوکر اُس نے ڈبا واپس رکھ دیا، سنہرے ہی رنگ کا بڑا سا دوپٹہ اچھی طرح شانوں پر پھیلایا گلے میں  وہی لاکٹ پہنا ہوا تھا جو اُسے علی نے دیا تھا...
ایک تنقیدی نظر خود پر ڈالی بلاشبہ وُہ بے حد حسین لگ رہی تھی برائے نام میک اپ نے اُس کے چہرے کو مزید تازگی بخشی تھی  صراحی دار دودھیا گردن یوں حلاوت کی چهب دکها رہی تهی گویا کسی نے جلد میں شہد سی مٹھاس گهول دی ہو. گالوں کا گلال بهی سرخ رنگ کے امتزاج میں چمک اٹھا تها اور خوش رنگ کناروں کے حامل اس کے نشیلے نشیلے نین عجب حیا سے جهکے جهکے جاتے تهے ہلکا سا پرفیوم خود پر چھڑک کر وُہ مکمل طور سے مطمئن ہوگئی...
اُس کی آنکھوں کے پردوں پر علی کا مسکراتا چہرہ آ ٹھہرا تو اُسکے چہرے پر بھی مسکراہٹ پھیلتی گئی بالوں کو جوڑے کی شکل دے کر کمرے سے باہر...

_________________________________________

وُہ لاؤنج میں داخل ہوئی تو شفق خاتون اُسے یوں تیار دیکھ کر دنگ رہ گئیں بس ذرا سی ذرا سی توجہ نے اُس کے حسن کو چار چاند لگادیئے تھے..
"اچھی لگ رہی ہو.."
وُہ سراہے بغیر نہ رہ سکیں..
"شکریہ امی.."
"بھابھی آپ بہت بہت خوبصورت لگ رہی ہیں.."
نمرہ نے اس کے ہوش ربا حُسن کی سچے دِل سے تعریف کی تھی...
اُس کی نظریں شرم و حیا سے مزید جُھک گئیں...
باہر موٹر سائیکل رکنے کی آواز آئی تو وُہ تیزی سے رسوئی میں چلی گئی۔
"السلامُ علیکم .."
علی نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے اجتماعی سلام کیا..
"وعلیکم اسلام بیٹا جیتے رہو خوش رہو.."
اُنہوں نے سر پر ہاتھ رکھ کر دُعا دی..
"پانی.." نور نے گلاس اُس کے آگے کرتے ہوئے کہا جسے اُس نے اُس کی طرف دیکھے بغیر ہی تھام لیا...
"میں منہ ہاتھ دھو لوں پھر چلو ڈاکٹر کے پاس تُم.."
اُس نے اب تک نور کو دیکھا نہیں تھا...
"ذرا چھری تلے دم لے ابھی تھکا ہارا آیا ہے پانچ منٹ نہیں ہوئے اور چل پڑے اور کیا ہوگیا ہے اِسے ٹھیک ٹھاک تو کھڑی ہے بِلکُل.."
اُن کو علی کا یوں فکرمند ہونا ایک آنکھ نہ بھایا...
"امی کہاں ٹھیک ہے ابھی بھی چکر کھا کر گرتے گرتے بچی تھیں بھابھی.."
دانیال نے لقمہ دیا جس پر شفق خاتون نے اُسے گھوری سے نوازا..
"اِسی لیے صبح ہی کہہ رہا تھا چلو مزید خراب نہ ہوجائے طبیعت.."
اب کی بار اُس نے براہِ راست اُسے دیکھ کر کہا اور پھر اُس کی نظروں نے پلٹنے سے اِنکار کردیا ارد گرد سے بےخبر وُہ مبہوت سا اُسے دیکھتا رہ گیا اُس کی پُر شوق نظروں کی حدت خود پر محسوس کرکے اُس کے چہرے پر حیا کے رنگ بکھرتے گئے...
شفق خاتون نے بغور علی کو دیکھا اُن کے ماتھے پر بل پڑنے لگے تھے...
"میرے کپڑے نکال دو تُم.."
اُس نے بمشکل اپنی نظریں اُس پر سے ہٹاتے ہوئے کہا اور اُٹھ کر چلا گیا...
نور بھی اُس کے پیچھے چل دی اور شفق خاتون متحیر سی اُنہیں دیکھتی رہ گئیں...
"یہ چیک والی شرٹ نکال دوں.."
اُس نے علی کو دکھا کر پوچھا...
"جو تُمہیں اچھی لگے وُہ نکال دو.."
اُس نے ملائمت سے کہا نظریں اُسی پر مرکوز تھیں..
نور نے سفید اور براؤن رنگ کی چیک والی شرٹ اور بلو جینز نکال لی شرٹ کو بیڈ پر ڈالا اور پینٹ واشروم میں رکھ آئی...
"اپنے دِل میں وُسعت پیدا کرو کھول دو اپنے دِل کو کُچھ وقت دو خود کو وُہ تو تُمہیں سمجھتی ہے تُم اُسے سمجھنے کی بھی کوشش کرو،اُس کو جانو اُس کی خواہشات کو جانو"
فضہ کی کہی باتیں اُسے اپنی رہنمائی کرتی محسوس ہوئی..
"آپ فریش ہوجائیں میں کھانا لاتی ہوں جب تک..."
وُہ اُس کی نظروں کے ارتکاز سے بُری طرح پزل ہورہی تھی..
وُہ خراماں خراماں چلتا ہوا اُس کے پاس آیا..
"بہت اچھی لگ رہی ہو.."
علی نے صاف دیکھا تعریف کے چند لفظوں نے نور کے چہرے کو مزید پُر نور کردیا تھا۔۔
"ایک کمی ہے.."
علی نے اُس کے چہرے پر جھولتی زلف کو کان کے پیچھے کرتے ہوئے نرم لہجے میں کہا..
نور کمی سننے کے لئے ہمہ تن گوش تھی ..
اُس نے آہستہ آہستہ اپنے ہاتھ اُس کی جوڑے کی طرف لے جاکر اُسے کھول دیا...
"یہ کمی تھی.."
علی نے شرم سے سرخ پڑتے اُس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا...
"میں کھانا لاتی ہوں..."
اُس نے وہاں سے نکل جانا چاہا..
"روز ایسے ہی رہا کرو.."
فرمائش کی گئی تھی یا حکم صادر کیا گیا تھا وُہ نہیں جان سکی مگر انداز اُسے سرشار کرگیا تھا...
"میں آتی ہوں.."
اُس نے کہا اور تیزی سی سائڈ سے نکل کر چلی گئی..
اُس کے جاتے ہی علی نے ایک گہرا سانس لیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا..
وُہ اپنی طرف سے کوششیں شروع کرچکا تھا ...

(جاری ہے)

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro