Chào các bạn! Vì nhiều lý do từ nay Truyen2U chính thức đổi tên là Truyen247.Pro. Mong các bạn tiếp tục ủng hộ truy cập tên miền mới này nhé! Mãi yêu... ♥

Sneakpeak of upcoming episodes

#Sneakpeak
#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۶

باب نمبر ۱۰
"جہاں وقت تھم جاتا ہے"

"بعض دفعہ آنسوؤں کا بہنا بہت ضروری ہوتا ہے طیات یہ نمکین پانی اگر اِنسان اپنے ہی اندر جذب کرنے کی کوشش کرے تو یہ پورے وجود میں آگ لگا دیتا ہے... اِن آنسوؤں کو بہنے دو جو ہوچکا ہے اُسے بدلا نہیں جاسکتا مگر اُس پر ایک ہی دفعہ آنسو بہا کر اپنے اندر کی کُچھ گھٹن کم کی جاسکتی ہے"
اُس نے طیات کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے تسلی دینے کی کوشش کی....
وُہ چُپ بیٹھی رہی...
"طیات کُچھ تو بولو رو، ہنسو چاہو تو مُجھے مار بھی لو مگر خُدایا چُپ نہ رہو اپنے اندر کا غم باہر نکالو یہ تمہارے لیے بھی خطرناک ہے اور تمہارے وجود سے جڑی ننھی سی جان کے لیے بھی اُس پر تو رحم کرو...."
اُس نے طیات کو باقاعدہ جھنجوڑ ڈالا...
"کیا بولوں میں سب ختم ہوچکا ہے سب تباہ ہوگیا ہے....کہنے کو کُچھ نہیں میرے پاس...
میں چُپ ہو مُجھے چُپ ہی رہنے دو....
کیونکہ جب خواہشیں مردہ ہونے لگیں تو سب سے پہلے انسان چُپ ہوجاتا ہے....
اپنے اندر خوابوں کی قبریں بناتا بناتا انسانوں سے کٹ جاتا ہے...
پہلی  قبر۔ ۔ ۔
دوسری قبر۔ ۔ ۔
تیسری۔ ۔ ۔
دِل دِل نہیں رہتا قبرستان بن جاتا ہے...
اور قبرستان میں کیا ہوتا؟؟"
اُس نے زخمی نظروں کا رُخ اُس کی جانب کیا اور اُس سے جواب چاہا......
اُس سے مزید طیات کے چہرے کی طرف نہیں دیکھا جاسکا....
کوئی جواب ناپاکر طیات خود ہی بولی...
”سناٹا..
گہرا سناٹا۔
میری ساری خواہشیں مردہ کردی گئی ہیں...
میں اُنہیں دفنا  چُکی ہوں....
میرے دِل میں میری خواہشات کی ان گنت قبریں ہیں میرا دِل لا حاصل اور ادھُوری خواہشات کا قبرستان بن چُکا ہے....
اور ایک بات تو طے ہے تُم نے جو میرے سامنے رجوع کرنے کا سوال رکھا ہے تو میرا جواب بھی سنتے جاؤ....
اپنی زندگی میں تو اب کبھی اُسکے پاس واپس نہیں جاؤ گی....
میرے دِل سے اُتر چُکا ہے وُہ شخص.....
مرنے دو اُسے جلنے دو ابھی تو بس شروعات ہے...."
طیات نے سپاٹ انداز میں چہرے پر کسی بھی قسم کے دُکھ درد یہ تکلیف کا ہلکا سا تاثر بھی لائے بغیر نم آنکھوں سے اُسے دیکھتے ہوئے کہا....اور وُہ نم آنکھیں سب کہہ گئی....
ماحول کی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا...
نیم وا  کھڑکی سے آتی سرد ہوا اُسے اپنے وجود میں اُترتی محسوس ہونے لگی تھی اُس نے ایک جھرجھری سی لی آنکھوں کے سامنے چلتا منظر کہی غائب ہوگیا...
گہری سانس لے کر  اُس نے آنکھوں کے پٹ گرا دیئے...
وُہ وہاں سے اُٹھ تو گیا مگر اب اُس کا دِل بیٹھنے لگا تھا....

Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro