sneak peak
#میدان_حشر
#زقلم_مصطفی_چھیپا
#سنیک_پیک_آخری_قسط
وہ قبرستان میں نہ جانے کتنی مدت کے بعد آیا تھا۔ رات کے وقت قبرستان نہایت بھیانک منظر پیش کر رہا تھا۔ رات کے پُر ہول سناٹے میں دور کسی کتے کے بھونکنے کی آواز فضا میں ارتعاش پیدا کر دیتی تھی۔
سب جا چکے تھے بس وہ اکیلا رہ گیا تھا قبرستان میں رات کے ۳ بج رہے تھے جس وقت قبرستان کے نام سے بھی ریڑھ کے ہڈی میں سنسنی دوڑ جاتی ہے وہ قبرستان کے بیچوں بیچ ایک تازہ قبر کے سامنے زوال الخوفی سے بیٹھا تھا....
جسے ابھی کُچھ دیر پہلے لوگ بنا کر گئے تھے... لمحہ بہ لمحہ ان جانا خوف اس کے رگ و پے میں سرایت کرتا جارہا تھا.... اس کے ماتھے پر پسینے کے قطرے چمکنے لگے بدن میں لرزش پیدا ہونے لگی۔
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro