قسط نمبر ۹۹
#میدانِ_حشر
قسط نمبر ۹۹ (سیکنڈ لاسٹ)
آخری باب
"میدانِ حشر"
" طیات میرے لیے بس ایک بار راحیل سے مِل لو وُہ بس ایک بار تُم سے ملنا چاہتا ہے..."
"میری زندگی کا کوئی لمحہ اتنا غیر اہم نہیں ہے آپی جسے میں اُس شخص کی چند فضول باتوں کو سننے کے لیے ضائع کردوں..."
وُہ سنگدلی کی حد پر تھی....
"آپ کے لیے یہ سب کہنا بہت آسان ہے آپی کیونکہ آپ نے وہ نہیں سہا جو میں سہہ چُکی ہوں.... آپ کہتی ہیں کہ آپ میرا درد ، تکلیف سمجھ سکتی ہیں مگر یہ صرف بہلاوے ہیں انگاروں پر چلنے کی جلن صرف وہی انسان جان سکتا ہے جو اُس سے گزر رہا ہو دور کھڑے رہ کر ترحم بھری نظروں سے دیکھنا اور اُس تکلیف کو سہنا دو ایسی نا ممکن باتیں ہیں جیسے سورج کا مغرب سی نکلنا مشرق میں جا ڈوبنا۔۔۔ میرا اور راحیل کا ایک ہوجانا نا ممکن ہے میں کوئی کھلونا نہیں جب دل کیا توڑ کر پھینک دیا احساس ہوا تو تیمارداری کو آگئے..."
" طیات میری بات۔۔۔۔!"
"آپی پلیز...اگر صرف مُجھ سے بات کرنی ہو میرے متعلق تو ہی کال کیجئے گا مُجھے آپکے بھائی میں اُسکی زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ..."
اُس نے درشتگی سے کہتے ہوئے فون بند کردیا....
"کیوں مُجھے سکون سے جینے نہیں دیتے مُجھے نہیں ہے ضرورت اب کسی سہارے کی میں وُہ بننا چاہتی ہوں جو عامر آپ مُجھے بنانا چاہتے تھے..."
اُس نے خود سے کہا....
وُہ بے چینی کے عالم میں کمرے میں ادھر سے ادھر چلنے لگی....
پتھر کا سمجھ کر رکھ لیا ہے عورت کو یہ مرد چاہے جو کر جائیں آخرش انہیں معاف کردیا جائے اور پھر زندگی کا حصہ دار بنا دیا جائے...؟؟"
وُہ خود سے سوال کر رہی تھی...
سائڈ ٹیبل پر رکھے جگ میں سے گلاس میں پانی ڈالا اور حلق کے اندر انڈیلا...
کُچھ راحت محسوس ہوئی...
چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اُس نے بالوں کو جوڑے کی شکل دی اور دوپٹہ اتار کر سائڈ پر رکھ دیا....
اُس نے دراز میں سے عامر کی ڈائری نکالی اور پڑھنے لگی....
یہ صفحہ اُس نے شاید طیات کے لئے ہی لکھا تھا کیونکہ شروعات میں لکھا تھا...
"متاع حیات..."
"عقاب کی عمر ستر سال ہوتی ہیں....
اِس عُمر تک پہنچنے کے لئے اُسّے سخت مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے....جب اُس کی عُمر چالیس سال ہوتی ہیں تو پنجے کند ہوجاتے ہیں جس سے وہ شکار نہیں کرپاتا... مضبوط چونچ بھی عُمر کے بڑھنے سے شدید ٹیڑھی ہوجاتی ہے...پربہت بھاری ہوجاتے ہیں سینے کے ساتھ چپک جاتے ہیں.. اُڑان بھرنے میں سخت دشواری کا سامنہ کرنا پڑتا ہے... اِن مشکلات کے ہوتے اُس کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں.. موت کو تسلیم کرلے یا 150 دِن کی سخت ترین مشقت کے لئے تیار ہوجائے..."
طیات کو یقین ہوچلا تھا یہ اُس کے لیے ہی لکھا گیا تھا...
وُہ مزید پڑھنے لگی...
"وُہ پہاڑوں میں جاتا ہے چونچ کو پتھروں پر مارتا ہے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جاتی ہے..
کُچھ دن بعد نئی چونچ نکلتی ہے تو اُس سے اپنے ناخن جڑ سے نکال پھینکتا ہے....
نئے ناخن نکل آتے ہیں تو وُہ چونچ اور ناخن سے اپنا ایک ایک بال اُکھاڑ پھینکتا ہے ..
اِس عمل میں اسے پانچ ماہ کی طویل مشقت سے گزرنا پڑتا ہے...
پانچ ماہ بعد پھر اُڑان بھرتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اُس نے نیا جنم لیا ہو... اِس طرح وُہ مزید تیس سال زندہ رہ پاتا ہے...
بعض دفعہ زندگی کو بدلنا ضروری ہوتا ہے تاکہ ہم اِس سے بہتر زندگی گزار سکیں....
بھلے زندگی بدلنے کے لیے سخت جدوجہد ہی کیوں نہ کرنی پڑے... ڈٹ کر ہر مشکل کا سامنہ کرنا چاہیے..."
"آپ جاکر بھی یہی ہیں عامر ہر دم ہر لمحہ میرے رہنما بن کر...."
اُس نے کتاب کو چومہ اور سینے سے لگایا....
"میں ملوں گی تم سے راحیل۔۔۔"
اُس نے فیصلہ کرلیا تھا...
"مگر...."
ایک پُر اسرار مسکراہٹ نے لبوں کا احاطہ کیا تھا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
۲۳ سال بعد.......
وُہ بھی اپنی سوچوں میں مستغرق ہی تھی کہ ڈاکٹر شفقت آناً فاناً اندر داخل ہوئے....
"ڈاکٹر طیات ایمرجنسی کیس ہے..."
اُنہوں نے اپنا تنفس بحال کرتے ہوئے کہا....
"چلئے..."
طیات نے کہا اور اُن کے ساتھ چل دی....
ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہوئی تو اُس نے دیکھا ایک لڑکا لگ بھگ اٹھارہ انیس سال کا اسٹریچر پر شدید زخمی حالت میں تڑپ رہا تھا سر سے مسلسل خون بہہ رہا تھا....
"آپریشن تھیٹر ریڈی کریں..."
" We have to do surgery right now ... skull is badly affected maybe internal bleeding has begun ..."
اُس نے کہنے کے ساتھ ہی ڈریسنگ شروع کردی تھی....
" Contact the Blood Bank We need a lot of blood ... Who is with the patient???.."
"ڈاکٹر پلیز میرے بھائی کو بچا لیں اِن کے سوا میرا اِس دُنیا میں کوئی نہیں ہے..."
ایک سولہ سترہ سالہ لڑکی جو خود زخموں سے چور تھی ہاتھ جوڑتے ہوئے بولی...
"کُچھ نہیں ہوگا بیٹا آپکے بھائی کو.... آپکا بھائی بلکل ٹھیک ہوجائے گا پریشان مت ہونا بچے۔۔۔"
اُس نے تسلی دیتے ہوئے کہا....
"میں کسی بہن سے اُس کے بھائی کو دور نہیں ہونے دوں گی..."
اُس نے دِل میں کہا تھا آنکھوں کے سامنے حماد کا چہرہ تھا..
"I can handle you go home..."
آسیہ نے اُس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا...
"my duty is my 1st priority..."
اُس نے قطعیت سے کہا....
"تمہارا ہونا ضروری ہے طیات تُم فاطمہ کی ماں ہو..."
اب وُہ آپریشن تھیٹر کی طرف بڑھ رہی تھی...
"وہاں امی بھائی ایان حماد، راحیل موجود ہیں..."
"مگر تُم ماں ہو .."
"آسیہ مُجھے کرنے دو..."
اُس نے ہیئر نیٹ پہنتے ہوئے کہا...
آسیہ پیچھے ہٹ گئی....
طیات ایک ذمے داری لیے آپریشن تھیٹر میں داخل ہوگئی....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"کیسی لگ رہی ہوں میں بھائی..."
فاطمہ نے حماد کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر پوچھا...
"اویں..."
اُس نے دھڑام سے بیڈ پر گرتے ہوئے کہا...
"بھائی بتائیں نہ سیریس..."
اُس نے کندھے سے پکڑ کر اُسے اُٹھایا....
"اچھا دیکھنے تو دو..."
حماد نے چہرے کے زاویوں کو یکدم سنجیدہ کرتے ہوئے کہا....
"بس ٹھیک ٹھاک ہی ہے ..."
اُس نے اتنی سنجیدگی سے کہا فاطمہ روہانسی ہوگئی...
"ارے ارے سنو وائٹ تُم تو ناراض ہو ہوگئی آئی ایم جسٹ جوکنگ یار...پاگل"
اُس سے کہا فاطمہ کی رونی صورت دیکھی جانی تھی .....
"بہت پیاری لگ رہی ہے میری سنڈریلا تو کسی کی کیا مجال جو تمہیں پسند نہ کرے..."
حماد نے اُس کے بالوں کو بگاڑتے ہوئے محبت سے کہا....
"تو آپ کو کیا لگتا ہے صرف آپ ہی مذاق کرسکتے ہیں..."
اُس نے ہنستے ہوئے کہا....
جبکہ حماد بے وقوف بن جانے پر دِل سے مسکرایا تھا....
"حماد آجاؤ مہمان آگئے ہیں..."
نزہت خاتون نے آواز دی تھی...
"جی دادی..."
"آ گئے آپکے ہونے والے وُہ شادی کی تاریخ طے کرنے...”
حماد نے اُسے چھیڑتے ہوئے کہا.۔۔
"جائیں آپ..."
فاطمہ نے اُسے کمرے سے باہر دھکیلا...
"ظالم بہن..."
اُس نے جاتے جاتے کہا....
"آپکی طرح..."
وُہ بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھی....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
طیات شام سات بجے گھر لوٹی تو مہمان جا چکے تھے...
"مما آپ آج بھی لیٹ..."
فاطمہ نے پانی کا گلاس اُسے دیتے ہوئے کہا....
"بیٹا ایک ایمرجنسی سرجری تھی اِس وجہ سے بس..."
طیات نے سر دباتے ہوئے کہا۔
"میں آپکا سر دبا دیتی ہوں..."
فاطمہ نے اُس کے برابر میں بیٹھتے ہوئے کہا....
"کیسی رہی آپکی سرجری...."
"کامیاب..."
کہتے وقت اُس کی چہرے پر عجیب چمک تھی....
"السلامُ علیکم مما..."
حماد نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا....
"وعلیکم سلام.."
"مما آپکو آج کے دن ہونا چاہیے تھا اتنا بھی کیا کام.."
اُسے ہمیشہ طیات سے وقت کی کمی کی شکایت رہتی تھی...
طیات محض مسکرا دی...
"اگلے ماہ بعد میرے دونوں بچوں کی شادی ہے بہت ساری تیاریاں کرنی ہے میں وعدہ کرتی ہوں ایک ہفتہ پہلے ہاسپٹل سے چھٹیاں لے لوں گی..."
اُس نے نرمی سے کہا....
"دیکھتے ہیں..."
حماد نے مذاق میں اُڑایا کیونکہ وہ اپنی ماں کو اچھے سے جانتا تھا ...
طیات آج ایک برین سرجن کے طور پر جانی جاتی تھی دِن رات لگا کر اُس نے اپنے اور عامر کے خوابوں کو مکمل کیا تھا ڈاکٹر بننا پہلے اُس کا خواب تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ وہ گرد آلود ہوتے گئے پھر سے زندہ اُنہیں عامر نے کیا تھا یہ عامر کا ہی خواب تھا اپنے آبائی گاؤں میں ہاسپٹل بنانے کی جس راہ میں اُس نے اپنی جان تک گنوا دی تھی اُس خواب کو طیات نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا..
سوچ و فکر سے انسانی جذبات کی پرداخت ہوتی ہے اوران جذبات کی بنیاد پر ہی انسان کا ہر عمل ہمارے سامنے آتا ہے۔ذہن کا زاویۂ فکر دو قسم کا ہوتا ہے ، ایک منفی اور دوسرا مثبت۔
مثبت سوچ ہمیشہ انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ منفی سوچ ناکامی اور نامرادی کی طرف دھکیلتی ہے اور زندگی کی چمک دمک کو تاریکی کی سیاہیوں میں بدل دیتی ہے۔ یہ سب صرف سوچوں کا ہی کھیل ہے....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro