قسط نمبر ۵۷
#میدان_حشر
باب نمبر ۱۳
"دوسری صور" (مکافات عمل)
قسط نمبر ۵۷
"اقراء میں کہی نہیں گیا میں تو آپکے دِل میں ہو آپکے ساتھ آپکی یادوں میں...."
حماد نے اقراء کے چہرے کو دونوں ہاتھوں میں لیتے کہا...
"روئیں مت آپکو روتا دیکھ کر مُجھے بہت تکلیف ہوتی ہیں آپ جانتی ہیں آپکے آنسو مُجھے کس قدر اذیت دیتے ہیں..."
وُہ اقراء کے رخساروں پر بہتے آنسو صاف کرکے بولا...
"حماد میں آپکے بغیر نہیں رہ سکوں گی اگر آپکو مُجھ سے دور ہی جانا تھا مُجھ سے اتنی محبت ہی نا کرتے کہ آپکے بغیر میں جی ہی نا سکوں حماد میں آپ سے بہت بہت پیار کرتی ہوں..."
اقراء نے حماد کے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا....
"اللہ حافظ اقراء...."
اُس نے حماد کو کہتے سُنا....
وُہ ہڑبڑا کر نیند سے بیدار ہوئی...
اقراء کو جب آنکھ کھلی تو وُہ کمرے میں اکیلی تھی بلکل اکیلی....
اُس نے لائٹ آن کی تو عین اُسکے سامنے والی دیوار پر حماد اور اُسکی شادی کی ہنستی مسکراتی تصویر تھی....
اُسکی آنکھوں کے سامنے ایک منظر پھر سے روشن ہوا.....
"کُچھ بولیں گی..."
حماد کو اُسکی چُپ سے چڑ ہونے لگی...
اقراء نے نظریں اُٹھا کر اُسے دیکھا اور پھر جُھکا لی....
حماد ڈوبتا چلا گیا....
اقراء نے کُچھ کہنا چاہا...
"جو بھی کہنا ہے کہیے اب آپ مُجھے بھائی نہیں کہہ سکتی....اقراء آپ پھنس گئی.."
حماد تبسم ہونٹوں میں چھپائے بولا....
لہجے میں کوئی تنبیہ نہیں تھی بس شوخی تھی محبت تھی....
"اقراء میں یہ نہیں کہوں گا مُجھے آپ سے پہلی نظر میں محبت ہوئی بِلکُل نہیں کیونکہ ہمیں ایک ساتھ پڑھتے ہوئے سالوں ہوگئے ہیں میں نے کبھی آپکی طرف توجہ نہیں دی مگر پھر میں نے جب آپکو لیب میں دیکھا تھا اُس وقت آپ بغیر نقاب کے تھی بس اُس دن سے میں نے آپ کو جاننا شروع کیا سمجھا بھلے آپ کسی سے بات نہیں کرتی تھی مگر میں نے آپکی حرکات و سکنات کو پڑھنا شروع کیا مُجھے آپ سے بہترین ہمسفر نہیں مِل سکتی یہ میرے دل اور دماغ کا متفق فیصلہ ہے نا میں نے آپ سے افسانوں والی محبت کی نا آپکی آنکھوں پر فدا ہوا نا ہی پردے کی وجہ سے مجھے آپکی جانب مائل آپکے گریز نے کیا میں بھی ایک عام بشر ہو اعتراف کرتا ہوں محبت کی شروعات اُس دن آپکے دیدار سے ہوئی مگر اِن گزرے دنوں میں میں آپکے باطن سے محبت کر بیٹھا ہوں..."
وُہ مخمور لہجے میں بولا...
وُہ لہجہ آج بھی اقراء کو اپنی سماعتوں میں گونجتا سنائی دیا اِن ۶ مہینوں میں حماد کی محبت میں پور پور تک ڈوب چُکی تھی مگر اب وہ جاچکا تھا بہت دور.....
"آئی ریئلی لو یو اقراء..."
اُسے حماد کے جملے یاد آئے....
"آئی لو یو ٹوحماد..."
اُسکی ہچکیاں بندھنے لگی تھی اُس نے حماد کا تکیہ اپنے آپ سے لگا لیا بھینچ لیا اور آنکھیں بند کرکے اُس سے آتی حماد کی خوشبو محسوس کرنے لگی اُس نے بیڈ کے خالی حصے کو دیکھا اذیت دوچند ہوگئ....
"حماد..."
وُہ تڑپتے ہوئے بولی اور حماد کی سائڈ جاکر لیٹ گئی اور آنکھیں بند کرلی اُسی محسوس ہوا حماد اُسکے ساتھ ہے اُسکی ہچکیاں بند ہوگئی.....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
حماد کو گئے ہفتہ ہوگیا تھا بدلا کُچھ نہیں تھا مگر اب دھیرے دھیرے سب کو صبر آگیا تھا....
اقراء کُچھ نا بولتی بس چُپ رہتی ناظمہ خاتون بھی اپنے کمرے تک محدود ہوگئی تھی
طیات امان کے آنے کے بعد بھی وہاں سے نہیں گئی تھی.....وُہ بھی اپنے کمرے تک محیط ہوکر رہ گئی تھی امان ایان اور نمرہ روز اُن سب سے ملنے آتے تھے اقراء بات کرتی بھی تو صرف ابوبکر سے تھی...
واقعی زندگی کسی کے جانے سے رُکتی نہیں ہے جانے والے لوگ دلوں میں یادوں میں ہمیشہ کے لیے ایک پتھر پر لکیر سا نشان چھوڑ جاتے ہیں کبھی نا مٹنے والا...
اقراء کو بھی جینے کی ایک وجہ اللہ نے دے دی تھی ایک ہفتے بعد ڈاکٹر نے بتایا وُہ ماں بننے والی ہے ننھی مہمان کی آمد کی خبر نے اُن سب کے دلوں مرہم کا کام کیا ناظمہ خاتون جو بمشکل جوان بیٹے کے صدمے سے اُبھری تھی اپنی تمام تر محبت کا مرکوز اُنہوں نے اقراء کو بنالیا.....
"امی..."
طیات نے اندر آنے کے لیے دروازے پر کھڑے ہوکر پہلی بار اجازت طلب کی وُہ اب ناظمہ خاتون سے بات کرتے ہوئے جھجھکتی تھی....
"آجائیں بیٹا..."
وُہ اپنے ازلی نرم لہجے میں بولی....
اقراء بھی وہی تھی....
"امی میں آج آپ سے معافی مانگنے آئی ہو مُجھ میں بِلکُل ہمت نہیں تھی کے میں آپکا سامنا کرپاتی مگر آج ہمت کی ہے میں نے آپکا اور اقراء کا سامنا کرنے کی..."
طیات نظریں جھکائے بولی....
"امی میری وجہ سے صرف میری وجہ سے حماد آپ لوگوں...."
"چُپ بلکل چُپ..."
ناظمہ خاتون نے خود ساختہ شرمندگی میں گھری طیات کو گلے لگاتے ہوئے کہا....
"امی میری وجہ سے حماد چلا گیا..."
ممتا کا احساس پاکر وُہ بکھرنے لگی اور اُن کے سینے سے لگی بلکنے لگی....
"چُپ.."
اُنہوں نے طیات کے آنسو صاف کیے...
"کوئی کسی کی موت کی وجہ نہیں ہوتا اللہ نے حماد کا ساتھ ہمارے ساتھ لکھا ہی اتنا تھا وُہ اتنی زندگی ہی لکھوا کر آیا تھا میرے بچے..."
وُہ اُسے سمجھاتے ہوئے بولی....
طیات نے نظریں اٹھا کے شفیق خاتون کو دیکھا جن کی شفقت میں ذرا بھی کمی نہیں آئی تھی....
"اقراء...میں تُم سے نظریں ملانے کے قابل نہیں رہی.."
اب وہ اقراء کے ساتھ بیٹھتے ہوئے دُکھ سے بولی...
"طیات کسی کی کوئی غلطی نہیں ہے یہ سب مکافات عمل ہے اِنسان کے کیے کی سزا اُسکے ساتھ جڑے رشتوں کو بھی ملتی ہے راحیل نے کسی کی بہن کی زندگی برباد کی آج اُسکی بہن برباد ہوگئی..."
اقراء نے کرب سے کہا...
راحیل کے ذکر پر طیات نے پہلو بدلا....
"حماد تو کہی گئے ہی نہیں وُہ میرے حماد کی صورت میں تمہارے پاس زندہ ہے اُن کی محبت کی نشانی میری کوکھ میں وہ کبھی کہی گئے ہی نہیں تھے ہمیشہ سے یہی ہے بس پس پردہ چلے گئے ہے ہمیں نظر نہیں آئے گے مگر ہر دم اُنکا احساس ہمارے ساتھ ہر دم ہے...."
اقراء نے طیات کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا...
طیات اُسکے گلے لگ گئی....
"بیٹا ہم نے خود کو سنبھال لیا ہے اب آپکی باری ہے حماد کی آخری خواہش پوری کرنے کی جو صرف اور صرف آپ کرسکتی ہیں..."
ناظمہ خاتون نے اُسکے سر پر ہاتھ پھرتے ہوئے کہا....
"حماد آپکو خوش دیکھنا چاہتا تھا اور اُس نے بھائی کی حیثیت سے ایک فیصلہ بھی کیا تھا آپکے لیے جس سے امان با خبر ہے اور اُسے کوئی اعتراض نہیں ...."
طیات کو کُچھ سمجھ نہیں آیا وُہ کیا کہہ رہی تھی...
اُسکی حالت کو سمجھتے ہوئے وُہ رسان سے بولی....
"حماد نے آپکی دوبارہ شادی کا فیصلہ کیا تھا..."
طیات نے مزید کُچھ نہیں سُنا وُہ آگے بھی بہت بول رہی تھی وُہ مردہ قدم اٹھاتی اپنے کمرے میں آگئی....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"بولو مُجھے یہاں کیوں بُلایا ہے تُم نے..."
ماریہ نے مضطرب سے ابوبکر کو دیکھتے ہوئے کہا...
"میں یہ نکاح ختم کرنا چاہتا ہوں..."
ابوبکر جو کبھی بھی بات گھما پھرا کر نہیں کرتا تھا آج بھی سیدھا مدعا بیان کرتا وُہ ماریہ کے دِل کو لہو لہان کرگیا....
"کیوں.."
وُہ رونا چاہتی تھی اُس سے سوال کرنا چاہتی تھی اُسکا گریبان پکڑنا چاہتی تھی مگر بےبسی میں اُسکے منہ سے بس ایک لفظ نکلا "کیوں"....
"وجہ آپ جانتی ہیں..."
ابوبکر نے نظریں چراتا ہوئے کہا...
ماریہ کو لمحہ لگا فیصلہ کرنے میں...
"تُم جس سے محبت کرتے ہو اس سے شادی کرلو میں کُچھ نہیں کہوں گی مگر طلاق نہیں..."
ماریہ نے کس دِل سے کہا تھا وُہ ہی جانتی تھی..
اُس نے آنسو اندر اُتارے....
"مگر..."
ابوبکر نے کُچھ کہنا چاہا...
کے"پلز..."
ماریہ نے اُسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر التجا آمیز لہجے میں کہا....
ابوبکر اُٹھ کر جانے لگا....
"سنو..."
ماریہ نے پیچھے سے روکا....
"نام نہیں بتاؤ گے اُس خوش قسمت کا جس سے میرا شوہر محبت کرتا ہے..."
وُہ خود اذیتی کی حد تھی....
ابوبکر ٹھٹھکا...
"طیات"
لبوں سے نام پھسل گیا پھر اُسے اپنی غلطی کا احساس ہوا مگر کچھ کہے بغیر چلا گیا....
"طیات"
ماریہ نے دوبارہ کرسی پر بیٹھتے ہوئے دہرایا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro