قسط نمبر ۴۹
#میدان_حشر
قسط نمبر ۴۹
باب نمبر ۱۲
"دوسری صور"
(نجات)
بھائی میں یہاں بِلکُل ٹھیک ہوں پلز میری وجہ سے خود کو مشکل میں مت ڈالیں"
طیات امان کو سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی مگر وُہ نہیں مان رہا تھا...
"بھائی آپکی سلامتی میرے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے..."
طیات نے نم لہجے میں کہا....
"بھائی آپ ۷ مہینے بعد آجائیگا میری فکر مت کریں میں آپکی سُن کر ہی ٹھیک ہوجاتی ہوں بس خود کو مشکل میں مت ڈالیں..."
طیات مسلسل ۱ ہفتے سے اُسے سمجھا رہی تھی جب سے نمرہ نے بتایا تھا امان کم از کم ۱۰ مہینے تک واپس پاکستان نہیں آسکتا کیونکہ اُسکا کمپنی سے کنٹریکٹ ہے جسے توڑنے کی صورت میں اُسے سزا ہوسکتی ہے....
"بھائی آپ اپنی گُڑیا کی بات نہیں مانیں گے..."
طیات نے آخری حربہ آزمایا....
"نہیں مانوں گا تمہاری بات مان کر ہی میں یہاں آیا ہوں اب تمہاری..."
امان قطعیت سے بولا....
" بھائی پلز مت ڈالیں خود کو مُشکِل میں آپکو میرا واسطہ"
"بیکار باتیں مت کرو طیات"
امان سختی سے بولا....
"بھائی پلز دیکھئے گا یہ سات مہینے کتنی جلدی گزر جائیں گے جب تک تو آپکو ماموں ماموں کہنے والا یا والی بھی آجائے گی"
طیات نے ہنستے ہوئے کہا....
"تُم جو بھی کہہ لو میں تمہاری بات نہیں مانوں گا.."
وُہ ضدی اور روٹھے بچے کی طرح بولا....
"بھائی آپ نے حماد سے بھی بات کی ہے اور امی سے بھی پھر بھی آپکو لگتا ہے میں یہاں محفوظ نہیں.."
طیات کسی نتیجے پر پہنچی تھی....
"طیات یہ بات نہیں بچے میں بس تمہارے پاس آنا چاہتا ہوں اپنی گڑیا کے پاس..."
امان نے اصل وجہ بیان کی....
" بھائی آپ تو ابھی بھی میرے ساتھ ہی ہے میرے پاس آپ دور تو کبھی گئے ہی نہیں مُجھ سے یہ آپکی دعائیں ہی ہیں جو میں آج ایک محفوظ چھت کے نیچے ہوں..."
طیات نرم لہے میں بولی....
"ٹھیک ہے بیٹا میں ہر ممکن کوشش کرونگا کے میں پہلے آجاؤں بس تُم اپنا بہت خیال رکھنا میں تمہیں اپنے پاس بلوا لیتا مگر تُم ابھی سفر نہیں کرسکتی..."
"بھائی ایک اور بات.."
طیات کہتے ہوئے رُکی....
"ہاں بولو گڑیا..."
"بھائی آپ یہ بات ابوبکر کو نہیں بتائیں گے..."
طیات کسی احساس کے تحت بولی...
" اوکے"
امان نے اُسکے لہجے پر غور نہیں کیا....
" بھائی اب میں رکھتی ہوں بعد میں بات ہوگی انشاءاللہ"
اُس نے جواب سنے بغیر فون بند کردیا....
"راحیل تُم نے مُجھے دربدر کرکے رکھ دیا ہے..."
راحیل نامی پھانس اب بھی وقفے وقفے سے چبھتی تھی مگر اُس نے یہ بات تو اب خود سے بھی کہنا چھوڑ دی تھی.....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
" راحیل میں تمہارے سامنے ہاتھ جوڑتی ہو تمہارے پیر پڑتی ہو مت کرو ایسا تمہیں خدا کا واسطہ ہے..."
وُہ سوتے ہوئے بے چین ہو رہا تھا...
"کوئی جواب نہیں.....
راحیل آفتاب تمہارے پاس کوئی جواب نہیں....
ہونے دیتے نہ ویسے بھی تُم جیسوں کے لیے کیا غیرت....جب میری روح کا قتل ہونا ہی تھا تو کیا فرق پڑتا قاتل ایک ہوتے یہ دس.."
اُسکے جسم پر جیسے انگارے لوٹنے لگے....
تمہیں پتہ ہے ٹکڑوں میں ٹوٹ کر بکھرنا کیا ہوتا ہے اُسکی تکلیف کیا ہوتی ہے..
جب جب تُم مُجھے سب اختیارات رکھتے ہوئے چھوتے ہو میرے قریب آتے ہو...
اُس وقت میری آنکھوں کے سامنے وہ منظر آجاتا ہے جب تُم درندگی کی حد کو پہنچے ہوئے مُجھے توڑ ہی نہیں رہے تھے میری کرچیاں کرچیاں کر رہے تھے وہ وقت تھا میری ذات پے ضرب لگنے کا ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہونے کا اور اب ایک کمرے میں ایک بستر پر تمہارے بغل میں سونا مُجھے نئے سرے سے اذیت سے دوچار کرتا ہی....
مُجھے اپنے شوہر کی قربت سے گھن آتی ہے...
اِس سے بڑی گالی کیا ہوگی تمہارے لیے....
ایک بیوی اپنے شوہر کے احسا لمس سے گھن کھائے....."
خواب ادھورا رہ گیا راحیل پسینے میں شرابور ہڑبڑا کر اُٹھ بیٹھا....
وُہ اِس وقت اپنے کمرے میں تھا ہاتھ سے پیشانی صاف کی تو وہ بھی عرق آلود تھی....
ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی سے دوڑتی محسوس ہوئی....
اُسکی آنکھوں میں اب تک منظر واضح تھے....
"تو کیا یہ شروعات ہے راحیل تمہاری تباہی کی"
دور کہی سے سرگوشی سی سنائی دی....
کھڑکی کے پٹ کھلے ہوئے تھے سرد ہوا کے جھونکے اُسے تپتی حقیقت سے روبرو کروا رہے تھے....
راحیل کو طیات کے ساتھ گزارے گئے چند اچھے لمحات یاد آئے جو اُن کی زندگی میں آنے والے طوفان سے پہلے کے تھے....
وُہ اُٹھ کر اضطراری کیفیت میں کمرے میں ٹہلنے لگا....
" اُس نے مُجھ سے ڈرنا چھوڑ دیا تھا اُس نے مُجھ سے ڈرنا چھوڑ دیا تھا وُہ مُجھ سے محبت کرتی تھی...."
راحیل بڑبڑایا بڑبڑاہٹ آہستہ آہستہ تیز ہوتی گئی اب وُہ چیخنے لگا تھا....
"مُجھے طیات چاہئے مُجھے میری طیات چاہئے.."
وُہ زمین پر کسی ڈہتی عمارت کی طرح گرا....
گلا رندهنے لگا تھا کمرے میں اُسکی آوازیں گونج رہی تھی....
دونوں ہاتھ سر کے نیچے رکھ کر طیات کی تصویر ہاتھ میں لیے پاؤں کو سینے تک کرکے گٹھری بنا وُہ کسی ضدی بچے کی طرح سو گیا...
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
پھر وُہ دن بھی آگیا جب اقراء آفتاب اقراء حماد بن کر سادہ سی نکاح کی تقریب کے بعد اُس گھر میں آگئی....
بہت سی امیدیں لیے اپنی سابقہ زندگی کی کڑواہٹ پیچھے چھوڑے.....
اُسے حماد کے کمرے میں لا کر بیٹھا دیا گیا جو کسی بھی قسم کی آرائش سے پاک تھا....
حماد اُسکے برابر میں آکر بیٹھ گیا....
اقراء نے روایتی گھونگھٹ لے رکھا تھا....
"اب تو دیکھ سکتا ہوں نا آپکو.."
وُہ شریر لہجے میں بولا....
وُہ کُچھ نا بولی....
حماد نے اُسکا گھونگھٹ اپنے ہاتھوں سے اٹھایا....
"بہت پیاری لگ رہی ہیں ماشاللہ..."
وُہ پوری سچائی سے محبت بھرے لہجے میں گویا ہوا....
اُس نے جیب سے ایک مخملی ڈبیا نکالی اُس میں سے ایک لاکٹ نکال کر اُسے پہنا دیا جس پر H ،I لکھا ہوا تھا...
"آپکی رونمائی کا تحفہ.."
وُہ اُسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لےکر بولا....
اقراء آنکھیں نیچے کیے بیٹھی رہی....
"کُچھ بولیں گی..."
حماد کو اُسکی چُپ سے چڑ ہونے لگی...
اقراء نے نظریں اُٹھا کر اُسے دیکھا اور پھر جُھکا لی....
حماد ڈوبتا چلا گیا....
اقراء نے کُچھ کہنا چاہا...
"جو بھی کہنا ہے کہیے اب آپ مُجھے بھائی نہیں کہہ سکتی....اقراء آپ پھنس گئی.."
حماد تبسم ہونٹوں میں چھپائے بولا....
لہجے میں کوئی تنبیہ نہیں تھی بس شوخی تھی محبت تھی....
"اقراء میں یہ نہیں کہوں گا مُجھے آپ سے پہلی نظر میں محبت ہوئی بِلکُل نہیں کیونکہ ہمیں ایک ساتھ پڑھتے ہوئے سالوں ہوگئے ہیں میں نے کبھی آپکی طرف توجہ نہیں دی مگر پھر میں نے جب آپکو لیب میں دیکھا تھا اُس وقت آپ بغیر نقاب کے تھی بس اُس دن سے میں نے آپ کو جاننا شروع کیا سمجھا بھلے آپ کسی سے بات نہیں کرتی تھی مگر میں نے آپکی حرکات و سکنات کو پڑھنا شروع کیا مُجھے آپ سے بہترین ہمسفر نہیں مِل سکتی یہ میرے دل اور دماغ کا متفق فیصلہ ہے نا میں نے آپ سے افسانوں والی محبت کی نا آپکی آنکھوں پر فدا ہوا نا ہی پردے کی وجہ سے مجھے آپکی جانب مائل آپکے گریز نے کیا میں بھی ایک عام بشر ہو اعتراف کرتا ہوں محبت کی شروعات اُس دن آپکے دیدار سے ہوئی مگر اِن گزرے دنوں میں میں آپکے باطن سے محبت کر بیٹھا ہوں..."
وُہ مخمور لہجے میں بولا...
" آپ سے بس ایک وعدہ چاہتا ہوں میری امی اور بہن کی ہمیشہ عزت کیجئے گا"
حماد نے اُسے طیات کی حقیقت نہیں بتائی تھی اپنی بہن کہہ کر متعارف کروایا تھا...
"میں وعدہ کرتی ہوں.."
وُہ پہلی بار بولی...
" آئی ریئلی لو یو اقراء"
وُہ اُسکّے ہاتھوں کو لبوں سے لگاتے ہوئے بولا....
اقراء نے شرم سے آنکھیں جھکا لی....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
۷ مہینے بعد....
وُہ دن ابوبکر اور ماریہ کی شادی کا تھا جس دن ابوبکر کے سامنے طیات کی طلاق کی بات آئی....
ابوبکر ایک اسٹور سے نکل رہا تھا اُسکا ٹکراؤ راحیل سے ہوگیا....
راحیل کو دیکھ کر ابوبکر کو اُسکے کہے الفاظ یاد آئے جنہیں وُہ بھولا تو نہیں تھا مگر جاننے کی کوشش ترک کردی تھی....
ابوبکر اُسے نظرانداز کرکے آگے بڑھ گیا....
راحیل کے زخم پھر ہرے ہوئے اُس نے جھٹکے سے ابوبکر کو کندھے سے پکڑ کر اپنی طرف کیا.....
"میرا راستہ چھوڑو میں تمہارے منہ نہیں لگنا چاہتا..."
ابوبکر نے خشمگیں لہجے میں کہتے ہوئے اُسکا ہاتھ جھٹک دیا....
"تُم ہو میرے گھر کو برباد کرنے والے تمہاری وجہ سے میں نے طیات کو کھو دیا تمہاری وجہ سے میں نے اپنی ماں کھوئی تُو زندہ کیوں ہے..."
راحیل اُسکا گریبان پکڑ کے بولا....
ابوبکر کا ذہن چار لفظوں میں کھو گیا...
" طیات کو کھو دیا"
"کیا مطلب.."
ابوبکر ساری نفرت بالائے طاق رکھ کر بولا....
"بھائی چل ۹ بجے تک بارات نے نکل جانا اور دولہا ابھی تک..."
کسی نے پیچھے سے ہانک لگائی....
غالباً ابوبکر کا شناسا تھا کوئی....
خالی الذہن سے کیفیت میں وُہ آہستہ آہستہ قدم اُٹھاتا گاڑی میں جاکر بیٹھ گیا....
راحیل اپنی جگہ ساکت ہوگیا ...
شادی بارات دولہا یہ الفاظ ذہن پر ہتھوڑوں کی طرح برس رہے تھے...
اُسکے آنکھوں کے سامنے طیات اور ابوبکر کا ایک ساتھ الوزن آ ٹہرا......
ذہن مزید کُچھ سوچ نا سکا بس دو نقطوں پر آکر ٹہر گیا....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro