قسط نمبر ۳۴
#میدان_حشر
قسط نمبر ۳۴
باب نمبر ۹
(آغازِ سفر حشر)
"سب تیاریاں ہوگئی ہیں نہ"
آفتاب نے آئینے کے سامنے کھڑی ساڑھی صحیح کرتی انعم کے پیچھے کھڑے ہوکر خود پر بھی تنقیدی نگاہ ڈالتے ہوئے کہا....
"سب ہوگیا ہیں..."
انعم نے کلون کے اسپرے خود پر کرتے ہوئے کہا....
"ویسے آج تو بہت خوبصورت لگ رہی ہیں آپ"
آفتاب نے بغور اُسکی تیاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا....
"میں تو روز ہی اچھی لگتی ہوں"
انعم اُسی اعتماد سے بولی جس کی وجہ سے وُہ آفتاب کو پسند تھی....
"yes...my wife is most beautiful lady in the world"
آفتاب نے محبت بھرے لہجے میں کہا....
"اُوۓ..... کہاں ہے"
نیچے سے آتی زور دار آواز پر آفتاب چونکا پھر مسکرا دیا....
"آگیا..."
آفتاب نے کوٹ کے بٹن بند کرتے ہوئے کہا....
"آپ جائیے میں بس تھوڑی دیر میں آتی ہوں"
انعم نے دوبارہ شیشے کی طرف منہ کرتے ہوئے کہا....
"اوکے"
آفتاب کہتا ہوا باہر نکل گیا....
" اُوۓ گدھے"
آفتاب نے آخری کی دو سیڑھیوں پر پہنچ کر ایاز کو آواز لگائی جو دوسری طرف منہ کیے کھڑا تھا.....
"ابے...کیسا ہے تو..."
ایاز اور وُہ انتہائی گرم جوشی سے بغل گیر ہوئے.....
"میں تو ویسا ہی ہوں جیسا تھا مگر تو بہت بدل گیا اُلو کے پٹھے...."
آفتاب نے اُسکے پیٹ پر ہلکا سا مارتے ہوئے پیار سے کہا....
"ابے یار بس پاکستان آکر بہت بزی ہوگیا تھا دراصل ہم لوگ بزنس یہاں شفٹ کر رہے ہیں تو پورے ایک مہینے بہت بزی رہا....اور میں نے سوچا تھا جب سب جھمیلوں سے نپٹ جاؤں گا تب آرام سے اپنے یار سے مِلنے آؤ گا"
ایاز نے اُسکے گلے میں ہاتھ ڈالتے ہوئے صوفے کی طرف قدم بڑھا دیے....
"ویسے آج تو بھابھی سے مِل کر ہی رہوں گا"
وُہ دھونس سے بولا....
"ابے ہاں نہ بس آرہی ہیں..تو یہ بتا تو کب شادی کر رہا ہیں"
"بس بہت جلد"
"کوئی پسند کر لی ہے کیا"
آفتاب کو تجسس ہوا.....
"ہاں..."
ایاز نے مسکراتے ہوئے کہا....
"کون ہے"
"فکر مت کر تُجھے ہی ملواؤں گا سب سے پہلے"
انعم ساڑھی کا پلو سنبھالتی سہج سہج کے قدم اُٹھاتی سیڑھیاں اُتر رہی تھی ایاز کی اُسکی طرف پیٹھ تھی.....
"لے تیری بھابی بھی آگئی"
آفتاب نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا...
انعم اب قریب آ چُکی تھی....
ایاز نےبھی فوراً گردن موڑی.....
انعم کی آنکھیں جیسے ہی ایاز کے چہرے پر پڑی وُہ اپنی جگہ ساکت ہوگئی قدم وہی رُک گئے آگے ہلنے سے انکاری منوں بوجھ لگنے لگا اُسے وہاں کھڑے رہنا....
ایاز کی حالت بھی مختلف نہیں تھی اُسکے تو قدم بھی لڑکھڑا گئے.....
"کیا ہوا"
آفتاب نے آگے بڑھ کر اُسے سہارا دیا....
ایاز کی نظریں انعم پر ٹہری تھی ٹہرے ہوئے سمندر میں حرکت ہوئی تھی تلاطم اُٹھا اور سارے رشتوں کو بہا لے گیا سب تباہ کر گیا....
ایاز کو لگا زمین اپنے محور سے ہٹ گئی ہو- آسمان ٹوٹ کر زمین پر آ پڑا ہو۔ ہر چیز درہم برہم ہوگئی ہو۔ کائنات کی طنابیں ٹوٹ گئی ہو۔
ہر چیز اپنے آپ سے ہی ٹکرا کر ٹوٹ پھوٹ گئی ہو۔
ایاز کو ہے لمحہ اپنی گرفت سے نکلتا اور اور وُہ کمزور لمحے اپنے آنکھوں کہ سامنے رقص کرتے دکھائے دینے لگے....
انعم جو دُنیا کو اپنی مُٹھی میں قید سمجھتی تھی آج جب مُٹھی کھلی تو کُچھ بھی نہیں تھا اُسکے ہاتھوں میں کُچھ بھی نہیں لا حاصل پچھتاوا تھا بس....
جن نیلی آنکھیں کی وُہ اسیر ہوگئی تھی آج اُس کے اندر خواہش اُٹھی کاش وہ کبھی یہ نیلی آنکھیں دیکھتی ہی نا....
ایک چیز دونوں کے پاس باقی رہی تھی دونوں کو قدرت نے گناہوں کی سزا انتہائی بھیانک دی تھی نا محرم سے مراسم بربادی لاتے ہیں مگر اتنی ہولناک تباہی تصور بھی نہیں کیا تھا اُس نے....
وافر مقدار میں ایک چیز قُدرت نے دونوں کے لیے چھوڑی تھی....
احساسِ لذت وہی احساسِ لذت جو بربادی کے دہانے پر لے آیا تھا دونوں کو.....
ایاز کی ہمت نہیں ہورہی تھی کس طرح وُہ آفتاب سے نظریں ملائے اندر ہی اندر اُسکے آگ لگ چُکی تھی وہ جلنا شروع ہوگیا تھا اُسکی روح جھلسنے لگی تھی....
انعم کو یکدم چکر آگئے.....
"انعم"
آفتاب اُسکی طرف بڑھا.....
مگر وہ ہوش کھو چُکی تھی....
"اچانک کیا ہوگیا... ایاز تو ڈاکٹر کو کال کر میں انعم کو روم میں لے کر جارہا ہوں"
آفتاب نے اُسے بازوں میں اٹھاتے ہوئے کہا اور تیزی سے سیڑھیاں چڑھنے لگا....
ایاز کا دِل وہاں سے بھاگ جانے کو چاہا کہی چھُپ جانے کو جہاں آفتاب نا پہنچ سکے اُسے دیکھ نہ سکے.....
ڈاکٹر بھی آگیا اور چلے بھی گیا ایاز صوفے پر سر دونوں ہاتھوں میں گرائے بیٹھا رہا وُہ اپنی یاداشت سے اُس رات کو مٹا دینا چاہتا تھا....
"ہیلو انکل"
راحیل جو کھیلتے کھیلتے باہر نکلا تھا....اُسے دیکھ کر رُک گیا....
ایاز نے چونک کے چہرہ اوپر کیا....
معصوم سا بچہ مُسکرا کر اسی کی طرف دیکھ رہا تھا....
"ہیلو بیٹا...."
ایاز نے خود کو نارمل کیا....
"آپ پاپا کے دوست ہیں نا"
راحیل نے دور کھڑے ہی کہا....
"ہاں بیٹا آپ میرے پاس آؤ"
ایاز نے اسے پیار سے اپنی طرف بلایا....
راحیل کو اُس نے گود میں اُٹھا لیا....
"انکل مما کو کیا ہوا ہے"
راحیل نے اُس سے پوچھا....
"کُچھ نہیں ہوا مما کو وُہ بِلکُل ٹھیک ہیں"
ایاز کے بجائے آفتاب نے پیچھے سے آتے ہوئے جواب دیا....
"بیٹا راحیل آپکا ایک اور بھائی یا بہن آنے والا ہے"
آفتاب نے راحیل کو گود میں لیتے ہوئے پیار سے کہا....
"Really"
اُسے یقین نہ آیا....
"yes"
آفتاب نے اُسکے گال کو چومتے ہوئے کہا....
وہی لمحہ لگا ایاز کو فیصلہ کرنے میں وُہ یہاں نہیں رُکے گا وُہ آفتاب کا سامنا نہیں کرسکتا سچائی بتا کر وُہ اِس فیملی کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا...
"میں یہ سب چھوڑ کر واپس چلا جاؤں گا کبھی واپس نہیں آؤں گا"
ایاز نے خود کو فیصلہ سنایا....
جو ہوچکا ہے اُسے بدلا نہیں جاسکتا تھا مگر جو وُہ کرسکتا تھا اُس نے سوچ لیا فیصلہ کرلیا اپنی زندگی کا سب سے مشکل ترین فیصلہ.......
مگر ایک چیز کو وُہ بِلکُل نظرانداز کر گیا کہ انعم ماں بننے والی تھی....
اُسکی سچائی کیا تھی...
مگر وُہ بس اُس وقت وہاں سے بھاگ جانا چاہتا تھا جس کا فیصلہ کر چُکا تھا وُہ.....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"آپی راحیل بھائی آگئے ہیں"
طیات رات کی تقریب کے لیے تیار ہورہی تھی ایان نے آکر اُسے نویدِ زندگی دی....
"ٹھیک ہے تُم اُنہیں اندر بھیج دو"
طیات نے جلدی جلدی چوڑیاں پہنتے ہوئے کہا....
ایان چلا گیا.....
"آہ"
جلدی جلدی چوڑیاں پہننے کے چکر میں دو ٹوٹ کر اُسکے ہاتھ کو زخمی کرگئی.....
"آرام سے پہنو"
راحیل کب اندر آیا اسے پتا بھی نہیں چلا....
طیات نے فوراً اُسکی طرف دیکھا....
راحیل کی محبت اُسکے اندر کتنی گہری جڑے پکڑ چُکی تھی طیات کو اندازہ نہ تھا بس اُسے سامنے دیکھ کر آنکھیں خود بخود چھلک پڑی اور بے اختیار اُسکے سینے سے لگ گئی.....
راحیل چونکا تھا.....
"تُم کتنے لاپرواہ اِنسان ہو تمہیں پتا بھی ہے میں کِتنی پریشان تھی تمہیں میری کوئی فِکر نہیں جب دیکھو تُم بس اپنی مرضی کرتے ہو.....
تُم کیوں بھول جاتے ہو تمہارے ساتھ اب میں بھی مُجھے تمہاری فِکر ہے تُم کیوں بھول جاتے ہو تمہاری ایک عدد بیوی بھی ہی جو تمہارے لیے پریشان ہوتی ہے...مگر نہیں تُم کبھی نہیں سدھر نہیں سکتے راحیل تُم کبھی نہیں سُدھر سکتے...."
طیات کو خود نہیں پتا چلا وُہ کیا کیا بولتی گئی....مگر اُسے اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ کر خوشی بھی اُسے اتنی ہوئی تھی....
"آج گھر چلو پھر بتاتا ہو"
راحیل نے بھی اُسے بھینچ لیا....
"کیا یہ کل رات والا ہی راحیل ہے...."
طیات نے سوچا مگر بولی کُچھ نہیں.....
وُہ اِس لمحے کو برباد نہیں کرنا چاہتی تھی...
"تمہارے چوٹ کیسے لگی"
طیات نے اُسکے ہونٹ کے پاس ہوئے زخم کو دیکھتے ہوئے کہا....
"کُچھ نہیں ہوا"
"چلو سب چلے گئے ہیں"
راحیل نے اُسے خود سے الگ کرتے ہوۓ کہا....
اُسکا ہاتھ پکڑ کر ساتھ باہر نکل گیا.....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"ابوبکر کہاں ہے"
امان نے ہال میں ابوبکر کو نا پاکر کہا....
"لیجئے آگئے آپکے دوست"
ایان نے ایک طرف اشارہ کیا جہاں سے پژمردہ سی چال سے چلتا ابوبکر آرہا تھا....
"کہاں غائب تھے تُم خوب دوستی نبھائی تُم نے"
امان مصنوئی خفگی سے بولا....
"بس طبیعت ٹھیک نہیں تھی صبح سے اسی لیے آرام کر رہا تھا بس...."
ابوبکر نے زبردستی مسکراتے ہوئے کہا....
طیات بھی راحیل کے ساتھ چلتی ہوئی وہاں آگئی...
"اور یہ چہرے کا کیا حال ہوگیا ہے اور ہاتھ کو کیا ہوگیا ہے"
امان نے اُس کے سوجے ہوئے چہرے اور ہاتھ پر بندھی بینڈیچ کو دیکھتے ہوئے فکرمندی سے کہا....
"کُچھ نہیں بس ایک جاہل اِنسان سے لڑائی ہوگئی تھی کل رات کو گھر جاتے ہوئے"
وُہ راحیل کی طرف دیکھتے ہوئے بولا....
راحیل نے اپنے ہاتھ کو زور سے بھینچا....
اُسکے ہاتھ میں طیات کا ہاتھ تھا وُہ بھول چُکا تھا....
طیات کو یقین ہوگیا راحیل اور ابوبکر کے بیچ کُچھ ہوا تھا کل رات....
"اچھا چلو نا یار سب انتظار کر رہے ہیں دولہے میاں آپکا"
ابوبکر نے ماحول بدلنے کی خاطر کہا.....
راحیل طیات کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑے پکڑے ہی چلنے لگا....
ہر طرف لوگوں کے چہرے پر خوشی تھی....
امان کا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا...
نمرہ کو اُسکے برابر لا کر بٹھایا گیا اور جوڑی مُکمل ہوگئی....دو پیار کرنے والوں کو تو اپنی منزل مِل چُکی تھی....
طیات بھی خوش تھی بہت اُسکی اتنی بڑی خواہش جو پوری ہوگئی تھی.....
بس ابوبکر اور راحیل دونوں نفرت بھری نظروں سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے.....
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
طیات اُسی رات راحیل کے ساتھ واپس گھر آ گئی....
امان کا اصرار تھا رُک جانے کا....
مگر اُس نے سہولت سے انکار کرتے ہوئے اگلے بار آنے کا وعدہ کیا.....
"میں تمہارے لیے چائے لاتی ہوں"
طیات نے اُس کے تھکے تھکے سے چہرے کودیکھتے ہوئے کہا....
"ہممم"
اُس نے ہنکار بھرا....
طیات جب تک چائے بنا کر لائی وُہ کپڑے بدل چکا تھا....
چینجنک روم سے باہر نکل رہا تھا....
اُس نے کپ ٹیبل پر رکھا.....
طیات نے اُسکی طرف رُخ کیا....
راحیل مناسب قدم اٹھاتا اُس کے پاس آیا....
طیات کو دیکھنے لگا....
طیات کو نے اُسکی نظروں میں تحریر پیغام کو پڑھ لیا تھا....
راحیل نے اُسے سر تا پاؤں دیکھا اسے آج طیات بہت خوبصورت لگی تھی....
اُس نے طیات کے ماتھے کا بوسہ لیا...
طیات نے شرم سے نظریں جھُکا لی....
نظریں مرمری چہرے سے ہوتے گداز ہاتھوں پے جا رکی...
سفید رنگت پر ایک طرف لالی نمایاں تھی....
"یہ کیا ہوا"
راحیل نے اُسکے ہاتھوں کو نرمی سے پکڑتے ہوئے کہا....
"کُچھ نہیں بس چائے بناتے ہوئے"
اُس نے راحیل کا دیہان ہٹانا چاہا....
"بیٹھو اِدھر"
راحیل نے اُسے شانوں سے پکڑ کر بیڈ پر بٹھایا اور دراز سے فرسٹ ایڈ بکس نکالنے لگا......
"دیہان کہاں رہتا ہے تمہارا کوئی کام تو صحیح سے کرلیا کرو"
راحیل اُسکے ہاتھ پر تازہ تازہ اُبھرے آبلے پر مرہم لگاتے ہوئے اُسے ڈانٹ رہا تھا....
طیات کی نظریں نہیں اُٹھ رہی تھی اُسکی طرف کُچھ دیر پہلے کی گئی حرکت سے اُسکے چہرے پر حیا کے رنگ بکھرے ہوئے تھے....
"اب ٹھیک ہے"
طیات دھیمی مسکراہٹ ہونٹوں پے سجائے اُسکی طرف دیکھے بغیر بولی تھی...
راحیل نے اُسکے زخم والی جگہ پر ہونٹ رکھے....
"سوجاؤ....رات بہت ہوگئی ہے"
راحیل سنجیدہ انداز میں بول کر فرسٹ ایڈ بکس واپس دراز میں رکھنے کھڑا ہوگیا...
طیات نے تکیے پر سر رکھ دیا اور آنکھیں موند لی...
راحیل بھی لائٹ بند کرکے اُسکے برابر آکر لیٹ گیا...
فل سائز بیڈ پر وُہ دونوں ایک دوسرے کی طرف پشت کیے لیٹے تھے...
راحیل اور طیات دونوں نے ایک ساتھ کروٹ لی...
ڈیمر کی ہلکی ہلکی روشنی میں وُہ دونوں ایک دوسرے کا چہرے صاف دیکھ سکتے تھے....دونوں اپنی اپنی جگہ پر لیٹے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے....
"اب بھی ڈر لگتا ہے..."
اُس کی آنکھیں راحیل کی آنکھوں میں کُچھ ڈھونڈھ رہی تھی راحیل کی بات پر وُہ چونکی تھی...
طیات نے اُسکی بات کا لفظی جواب دینے کے بجائے عملی ثبوت دیتے ہوئے اُسکے کشادہ سینے پر سر رکھ دیا....
راحیل اِس جواب پر مسکرایا تھا دونوں ہاتھوں سے طیات کو اپنی پناہ میں لے لیا...
طیات کے اندر سکون کی ایک لہر دوڑ گئی تھی ہر بیوی کی طرح وُہ بھی اپنے شوہر کی قربت کی خواں تھی....
قربت کے یہ لمحات ایک لمبی مسافت کے بعد میسر ہوئے تھے وُہ ابھی اِن لمحات کو جینا چاہتی تھی....
مگر وُہ یہ نہیں جانتی تھی یہ قُربت کے لمحے اُسے آخری بار میسر ہوئے تھے...
وُہ انجان تھی یہی اُسکے لیے بہتر تھا....
وُہ زندگی نامی محل کے ایک دروازے کی چوکھٹ پر کھڑی تھی....دروازہ بند ہوتا جارہا تھا... مگر وُہ انجان تھی....
راحیل نامی باب بند ہونے جا رہا تھا ایک نئے سفر کا آغاز ہونے جارہا تھا...
مگر وُہ انجان تھی اور یہی اُسکے لیے رحمت تھی خُدا کی......
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
Bạn đang đọc truyện trên: Truyen247.Pro